نماز جمعہ اور نماز تراویح کا باجماعت اہتمام ہوگا

اگر آپ غور سے دیکھئے کہ اس دھاگے میں ہوا کیا؟ ملاء ازم سے متاثر افراد، مندرجہ بالاء ویڈیو کے بعد بالکل چپ ہو گئے ، جبکہ وہ مسلسل اس دھاگے کے مندرجات کو توڑنے مروڑنے میں مصروف تھے۔ اور جو کچھ سمجھدار لوگ ہیں انہوں نے اتفاق کیا۔ یہ حقیقت ہے کہ ملاء دعا مانگنے کے لئے بھی رشوت وصول کرتا ہے۔ اگر یہی انصاف پر مبنی اصول ہے تو پھر سرکاری ملازم اگر کام کروانے کے لئے جذیہ ،فطرہ ، زکواۃ ، صدقہ ، عشر میں سے حق مانگتا ہے تو اس کو رشوت کیوں کہیں۔ ؟؟؟؟ اس لئے کہ تمام افراد کسی نا کسی ضابطہ کے پابند ہوں۔ ملاءنے جذباتی کرکے مفتے کا ٹٰکس وصولنا سیکھ لیا ہے۔ کیا اس ویڈیو کے بعد بھی کوئی انکار کرے گا کہ ملاء ایسا نہیں کرتا؟
 

جاسم محمد

محفلین
وزیراعظم سے جیدعلمائے کرام کے وفد کی ملاقات، لاک ڈاؤن پر مکمل تعاون کی یقین دہانی
ویب ڈیسک 3 گھنٹے پہلے
2034062-ikulma-1587369206-271-640x480.jpg

لاک ڈاؤن کے حوالے سے وزیراعظم کا موقف حقیقت پسندانہ اور زمینی حقائق پر مبنی ہے، علمائے کرام

اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان سے جیدعلمائے کرام کے وفد نے ملاقات کی اور لاک ڈاؤن کے حوالے سے مکمل تعاون کی یقین دہانی کروائی۔

وزیراعظم عمران خان سے جید علمائے کرام کے وفد نے ملاقات کی جس میں طاہراشرفی، حامدالحق حقانی، غلام محمد سیالوی، راجا ناصر عباس، پیر سلطان فیاض الحسن ، پیرامین الحسنات شاہ، پیر شمس الامین، پیر نقیب الرحمن، حنیف جالندھری شامل تھے۔ چیئرمین اسلامی نظریاتی کونسل ڈاکٹر قبلہ ایاز، مفتی گلزار نعیمی، چراغ دین شاہ اور مولانا ضیاء اللہ شاہ بھی ملاقات میں شریک ہوئے۔


ملاقات میں وزیرتعلیم شفقت محمود، وزیر مذہبی امور نورالحق قادری، معاون خصوصی فردوس عاشق اعوان بھی موجود رہے جب کہ ویڈیو لنک کے ذریعے گورنر سندھ عمران اسمعیل، مفتی منیب الرحمان، مفتی تقی عثمانی نے بھی شرکت کی ۔

علمائے کرام کی جانب سے وزیراعظم کو مکمل تعاون کی یقین دہانی کروائی گئی، علمائے کرام کے وفد کی لاک ڈاؤن کے حوالے سے وزیراعظم کے موقف کی بھرپورتائید کرتے ہوئے کہا کہ لاک ڈاؤن کے حوالے سے وزیراعظم کا موقف حقیقت پسندانہ اور زمینی حقائق پر مبنی ہے۔
 
بھائی یہ سب ملاء کیوں شریک ہوئے؟ انا یہ کیبنیٹ میں ہیں اور ناہی یہ منتخب نمائندے ہیں۔ لیکن دھونس ان کی حکومت پر بھی چلتی ہے کہ اگر ان کی منظوری نا ہوگی تو حکومت کوئی آرڈر ان کی مرضی کے بغیر جاری نہیں کرسکتی۔ عظیم ملاء، جنرل ضیاء الحق کی تشکیل کردہ، یہ حکومت در حکومت کب ختم ہوگی؟ عوام کو کب سکون ملے گا، یہ دولت کا سرکٹ ، اپنے ہی اپنوں میں کب ختم ہوگا؟ کب زکواۃ سرکاری خزانے میں جمع ہوگی؟ یہ تو وہی ہو رہا ہے جو پوپ کرتا تھا کہ مذہب کی حکومت تھی، ان ملاؤں اور پوپ میں یا پنڈت کی بھگوان گیری میں فرق کیا ہے؟ یہ رشوت خوری بند اسی وقت ہو سکتی ہے جب مسلمانوں کو اس سے آگاہی ہو۔ سلطان محمد فاتح کی طرح زمین پر جنگی کشتیاں چلانے یا کما اتا ترک کی طرح ان مذہبی سیاسی بازیگروں سے چھٹکارا پانے کی پاکستانی قوم کو ضرورت ہے۔
 

جاسم محمد

محفلین
بھائی یہ سب ملاء کیوں شریک ہوئے؟ انا یہ کیبنیٹ میں ہیں اور ناہی یہ منتخب نمائندے ہیں۔ لیکن دھونس ان کی حکومت پر بھی چلتی ہے کہ اگر ان کی منظوری نا ہوگی تو حکومت کوئی آرڈر ان کی مرضی کے بغیر جاری نہیں کرسکتی۔ عظیم ملاء، جنرل ضیاء الحق کی تشکیل کردہ، یہ حکومت در حکومت کب ختم ہوگی؟ عوام کو کب سکون ملے گا، یہ دولت کا سرکٹ ، اپنے ہی اپنوں میں کب ختم ہوگا؟ کب زکواۃ سرکاری خزانے میں جمع ہوگی؟ یہ تو وہی ہو رہا ہے جو پوپ کرتا تھا کہ مذہب کی حکومت تھی، ان ملاؤں اور پوپ میں یا پنڈت کی بھگوان گیری میں فرق کیا ہے؟ یہ رشوت خوری بند اسی وقت ہو سکتی ہے جب مسلمانوں کو اس سے آگاہی ہو۔ سلطان محمد فاتح کی طرح زمین پر جنگی کشتیاں چلانے یا کما اتا ترک کی طرح ان مذہبی سیاسی بازیگروں سے چھٹکارا پانے کی پاکستانی قوم کو ضرورت ہے۔
آپ نے بالکل درست فرمایا۔ البتہ حکومت اس وقت کورونا وائرس کے وبائی بحران کے دوران کوئی نیا محاذ کھولنا نہیں چاہتی۔ حکمت کا تقاضا یہی ہے کہ فی الحال ان علماکرام کو ساتھ ملا کر وبا پر قابو پایا جائے۔ اور ان کے ساتھ حکومتی و ریاستی احکامات میں مداخلت کی جنگ کسی اور دن کیلئے چھوڑ دی جائے۔
 

محمد سعد

محفلین
آپ نے بالکل درست فرمایا۔ البتہ حکومت اس وقت کورونا وائرس کے وبائی بحران کے دوران کوئی نیا محاذ کھولنا نہیں چاہتی۔ حکمت کا تقاضا یہی ہے کہ فی الحال ان علماکرام کو ساتھ ملا کر وبا پر قابو پایا جائے۔ اور ان کے ساتھ حکومتی و ریاستی احکامات میں مداخلت کی جنگ کسی اور دن کیلئے چھوڑ دی جائے۔
وسائل کم ہونے کے سبب ایک وقت میں ایک ہی وباء پر توجہ دی جا سکتی ہے۔
 

زیک

مسافر
وزیراعظم سے جیدعلمائے کرام کے وفد کی ملاقات، لاک ڈاؤن پر مکمل تعاون کی یقین دہانی
ویب ڈیسک 3 گھنٹے پہلے
2034062-ikulma-1587369206-271-640x480.jpg

لاک ڈاؤن کے حوالے سے وزیراعظم کا موقف حقیقت پسندانہ اور زمینی حقائق پر مبنی ہے، علمائے کرام

اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان سے جیدعلمائے کرام کے وفد نے ملاقات کی اور لاک ڈاؤن کے حوالے سے مکمل تعاون کی یقین دہانی کروائی۔

وزیراعظم عمران خان سے جید علمائے کرام کے وفد نے ملاقات کی جس میں طاہراشرفی، حامدالحق حقانی، غلام محمد سیالوی، راجا ناصر عباس، پیر سلطان فیاض الحسن ، پیرامین الحسنات شاہ، پیر شمس الامین، پیر نقیب الرحمن، حنیف جالندھری شامل تھے۔ چیئرمین اسلامی نظریاتی کونسل ڈاکٹر قبلہ ایاز، مفتی گلزار نعیمی، چراغ دین شاہ اور مولانا ضیاء اللہ شاہ بھی ملاقات میں شریک ہوئے۔


ملاقات میں وزیرتعلیم شفقت محمود، وزیر مذہبی امور نورالحق قادری، معاون خصوصی فردوس عاشق اعوان بھی موجود رہے جب کہ ویڈیو لنک کے ذریعے گورنر سندھ عمران اسمعیل، مفتی منیب الرحمان، مفتی تقی عثمانی نے بھی شرکت کی ۔

علمائے کرام کی جانب سے وزیراعظم کو مکمل تعاون کی یقین دہانی کروائی گئی، علمائے کرام کے وفد کی لاک ڈاؤن کے حوالے سے وزیراعظم کے موقف کی بھرپورتائید کرتے ہوئے کہا کہ لاک ڈاؤن کے حوالے سے وزیراعظم کا موقف حقیقت پسندانہ اور زمینی حقائق پر مبنی ہے۔
ترجمہ: عمران خان بھی مساجد کھلی رکھنا چاہتا ہے۔ وہ بھی ان علما جتنا ہی جاہل ہے
 

سید رافع

محفلین
اگر آپ غور سے دیکھئے کہ اس دھاگے میں ہوا کیا؟ ملاء ازم سے متاثر افراد، مندرجہ بالاء ویڈیو کے بعد بالکل چپ ہو گئے ، جبکہ وہ مسلسل اس دھاگے کے مندرجات کو توڑنے مروڑنے میں مصروف تھے۔ اور جو کچھ سمجھدار لوگ ہیں انہوں نے اتفاق کیا۔ یہ حقیقت ہے کہ ملاء دعا مانگنے کے لئے بھی رشوت وصول کرتا ہے۔ اگر یہی انصاف پر مبنی اصول ہے تو پھر سرکاری ملازم اگر کام کروانے کے لئے جذیہ ،فطرہ ، زکواۃ ، صدقہ ، عشر میں سے حق مانگتا ہے تو اس کو رشوت کیوں کہیں۔ ؟؟؟؟ اس لئے کہ تمام افراد کسی نا کسی ضابطہ کے پابند ہوں۔ ملاءنے جذباتی کرکے مفتے کا ٹٰکس وصولنا سیکھ لیا ہے۔ کیا اس ویڈیو کے بعد بھی کوئی انکار کرے گا کہ ملاء ایسا نہیں کرتا؟

زکوٰۃ کا شَرعی حِیلہ

شرعی حیلہ کیا ہے؟
 

جاسم محمد

محفلین
ترجمہ: عمران خان بھی مساجد کھلی رکھنا چاہتا ہے۔ وہ بھی ان علما جتنا ہی جاہل ہے
علما سے بھی زیادہ جاہل:
Awan also announced that the prime minister will call for a nationwide 'Day of Taubah' on Friday to seek Allah's forgiveness and assistance in the country's fight against the "unprecedented" pandemic
The prime minister assured the ulema that he will direct relevant ministries to prepare a plan to offer interest-free loans to madressahs to deal with the financial fallout from the virus outbreak. Additionally, he asked his economic advisers to look seriously into Mufti Taqi Usmani and Mufti Muneebur Rehman's suggestion of having an interest-free economy, she added
Ulema meet PM Imran on coronavirus measures, 'endorse govt's strategy' - Pakistan - DAWN.COM
 

جاسم محمد

محفلین
کاروبار
20 اپریل ، 2020
422_094157_reporter.JPG
ویب ڈیسک
حکومت نے رواں برس کیلئے زکوٰۃ کا نصاب مقرر کردیا
219387_9665612_updates.jpg

اس سال زکوٰۃ کا نصاب 46 ہزار 329 روپے مقرر کیا گیا ہے اور یکم رمضان المبارک سے بینک از خود زکوٰۃ کی رقم منہا کرنا شروع کردیں گے— فوٹو: فائل

اسلام آباد: حکومت نے اسلامی سال 41-1440 ہجری (مالی سال 20-2019)کے لیے زکوٰۃ کا نصاب مقرر کردیا۔

حکومت پاکستان کے تخفیفِ غربت اور سماجی تحفظ ڈویژن کی جانب سے اسٹیٹ بینک کو نوٹیفکیشن بھیجا گیا ہے جس کے بعد اسٹیٹ بینک نے بینکوں کو زکوٰۃ کے نصاب سے آگاہ کردیا ہے۔

نوٹیفکیشن کے مطابق اس سال زکوٰۃ کا نصاب 46 ہزار 329 روپے مقرر کیا گیا ہے اور یکم رمضان المبارک سے بینک از خود زکوٰۃ کی رقم منہا کرنا شروع کردیں گے۔

219387_7298903_updates.jpg


جن سیونگ بینک اکاؤنٹس میں 46329 سے زیادہ رقم ہوگی اس میں سے ڈھائی فیصد زکوٰۃ کاٹی جائے گی البتہ کمپنی اکاؤنٹ، کرنٹ اکاؤنٹ یا وہ صارفین جنہوں نے زکوٰۃ نہ کاٹنے کا ڈکلیریشن بینک میں جمع کرایا ہے ان کے اکاؤنٹ سے زکوٰۃ نہیں کاٹی جائے گی۔

خیال رہے کہ سال 2019 میں زکوٰۃ کا نصاب 44 ہزار 415 روپے مقرر کیا گیا تھا جو کہ اس وقت 52 تولے چاندی کی مالیت کے برابر رقم تھی۔

واضح رہے کہ زکوٰۃ اسلام کے 5 ارکان میں سے ایک ہے اور اس کے تحت بالغ مسلمان پر ساڑھے 7 تولہ سونا، ساڑھے 52 تولہ چاندی، یا دونوں میں سے کسی ایک کی مالیت کے برابر نقدی یا سامانِ تجارت ، یا یہ سب ملا کر یا ان میں سے بعض ملا کر مجموعی مالیت چاندی کے نصاب کے برابر بنتی ہو تو ایسے شخص پر اُس مال پر سال پورا ہونے کے بعد ڈھائی فیصد بطور زکوٰۃ ادا کرنا فرض ہوجاتا ہے۔
 

جاسم محمد

محفلین
بھائی یہ سب ملاء کیوں شریک ہوئے؟ انا یہ کیبنیٹ میں ہیں اور ناہی یہ منتخب نمائندے ہیں۔ لیکن دھونس ان کی حکومت پر بھی چلتی ہے کہ اگر ان کی منظوری نا ہوگی تو حکومت کوئی آرڈر ان کی مرضی کے بغیر جاری نہیں کرسکتی۔ عظیم ملاء، جنرل ضیاء الحق کی تشکیل کردہ، یہ حکومت در حکومت کب ختم ہوگی؟ عوام کو کب سکون ملے گا، یہ دولت کا سرکٹ ، اپنے ہی اپنوں میں کب ختم ہوگا؟ کب زکواۃ سرکاری خزانے میں جمع ہوگی؟ یہ تو وہی ہو رہا ہے جو پوپ کرتا تھا کہ مذہب کی حکومت تھی، ان ملاؤں اور پوپ میں یا پنڈت کی بھگوان گیری میں فرق کیا ہے؟ یہ رشوت خوری بند اسی وقت ہو سکتی ہے جب مسلمانوں کو اس سے آگاہی ہو۔ سلطان محمد فاتح کی طرح زمین پر جنگی کشتیاں چلانے یا کما اتا ترک کی طرح ان مذہبی سیاسی بازیگروں سے چھٹکارا پانے کی پاکستانی قوم کو ضرورت ہے۔
EWDex_cWkAAAWhs.jpg
 

جاسم محمد

محفلین
بھائی یہ سب ملاء کیوں شریک ہوئے؟ انا یہ کیبنیٹ میں ہیں اور ناہی یہ منتخب نمائندے ہیں۔ لیکن دھونس ان کی حکومت پر بھی چلتی ہے کہ اگر ان کی منظوری نا ہوگی تو حکومت کوئی آرڈر ان کی مرضی کے بغیر جاری نہیں کرسکتی۔ عظیم ملاء، جنرل ضیاء الحق کی تشکیل کردہ، یہ حکومت در حکومت کب ختم ہوگی؟ عوام کو کب سکون ملے گا، یہ دولت کا سرکٹ ، اپنے ہی اپنوں میں کب ختم ہوگا؟ کب زکواۃ سرکاری خزانے میں جمع ہوگی؟ یہ تو وہی ہو رہا ہے جو پوپ کرتا تھا کہ مذہب کی حکومت تھی، ان ملاؤں اور پوپ میں یا پنڈت کی بھگوان گیری میں فرق کیا ہے؟ یہ رشوت خوری بند اسی وقت ہو سکتی ہے جب مسلمانوں کو اس سے آگاہی ہو۔ سلطان محمد فاتح کی طرح زمین پر جنگی کشتیاں چلانے یا کما اتا ترک کی طرح ان مذہبی سیاسی بازیگروں سے چھٹکارا پانے کی پاکستانی قوم کو ضرورت ہے۔
اگر یہ سچ ہے تو انتہائی افسوس کا مقام ہے۔ اپنا اُلو سیدھا کرنے کیلئے پاکستانی علما کرام نے دیگر دنیا کے مسلمانوں کو کافر کہہ دیا۔
 

سید رافع

محفلین
کاروبار
20 اپریل ، 2020
422_094157_reporter.JPG
ویب ڈیسک
حکومت نے رواں برس کیلئے زکوٰۃ کا نصاب مقرر کردیا
219387_9665612_updates.jpg

اس سال زکوٰۃ کا نصاب 46 ہزار 329 روپے مقرر کیا گیا ہے اور یکم رمضان المبارک سے بینک از خود زکوٰۃ کی رقم منہا کرنا شروع کردیں گے— فوٹو: فائل

اسلام آباد: حکومت نے اسلامی سال 41-1440 ہجری (مالی سال 20-2019)کے لیے زکوٰۃ کا نصاب مقرر کردیا۔

حکومت پاکستان کے تخفیفِ غربت اور سماجی تحفظ ڈویژن کی جانب سے اسٹیٹ بینک کو نوٹیفکیشن بھیجا گیا ہے جس کے بعد اسٹیٹ بینک نے بینکوں کو زکوٰۃ کے نصاب سے آگاہ کردیا ہے۔

نوٹیفکیشن کے مطابق اس سال زکوٰۃ کا نصاب 46 ہزار 329 روپے مقرر کیا گیا ہے اور یکم رمضان المبارک سے بینک از خود زکوٰۃ کی رقم منہا کرنا شروع کردیں گے۔

219387_7298903_updates.jpg


جن سیونگ بینک اکاؤنٹس میں 46329 سے زیادہ رقم ہوگی اس میں سے ڈھائی فیصد زکوٰۃ کاٹی جائے گی البتہ کمپنی اکاؤنٹ، کرنٹ اکاؤنٹ یا وہ صارفین جنہوں نے زکوٰۃ نہ کاٹنے کا ڈکلیریشن بینک میں جمع کرایا ہے ان کے اکاؤنٹ سے زکوٰۃ نہیں کاٹی جائے گی۔

خیال رہے کہ سال 2019 میں زکوٰۃ کا نصاب 44 ہزار 415 روپے مقرر کیا گیا تھا جو کہ اس وقت 52 تولے چاندی کی مالیت کے برابر رقم تھی۔

واضح رہے کہ زکوٰۃ اسلام کے 5 ارکان میں سے ایک ہے اور اس کے تحت بالغ مسلمان پر ساڑھے 7 تولہ سونا، ساڑھے 52 تولہ چاندی، یا دونوں میں سے کسی ایک کی مالیت کے برابر نقدی یا سامانِ تجارت ، یا یہ سب ملا کر یا ان میں سے بعض ملا کر مجموعی مالیت چاندی کے نصاب کے برابر بنتی ہو تو ایسے شخص پر اُس مال پر سال پورا ہونے کے بعد ڈھائی فیصد بطور زکوٰۃ ادا کرنا فرض ہوجاتا ہے۔

عمران پاکستانیوں کو مفلس کہہ کہہ کر پاکستان کو لبرل نہیں بنا پائے گا۔

 

سید رافع

محفلین
اگر یہ سچ ہے تو انتہائی افسوس کا مقام ہے۔ اپنا اُلو سیدھا کرنے کیلئے پاکستانی علما کرام نے دیگر دنیا کے مسلمانوں کو کافر کہہ دیا۔


کاروبار
20 اپریل ، 2020
422_094157_reporter.JPG
ویب ڈیسک
حکومت نے رواں برس کیلئے زکوٰۃ کا نصاب مقرر کردیا
219387_9665612_updates.jpg

اس سال زکوٰۃ کا نصاب 46 ہزار 329 روپے مقرر کیا گیا ہے اور یکم رمضان المبارک سے بینک از خود زکوٰۃ کی رقم منہا کرنا شروع کردیں گے— فوٹو: فائل

اسلام آباد: حکومت نے اسلامی سال 41-1440 ہجری (مالی سال 20-2019)کے لیے زکوٰۃ کا نصاب مقرر کردیا۔

حکومت پاکستان کے تخفیفِ غربت اور سماجی تحفظ ڈویژن کی جانب سے اسٹیٹ بینک کو نوٹیفکیشن بھیجا گیا ہے جس کے بعد اسٹیٹ بینک نے بینکوں کو زکوٰۃ کے نصاب سے آگاہ کردیا ہے۔

نوٹیفکیشن کے مطابق اس سال زکوٰۃ کا نصاب 46 ہزار 329 روپے مقرر کیا گیا ہے اور یکم رمضان المبارک سے بینک از خود زکوٰۃ کی رقم منہا کرنا شروع کردیں گے۔

219387_7298903_updates.jpg


جن سیونگ بینک اکاؤنٹس میں 46329 سے زیادہ رقم ہوگی اس میں سے ڈھائی فیصد زکوٰۃ کاٹی جائے گی البتہ کمپنی اکاؤنٹ، کرنٹ اکاؤنٹ یا وہ صارفین جنہوں نے زکوٰۃ نہ کاٹنے کا ڈکلیریشن بینک میں جمع کرایا ہے ان کے اکاؤنٹ سے زکوٰۃ نہیں کاٹی جائے گی۔

خیال رہے کہ سال 2019 میں زکوٰۃ کا نصاب 44 ہزار 415 روپے مقرر کیا گیا تھا جو کہ اس وقت 52 تولے چاندی کی مالیت کے برابر رقم تھی۔

واضح رہے کہ زکوٰۃ اسلام کے 5 ارکان میں سے ایک ہے اور اس کے تحت بالغ مسلمان پر ساڑھے 7 تولہ سونا، ساڑھے 52 تولہ چاندی، یا دونوں میں سے کسی ایک کی مالیت کے برابر نقدی یا سامانِ تجارت ، یا یہ سب ملا کر یا ان میں سے بعض ملا کر مجموعی مالیت چاندی کے نصاب کے برابر بنتی ہو تو ایسے شخص پر اُس مال پر سال پورا ہونے کے بعد ڈھائی فیصد بطور زکوٰۃ ادا کرنا فرض ہوجاتا ہے۔

ویسے تو پاکستانی مسلمانوں کی اکثریت کو یہ معلوم ہے کہ کرنٹ اکاؤنٹ یا زکوٰۃ نہ کاٹنے کا ڈکلیریشن جمع کرانے سے زکوۃ نہیں کٹتی لیکن جنہوں نے ایسا نہیں کیا انکوکر لینا چاہیے۔ساتھ ہی سوچ لیں کہ کہاں زکوۃ دینی ہے؟کیا ایدھی میں زکوۃ جمع کرائیں یا سیلانی، دعوت اسلامی یا دیگر اسلامی اداروں میں زکوۃ دیں جن کو ان کے صحیح مصارف کا علم ہے؟ زکوۃ عبادت ہے نہ کہ سیاسی مقاصد حاصل کرنے کا ذریعہ۔ خوب چھان پھٹک کر خلوص نیت سے زکوۃ دینی چاہیے۔ تاکہ مال کا میل کچیل نکل جائے۔
 

سید رافع

محفلین
ایک مفروضہ یہ بھی پیش کیا جا رہا ہے کہ کرونا ڈیپ اسٹیٹ کی ڈیپلومنٹ (deep state deployment) ہے۔ اب ہر ہر ملک کا حکمران جو براہ راست یا بالواسطہ ڈیپ اسٹیٹ کا نمائندہ ہے اپنے اپنے ملک میں اس کام کو آگے بڑھائے۔

مثلاً پاکستان میں لوگ اب تک لبرل نہیں ہوئے تو عمران خان کے لیے یہ بات باعث تحسین ہو گی کہ اگر مساجد بند کر کے ون ورلڈ تک لے جائے۔ غذا کی تقسیم دیکھا جائے کون اپنے ہاتھ میں لے رہا ہے؟ اسکے برعکس امریکہ جو ڈیپ اسٹیٹ کا سرخیل ہے وہاں لوگوں کو ڈرا ڈرا کر ان کے بنیادی حقوق سلب کر کے اسکی جگہ سرویلنس لے رہی ہے۔

کرونا پہلا واقعہ نہیں۔ نائن الیون اس سے پہلے ہوا۔ آگے پاکستان اور دنیا بھر میں ایک وقت آئے گا عورتیں ہی وزیر اعظم ہوں گی۔ اس وقت ملالہ یوسف زئی پاکستان کی وزیر اعظم ہوگی۔

Dr. Anthony Fauci did a facepalm
after Trump mentioned the
'Deep State Department'
in a wild coronavirus briefing

لنک

 
آخری تدوین:

محمد وارث

لائبریرین
میں نے یہ پوچھنا تھا کہ نیچے دی گئی ہدایات کے مطابق اگر گھر سے وضو کر کے آئیں اور مسجد کے دروازے پر ہاتھوں پر سینیٹائزر مل لیں اور چونکہ زیادہ تر سینیٹائزر الکوحل یعنی شراب والے ہوتے ہیں تو اس کو ہاتھوں پر ملنے اور چھونے سے کیا وضو برقرار رہے گا یا ٹوٹ جائے گا۔ :D:D:D

93936795_2678953158897807_6685902991850995712_o.jpg
 

سروش

محفلین
سینیٹائزر الکوحل یعنی شراب والے ہوتے ہیں تو اس کو ہاتھوں پر ملنے اور چھونے سے کیا وضو برقرار رہے گا یا ٹوٹ جائے گا۔
الکوحل (شراب، خمر) پینا حرام ہے ، خالص الکوحل شراب نہیں ہے ۔

1۔ حوالہ: الکوحل ملی خوشبو لگانے کا حکم | جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن

2۔ شیخ صالح المنجد اس بارے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے فرماتے ہیں:
سوال؛ كولونيا يا الكحل پر مشتمل خوشبو اور عطر استعمال كرنے كا حكم كيا ہے ؟
الحمد للہ:
جن خوشبو جات اور پرفيومز ميں كولونيا يا الكحل پائى جاتى ہے، ان كے متعلق تفصيلا كلام كرنا ضرورى ہے، اس ليے ہم يہ كہيں گے كہ:
اگر تو الكحل كى مقدار بہت ہى قليل ہو، تو يہ نقصان دہ نہيں اور انسان كو يہ خوشبو بغير كسى قلق اور پريشانى كے استعمال كر لينى چاہيے، مثلا اس ميں الكحل پانچ فيصد ہو، يا اس سے بھى كم مقدار ميں، تو يہ مؤثر نہيں.
ليكن اگر اس كى مقدار زيادہ ہو كہ يہ اثرانداز ہو تو انسان كو بہتر يہى ہے كہ انسان بغير ضرورت اسے استعمال مت كرے، مثلا زخم وغيرہ كے ليے.
ليكن اگر ضرورت نہ ہو تو بہتر اور اولى يہى ہے كہ استعمال نہ كى جائے، اور ہم يہ نہيں كہتے كہ يہ حرام ہے، كيونكہ اس زيادہ تناسب ميں ہم زيادہ سے زيادہ يہى كہہ سكتے ہيں كہ يہ نشہ آور ہے، اور نشہ آور چيز كو پينا بلاشك و شبہ نص اور اجماع كے اعتبار سے حرام ہے.


ليكن كيا يہ پينے كے علاوہ بھى حرام ہے ؟
يہ محل نظر ہے، اور احتياط اسى ميں ہے كہ اسے استعمال نہ كيا جائے، ميں نے محل نظر اس ليے كہا ہے كہ: كيونكہ اللہ سبحانہ و تعالى كا فرمان ہے:
﴿ اے ايمان والو! بات يہى ہے كہ شراب اور جوا اور تھان اور فال نكالنے كے پانسے كے تير يہ سب گندى باتيں، اور شيطانى عمل ہيں ان سے بالكل الگ تھلگ رہو تا كہ تم كامياب ہو جاؤ ﴾
شيطان تو يہى چاہتا ہے كہ وہ شراب اور جوئے كے ذريعہ سے تمہارے آپس ميں عداوت و دشمنى اور بغض پيدا كر دے، اور تمہيں اللہ تعالى ى يا داور نماز سے باز ركھے، سو اب بھى تم باز آ جاؤ ﴾المآئدۃ ( 90 - 91 ).
ہم نے يہ كہا ہے كہ اسے پينا ممنوع ہے، كيونكہ صرف اسے لگانے سے نشہ نہيں ہوتا، تو خلاصہ يہ ہوا كہ:
اگر الكحل كا تناسب اس خوشبو ميں بہت ہى كم ہو، تو اس ميں كوئى حرج نہيں، اور نہ ہى اس ميں كوئى اشكال اور پريشانى و قلق ہے.
ليكن اگر اس تناسب زيادہ ہو تو پھر اس سے اجتناب كرنا اولى اور بہتر ہے، صرف ضرورت كے وقت استعمال ہو سكتى ہے، اور ضرورت يہ ہے كہ انسان كو زخم وغيرہ كى جگہ سن كرنے كى ضرورت پيش آئے.

ديكھيں: لقاء الباب المفتوح شيخ ابن عثيمين ( 240 ).
 
آخری تدوین:
Top