نماز جمعہ اور نماز تراویح کا باجماعت اہتمام ہوگا

محمد سعد

محفلین
مساجد میں تین سے پانچ افراد کی ڈیوٹی لگانے اور باقیوں کے نماز گھروں پر ادا کرنے میں آخر کیا مسئلہ ہے؟ مساجد بھی آباد رہیں گی، مرض کا پھیلاؤ بھی رک جائے گا۔
 
اس حوالہ سے حدیث بتایئے
جب کوئی نئی صورتحال پیش آتی ہے تو اصول شرع کی روشنی میں اجتہاد کیا جاتا ہے۔ عذر کی صورت میں احکامِ شرع میں تخفیف ہونا ایک مسلمہ اصول ہے۔ ذیل میں چند احادیث نقل کر رہا ہوں جن میں عذر کی صورت میں اصل حکم شرعی میں رخصت دی گئی ہے۔ ان احادیث اور اس جیسی دوسری احادیث کی روشنی میں یہ اجتہاد کیا گیا ہے۔ میں یہاں ان پر تفصیلی کلام نہ کرسکوں گا البتہ آپ کی دلچسپی کی وجہ سے نقل کر رہا ہوں۔
السنن الكبرى للنسائي (1/ 448) عن هشام بن عروة، عن أبيه، أن عبد الله بن أرقم، كان يؤم أصحابه فحضرت الصلاة يوما فذهب لحاجته، ثم رجع، فقال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول: «إذا وجد أحدكم الغائط فليبدأ به قبل الصلاة»

صحيح ابن خزيمة (3/ 76) ثنا سفيان، نا الزهري، أنه سمع أنس بن مالك يحدث عن النبي صلى الله عليه وسلم أنه قال: «إذا حضر العشاء وأقيمت الصلاة فابدءوا بالعشاء

صحيح ابن حبان - محققا (5/ 417) ذكر العذر الأول وهو المرض الذي لا يقدر المرء معه أن يأتي الجماعات:

2065 - أخبرنا أبو يعلى قال: حدثنا جعفر بن مهران السباك قال: حدثنا عبد الوارث بن سعيد قال: حدثنا عبد العزيز بن صهيب، عن أنس قال لم يخرج إلينا رسول الله صلى الله عليه وسلم ثلاثا فأقيمت الصلاة فذهب أبو بكر يتقدم وقال رسول الله صلى الله عليه وسلم بالحجاب فرفعه فلما وضح لنا بياض وجه النبي صلى الله عليه وسلم ما نظرنا منظرا قط أعجب إلينا من وجه نبي الله صلى الله عليه وسلم حين وضح لنا قال فأومأ نبي الله صلى الله عليه وسلم بيده إلى أبي بكر أن تقدم

اور اس کے بعد دس اعذار کا تفصیلی بیان

سنن الترمذي ت شاكر (4/ 191) عن البراء بن عازب، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: «ائتوني بالكتف، أو اللوح»، فكتب: {لا يستوي القاعدون من المؤمنين} [النساء: 95]، وعمرو ابن أم مكتوم خلف ظهره، فقال: هل لي من رخصة؟ فنزلت: {غير أولي الضرر} [النساء: 95]. وفي الباب عن ابن عباس، وجابر، وزيد بن ثابت. وهذا حديث حسن صحيح غريب من حديث سليمان التيمي، عن أبي إسحاق وقد روى شعبة، والثوري، عن أبي إسحاق هذا الحديث


مستخرج أبي عوانة (1/ 419) عن ابن جريج قال: أخبرني عثمان بن أبي سليمان، أن أبا سلمة بن عبد الرحمن أخبره، أن عائشة أخبرته، أن النبي صلى الله عليه وسلم «لم يمت حتى كان كثيرا من صلاته وهو جالس»
 
اجتہاد واضع احکامات کے خلاف نہیں ہوسکتا
احادیث کی روشنی میں ایک نئی صورتحال سے متعلق اجتہاد کرنا واضح احکامات کے خلاف کیسے ہے؟ جبکہ میں احادیث بھی نقل کرچکا ہوں۔
نیز یہ کہ "ایسی صورت حال" میں شریعت کے وہ کون سے "واضح احکامات" ہیں جن کی مخالفت کی جارہی ہے؟
 
احادیث کی روشنی میں ایک نئی صورتحال سے متعلق اجتہاد کرنا واضح احکامات کے خلاف کیسے ہے؟ جبکہ میں احادیث بھی نقل کرچکا ہوں۔
نیز یہ کہ "ایسی صورت حال" میں شریعت کے وہ کون سے "واضح احکامات" ہیں جن کی مخالفت کی جارہی ہے؟

یہ نئی صورتحال نہیں ہے۔ اس میں دو چیزیں ہیں۔ ۱یک یہ کہ گھروں میں باجماعت نماز بھی ہوئی ہے یہاں تک کہ اذان میں گھروں میں نماز ادا کرنے الفاظ شامل کئے گئے۔ دوم یہ کہ حضرت محمدﷺ کے ارشادِ گرامی کا یہ مفہوم کہ وبائی مریض اپنے گھر یا گاؤں سے کہیں نا جائے اور نا ہی لوگ اس گھر یا گاؤں میں جائیں جہاں ایسا مرض پھیلا ہوا ہو۔
 
یہ نئی صورتحال نہیں ہے۔ اس میں دو چیزیں ہیں۔ ۱یک یہ کہ گھروں میں باجماعت نماز بھی ہوئی ہے یہاں تک کہ اذان میں گھروں میں نماز ادا کرنے الفاظ شامل کئے گئے۔ دوم یہ کہ حضرت محمدﷺ کے ارشادِ گرامی کا یہ مفہوم کہ وبائی مریض اپنے گھر یا گاؤں سے کہیں نا جائے اور نا ہی لوگ اس گھر یا گاؤں میں جائیں جہاں ایسا مرض پھیلا ہوا ہو۔
"ابلاغ" کا مسئلہ عام طور پر اشعار میں ہوا کرتا ہے لیکن میں تو نثر لکھ رہا ہوں۔ ایسا کرتے ہیں کہ دونوں کچھ دیر توقف کرتے ہیں۔ تب تک آپ میری ذکر کردہ باتوں پر غور کرلیں اور میں اس پر کہ ابلاغ کس طرح کرنا ہے۔
 

الف نظامی

لائبریرین
ہندوستان کے علماء پہلے ہی یہ حل بتا چکے ہیں کہ مسجد پر تین سے پانچ افراد کی ڈیوٹی لگا کر باقی لوگ گھروں پر نمازیں ادا کریں۔ ایسے میں ایک طرف یہ اصرار کرنا کہ مساجد میں لوگ اسی تعداد میں آتے رہیں اور دوسری طرف دکھانے کو احتیاطی تدابیر کے نام پر یہ تصاویر پیش کرنا۔ کچھ واضح تو کریں کہ آپ کس طرح کے ماڈل کے ساتھ اتفاق کر رہے ہیں؟ جو ماڈل بیشتر علماء پیش کر رہے ہیں، اس میں تو اس تصویر جتنا فاصلہ بھی رکھنا ممکن نہیں، باوجود اس کے کہ یہ فاصلہ بھی اس وباء میں محفوظ نہیں ہے۔
پاکستان کے علما نے جو ماڈل پیش کیا ہے اس سے حکومت متفق ہے اور اسی پر عمل در آمد ہوگا۔ البتہ اس تھریڈ میں جو لوگ علماء پر تنقید کر کے اپنا 'مرزا' راضی کر رہے ہیں ان کی اس روش سے مجھے سخت اختلاف ہے کہ ایک آرگنائزڈ طریقے سے مخصوص لوگ علما ئے کرام کی ٹرولنگ کرتے ہیں کبھی تو مجھے ایسا محسوس ہوتا ہے کہ علماء پر بے جا تنقید اردو محفل کی پالیسی کا حصہ ہو لیکن پھر حسن ظن کا سہارا لینا پڑتا ہے۔
 
آخری تدوین:

الف نظامی

لائبریرین
آپ نے کافی اچھی بات کہی۔ آپ سے اتفاق کرتا ہوں۔ بس ایک خلش دل میں رہے گی کہ کاش کسی کو یہ اچھی اچھی باتیں تب بھی یاد آئی ہوتیں جب اسی فورم پر ایک ایک تھریڈ میں سات سات بار مجھ سمیت دیگر ساتھیوں پر قادیانی، دہریے اور دیگر اقسام کے لیبل لگائے گئے۔ اب میرے صرف حقیقت ٹی وی کا نام لینے پر یکدم اخلاقیات یاد آ جاتی ہیں؟
تو بھیا کیا میں نے آپ پر یہ لیبل لگائے؟ جس سے اختلاف ہے اس سے شکوہ کیجیے نا۔
جہاں تک آصف اثر اور آپ کے "مباحثے" کا تعلق ہے تو اس حوالے سے میرا کردار ایک ذاتی مکالمے میں دیکھا جا سکتا ہے۔
 

جاسم محمد

محفلین
جاسم محمد! سید ذیشان کی طرح آپ بھی پورے پورے کالمز/مضامین نقل کرنے کی بجائے جامع اور مختصر مراسلہ بھیج سکتے ہیں؟ :)
ایسے ٹھیک ہے؟

رمضان المبارک میں احتیاطی تدابیر سے متعلق 20 نکاتی تجاوز پیش، مدارس اور امام بارگاہوں میں قالین اور دریاں نہیں بچھائی جائیں گی، کلورین سے صاف کیے گئے فرش پر نماز ہو گی، 50 سال سے زائد عمر کے افراد، بچے ، زکام ، کھانسی کے مریضوں کا مساجد میں داخلہ ممنوع ہوگا، صف بندی کے دوران نمازیوں میں 6 فٹ کا فاصلہ رکھا جائے گا، مساجد میں سحری اور افطاری کا اہتمام نہیں ہوگا، رمضان میں احتیاطی تدابیر پر عمل نہ ہونے پر حکومت فیصلے پر نظر ثانی کرے گی ۔
صدر مملکت اور علماء کے اجلاس میں مساجد کے احاطے میں نماز تراویح کی ادائیگی پر اتفاق
 

جاسم محمد

محفلین
البتہ موجودہ حالات میں اگر حکام کی جانب سے باجماعت نماز میں مل مل کر کھڑے ہونے کی اجازت نہ دی جائے، یا مسلمان ماہرین اطباء کی جانب سے موجودہ وابائی وائرس سے بچاؤ کے لیے ضروری قرار دیا جائے، تو باجماعت نماز میں دو افراد کے درمیان کسی قدر فاصلے سے کھڑے ہونے کی صورت میں نماز ادا کرنے کی گنجائش ہوگی
:):)
باجماعت نماز کا بنیادی مقصد ایک دوسرے کے ساتھ کندھے سے کندھا ملا کر ادا کرنا ہے۔ یہاں آپ نے سابق صدر ممنون حسین والی گنجائش نکالی ہے :)
 

جاسم محمد

محفلین
احادیث کی روشنی میں ایک نئی صورتحال
یہ کوئی نئی صورتحال نہیں ہے۔ ماضی میں بھی وبا کے دوران خانہ کعبہ کا طواف و مسجد الحرام مکمل بند رہی ہے۔ اگر کوئی نئی صورتحال ہے تو وہ اس ملک کے علامہ کرام کا وبا کے دنوں میں بھی زور زبردستی مساجد اور مدرسے کھلوانے پر اصرار ہے۔
 

محمد سعد

محفلین
مسئلہ وہی ہے کہ اس طرح چندہ اکٹھا نہیں ہو سکتا۔ :sneaky:
اس کا بھی مسئلہ نہیں۔ بغیر رش لگائے بھی مسجد کو عطیات پہنچائے جا سکتے ہیں۔ اور اگر لوگوں کو معلوم ہو کہ وہاں رہنے والے طلباء کو کسی طرح کی پریشانی ہے تو دل کھول کر ان کے لیے ضروریات زندگی کا بندوبست کریں گے۔
 

جاسم محمد

محفلین
اس کا بھی مسئلہ نہیں۔ بغیر رش لگائے بھی مسجد کو عطیات پہنچائے جا سکتے ہیں۔ اور اگر لوگوں کو معلوم ہو کہ وہاں رہنے والے طلباء کو کسی طرح کی پریشانی ہے تو دل کھول کر ان کے لیے ضروریات زندگی کا بندوبست کریں گے۔
ایک دوست نے معلومات میں اضافہ کیا کہ رمضان میں تراویح پڑھانے کے اچھے خاصے پیسے ملتے ہیں ۔ اس سے محرومی گوارا نہیں مولویوں کو۔ :)
 

اے خان

محفلین
ایک دوست نے معلومات میں اضافہ کیا کہ رمضان میں تراویح پڑھانے کے اچھے خاصے پیسے ملتے ہیں ۔ اس سے محرومی گوارا نہیں مولویوں کو۔ :)
ملتے ہیں میرے خیال میں اس میں کوئی قباحت نہیں وہ پیسے کروڑوں میں نہیں ہوتے اتنے ہوتے ہیں کہ بس عید اچھی گزر جاتی ہے.
 

محمد سعد

محفلین
باجماعت نماز کا بنیادی مقصد ایک دوسرے کے ساتھ کندھے سے کندھا ملا کر ادا کرنا ہے۔ یہاں آپ نے سابق صدر ممنون حسین والی گنجائش نکالی ہے :)
کندھے کے ساتھ کندھا ملانے کو اس کا بنیادی مقصد نہیں کہہ سکتے۔ بنیادی مقصد اجتماعیت ہے۔ ایسے میں دور کھڑے ہونے کی گنجائش تو نکل سکتی ہے۔ مسئلہ یہ ہے کہ بالکل کندھا ملا کر نہ بھی کھڑے ہوں، تو بھی صرف غیر ضروری طور پر ایک مشترکہ کمرے میں اکٹھا ہونا ہی اپنی جگہ ایک خطرناک عمل ہے۔ ایسے بھی اشارے مل رہے ہیں کہ ممکنہ طور پر بلند آواز سے گفتگو کے دوران منہ سے اڑنے والے خردبینی ذرات بھی انفیکشن کو پھیلانے کا سبب بن سکتے ہیں۔ کمرے میں ہوا کا اچھی طرح گزر نہ ہونا مسئلے کو مزید گمبھیر بناتا ہے۔

 
Top