جناب محب صاحب:
آپ نے درست فرمایا، دوسرے مصرعے میں میں نے لکھنا بھول گیا تھا۔ ظاہر ہے میر بے وزن شعر تو لکھنے سے رہے۔
آپ نے بہت عمدہ واقعہ سنایا۔ یہ مولانا آزاد نے اپنی شہرہ آفاق کتاب آب حیات میں نقل کیا ہے۔ ویسے، بائی دا وے، تقطیع میں خیال کی ی ظاہر کی جا سکتی ہے اور وہ یوں کہ اگرخیال سے پہلے آنے والے لفظ ہی کہ ی گرا دی جائے۔ واضح رہے کہ ہندی الفاظ، کی، ہی، بھی، تھی، وغیرہ کی ی گرانا بہت عام ہے، لیکن خیال کی ی گرانے کا کوئی اور واقعہ نظر سے نہیں گزرا۔ لیکن کیا ہے کہ میر جیسے عظیم شاعر کو حق ہے کہ وہ جیسے چاہے، زبان کو برتے۔
زیف
پس نوشت: پچھلی تحریر میں میں غلطی سے آپ کی بجاے قیصرانی صاحب کو مخاطب کر بیٹھا تھا، آپ دونوں سے معذرت۔
آپ نے درست فرمایا، دوسرے مصرعے میں میں نے لکھنا بھول گیا تھا۔ ظاہر ہے میر بے وزن شعر تو لکھنے سے رہے۔
آپ نے بہت عمدہ واقعہ سنایا۔ یہ مولانا آزاد نے اپنی شہرہ آفاق کتاب آب حیات میں نقل کیا ہے۔ ویسے، بائی دا وے، تقطیع میں خیال کی ی ظاہر کی جا سکتی ہے اور وہ یوں کہ اگرخیال سے پہلے آنے والے لفظ ہی کہ ی گرا دی جائے۔ واضح رہے کہ ہندی الفاظ، کی، ہی، بھی، تھی، وغیرہ کی ی گرانا بہت عام ہے، لیکن خیال کی ی گرانے کا کوئی اور واقعہ نظر سے نہیں گزرا۔ لیکن کیا ہے کہ میر جیسے عظیم شاعر کو حق ہے کہ وہ جیسے چاہے، زبان کو برتے۔
زیف
پس نوشت: پچھلی تحریر میں میں غلطی سے آپ کی بجاے قیصرانی صاحب کو مخاطب کر بیٹھا تھا، آپ دونوں سے معذرت۔