تاکہ بعد میں اس کی تھیوریز غلط ثابت ہونے پر سائنس کی بدنامی نہ ہو۔
بات بدنامی کی نہیں ہے۔ بات جھوٹ اور دھوکہ دہی کی ہے۔ جھوٹ میں کئی مسائل ہیں جو بدنامی سے کہیں زیادہ بڑے ہیں۔
۱۔ سب سے پہلے تو جھوٹ کا پھیلانا، سائنسی طریقہ کار کے مقصد کا ہی الٹ ہے۔ پہلا ٹکراؤ تو یہاں پر آ جاتا ہے۔ پئیر ریویو کا پراسیس بھی اسی لیے اپنایا جاتا ہے کہ اغلاط کو بروقت پکڑا جا سکے، خواہ وہ اغلاط دانستہ ہوں یا غیر دانستہ۔
۲۔ جھوٹ نقصان پہنچاتا ہے۔ جھوٹ کو سچ سمجھ کر لوگ ایسے فیصلے کرتے ہیں جن کے ہاتھوں وہ نقصان اٹھاتے ہیں۔ چنانچہ آپ کو جگہ جگہ اصل سائنس دان، جعلی سائنس کی دھوکہ دہی پر کڑی تنقید کرتے نظر آئیں گے۔
۳۔ جھوٹ کا پہنچایا نقصان کوئی چھوٹی موٹی حد تک نہیں رہتا، بلکہ طب جیسے معاملات میں یہ لوگوں کے لیے جان کا خطرہ بھی بنتا ہے۔ ویکسینوں کے حوالے سے لوگوں میں پھیلا خوف، ٹرمپ کے کلوروکوئن کے متعلق دعوے کے بعد لوگوں کا علاج کی کوشش میں اوورڈوز سے مرنا، متعدد مثالیں موجود ہیں۔
یہ وہ وجوہات ہیں جن کی بنا پر اس قلیل طبقے کا سدباب کیا جاتا ہے۔ محض بدنامی کا لفظ استعمال کر کے اسے ہلکا نہ لیں۔