تعارف نیٹ‌کی کائینات میں اردو کی دنیا

زیف سید

محفلین
جناب محب صاحب:

حضرت علی کا قول ہے کہ بات دیکھو، بات کرنے والے کو مت دیکھو! تو حضور، شاعر چاہے میر ہو یا برق دہلوی، شعر تواچھا ہے نا۔ سو لکھیے اور درست نام سے لکھیے کہ شعر کی غلط نام سے منسوبی میر اور برق دونوں کے ساتھ نا انصافی ہے ۔

ویسے آپ کی دلجوئی کے لیے شکیل عادل زادہ کا ایک قول بھی نقل کرتا چلوں۔ موصوف کا کہنا ہے کہ میر کے بعد اردو کا ہر اچھا شعر میر کاہے ، چاہے جس نے بھی کہا ہو!!!

---

زیف

پسِ نوشت: ایک بات کہنا میں بھول گیا تھا کہ برق کے تخلص کے ساتھ شعر سو فیصد وزن میں‌ہے۔
 

قیصرانی

لائبریرین
شاہد بھائی اور زیف بھائی،د ونوں‌بہت اچھے جار رہے ہیں۔ :) خوشی ہوتی ہے آپ کو دیکھ کر اور یہ دیکھ کر کہ کس سے بحث کر رہے ہیں :D اپنے محب بھائی سے :wink:
بےبی ہاتھی
 

زیف سید

محفلین
دوستوں کا شکریہ کہ انہوں نے خاکسار کی اس محفل میں پذیرائی کی۔ ویسے میں اتنا بھی "مبتدی" نہیں‌ہوں جتنا اس بزم کے کرتا دھرتاؤں نے بنا ڈالا ہے۔ مطلب یہ کہ کافی عرصے سے یہاں لکھ رہا ہوں لیکن وہ کیا ہے کہ خطوط کی تعداد فی الحال ذرا کم ہے۔

تعارف کا پوچھتے ہیں تو عرض ہے کہ پاکستان میں‌اسلام آباد میں رہتا تھااب ٹھکانا واشنگٹن ڈی سی میں ہےاور یہاں کےایک ادارے میں بطور مدیر کام کر رہا ہوں۔ اردو زبان و ادب سے خاص لگاؤہے اوراس ضمن میں ادبی رسائل میں لکھتا رہا ہوں۔

ایک بار پھر سب کا شکریہ

زیف ‌
 

قیصرانی

لائبریرین
واہ۔ بہت عمدہ زیف بھائی، پاکستان اور امریکہ، دونوں جگہ دارالحکومت میں‌رہ رہے ہیں۔ بہت عمدہ۔
ویسے اپنے ادارے کا تو بتائیں لگے ہاتھوں۔
بےبی ہاتھی
 
زیف سید نے کہا:
جناب محب صاحب:

حضرت علی کا قول ہے کہ بات دیکھو، بات کرنے والے کو مت دیکھو! تو حضور، شاعر چاہے میر ہو یا برق دہلوی، شعر تواچھا ہے نا۔ سو لکھیے اور درست نام سے لکھیے کہ شعر کی غلط نام سے منسوبی میر اور برق دونوں کے ساتھ نا انصافی ہے ۔

ویسے آپ کی دلجوئی کے لیے شکیل عادل زادہ کا ایک قول بھی نقل کرتا چلوں۔ موصوف کا کہنا ہے کہ میر کے بعد اردو کا ہر اچھا شعر میر کاہے ، چاہے جس نے بھی کہا ہو!!!

---

زیف

پسِ نوشت: ایک بات کہنا میں بھول گیا تھا کہ برق کے تخلص کے ساتھ شعر سو فیصد وزن میں‌ہے۔

زیف ، آپ کے کہنے پر ایک غلطی کی تو اصلاح کر لی ہے اور دوسری کی اس لیے نہیں کی کہ اسی بہانے آپ آتے تو رہیں گے اور مجھے چند باتیں سننی بھی پڑی تو کیا کہنے ، سرِ تسلیم خم ہے

ویسے میر کے متعلق آپ نے جو بات کہی ہے اس سے دل خوش ہوگیا ہے اور میں شعر بدل لیتا ہوں ، اسی بہانے چند اور تبصرے بھی ہوجائیں گے۔

ذکر میر بھی چھڑا ہوا ہے محفل پر کبھی اس پر بھی دھیان کیجیے گا ۔ :)
 
بھائی شارق ، میں‌کوشش کروں‌گا کہ اس مضمون کو پڑھ اور سمجھ سکوں پھر اس کو چھپوا بھی دیا جائے گا ۔۔اچھا تو بھائی زیف آپ مبتدی نہیں‌ یہ جان کر تعجب ہوا،، ہم ہوئے تم ہوئے کہ میر ہوئے تمام عمر کچھ نہ کچھ سیکھتے ہی گزری ۔۔اور زندگی بسر بھی ایسے ہی ہوتی ہے ہم سیکھتے ہیں‌اور سیکھتے ہی چلے جاتے ہیں‌۔۔۔خیر ۔۔ اردو ادب سے آپ کا شغف قابل صد ستائش ہے ،، ہم کم علموں‌کے کشکول میں‌یونہی ادبی سکے ڈالتے رہیئے گا ۔۔۔بھائی محب آپ مان بھی جائیں‌اب ،، کسی کا بھی شعر ہے ویسے شعر اچھا ہے لیکن اب تبدیل نہیں ہو سکتا ہے کیا ،،، ثبات صرف تغیر کو ہے زمانے میں ۔۔اور مینڈا بھرا قیصرانی کیسا ہے ،، کیا ہو رہا ہے ،، کچھ بول بھی لیا کر کبھی ،سرائیکی سے کانوں میں‌ رس گھول بھی دیا کر ۔۔
 

زیف سید

محفلین
قیصرانی صاحب:

آپ کی ژرف نگاہی قابلِ داد ہے۔ لیکن یقین جانیں کہ تینوں دارلخلافوں (کچھ عرصہ لندن کی خاک بھی چھانی ہے) میں‌رہ کر بھی ان ملکوں‌کی داخلہ یا خارجہ پالیسی میں خاکسار کا کوئی ہاتھ نہیں‌ہے۔

جاتے جاتے آپ سے ایک سوال: یہ فرمائیے گا کہ مرا ہوا ہاتھی تو سوا لاکھ کا ہوتا ہے، آج کل بےبی ہاتھی کتنے میں آ رہا ہے؟ :D

--

زیف
 

قیصرانی

لائبریرین
سئیں کیا حال ہٍن۔ میڈا بھرا شاہد خاں۔تساں وی سرائیکی وسیب دے ہٍوے کیا؟(کیا حال ہیں جناب۔ میرے بھائی شاہد خان۔ کیا آپ بھی سرائیکی علاقے سے تعلق رکھتے ہیں؟)
بےبی ہاتھی
 

شمشاد

لائبریرین
یہ “ ژرف نگاہی “ سمجھ میں نہیں آیا، کہیں آپ “ ظرف نگاہی “ تو نہیں لکھنا چاہ رہے تھے۔

اور ہاتھی کی قیمتوں کے متعلق تو وہی بتائیں گے، ویسے آج کل یہ گھوڑوں کی خریداری میں بھی مشغول ہیں۔
 

زیف سید

محفلین
جناب شمشاد صاحب:

حضور، ظرف نگاہی کا مطلب کیا ہے یہ تو مجھے معلوم نہیں‌ہے، البتہ ژرف کا مطلب گہرائی یا وسعت ہوتا ہے، اور میں نے ژرف نگاہی انہی معنی میں استعمال کیا تھا۔

---

زیف
 

شمشاد

لائبریرین
بہت شکریہ جناب،

اتفاق ایسا ہے کہ یہ لفظ پہلے میری نظر سے نہیں گزرا۔
 
زیف سید نے کہا:
قیصرانی صاحب:

آپ کی ژرف نگاہی قابلِ داد ہے۔ لیکن یقین جانیں کہ تینوں دارلخلافوں (کچھ عرصہ لندن کی خاک بھی چھانی ہے) میں‌رہ کر بھی ان ملکوں‌کی داخلہ یا خارجہ پالیسی میں خاکسار کا کوئی ہاتھ نہیں‌ہے۔

جاتے جاتے آپ سے ایک سوال: یہ فرمائیے گا کہ مرا ہوا ہاتھی تو سوا لاکھ کا ہوتا ہے، آج کل بےبی ہاتھی کتنے میں آ رہا ہے؟ :D

--

زیف

ماشاءللہ زیف آپ تو دارالحکومتوں کی خاک چھان کر جوہرِ نایاب بن گئے ہیں۔ میں نے شعر بدل لیا ہے اور بے بی ہاتھی آجکل بہت سستے میں مل رہا ہے ، آجکل ہاتھیوں کی مارکیٹ کساد بازاری کا شکار ہوئی ہے۔
 

قیصرانی

لائبریرین
اور سنا ہے گھوڑے مہنگے کئے جا رہے ہیں۔ :) کیسے محب بھائی؟ کیا ریٹ چل رہا ہے آج کل؟
بےبی ہاتھی
 

زیف سید

محفلین
ارے محب صاحب: شعر کیوںبدل ڈالا؟ کیا میر کی تخلیق نہ ہونے کی وجہ سے اس کی اہمیت کم ہو گئی تھی؟ خیر، آپ کی مرضی۔

ویسے میر نے اس سے ملتا جلتا شعر کہا ہوا ہے:

پھر نہ دیکھا کچھ بجزیک شعلہٴ پر پیچ و تاب
شمع تک ہم بھی دیکھا تھا کہ پروانہ گیا

نئیں؟ تو چلیے فارسی کے عظیم شاعر مرزا عبدالقادر بیدل کا شعر حاضر ہے

آمدی تو و من ز خود رفتم
انتظارم ہنوز باقی ماند

مطلب یہ کہ جب تم آئے تو ہم خود سے چلے گئے، یعنی ہوش گنوا بیٹھے اور جو انتظار تھا، وہ ویسے کا ویسے ہی رہا۔ مطلب یہ کہ آپ کا آنا نہ آنا ایک برابر ہے۔

آداب عرض ہے،

زیف
 

شمشاد

لائبریرین
زیف سید نے کہا:
قیصرانی صاحب:

آپ کی ژرف نگاہی قابلِ داد ہے۔ لیکن یقین جانیں کہ تینوں دارلخلافوں (کچھ عرصہ لندن کی خاک بھی چھانی ہے) میں‌رہ کر بھی ان ملکوں‌کی داخلہ یا خارجہ پالیسی میں خاکسار کا کوئی ہاتھ نہیں‌ہے۔

جاتے جاتے آپ سے ایک سوال: یہ فرمائیے گا کہ مرا ہوا ہاتھی تو سوا لاکھ کا ہوتا ہے، آج کل بےبی ہاتھی کتنے میں آ رہا ہے؟ :D

--

زیف

دنیا کہاں سے کہاں پہنچ گئی، ہر چیز کی قیمت زمین سے اٹھ کر آسمان تک پہنچنے کو ہے، پٹرول کبھی 4 روپے گیلن ہوا کرتا تھا ابھی 50 روپے لٹر ہے لیکن مردہ ہاتھی کی قیمت سدا سوا لاکھ ہی رہے گی کیا؟
 

قیصرانی

لائبریرین
زیف سید نے کہا:
ارے قیصرانی صاحب: شعر کیوںبدل ڈالا؟ کیا میر کی تخلیق نہ ہونے کی وجہ سے اس کی اہمیت کم ہو گئی تھی؟ خیر، آپ کی مرضی۔

ویسے میر نے اس سے ملتا جلتا شعر کہا ہوا ہے:

پھر نہ دیکھا کچھ بجزیک شعلہٴ پر پیچ و تاب
شمع تک ہم بھی دیکھا تھا کہ پروانہ گیا

نئیں؟ تو چلیے فارسی کے عظیم شاعر مرزا عبدالقادر بیدل کا شعر حاضر ہے

آمدی تو و من ز خود رفتم
انتظارم ہنوز باقی ماند

مطلب یہ کہ جب تم آئے تو ہم خود سے چلے گئے، یعنی ہوش گنوا بیٹھے اور جو انتظار تھا، وہ ویسے کا ویسے ہی رہا۔ مطلب یہ کہ آپ کا آنا نہ آنا ایک برابر ہے۔

آداب عرض ہے،

زیف
معذرت، مگر شاید یہ محب بھائی کے لئے تھا پیغام۔ :D
بےبی ہاتھی
 
زیف سید نے کہا:
ارے محب صاحب: شعر کیوںبدل ڈالا؟ کیا میر کی تخلیق نہ ہونے کی وجہ سے اس کی اہمیت کم ہو گئی تھی؟ خیر، آپ کی مرضی۔

ویسے میر نے اس سے ملتا جلتا شعر کہا ہوا ہے:

پھر نہ دیکھا کچھ بجزیک شعلہٴ پر پیچ و تاب
شمع تک ہم بھی دیکھا تھا کہ پروانہ گیا

نئیں؟ تو چلیے فارسی کے عظیم شاعر مرزا عبدالقادر بیدل کا شعر حاضر ہے

آمدی تو و من ز خود رفتم
انتظارم ہنوز باقی ماند

مطلب یہ کہ جب تم آئے تو ہم خود سے چلے گئے، یعنی ہوش گنوا بیٹھے اور جو انتظار تھا، وہ ویسے کا ویسے ہی رہا۔ مطلب یہ کہ آپ کا آنا نہ آنا ایک برابر ہے۔

آداب عرض ہے،

زیف

میں نے سوچا کہ میں شعر بدلوں گا تو آپ کچھ ارشاد کریں گے اور دیکھا وہی ہوا چند اور خوبصورت اشعار سننے کو مل گئے۔ بیدل کا بھی بے بدل شعر سنایا ہے آپ نے۔

میر کے شعر کے دوسرے مصرعہ میں یوں لگ رہ ہے جیسے ‘نے ‘ کا لفظ بھی آنا تھا ، مجھے لگ رہا ہے ویسے میر نے اگر اسی طرح لکھا ہے تو پھر کسی کی مجال ہے جو انگشت نمائی کر سکے۔ میر ہی کی زبان دانی کا ایک قصہ سن لیجیے۔

لکھنو کے چند عمائد و اراکین جمع ہو کر ایک دن آئے کہ میر صاحب سے ملاقات کریں اور اشعار سنیں۔ دروازہ پر آکر آواز دی ۔ لونڈی یا ماما نکلی۔ حال پوچھ کر اندر گئی۔ ایک بوریا لاکر ڈیوڑھی میں بچھایا۔ انہیں بٹھایا اور ایک پرانا سا حقہ تازہ کرکے سامنے رکھ گئی۔ میر صاحب اندر سے تشریف لائے۔ مزاج پرسی وغیرہ کے بعد انہوں نے فرمائش اشعار کی۔ میر صاحب نے اولا کچھ ٹالا۔ پھر صاف جواب دیا کہ صاحب قبلہ میرے اشعار آپ کی سمجھ میں نہیں آنے کے ۔ اگرچہ ناگوار ہوا مگر بہ نظر آداب و اخلاق انہوں نے اپنی نارسائی طبع کا اقرار کیا اور پھر درخواست کی ، انہوں نے پھر انکار کیا۔ آخر ان لوگوں نے گراں خاطر ہو کر کہا کہ حضرت ! انوری وخاقانی کا کلام سمجھتے ہیں ۔ آپ کا ارشاد کیوں نہ سمجھیں گے۔ میر صاحب نے کہا کہ درست ہے مگر ان کی شرحیں ، مصطلحات اور فرہنگیں موجود ہیں اور میرے کلام کے لیے فقط محاورہ اہل اردو ہے یا جامع مسجد کی سیڑھیاں ہیں اور اس سے آپ محروم۔۔۔۔ یہ کہہ کر ایک شعر پڑھا

عشق برے ہی خیال پڑا ہے ، چین گیا ، آرام گیا
دل کا جانا ٹھہر گیا ہے ، صبح گیا یا شام گیا

اور کہا آپ بموجب اپنی کتابوں کے کہیں گے کہ خیال کی “ی“ کو ظاہر کرو۔ پھر کہیں گے کہ ی تقطیع میں گرتی ہے مگر یہاں اس کے سوا جواب نہیں کہ محاورہ یہی ہے۔ “

تو زیف صاحب ، غلط العام میں یہ شعر میر سے منسوب ہے اور میں اہل زبان کی سند کے خلاف اب جا نہیں سکتا :lol:
 

جیسبادی

محفلین
شاہد احمد خان نے کہا:
بھائی شارق ، میں‌کوشش کروں‌گا کہ اس مضمون کو پڑھ اور سمجھ سکوں پھر اس کو چھپوا بھی دیا جائے گا ۔۔

میرے خیال میں قاعدہ XP پر تنصیب کی تکنیک کے اعتبار سے تو موزوں ہے۔ مگر اخباری مضمون کے لیے تو کچھ ابتدیہ لکھنا پڑے گا، اور کچھ مصالحہ لگانا پڑے گا۔ شاہد، اگر آپ کچھ مضمون کی لمبائی وغیرہ، تصاویر، فارمیٹ، وغیرہ پر اپنے تجربے کو بروئے کار لاتے ہوئے بتاؤ، تو لکھنے کا کام مزید آگے بڑھ سکتا ہے۔ شارق، آپ کی کیا تجویز ہے کہ اس کے علاوہ کیا ڈالا جائے؟
 
سکوپ کا خیال

بات آپ کی سہی ہے۔ مضمون کے سکوپ کا خیال رکھنا اہم ہے۔ اگر صرف لوگوں کو اردو کی تنصیب بتائی جارہی ہے تو اور بات ہے اور اگر نیٹ پر اردو کا جامع حوالہ دیا جارہا ہے تو مختلف صورت ہوگی۔ قاری پر بھی غور کرنا پڑے گا کہ تکنیکی میگزین کا قاری ہے یا عام انسان۔ کچھ وضاحتیں ہوں تو بات آگے بڑھے۔
 
Top