نیب نے جنگ و جیو گروپ کے مالک میر شکیل الرحمان کو گرفتار کرلیا

فرخ منظور

لائبریرین
جہاں تک اراضی دینے کا تعلق ہے تو نواز شریف نے تو عمران خان اور طاہر القادری کو بھی اراضی دی۔ مزید یہ کہ یہ حکومت تمام سوشل میڈیاز کو بھی بند کروانے کے لیے پوری کوشش کر رہی ہے۔ اس حوالے سے پنجابی کا ایک مصرع
سُنجیاں ہو جان گلیاں تے وچ مرزا یار پھرے :)
 

جاسم محمد

محفلین
دنیا نیوز والوں کی کیا پالیسی ہے؟

میں پروگرام "آج کامران خان کے ساتھ " دیکھا کرتا ہوں۔

کبھی کامران بھیا عمران خان کی حکومت کی تمام تر خراب باتیں اکھٹا کرکے پروگرام کرتے ہیں اور کسی دن تمام اچھی باتیں جمع کرکے۔ گو کہ زیادہ تر باتیں حقائق پر مبنی ہوا کرتی ہیں۔ یا کم از کم مجھے ایسا لگتا ہے۔
یہی انصاف پر مبنی رپورٹنگ ہے جس کا میں نے اوپر ذکر کیا ہے:
ایسا کہاں کہا؟
میڈیا کو بالکل اس حکومت پر تنقید کا حق حاصل ہے لیکن تنقید برائے تنقید کا نہیں۔ آپ میڈیا پر کوئی سا بھی معاشی پروگرام اٹھا کر دیکھ لیں تو وہاں لفافوں نے رولا ڈالا ہوتا ہے کہ حکومت شرح سود کم نہیں کر رہی۔ عوام کو سچ کیوں نہیں بتاتے کہ اگر شرح سود کم کی تو افراط زر یعنی مہنگائی کنٹرول سے باہر ہو جائے گی۔ نیز باہر سے جو سرمایہ کاری ہو رہی ہے وہ ضائع ہو جائے گی۔
اسی طرح آئے روز یہ شور ڈالا ہوتا ہے کہ حکومت ریکارڈ ٹیکس اکٹھے کر رہی ہے لیکن کوئی بڑا ڈویلپمنٹ منصوبہ نہیں لگا رہی۔ یہاں بھی قوم کو سچ نہیں بتاتے کہ ہر سال حکومت کا اکٹھا کیا گیا ٹیکس کا 50 فیصد پچھلی حکومت کے لئے گئے قرضوں کی واپسی میں جا رہا ہے۔ ان سخت معاشی حالات میں حکومت نئے منصوبے کہاں سے لگائے؟
نیز دیگر ایشوز جیسے چینی، آٹا، ٹماٹر مہنگا ہوگیا تو سارا حکومت کا قصور ہے۔ اور جب وہی چیزیں سستی ہو جائیں تو حکومت کو کوئی کریڈٹ دینے کی ضرورت نہیں۔
اس قسم کی یکطرفہ میڈیا رپورٹنگ صحافت نہیں لفافت ہے۔ اور اس کے خلاف سرکاری اقدامات ضروری ہیں تاکہ میڈیا ہمیشہ حکومت کے خلاف یا حکومت کے حق میں خبریں چلانے کی بجائے غیرجانبداری سے بیلنسڈ خبریں عوام کو دے۔ جو اس کا اصل کام ہے۔
ایک پروگرام حکومت کے کارناموں اور ایک پروگرام حکومت کے کرتوتوں پر کریں۔ جب مسلسل حکومت کے خلاف یکطرفہ منفی کیمپین چلائیں گے تو پھر یہی ہوگا جو ہو رہا ہے
9-FCD9-DFD-6-DBF-4-C86-9-AC8-0-E57-B2-D16-FB5.png
 

جاسم محمد

محفلین
ان کو تکلیف پہنچے گی، ان کو رلاؤں گا میں، عمران خان

جنگ جیو گروپ کے مالک میر شکیل جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے
ویب ڈیسک
جمع۔ء 13 مارچ 2020
2020441-mirshakil-1584090979.jpg

نیب کے پاس میر شکیل کو گرفتار کرنے کا اختیار نہیں، وکیل اعتزاز احسن

لاہور: احتساب عدالت نے جنگ جیو گروپ کے مالک میر شکیل الرحمن کو 12 روزہ جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے کردیا ہے۔

قومی احتساب بیورو نے جنگ جیو گروپ کے مالک میر شکیل الرحمان کو لاہور کی احتساب عدالت میں پیش کیا جہاں ان کے وکیل اعتزاز احسن نے میر شکیل سے علیحدگی میں ملاقات کےلیے عدالت سے استدعا کی جو منظور کرلی گئی۔

سماعت کے دوران نیب پراسکیوٹر حافظ اسد اللہ نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ دسمبر 2019 میں میر شکیل الرحمان کے خلاف تحقیقات شروع کی، میر شکیل نے نواز شریف سے 54 پلاٹ فی کنال حاصل کیے جب وہ وزیراعلیٰ تھے، غیر قانونی طریقے سے ایل ڈی اے کے پلاٹ نام کروائے گئے۔

میر شکیل الرحمان کے وکیل اعتزاز احسن نے کہا کہ نیب کے پاس میر شکیل کو گرفتار کرنے کا اختیار نہیں جب کہ ہمیں ابھی تک وارنٹ آف اریسٹ نہیں دیا گیا، 34 سال بعد انہیں گرفتار کیا گیا جو بدنیتی ثابت کرتا ہے، 34 سال پرانے جرم سے متعلق نیب خاموش رہا اور اچانک اس پر کارروائی شروع کر دی۔

عدالت نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد میر شکیل الرحمن کا 11 روزہ جسمانی ریمانڈ دیا تاہم میر شکیل کے وکیل اعتزاز احسن نے ریمانڈ ایک روز مزید بڑھانے کی استدعا کرتے ہوئے کہا کہ 24 مارچ کو مصروفیت کے باعث عدالت میں پیش نہیں ہوسکتا جس پر عدالت نے میر شکیل کے ریمانڈ میں ایک روز کی مزید توسیع کرکے 12 روزہ ریمانڈ پر نیب کے حوالے کردیا۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز نیب نے غیر قانونی اراضی کیس میں جنگ وجیو گروپ کے مالک میر شکیل الرحمان کو گرفتارکیا تھا، میر شکیل الرحمان پر 1986 میں اس وقت کے وزیراعلیٰ نوازشریف سے 54 کنال اراضی سیاسی بنیادوں پر لینے کا الزام ہے۔
 

جاسم محمد

محفلین
میر شکیل الرحمان کے وکیل اعتزاز احسن نے کہا کہ نیب کے پاس میر شکیل کو گرفتار کرنے کا اختیار نہیں جب کہ ہمیں ابھی تک وارنٹ آف اریسٹ نہیں دیا گیا، 34 سال بعد انہیں گرفتار کیا گیا جو بدنیتی ثابت کرتا ہے، 34 سال پرانے جرم سے متعلق نیب خاموش رہا اور اچانک اس پر کارروائی شروع کر دی۔
نہیں یہ ثابت کرتا ہے کہ ۳۴ سال سے اس ملک میں چوروں کی حکومت تھی جو ہر قسم کے مافیاز کو پکڑنے کی بجائے ڈھیل یا ڈیل دے دیتی تھی
 

فرقان احمد

محفلین
جیو کا جواب بھی کافی دلچسپ ہے :)
یہ تو منت ترلا بھی ہے۔ بہرصورت، اگر شکیل صاحب کا کوئی قصور ہے تو نیب مضبوط کیس بنائے۔ تاہم، اس ملک کا اصل مسئلہ یہی ہے کہ بلا امتیاز احتساب نہیں ہوتا ہے۔ اور، ان کا ایشو تو یہ ہے کہ یک طرفہ احتساب بھی ڈھنگ سے نہیں کر پاتے ہیں۔ :)
 

جاسم محمد

محفلین
یہ تو منت ترلا بھی ہے۔ بہرصورت، اگر شکیل صاحب کا کوئی قصور ہے تو نیب مضبوط کیس بنائے۔ تاہم، اس ملک کا اصل مسئلہ یہی ہے کہ بلا امتیاز احتساب نہیں ہوتا ہے۔ اور، ان کا ایشو تو یہ ہے کہ یک طرفہ احتساب بھی ڈھنگ سے نہیں کر پاتے ہیں۔ :)
بالکل۔ خان صاحب سے میرا بنیادی اختلاف بھی یہی ہے کہ اگر بعض میڈیا گروپس کی فیک نیوز سے مسئلہ ہے تو ان میڈیا گروپس کے مالکان کو بلائیں۔ اور بات چیت سے مسائل کو حل کریں۔ یہ کیا طریقہ ہے کہ ایجنسیاں، نیب اور دیگر اداروں کے ذریعہ دباؤ ڈال کر ناپسندیدہ میڈیا گروپس کے مالکان کو اٹھوا لو۔ اس سے تو حالات مزید خراب ہو جائیں گے۔
جس طرح عمران خان اپوزیشن میں میڈیا کی تعریفیں کرتے تھے اب بھی کرنی چاہئے۔
 

فرقان احمد

محفلین
بالکل۔ خان صاحب سے میرا بنیادی اختلاف بھی یہی ہے کہ اگر بعض میڈیا گروپس کی فیک نیوز سے مسئلہ ہے تو ان میڈیا گروپس کے مالکان کو بلائیں۔ اور بات چیت سے مسائل کو حل کریں۔ یہ کیا طریقہ ہے کہ ایجنسیاں، نیب اور دیگر اداروں کے ذریعہ دباؤ ڈال کر ناپسندیدہ میڈیا گروپس کے مالکان کو اٹھوا لو۔ اس سے تو حالات مزید خراب ہو جائیں گے۔
جس طرح عمران خان اپوزیشن میں میڈیا کی تعریفیں کرتے تھے اب بھی کرنی چاہئے۔
کیسے معصوم اور بھولے بھالے ہیں آپ جو یہ سمجھتے ہیں کہ سب کچھ خان صاحب کر رہے ہیں۔
 

جاسم محمد

محفلین
کیسے معصوم اور بھولے بھالے ہیں آپ جو یہ سمجھتے ہیں کہ سب کچھ خان صاحب کر رہے ہیں۔
اگر مقتدرہ کر رہا ہے تو بھی غلط ہے۔ جیو کی اس حکومت کی یکطرفہ رپورٹنگ پر اعتراض ہے پر اس کے مالک کو اس طرح اٹھانا، اور چینل کی نشریات زور زبردستی بند کرنا آئین و قانون کی خلاف ورزی ہے۔
 

فرقان احمد

محفلین
اگر مقتدرہ کر رہا ہے تو بھی غلط ہے۔ جیو کی اس حکومت کی یکطرفہ رپورٹنگ پر اعتراض ہے پر اس کے مالک کو اس طرح اٹھانا، اور چینل کی نشریات زور زبردستی بند کرنا آئین و قانون کی خلاف ورزی ہے۔
تکنیکی طور پر کچھ غلط نہیں۔ نیب نے کیس بنایا اور حراست میں لے لیا۔ تاہم، نیب اگر ایک بار پھر کمزور کیس بناتا ہے جس کی کوئی بنیاد نہیں تو اس ادارے پر رہا سہا اعتماد جاتا رہے گا۔ ادارے اسی طرح کمزور پڑتے ہیں اگر انہیں افراد یا گروہ اپنے مفادات کے لیے استعمال کریں۔ یہی نقصان ملٹری اسٹیبلشمنٹ نے اس ملک کو پہنچایا۔ ہر ادارے کو کمزور اور بے وقعت کر دیا اور اب انہی اداروں پر الزام لگایا جاتا ہے کہ وہ عمدہ کارکردگی نہیں دکھا رہے ہیں۔
 

جاسم محمد

محفلین
تاہم، نیب اگر ایک بار پھر کمزور کیس بناتا ہے جس کی کوئی بنیاد نہیں تو اس ادارے پر رہا سہا اعتماد جاتا رہے گا۔
نیب جان بوجھ کر کمزور کیس بناتا ہے تاکہ عوام کو یہ تاثر جائے کہ وہ کوئی بہت بڑی ریکوری کرنے جا رہے ہیں۔ اور جب کیس کھولو تو اندر سے چند لاکھ سے کچھ کروڑ تک کا معاملہ نکل آتا ہے۔
میر شکیل الرحمان اور نواز شریف آج ارب کھرب پتی ہیں۔ ملک کی صحافت اور سیاست کی جڑوں میں بیٹھے ہیں۔ جبکہ ان کے خلاف احتساب کے کیسز ۸۰ اور ۹۰ کی دہائی کے بن رہے ہیں۔ جن کو آج عدالت میں ثابت کرنا ناممکن سی بات ہے۔ عدالت کے سامنے صرف ایک ٹیکنکل پوائنٹ یعنی زائد المیعاد اٹھانے پر سارا کیس ختم ہو جائے گا۔
 

جاسم محمد

محفلین
کنیکی طور پر کچھ غلط نہیں۔ نیب نے کیس بنایا اور حراست میں لے لیا۔
اصولی طور پر میرشکیل الرحمان کی حمایت کا من کرتا ہے لیکن پھر اس کے میڈیا گروپس سے اس قسم کی من گھڑت خبریں دیکھتا ہوں تو خون کھول اٹھتا ہے۔ اس لئے جو کچھ بھی ہو رہا ہے وہ شامت اعمال ہے۔
ETBHMg2X0AYoj2Y.jpg
 

ابن جمال

محفلین
ویسے اندر ہی اندر کوئی لاوا پک رہا ہو گا؛ کوئی بہت بڑا معاملہ ہو گا تبھی یہ 'انتہائی اقدام' اٹھایا گیا۔ میر شکیل کی گرفتاری ایک بڑی خبر ہے۔ اس کے اثرات بھی کہیں نہ کہیں ضرور پڑیں گے۔
میرے خیال میں اقدام کیاجاتاہے، قدم اٹھایاجاتاہے، کیامیرایہ خیال درست ہے؟
 

فرقان احمد

محفلین
میرے خیال میں اقدام کیاجاتاہے، قدم اٹھایاجاتاہے، کیامیرایہ خیال درست ہے؟
آپ کا خیال درست ہے اور بات بھی دل کو لگتی ہے تاہم اخبارات وغیرہ میں تو کم از کم اقدام اٹھانے کو عام برتا جاتا ہے اس لیے ہماری زبان پر بھی یوں ہی چڑھ گیا ہے۔ اب یوں ہی رائج بھی ہوتا جا رہا ہے۔ ویسے اقدام کرنا ہی لغت کی رُو سے درست ہونا چاہیے۔
 

جاسم محمد

محفلین
کیسے معصوم اور بھولے بھالے ہیں آپ جو یہ سمجھتے ہیں کہ سب کچھ خان صاحب کر رہے ہیں۔
چلیں جو بھی کروا رہاہے۔ ایک بات تو طے ہے کہ عمران خان کے وہ تمام وعدے پورے ہورہے ہیں جس میں اس نے کہا تھا کہ ان کو تکلیف پہنچاؤں گا۔
 
Top