فرقان احمد
محفلین
شاید اسٹیبلشمنٹ نے آنچ زیادہ تیز کر دی تھی۔ اب ان کے پاس کھونے کو کیا بچا ہے! معاملے کو سیاسی حوالے سے بھی دیکھا جانا چاہیے۔ تکنیکی معاملات الگ ہیں۔خیر اب ویڈیو والا معاملہ ختم ہو چکا ہے۔ اب معاملہ یہ ہے کہ جج نے آج کی پریس ریلیز بھی "کسی" کے دباؤ میں آکر کی ہے۔
شریف خاندان پچھلے 30 سال سے اسی قسم کا چورن بیچ کر عوام کو گمراہ کرتا چلا آیا ہے۔ ویڈیو سکینڈل میں ناکامی کے بعد جج ارشد ملک کے خلاف مفروضے گھڑے جا رہے ہیں۔ یاد رہے کہ یہ وہی جج ہے جس نے ایک کرپشن کیس میں نواز شریف کو باعزت بری کیا تھا۔ اور جس کے ن لیگیوں کے ساتھ پرانے تعلقات ہیں۔