نماز جمعہ اور نماز تراویح کا باجماعت اہتمام ہوگا

جب ہم یہ دیکھتے ہیں کہ ٓعام لوگوں کا کسی ایک عالم پر اندیکھا ایمان ہے اور وہ اس عالم کی عیاریوں کا شکار ہورہا ہے تو ایسے میں کسی ایسے شخص کے خیالات بدلنا بہت ہی مشکل ہوتا ہے جس نے یہ طے کرلیا ہے کہ کوئی اوٓر اس کے لئے سوچے گا اور یہ کافی ہے۔ بنیادی مسئلہ ہمیشہ سے "کیش فلو" کا رہا ہے۔ حتی کہ شیعہ سنی فرقہ بندی بھی "پیسے" کے لئے ہوئی۔
ٓ
ابو سفیان ، اور امیر معاویہ ساری عمر ، رسول اکرم حضرت محمد صلعم کی موت کے خواہاں صرف کعبے سے ہونے والی آمدنی کی وجہ سے رہے۔ اور ٓبعد میں کوفے ، دمشق اور بغداد سے آپریٹ کرتے رہے۔ جب، "ٹیکس" ، مدینہ کی حکومت کو ادا کرنے کا معاملہ آیا تو صاف انکار کردیا۔ اور آخر کار اسیٓ ٹیکس کی وجہ سے نواسہ رسول کو قتل کیا ، آج بھی شیعہ "خمس" یعنی آمدنی کے پانچواں حصہ ، حکومت وقت یا بیت المال کو ادٓا کرنے کی بات کرتے ہیں۔ کوفے نے ڈھائی فی صد ٹیکس کا انسینٹیو فراہم کیا اور "سنیوں" کی بنیاد رکھی ۔ بات ساری کی ساری "جمع شدہ ٹیکس " کی تھی۔ انہوں نے جب بھی جان لینے سے گریز نہیں کیا اور حکومت کے اندر حکومت بنائی اور آج تو معصوم عوام کی جانوں کی کوئی قیمت ہی نہیں ہے۔ ٓملاء کی ایک ہی ریت ہے جس کو علامہ اقبال نے بہت خوبی سے "دین ملاء، فی سبیل اللہ فساد" قرار دیا ہے۔

یہ دیکٓھئے کہ کرونا وائرس کیا کرتا پے؟

کیا ملاء کو ٓجاہل کہنا درست ہے؟ بالکل، درست ہے۔ کہ اپنی جہالت سے یہ کچھ افراد، ساری قوم کا بیڑہ غرق کردٓیتے ہیں۔ اس کی تفصیل ایک اور مراسلے میں ۔ :)
 
آخری تدوین:

سین خے

محفلین
Tahir Ashrafi, central chairman of the Pakistan Ulema Council (PUC) — the country’s council of religious scholars — told Arab News that the body was constituting special committees at district, union council and village level to ensure “complete implementation” of the government’s directions in mosques during Ramadan.



“We will support any government action against a mosque imam over violation of the guidelines,” Ashrafi told Arab News via telephone.

However, he said it was the primary responsibility of provincial authorities to ensure implementation was carried out as per guidelines.


Pakistan to allow Ramadan prayers despite virus threat
 
آخری تدوین:

جاسم محمد

محفلین
2dcccfeed2af425ebcddf6c397030df8_18.jpg


قوت ایمانی
جہالت اور قوت ایمانی میں کوئی فرق تو ہوگا۔ ایسے کونسی نماز ہوتی ہے جہاں نمازی ایک دوسرے کے ساتھ کندھے سے کاندھا نہ ملا سکیں؟
 

م حمزہ

محفلین
جب ہم یہ دیکھتے ہیں کہ ٓعام لوگوں کا کسی ایک عالم پر اندیکھا ایمان ہے اور وہ اس عالم کی عیاریوں کا شکار ہورہا ہے تو ایسے میں کسی ایسے شخص کے خیالات بدلنا بہت ہی مشکل ہوتا ہے جس نے یہ طے کرلیا ہے کہ کوئی اوٓر اس کے لئے سوچے گا اور یہ کافی ہے۔ بنیادی مسئلہ ہمیشہ سے "کیش فلو" کا رہا ہے۔ حتی کہ شیعہ سنی فرقہ بندی بھی "پیسے" کے لئے ہوئی۔
ٓ
ابو سفیان ، اور امیر معاویہ ساری عمر ، رسول اکرم حضرت محمد صلعم کی موت کے خواہاں صرف کعبے سے ہونے والی آمدنی کی وجہ سے رہے۔ اور ٓبعد میں کوفے ، دمشق اور بغداد سے آپریٹ کرتے رہے۔ جب، "ٹیکس" ، مدینہ کی حکومت کو ادا کرنے کا معاملہ آیا تو صاف انکار کردیا۔ اور آخر کار اسیٓ ٹیکس کی وجہ سے نواسہ رسول کو قتل کیا ، آج بھی شیعہ "خمس" یعنی آمدنی کے پانچواں حصہ ، حکومت وقت یا بیت المال کو ادٓا کرنے کی بات کرتے ہیں۔ کوفے نے ڈھائی فی صد ٹیکس کا انسینٹیو فراہم کیا اور "سنیوں" کی بنیاد رکھی ۔ بات ساری کی ساری "جمع شدہ ٹیکس " کی تھی۔ انہوں نے جب بھی جان لینے سے گریز نہیں کیا اور حکومت کے اندر حکومت بنائی اور آج تو معصوم عوام کی جانوں کی کوئی قیمت ہی نہیں ہے۔ ٓملاء کی ایک ہی ریت ہے جس کو علامہ اقبال نے بہت خوبی سے "دین ملاء، فی سبیل اللہ فساد" قرار دیا ہے۔

یہ دیکٓھئے کہ کرونا وائرس کیا کرتا پے؟

کیا ملاء کو ٓجاہل کہنا درست ہے؟ بالکل، درست ہے۔ کہ اپنی جہالت سے یہ کچھ افراد، ساری قوم کا بیڑہ غرق کردٓیتے ہیں۔ اس کی تفصیل ایک اور مراسلے میں ۔ :)
جہالت اور بہتان طرازی کی ساری حدیں آپ نے توڑ دیں۔
انتہائی افسوس ہوا یہ مراسلہ بلکہ جھوٹ کا پلندہ پڑھ کر۔
 

جاسم محمد

محفلین
خدانخواستہ مساجد سے کورونا وائرس پھیلا تو ہمیں ایکشن لینا ہوگا، وزیراعظم
ویب ڈیسک منگل 21 اپريل 2020
2034427-imrankhan-1587473724-959-640x480.jpg

کہیں بھی غیرمعینہ مدت تک لاک ڈاؤن نہیں چل سکتا، وزیراعظم عمران خان۔ فوٹو: فائل


اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ خدانخواستہ اگر مساجد سے کورونا وائرس پھیلا تو ہمیں ایکشن لینا ہوگا۔

اسلام آباد میں پریس بریفنگ کے دوران وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ پوری دنیا اس وقت کورونا سے لڑ رہی ہے تاہم کسی کو اندازہ نہیں کہ کورونا کی صورتحال کب بہتر ہوگی، امریکا میں 40 ہزار افراد وائرس کے باعث انتقال کرچکے ہیں جب کہ اٹلی اور اسپین میں 20، 20 ہزار افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دنیا میں کہیں بھی غیرمعینہ مدت تک لاک ڈاؤن نہیں چل سکتا تاہم اس حوالے سے تمام صوبوں سے بات چیت کے بعد معاملات کو آگے بڑھارہے ہیں۔

وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ کہاجارہا ہے کہ باقی دنیا میں مساجد بند ہیں پاکستان میں کیوں نہیں، علما کے ساتھ صدرعارف علوی نے ملاقات کی اور 20 نکات پر اتفاق کیا ہے، بہتر ہے کہ عوام گھر میں بیٹھ کر عبادات کریں لیکن اگر مسجد جانا ہے تو 20 نکات پر عمل کیا جائے، اگر اس پر عمل نہ کیا گیا اور وائرس پھیلا تو ایکشن لیا جائے گا اور مساجد کو بند کرنا پڑے گا۔
 
جہالت اور قوت ایمانی میں کوئی فرق تو ہوگا۔ ایسے کونسی نماز ہوتی ہے جہاں نمازی ایک دوسرے کے ساتھ کندھے سے کاندھا نہ ملا سکیں؟
رخصتِ شرعی پر عمل کرنا چاہیے۔
مولویوں کے چندے عوام ان کے گھروں تک پہنچادیں گے۔
 

ابن جمال

محفلین
مساجد میں تین سے پانچ افراد کی ڈیوٹی لگانے اور باقیوں کے نماز گھروں پر ادا کرنے میں آخر کیا مسئلہ ہے؟ مساجد بھی آباد رہیں گی، مرض کا پھیلاؤ بھی رک جائے گا۔
سوال یہ ہے کہ ہرمحلہ اورہرمسجد میں تین اورپانچ کن لوگوں کو متعین کریں گے، اورجن کو نہیں متعین کریں گے، ان سے بحثابحثی اورہاتھاپائی کون کرے گا؟اگرآپ خود کواس خدمت کیلئے پیش کریں تو کچھ اور سوچا جاسکتاہے؟
 

ابن جمال

محفلین
رخصتِ شرعی پر عمل کرنا چاہیے۔
مولویوں کے چندے عوام ان کے گھروں تک پہنچادیں گے۔
رخصت شرعی پر تو پوری قوم عمل پیرا ہے بشمول ہم اورآپ، جب عام دنوں میں نماز پڑھنے کی توفیق نہیں ہوتی تو اس لاک ڈائون میں کیا پڑھیں گے، آپ کومعلوم ہے کہ آپ کے محلہ میں فجر کی نماز میں کتنے لوگ ہوتے ہیں؟
 

ابن جمال

محفلین
اس تھریڈ میں بعض لوگ مولویوں کے چندہ کا مسئلہ بڑے زور وشور سے اٹھارہے ہیں اوریہ وہی لوگ ہیں، جنہوں نے آج تک ایک دمڑی ،ایک پیسہ کسی مسجد مدرسہ نہیں نہیں لگایاہوگا۔
 

سید رافع

محفلین
خدانخواستہ مساجد سے کورونا وائرس پھیلا تو ہمیں ایکشن لینا ہوگا، وزیراعظم
ویب ڈیسک منگل 21 اپريل 2020
2034427-imrankhan-1587473724-959-640x480.jpg

کہیں بھی غیرمعینہ مدت تک لاک ڈاؤن نہیں چل سکتا، وزیراعظم عمران خان۔ فوٹو: فائل


اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ خدانخواستہ اگر مساجد سے کورونا وائرس پھیلا تو ہمیں ایکشن لینا ہوگا۔

اسلام آباد میں پریس بریفنگ کے دوران وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ پوری دنیا اس وقت کورونا سے لڑ رہی ہے تاہم کسی کو اندازہ نہیں کہ کورونا کی صورتحال کب بہتر ہوگی، امریکا میں 40 ہزار افراد وائرس کے باعث انتقال کرچکے ہیں جب کہ اٹلی اور اسپین میں 20، 20 ہزار افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دنیا میں کہیں بھی غیرمعینہ مدت تک لاک ڈاؤن نہیں چل سکتا تاہم اس حوالے سے تمام صوبوں سے بات چیت کے بعد معاملات کو آگے بڑھارہے ہیں۔

وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ کہاجارہا ہے کہ باقی دنیا میں مساجد بند ہیں پاکستان میں کیوں نہیں، علما کے ساتھ صدرعارف علوی نے ملاقات کی اور 20 نکات پر اتفاق کیا ہے، بہتر ہے کہ عوام گھر میں بیٹھ کر عبادات کریں لیکن اگر مسجد جانا ہے تو 20 نکات پر عمل کیا جائے، اگر اس پر عمل نہ کیا گیا اور وائرس پھیلا تو ایکشن لیا جائے گا اور مساجد کو بند کرنا پڑے گا۔

وائرس پہلے ہی کافی پھیل چکا ہے۔ اب بس الزام کسی کے سر پر رکھنے کی دیر ہے!

25 اپریل تک کورونا کے کیسز 50 ہزار تک پہنچنے کا خدشہ ہے، حکومتی رپورٹ۔
 

ابن جمال

محفلین
ایسی کوئی بات نہیں ہے۔ ہمیں اعتراض صرف اس بات پر ہے کہ جب لاک ڈاؤن کےسرکاری احکامات معاشرہ کے تمام طبقات کیلئے ہیں تو ایک خاص طبقہ خود کو اس سے مبرا کیوں سمجھ رہا ہے؟ حکومت، فلاحی تنظیموں اور مخیر حضرات سے جتنا ہو سکتا ہے، وہ اس لاک ڈاؤن سے متاثرہ لوگوں کی مالی امداد کر رہے ہیں۔ ایسے میں ریاست کو مجبور کرنا کہ وہ مساجد و مدارس کو لاک ڈاؤن سے استثنا یا نرمی فراہم کرے تو یہ معاشرہ کے دیگر کمزور طبقات کے ساتھ زیادتی ہوگی۔ نیز اس سے وائرس دوبارہ شدت سے پھیل سکتا ہے۔
آپ کے ساتھ مسئلہ یہ ہے کہ آپ اس کو مولویوں کی آمدنی سے جوڑ کر دیکھ رہے ہیں، کیا مساجد صرف مولویوں کے لئے ہیں، ان میں نماز پڑھنے والے صرف مولوی ہوں گےیا معاشرے کے ہرطبقہ کے لوگ ہوں گے؟ کبھی کبھی عقل بھی استعمال کرلیاکریں۔
 

ابن جمال

محفلین
میں نے یہ پوچھنا تھا کہ نیچے دی گئی ہدایات کے مطابق اگر گھر سے وضو کر کے آئیں اور مسجد کے دروازے پر ہاتھوں پر سینیٹائزر مل لیں اور چونکہ زیادہ تر سینیٹائزر الکوحل یعنی شراب والے ہوتے ہیں تو اس کو ہاتھوں پر ملنے اور چھونے سے کیا وضو برقرار رہے گا یا ٹوٹ جائے گا۔ :D:D:D

93936795_2678953158897807_6685902991850995712_o.jpg
الکوحل اور شراب میں فرق ہے، ورنہ ہومیوپیتھ ہی کیا ایلوپیتھ کی بھی بیشتر دوائیاں ناجائز ہوجائیں گی،جس میں بسااوقات الکوحل کی مقدار ۵۰ پرسنٹ سے بھی زیادہ ہوتی ہے، جدید تحقیق یہی ہے کہ الکوحل ایک کیمیکل ہے،شراب نہیں ہے،خاص طورپر وہ جو دوائوں میں ڈالاجاتاہے،اگریہ شراب والا الکوحل ہوتاتوپھرشاید آج لوگوں کو اقوام متحدہ یہ نصیحت کررہی ہوتی کہ کرونا وائرس میں خوب شراب پیئو تاکہ وائرس سے محفوظ رہو۔
 

ابن جمال

محفلین
ویسے جس مقصد کیلئے آج ادویہ میں الکوحل استعمال کیاجاتاہے، ماضی میں اسی مقصد کیلئے دوائوں کی تادیر حفاظت کیلئےشہد کا استعال کیاجاتاتھا، آج بھی اگر مسلم طبی سائنسداں تھوڑی محنت کریں اورمغرب کی نقالی سے تھوڑا آزاد ہوکر اپنے طورپر خود ریسرچ کریں تواس کا متبادل تلاش کرسکتے ہیں۔
 

محمد سعد

محفلین
سوال یہ ہے کہ ہرمحلہ اورہرمسجد میں تین اورپانچ کن لوگوں کو متعین کریں گے، اورجن کو نہیں متعین کریں گے، ان سے بحثابحثی اورہاتھاپائی کون کرے گا؟
یعنی کہ اتنا عرصہ مساجد سے منسلک رہ کر بھی لوگوں کی محض اتنی تربیت تک نہیں ہو پائی کہ بالغ انسانوں کی طرح ایک ایسے حل پر اتفاق رائے قائم کر سکیں جو بے جا طور پر لاکھوں زندگیوں کے ضیاع پر منتج نہ ہو؟
اور علماء بھی محض اہل محلہ کو ناراض نہ کرنے کے چکر میں سب کی زندگیوں کو خطرے میں ڈالتے رہیں گے؟
یہ علماء پھر اس بات پر بھی مصر ہیں کہ قوم کی قیادت ان کے کہے کی روشنی میں کی جائے؟
 

محمد سعد

محفلین
آپ کے ساتھ مسئلہ یہ ہے کہ آپ اس کو مولویوں کی آمدنی سے جوڑ کر دیکھ رہے ہیں، کیا مساجد صرف مولویوں کے لئے ہیں، ان میں نماز پڑھنے والے صرف مولوی ہوں گےیا معاشرے کے ہرطبقہ کے لوگ ہوں گے؟ کبھی کبھی عقل بھی استعمال کرلیاکریں۔
اگر معاشرے کے ہر طبقے کے افراد کا مفاد پیش نظر ہوتا تو ایک ایسے طرز عمل پر اتنا اصرار نہ کیا جا رہا ہوتا جو ان افراد سمیت ان کے تمام اہل خانہ کی زندگیوں کو خطرے میں ڈال رہا ہے۔
اگر اب بھی سمجھ نہ آئی تو کب سمجھ آئے گی؟
آپ ہی کے الفاظ میں:
کبھی کبھی عقل بھی استعمال کرلیاکریں۔
 

سید رافع

محفلین
اب مولویوں کو وہ حدیث یاد نہیں آ رہی، جس کا مفہوم یہ ہے کہ اگر دو نمازیوں کے درمیان فاصلہ ہو تو درمیان میں شیطان ہوتا ہے۔
یہی میں نے چند روز قبل پوچھا تھا۔

شیطان نمازیوں کی سستی کی وجہ سے انکی صفوں کے درمیان میں داخل ہوتا ہے۔ ورنہ مختلف حالتوں میں مختلف طرح سے نماز ہے۔ جیسے کہ جہاد کی نماز کے آدھے لوگ پہلی اور بقیہ دوسری رکعت میں شامل ہوں گے۔ یہی فرق خون میں لت پت نمازی کا ہے۔ نماز میں چستی اور توجہ شیطان کو نمازیوں سے دور بھگاتا ہے۔

کرونا وائرس کی وجہ سے حفظانِ صحت کے اصولوں کی رو سے حکومتی احکامات اور مسلمان دین دار ، تجربہ کا رڈاکٹر وں کے مشوروں کے مطابق اگر مسجد کی حدود کے اندر فاصلہ رکھ کر نماز پڑھ لی جائے تو نماز ادا ہوجائے گی، تاہم فاصلہ رکھ کر کھڑے ہونا سنتِ متواترہ کے خلاف ہے، سرکار کی طرف سے پابندی ہو تو ضرورۃً اس طرح کھڑے ہونے کی گنجائش ہے۔

اس پورے کے پورے قضیے کی اصل چندہ نہیں بلکہ روح اسلام کے پورا ہو جانے پر حکومت سے تعاون پر آمادہ ہونا ہے۔ کیونکہ یہ مرض پاکستان میں پھیل چکا ہے اور اصل اعداد و شمار حکومت چھپا رہی ہے، اسی لیے علماء کا کام ہے کہ روح اسلامی کو شکوک و شبہات کے ماحول میں واضح کر دیں۔ تاکہ حقیقت واضح ہو اور صحیح لائحہ عمل ترتیب دیا جائے۔
 
Top