اس بات کی مجھے خوشی ہے کہ احباب نے میرے مراسلے کا دوستانہ ردعمل دیا جس کے لئے بہت مشکور ہوں۔ کسی میں نقص نکالنا بہت آسان ہوتا ہے لیکن غلط چیز کا بہتر حل بتانا مشکل ہوتا ہے جس کے تصویر کی اصلاح کی مشہور کہانی دوستوں نے ضرور سنی ہوگی۔
جو باتیں ن لیگ کی مجھے نا پسند ہیں ان میں سے کچھ۔
1- ن لیگ کو ایک سیاسی جماعت کی نسبت ایک لمیٹڈ کمپنی کی طرح چلایا جاتا ہے ایسا تاثر ہے جس کے نتیجے میں مستقبل کے لئے بہتر قیادت کا ابھر کر اوپر آنا تقریباً ناممکن ہے۔ اسکا حل ہے کہ سیاسی جماعت کو ایک سیاسی اور رفاہ عامہ کے کام کرنے والا ادارہ بنایا جائے اور سب کو قیادت کے جوہر دکھانے کا موقع دیا جائے۔
2- خبروں میں بہت زیادہ آرہا ہے کہ اہم سرکاری پوسٹوں پر میرٹ کی بجائے ذاتی پسند اور نا پسند کی بنیاد پر تقرریاں ہو رہی ہیں۔ ایسا سلسلہ بند ہونا چاہئے۔
3- ٹیکسوں کا دائرہ بہت زیادہ امیر لوگوں تک نہیں بڑھایا جا رہا۔
4- یہ خبر آئی تھی کہ خواتین کی نامزدگی والی نشستوں پر زیادہ تر خواتین کا تعلق ایک ہی شہر لاہور سے ہے۔ میری رائے میں قومی اور صوبائی اسمبلی میں نامزدگی والی کوئی نشست نہیں ہونی چاہئے۔ اور اگر ہیں تو سارے علاقوں کو نامزدگی ملنی چاہئے۔
5- رانا ثناءاللہ کے کاعدم سپاہ صحابہ سے تعلقات۔
جو باتیں مجھے پسند ہیں۔ان میں سے کچھ۔
1- 6 مہینے میں لوڈ شیڈنگ کے خاتمے کا انتخابی نعرہ پورا تو نہیں کرسکے لیکن اس میں کمی آئی اور حکومت کی اس سلسلے میں سخت محنت کو سب تسلیم کر رہے ہیں۔
2- ڈرون حملے تقریباً رک چکے ہیں اور دہشت گردی روکنے کے سنجیدہ اقدامات جاری ہیں مبینہ دہشت گرد اب اسکی مذمت کرنے لگے ہیں یہ اہم کامیابی ہے۔
3- چین سے گوادر تک نئی شاہراہ جو مشرق وسطی کے خزانوں کی طرف اہم راستہ ہوگا۔ اسی طرح ڈویلپمنٹ کے دوسرے بہت سے منصوبے۔ میں ذاتی طور پر میٹروبس سے فائدہ اٹھا چکا ہوں اور متاثر ہوا ہوں۔
4- ڈالر کا تقریباً 97 روپے تک آنا۔ انشآاللہ اور نیچے آئے گا۔ چین سے 30 ارب ڈالر کے آنے کا امکان ہے۔
5- پاکستان کی ترقی کی تاریخ میں ایوب خان کا دور اور نواز شریف کا پہلا دور یاد رکھا جاتا ہے۔
خلاصہ یہ ہے کہ کرپشن سے تو کوئی سیاسی جماعت پاک نہیں لیکن ن لیگ اور تحریک انصاف بھلائی کے کام کرتے نظر آتے ہیں۔