اچھی بات ہے۔۔۔ فرقوں سے بالاتر ہوکر اگر سوچیں تب بھی یہ ایک دل آزاری پر مبنی پوسٹ تھی۔ میں اپنی مثال دیتا ہوں۔ مجھے آپکی اس پوسٹ سے اس وجہ سے دکھ پہنچا ہے کہ چند سال قبل میری والدہ محترمہ وفات پا گئیں، ہم لوگوں نے انکی وفات کے بعد چند دن کیلئے قرآن خوانی کا اہتمام کیا۔ پہلے لوگ جمعرات کو ایسا کیا کرتے تھے لیکن اب چونکہ پاکستان میں اتوار کے دن چھٹی ہوتی ہے، چنانچہ ہم نے اتوار کے دنوں میں یہ اہتمام کیا۔ اور انکی وفات سے چالیس دن تک ایسا کیا گیا۔۔۔ تھوڑا بہت دین اسلام کا مطالعہ میرا بھی ہے، میں اپنے مطالعے کی بنیاد پر یہ سمجھتا ہوں کہ ہم لوگوں نے ایسا کرکے شریعت کے کسی حکم کی خلاف ورزی نہیں کی، کسی حرام کا ارتکاب نہیں کیا۔۔۔ لیکن آپ نے اپنے مضمون میں کافی تجاھلِ عارفانہ اور سطحی قسم کی ظاہر پرستی سے کام لیتے ہوئے پہلے تو اس وجے کمار کو مسلمان قرار دیا اور پھر اسی پر بس نہیں کی بلکہ وہ مسلمان لوگ جو ایسا کرتے ہیں، انہیں ہندو قرار دے دیا گیا۔۔اس پر بھی آپ معصومیت سے پوچھ رہے ہیں کہ ایسا کیا کہہ دیا میں نے۔۔۔ ۔
میں کوئی بحث نہیں کرنا چاہتا لیکن یہ ضرور عرض کروں گا کہ آپ اپنی سوچ میں تھوڑی سی مزید وسعت پیدا کرنے کی کوشش کریں۔۔
یہاں کچھ لوگوں کے اندازِ استدلال سے یہ تاثر ملتا ہے کہ اسلام میں زیرِ بحث رسومات کے سوا مرنے والوں کے کوئی حقوق ہی نہیں ہیں۔ یا یہ کہ اُن کے علاوہ باقی تمام لوگوں کو اپنے ماں باپ اور دیگر فوت شدہ عزیزوں سے نہ تو محبت ہے اور نہ اُن کی آخرت کی بہتری کی خواہش ہے۔بہت معذرت کے ساتھ عرض کروں گا کہ ایسا ہرگز نہیں ہے۔
سچی بات تو یہ ہے کہ اسلام میں مرنے والوں کے لئے تین چیزیں ایسی ہیں جن کے کرنے کا حکم ہے۔
سب سے پہلی چیز دعا ہے کہ مرنے والوں کے لئے دعا کی جائے اور اس کی آخرت کی بہتری کے لئے اللہ سے التجا کی جائے۔
دوسرے نمبر پر مرنے والوں کی طرف سے صدقہ جاریہ (کوئی بھی ایسا کام جو عوام الناس کے لئے نافع ہو، اور جب تک لوگ اُس سے فیضیاب ہوتے رہیں گے، مرنے والے کو اس کا ثواب پہنچے گا)۔
تیسری اور سب سے اہم چیز ہے 'نیک اولاد'۔ اگر آپ چاہتے ہیں کہ آپ کے ماں باپ (اگر وفات پا چکے ہیں یا اُن میں سے کوئی ایک ) کو ثواب پہنچایا جائے تو آپ اپنی زندگی کو اسلام کے مطابق بنائیں اور آپ کی ذات لوگوں کی فلاح والے کام کرے تو وہ بھی آپ کے والدین کے لئے بہت بہتر ہے۔
کہنے کا مطلب صرف یہی ہے کہ جو بھی کچھ کیا جائے وہ 'مسنون' طریقے سے کیا جائے تاکہ ہم اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے وضع کردہ طریقےپر ہی رہیں اور ہمیں ادھر اُدھر دیکھنے کی ضرورت ہی نہ پڑے۔