برادر عزیز ، آپ کی آخری بات کے حوالے سے مزید ایک سوال ابھرا ہے لیکن اسے اگلے وقت تک ٹال رکھتے ہیں۔میرے محترم بھائی
نہ تو میں بہت زیادہ دینی ہوں اور نہ ہی بہت زیادہ علم کا حامل
اس محفل اردو سے خصوصا اور دوسرے اردو فورمز سے عمومی استفادہ حاصل کیا ہے ۔
یہ " اعتقادی " اہلیت کیا ہے اور کس صورت مسلم ہونے کے لیئے لازم ہے اس کی سمجھ نہیں آئی ۔
میرے ناقص علم کے مطابق تو
مسلمان ہونے کی بنیادی شرط اِقرار بِاللّسان ہے یعنی زبان سے کلمہ طیبہ پڑھ کر اپنے مسلمان ہونے کا اقرار و اعلان کرنا تاکہ دوسرے لوگ اسے مسلمان سمجھیں، اس کے ساتھ اہل اسلام کا سا سلوک کریں اور وہ بحیثیت مسلم اسلام کی طرف سے عطا ہونے والے حقوق سے متمتع ہو سکے۔ اور اس اقرار کا حامل اس اقرار کے بعد اللہ تعالی کے نازل کردہ فرامین الہی (جو کہ قران پاک کی صورت ابد تا ازل تک محفوظ رہنے والے ہیں اور جنہیں نبی پاک صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے اپنے قول و عمل سے کچھ ایسی صورت بخشی کہ آپ کے قول و عمل " اسوہ حسنہ " قرار پائے ۔ اور اللہ تعالی نے آپ کے ان اوصاف کا اپنی زبان پاک سے بیان فرمایا) کی متابعت کا پابند ہوتا ہے ۔
اور عام روزمرہ کے معمولات میں ان کا ظاہری اتباع کرتے اک مسلمان کا تشخص پاتا ہے ۔
باطنی طور پر اس کی نیت و اعمال اس کے اور اللہ کے درمیان ہوتے ہیں ۔ اور جب تک ظاہری طور پر اس کی شخصیت سے سلامتی کا ظہور ہوتا ہے اک مسلمان ہی کہلاتا ہے ۔ اور جب اس کے قول و فعل سے انتشار پھیلتا ہے تو اسے (کافر) بمعنی جھٹلانے والا قرار دیا جاتا ہے ۔
اعتقادی اہلیت سے وہی مراد تھا جو آپ نے سمجھا یعنی کہ شرط۔ جو پیدا ہی مسلمان ہوا ہو وہ تو نئے سرے سے مسلمان نہیں ہو گا نا!۔ مراد یہ کہ اگر ایک غیر مسلم اسلام کے سایہ عاطفت میں آتا ہے تو اسے کم از کم کیا اعتقاد کا حامل ہونا پڑے گا؟۔