یہی انصاف پر مبنی رپورٹنگ ہے جس کا میں نے اوپر ذکر کیا ہے:دنیا نیوز والوں کی کیا پالیسی ہے؟
میں پروگرام "آج کامران خان کے ساتھ " دیکھا کرتا ہوں۔
کبھی کامران بھیا عمران خان کی حکومت کی تمام تر خراب باتیں اکھٹا کرکے پروگرام کرتے ہیں اور کسی دن تمام اچھی باتیں جمع کرکے۔ گو کہ زیادہ تر باتیں حقائق پر مبنی ہوا کرتی ہیں۔ یا کم از کم مجھے ایسا لگتا ہے۔
ایک پروگرام حکومت کے کارناموں اور ایک پروگرام حکومت کے کرتوتوں پر کریں۔ جب مسلسل حکومت کے خلاف یکطرفہ منفی کیمپین چلائیں گے تو پھر یہی ہوگا جو ہو رہا ہےایسا کہاں کہا؟
میڈیا کو بالکل اس حکومت پر تنقید کا حق حاصل ہے لیکن تنقید برائے تنقید کا نہیں۔ آپ میڈیا پر کوئی سا بھی معاشی پروگرام اٹھا کر دیکھ لیں تو وہاں لفافوں نے رولا ڈالا ہوتا ہے کہ حکومت شرح سود کم نہیں کر رہی۔ عوام کو سچ کیوں نہیں بتاتے کہ اگر شرح سود کم کی تو افراط زر یعنی مہنگائی کنٹرول سے باہر ہو جائے گی۔ نیز باہر سے جو سرمایہ کاری ہو رہی ہے وہ ضائع ہو جائے گی۔
اسی طرح آئے روز یہ شور ڈالا ہوتا ہے کہ حکومت ریکارڈ ٹیکس اکٹھے کر رہی ہے لیکن کوئی بڑا ڈویلپمنٹ منصوبہ نہیں لگا رہی۔ یہاں بھی قوم کو سچ نہیں بتاتے کہ ہر سال حکومت کا اکٹھا کیا گیا ٹیکس کا 50 فیصد پچھلی حکومت کے لئے گئے قرضوں کی واپسی میں جا رہا ہے۔ ان سخت معاشی حالات میں حکومت نئے منصوبے کہاں سے لگائے؟
نیز دیگر ایشوز جیسے چینی، آٹا، ٹماٹر مہنگا ہوگیا تو سارا حکومت کا قصور ہے۔ اور جب وہی چیزیں سستی ہو جائیں تو حکومت کو کوئی کریڈٹ دینے کی ضرورت نہیں۔
اس قسم کی یکطرفہ میڈیا رپورٹنگ صحافت نہیں لفافت ہے۔ اور اس کے خلاف سرکاری اقدامات ضروری ہیں تاکہ میڈیا ہمیشہ حکومت کے خلاف یا حکومت کے حق میں خبریں چلانے کی بجائے غیرجانبداری سے بیلنسڈ خبریں عوام کو دے۔ جو اس کا اصل کام ہے۔
لے دے کر پھر جنرل باجوہ ہی اہل بچتے ہیںعمران نواز زرداری سب ہی نااہل کرپٹ ہیں۔
عمران خان نے کہا تو تھا کہ ان لفافی مافیاز کی چیخیں نکلواؤں گا! اب وعدہ پورا کرنے پر کیسا گلہ کرنا؟تم سے پہلے وہ جو اک شخص یہاں تخت نشیں تھا
اس کو بھی اپنے خدا ہونے پہ اتنا ہی یقیں تھا
(جالب)
نہیں یہ ثابت کرتا ہے کہ ۳۴ سال سے اس ملک میں چوروں کی حکومت تھی جو ہر قسم کے مافیاز کو پکڑنے کی بجائے ڈھیل یا ڈیل دے دیتی تھیمیر شکیل الرحمان کے وکیل اعتزاز احسن نے کہا کہ نیب کے پاس میر شکیل کو گرفتار کرنے کا اختیار نہیں جب کہ ہمیں ابھی تک وارنٹ آف اریسٹ نہیں دیا گیا، 34 سال بعد انہیں گرفتار کیا گیا جو بدنیتی ثابت کرتا ہے، 34 سال پرانے جرم سے متعلق نیب خاموش رہا اور اچانک اس پر کارروائی شروع کر دی۔
جیو کا جواب بھی کافی دلچسپ ہےدلچسپ جواب!
یہ تو منت ترلا بھی ہے۔ بہرصورت، اگر شکیل صاحب کا کوئی قصور ہے تو نیب مضبوط کیس بنائے۔ تاہم، اس ملک کا اصل مسئلہ یہی ہے کہ بلا امتیاز احتساب نہیں ہوتا ہے۔ اور، ان کا ایشو تو یہ ہے کہ یک طرفہ احتساب بھی ڈھنگ سے نہیں کر پاتے ہیں۔جیو کا جواب بھی کافی دلچسپ ہے
بالکل۔ خان صاحب سے میرا بنیادی اختلاف بھی یہی ہے کہ اگر بعض میڈیا گروپس کی فیک نیوز سے مسئلہ ہے تو ان میڈیا گروپس کے مالکان کو بلائیں۔ اور بات چیت سے مسائل کو حل کریں۔ یہ کیا طریقہ ہے کہ ایجنسیاں، نیب اور دیگر اداروں کے ذریعہ دباؤ ڈال کر ناپسندیدہ میڈیا گروپس کے مالکان کو اٹھوا لو۔ اس سے تو حالات مزید خراب ہو جائیں گے۔یہ تو منت ترلا بھی ہے۔ بہرصورت، اگر شکیل صاحب کا کوئی قصور ہے تو نیب مضبوط کیس بنائے۔ تاہم، اس ملک کا اصل مسئلہ یہی ہے کہ بلا امتیاز احتساب نہیں ہوتا ہے۔ اور، ان کا ایشو تو یہ ہے کہ یک طرفہ احتساب بھی ڈھنگ سے نہیں کر پاتے ہیں۔
کیسے معصوم اور بھولے بھالے ہیں آپ جو یہ سمجھتے ہیں کہ سب کچھ خان صاحب کر رہے ہیں۔بالکل۔ خان صاحب سے میرا بنیادی اختلاف بھی یہی ہے کہ اگر بعض میڈیا گروپس کی فیک نیوز سے مسئلہ ہے تو ان میڈیا گروپس کے مالکان کو بلائیں۔ اور بات چیت سے مسائل کو حل کریں۔ یہ کیا طریقہ ہے کہ ایجنسیاں، نیب اور دیگر اداروں کے ذریعہ دباؤ ڈال کر ناپسندیدہ میڈیا گروپس کے مالکان کو اٹھوا لو۔ اس سے تو حالات مزید خراب ہو جائیں گے۔
جس طرح عمران خان اپوزیشن میں میڈیا کی تعریفیں کرتے تھے اب بھی کرنی چاہئے۔
اگر مقتدرہ کر رہا ہے تو بھی غلط ہے۔ جیو کی اس حکومت کی یکطرفہ رپورٹنگ پر اعتراض ہے پر اس کے مالک کو اس طرح اٹھانا، اور چینل کی نشریات زور زبردستی بند کرنا آئین و قانون کی خلاف ورزی ہے۔کیسے معصوم اور بھولے بھالے ہیں آپ جو یہ سمجھتے ہیں کہ سب کچھ خان صاحب کر رہے ہیں۔
تکنیکی طور پر کچھ غلط نہیں۔ نیب نے کیس بنایا اور حراست میں لے لیا۔ تاہم، نیب اگر ایک بار پھر کمزور کیس بناتا ہے جس کی کوئی بنیاد نہیں تو اس ادارے پر رہا سہا اعتماد جاتا رہے گا۔ ادارے اسی طرح کمزور پڑتے ہیں اگر انہیں افراد یا گروہ اپنے مفادات کے لیے استعمال کریں۔ یہی نقصان ملٹری اسٹیبلشمنٹ نے اس ملک کو پہنچایا۔ ہر ادارے کو کمزور اور بے وقعت کر دیا اور اب انہی اداروں پر الزام لگایا جاتا ہے کہ وہ عمدہ کارکردگی نہیں دکھا رہے ہیں۔اگر مقتدرہ کر رہا ہے تو بھی غلط ہے۔ جیو کی اس حکومت کی یکطرفہ رپورٹنگ پر اعتراض ہے پر اس کے مالک کو اس طرح اٹھانا، اور چینل کی نشریات زور زبردستی بند کرنا آئین و قانون کی خلاف ورزی ہے۔
نیب جان بوجھ کر کمزور کیس بناتا ہے تاکہ عوام کو یہ تاثر جائے کہ وہ کوئی بہت بڑی ریکوری کرنے جا رہے ہیں۔ اور جب کیس کھولو تو اندر سے چند لاکھ سے کچھ کروڑ تک کا معاملہ نکل آتا ہے۔تاہم، نیب اگر ایک بار پھر کمزور کیس بناتا ہے جس کی کوئی بنیاد نہیں تو اس ادارے پر رہا سہا اعتماد جاتا رہے گا۔
اصولی طور پر میرشکیل الرحمان کی حمایت کا من کرتا ہے لیکن پھر اس کے میڈیا گروپس سے اس قسم کی من گھڑت خبریں دیکھتا ہوں تو خون کھول اٹھتا ہے۔ اس لئے جو کچھ بھی ہو رہا ہے وہ شامت اعمال ہے۔کنیکی طور پر کچھ غلط نہیں۔ نیب نے کیس بنایا اور حراست میں لے لیا۔
میرے خیال میں اقدام کیاجاتاہے، قدم اٹھایاجاتاہے، کیامیرایہ خیال درست ہے؟ویسے اندر ہی اندر کوئی لاوا پک رہا ہو گا؛ کوئی بہت بڑا معاملہ ہو گا تبھی یہ 'انتہائی اقدام' اٹھایا گیا۔ میر شکیل کی گرفتاری ایک بڑی خبر ہے۔ اس کے اثرات بھی کہیں نہ کہیں ضرور پڑیں گے۔
آپ کا خیال درست ہے اور بات بھی دل کو لگتی ہے تاہم اخبارات وغیرہ میں تو کم از کم اقدام اٹھانے کو عام برتا جاتا ہے اس لیے ہماری زبان پر بھی یوں ہی چڑھ گیا ہے۔ اب یوں ہی رائج بھی ہوتا جا رہا ہے۔ ویسے اقدام کرنا ہی لغت کی رُو سے درست ہونا چاہیے۔میرے خیال میں اقدام کیاجاتاہے، قدم اٹھایاجاتاہے، کیامیرایہ خیال درست ہے؟
چلیں جو بھی کروا رہاہے۔ ایک بات تو طے ہے کہ عمران خان کے وہ تمام وعدے پورے ہورہے ہیں جس میں اس نے کہا تھا کہ ان کو تکلیف پہنچاؤں گا۔کیسے معصوم اور بھولے بھالے ہیں آپ جو یہ سمجھتے ہیں کہ سب کچھ خان صاحب کر رہے ہیں۔