دانستہ کسی اور کے لیے ایک اذیت ناک موت کا سبب بننے کو قوت ایمانی نہیں کہتے۔ قتل شاید کہہ سکیں۔
ہر طرف سے بند کمرے میں یہ وائرس کے پھیلاؤ کو کیسے روکیں گے؟
الکوحل شاید صرف کھجور اور انگور کا حرام ہوتا ہے اور وہ اتنا مہنگا ہوتا ہے کہ پرفیوم یا سینیٹائزر میں اس کا استعمال اسے لوگوں کی قوت خرید سے باہر کردے گا جبکہ کھجور یا انگور کے سینیٹائزر کا کوئی اضافی فائدہ بھی نہیں، اس لیے میرے محدود علم کے مطابق اس کا استعمال بلا کراہت جائز ہے. اس مسئلے کی تفصیل کوئی عالم جبک الکوحل کی تفصیل ماہرین زیادہ بہتر بتا سکتے ہیں.میں نے یہ پوچھنا تھا کہ نیچے دی گئی ہدایات کے مطابق اگر گھر سے وضو کر کے آئیں اور مسجد کے دروازے پر ہاتھوں پر سینیٹائزر مل لیں اور چونکہ زیادہ تر سینیٹائزر الکوحل یعنی شراب والے ہوتے ہیں تو اس کو ہاتھوں پر ملنے اور چھونے سے کیا وضو برقرار رہے گا یا ٹوٹ جائے گا۔
میں نے یہ پوچھنا تھا کہ نیچے دی گئی ہدایات کے مطابق اگر گھر سے وضو کر کے آئیں اور مسجد کے دروازے پر ہاتھوں پر سینیٹائزر مل لیں اور چونکہ زیادہ تر سینیٹائزر الکوحل یعنی شراب والے ہوتے ہیں تو اس کو ہاتھوں پر ملنے اور چھونے سے کیا وضو برقرار رہے گا یا ٹوٹ جائے گا۔
کالم کے آخری حصے کو پڑھ کے تین امکانات سمجھ میں آتے ہیں۔
۱۔ یا تو مفتی صاحب کا خدا بڑا ظالم ہے کہ مسلمان گھروں پہ رہ کر جتنا مرضی رو لیں گڑگڑا لیں، اسے رحم نہیں آئے گا جب تک وہ سب اپنی اور اپنے گھر والوں سب کی زندگیوں کو خطرے میں ڈال کر مسجد میں اکٹھے نہیں ہوں گے۔
۲۔ فاروق سرور خان جو اتنی دیر سے بات کر رہے ہیں کہ مساجد میں لوگوں کو اکٹھا کرنے پر ہونے والا یہ تمام اصرار محض دھندا چلاتے رہنے کے لیے ہے، وہ بات درست ہے۔
۳۔ مفتی صاحب کو اس معاملے کے حوالے سے کچھ پتہ نہیں اور وہ محض اپنی لاعلمی اور ضد میں پورے ملک کو تباہی کی طرف دھکیلنا چاہتے ہیں۔
ان تینوں میں سے کس بات کو درست سمجھا جائے؟
اس وقت پاکستان میں سات ہزار ایکٹیو کیسز ہیں۔اپنے اردگرد دیکھیں کتنے ہی کام صبح 8 سے 5 بجے شام تک ہو رہے ہیں اور لوگ صحت مند ہیں۔ آپ بھی صحت مند رہیں گے۔
کیا آپ جانتے ہیں کہ یہ کہہ کر آپ خود ایسے لوگوں کی موجودگی کے نکتے کو وزن فراہم کر رہے ہیں جن کے جسم میں وائرس پھل پھول رہا ہو گا اور انہیں ظاہراً کوئی مرض نظر نہیں آئے گا چنانچہ مساجد میں جا کر وہ اس کو دوسروں کے گھروں میں موجود مریضوں، بچوں اور بوڑھوں تک پہنچانے کا سبب بنیں گے؟جراثیم کا آپکے جسم میں داخل ہونا اور چیز ہے اور اس سے بیمار ہو جانا دوسری بات۔ ڈاکٹرز اور ہسپتال کا عملہ اسکی واضح مثال ہے۔
کعبہ کا حج بھی بہت فضیلت والی عبادت ہے۔ اگر وبا کے دنوں میں حج ملتوی ہو سکتا ہے تو سروائیول کے لیے غیر اہم باقی اجتماعات بھی ملتوی ہو سکتے ہیں۔ یہ بات باقی تمام مسلم ممالک کے علماء سمجھتے ہیں، ایک بر صغیر کے علماء کا اسلام وکھرا ہے۔1- مساجد میں اجتماعی دعا و عبادت ہے جو زیادہ فضیلت والی ہے۔
محلے کے لوگ ایک عمارت میں جمع ہو کر وبا کو پھیلنے کا موقع دیے بغیر بھی مساجد و مدارس کی ضروریات کا بندوبست کر سکتے ہیں، اور بیشتر جگہ کر بھی رہے ہیں۔ یہ کہہ کر کہ صرف اس وجہ سے لوگوں کا اکٹھا ہوتے رہنا اور اپنے پورے پورے گھرانوں کی زندگیاں خطرے میں ڈالتے رہنا ضروری ہے کہ مساجد کا انتظام چلتا رہے، صرف اس بات کو مزید وزن فراہم کرتا ہے کہ یہ سب دھندے کا معاملہ ہے۔2- مساجد کا کل کا کل انتظام کرنا حکومت وقت کی ذمہ داری ہے۔ کیونکہ فی الحال یہ کام محلے کے لوگوں کے عطیات سے ہوتا ہے تو اس لیے بھی لوگوں کو مساجد میں اکھٹا ہوتے رہنا ضروری ہے۔
یہ فاصلہ ان کی اپنی اختراع ہے ۔ فاصلے رکھ کر صف ہی نہیں بنے گی تو کہاں کی جماعت؟ پر اس پر یہ کہ علمائے حرمین کو معطون کیا جائے ۔ جب قرآن و حدیث میں احکام نہ ملیں تو اجتہاد کیا جاتا ہے ۔ نہ کہ اپنی مرضی سے نماز کی ہئیت ہی بدل ڈالی ۔ سوال یہ ہے کہ امام کے پیچھے اکیلے آدمی کی نماز ہوگی کہ نہیں ؟ کیونکہ ان فاصلوں سے صف تو بن ہی نہیں رہی ، اور صفت کے پیچھے اکیلے آدمی کی نماز ہوتی نہیں !!!!مفتی صاحبان ملک بھر میں موجود قرنطینہ سینٹرز میں جا کر تمام مریضوں کو باجماعت نمازیں پڑھائیں، اسی طرح کا فاصلہ رکھ کے جو فاصلہ ان کو لگتا ہے
کعبہ کا حج بھی بہت فضیلت والی عبادت ہے۔ اگر وبا کے دنوں میں حج ملتوی ہو سکتا ہے تو سروائیول کے لیے غیر اہم باقی اجتماعات بھی ملتوی ہو سکتے ہیں۔ یہ بات باقی تمام مسلم ممالک کے علماء سمجھتے ہیں، ایک بر صغیر کے علماء کا اسلام وکھرا ہے۔
خدا نے کوئی شرط نہیں رکھی ہوئی کہ توبہ مسجد میں ہی قبول ہو گی۔ آپ شاید اسلام اور پاپائیت کو کنفیوز کر رہے ہیں۔
یہ فاصلہ ان کی اپنی اختراع ہے ۔ فاصلے رکھ کر صف ہی نہیں بنے گی تو کہاں کی جماعت؟ پر اس پر یہ کہ علمائے حرمین کو معطون کیا جائے ۔ جب قرآن و حدیث میں احکام نہ ملیں تو اجتہاد کیا جاتا ہے ۔ نہ کہ اپنی مرضی سے نماز کی ہئیت ہی بدل ڈالی ۔ سوال یہ ہے کہ امام کے پیچھے اکیلے آدمی کی نماز ہوگی کہ نہیں ؟ کیونکہ ان فاصلوں سے صف تو بن ہی نہیں رہی ، اور صفت کے پیچھے اکیلے آدمی کی نماز ہوتی نہیں !!!!
کعبہ کا حج بھی بہت فضیلت والی عبادت ہے۔ اگر وبا کے دنوں میں حج ملتوی ہو سکتا ہے تو سروائیول کے لیے غیر اہم باقی اجتماعات بھی ملتوی ہو سکتے ہیں۔ یہ بات باقی تمام مسلم ممالک کے علماء سمجھتے ہیں، ایک بر صغیر کے علماء کا اسلام وکھرا ہے۔
خدا نے کوئی شرط نہیں رکھی ہوئی کہ توبہ مسجد میں ہی قبول ہو گی۔ آپ شاید اسلام اور پاپائیت کو کنفیوز کر رہے ہیں۔
اس کے آخر میں خود لکھ دیا ہے انہوں نے ۔
کتاب The Black Death in the Middle East میں مائیکل ڈولز، ابن أبي حجلة کے حوالے سے بتاتے ہیں،
A well-known incident occurred in Damascus during the height of the Black Death. According to Ibn Abi Hajalah, who witnessed the plague in the Syrian capital, the plague "blew with the blowing of the wind" in Egypt and Syria." On Tuesday, 12 Rajab 749/6 October 1348," following the afternoon call to prayer, there appeared a mighty wind which provoked a great yellow dust cloud, then red, then black until the earth was darkened by it entirely and the people remained in it for nearly three hours. They turned to God Almighty and begged His forgiveness. And the people hoped that this cataclysm marked the end of their distress. But the number of deaths did not decrease; it did not prevent a terrible mortality."
علماء کو جاہل بے شک نہ کہیے، لیکن اس عمل کو کم از کم جہالت کہنے کی اخلاقی جرات پیدا کر لیجیے کہ ایک شے کو ہم مسلسل تاریخ میں جانوں کے ضیاع کا سبب بنتے دیکھتے رہے ہیں، موجودہ صورت حال میں بھی واضح طور پر اس سے جانیں ضائع ہوتی دیکھ رہے ہیں، اس سے سیکھنے کے بجائے یہ "علماء" اس سے سیکھنے کے بجائے اسی سلسلہ کو دہراتے رہنے پر اصرار کر رہے ہیں۔اب اس سے زیادہ جاہل اور لیبرل کون ہوگا جو علماء دین کو جاہل کہتے ہیں۔۔۔۔