شاکرالقادری
لائبریرین
اور پورا سال ۔ ۔ ۔ ظاہر ہے کہ۔ ۔ ۔ ۔ تیسرے۔ ۔ ۔ ساتویں۔ ۔ ۔ چالیسویں اور برسی۔ ۔ ۔ تمام کو محیط ہو تا ہےاس پورے سال کو ہی " عام الحزن " قرار دیا گیا تھا ۔
اور یہ بھی کہ
پورے سال کا غم بھی ۔ ۔ ۔ سنت مطہرہ سے ثابت ہے
اور پورا سال ۔ ۔ ۔ ظاہر ہے کہ۔ ۔ ۔ ۔ تیسرے۔ ۔ ۔ ساتویں۔ ۔ ۔ چالیسویں اور برسی۔ ۔ ۔ تمام کو محیط ہو تا ہےاس پورے سال کو ہی " عام الحزن " قرار دیا گیا تھا ۔
بہت شکریہ ۔۔۔ !
ابھی کچھ مہینے پہلے میرے ایک شناسا کے ساتھ بھی ایسا ہی معاملہ پیش آیا، اُن کی بہن کا انتقال ہوگیا تھا اور چالیسویں کے انتظام کے لئے اُن کے پاس رقم موجود نہیں تھی۔ اُنہوں نے مجھے بتایا کہ وہ اپنے دفتر سے بیس ہزار روپے قرض لے رہے ہیں تاکہ چالیسویں کا بندوبست کیا جا سکے۔میں نے اپنے طور پر اُنہیں سمجھانے کی کوشش کی، لیکن بات اُن کی سمجھ میں نہیں آرہی تھی۔ میں نے اُنہیں کہا کہ اگر تمھاری گنجائش نہیں ہے تو یہ کرنا ضروری نہیں ہے، جہاں تک ہو سکے اُن کے لئے دعا کرو، اور اگر پھر بھی ایسا کرنا تم ضروری سمجھتے ہو تو محدود پیمانے پر اتنا ہی کرو جتنا تم قرض لئے بغیر کر سکتے ہو۔ کچھ کچھ بات اُن کی سمجھ میں بھی آئی لیکن آخری دلیل اُن کے پاس یہی تھی کہ رشتہ دار باتیں سنائیں گے کہ تم اپنی بہن کے لئے اتنا بھی نہیں کرسکتے۔ سو اُنہوں نے دفتر سے اُدھار لے کر اس کام کو انجام دیا اور اب تک اپنی تنخواہ میں سے کٹوتی کروا رہے ہیں۔
میرا خیال یہی ہے کہ ان تمام باتوں کو اگر دین کا حصہ نہیں بنایا جاتا تو میرے یہ دوست اتنا پریشان نہ ہوتے اور نہ ہی اُنہیں تنگی میں گزارہ کرنا پڑتا کہ اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کے لئے آسانیاں چاہتا ہے، ہم خود معاملات کو اپنے لئے مشکل بنا لیں تو ہم دینِ اسلام کو الزام نہیں دے سکتے۔
۔
بہن چونکہ آپ نے میرے الفاظ ﹶﹶ” مسلم ساز اور کافر ساز فیکٹری،، کو کوٹ کر کے براہِ راست میری سمجھ داری پر تبصرہ کیا ہے تو مجھے بھی حق دیجئے کہ میں اقبال کی کہی ہوئی بات اور ”افسانہ نگار،، کی کہی ہوئی بات کا فرق بتا دوںميرے خيال ميں يہاں كسى كو كافر نہيں کہا گيا يہ ويسى ہی تحرير ہے جيسے اقبال نے فرمايا :
وضع میں تم ہو نصاریٰ، تو تمدن میں ہنود
یہ مسلماں ہیں جنھیں دیکھ کے شرمائیں یہود
يا
يوں تو سید بھی ہو ، مرزا بھی ، افغان بھی ہو.
تم سبھی کچھ ہو ، بتاؤ تو مسلمان بھی ہو
اب اگر كوئى كہے كہ اقبال نے مسلم ساز اور كافر ساز فيكٹری لگا ركھی تھی تو اس كى سمجھ دارى پر كيا تبصرہ كيا جائے ؟
مسلمان کا ہندو ہوجانا۔ ۔ ۔ بطور کل (یعنی تمام مسلمانوں کا۔۔ ہر لحاظ سے) ہندو ہو جانا"ارے بے وقوف! وجے کمار مسلمان نہیں ہوا ۔ مسلمان ہندو ہوگئے ہیں"
وضع میں تم ہو نصاریٰ، تو تمدن میں ہنود
درست فرمايا محترم۔ اللہ سبحانہ وتعالى ، اور خاتم النبيين حضرت محمد صلى اللہ عليہ وسلم اور قرآن مجيد پر ايمان يل كا تقاضا يہ ہے كہ ان كے احكام بلاچون و چرا تسليم كيے جائيںاللہ پر ایمان لانا اور اس کے سوا کسی کو عبادت کے لائق نہ جاننا
اللہ کے تمام رسولوں پر ایمان لانا
اللہ کے فرشتوں پر ایمان لانا
اللہ کی طرف سے نازل کی گئی تمام کتابوں پر ایمان لانا
یوم آخرت÷ یوم حساب پر ایمان رکھنا
مرنے کے بعد دوبارہ زندہ ہونے پر ایمان رکھا
اور خیر و شر کے اندازہ کا اللہ کی جانب سے ہونے پر ایمان رکھنا
یہی بنیادی شرائط ہیں جن کی بنا پر کسی کو مسلم یا غیر مسلم قرار دیا جا سکتا ہے اس کے علاوہ جو کچھ ہے وہ محض انتشار ہے مثال کے طور پر آپ نے چھوٹے چھوٹے پوسٹر دیکھے ہونگے
فلان کا منکر۔ ۔ ۔ ۔ ۔ کافر
فلاں کا منکر۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ کافر
وغیرہ
محترم شاکر بھائیبہن چونکہ آپ نے میرے الفاظ ﹶﹶ” مسلم ساز اور کافر ساز فیکٹری،، کو کوٹ کر کے براہِ راست میری سمجھ داری پر تبصرہ کیا ہے تو مجھے بھی حق دیجئے کہ میں اقبال کی کہی ہوئی بات اور ”افسانہ نگار،، کی کہی ہوئی بات کا فرق بتا دوں
افسانہ نگار کہتا ہے:
مسلمان کا ہندو ہوجانا۔ ۔ ۔ بطور کل (یعنی تمام مسلمانوں کا۔۔ ہر لحاظ سے) ہندو ہو جانا
اور اقبال کہتے ہیں:
وضع۔۔۔ ۔ یعنی ظاہری شکل وصورت میں تم نے عیسائیوں سے مشابہت اختیار کر لی ہے
اور تمدنی اعتبار سے تم ہندوں کے مشابہ ہو گئے ہو
اس میں کہیں بھی عقائد کے اعتبار سے تبدیلی مذہب کا ذکر نہیں
===============
اب ذرا اپنی سمجھ داری پر بھی کچھ تبصرہ فرمایئے
بات غم كى نہيں ہو رہی سوگ كى رسومات كى ہو رہی ہے كسى واقعے پر غم زدہ ہونا الگ بات ہے اور سوگ منانا برسى منانا تيسرا چاليسواں منانا الگ با ت ۔اور پورا سال ۔ ۔ ۔ ظاہر ہے کہ۔ ۔ ۔ ۔ تیسرے۔ ۔ ۔ ساتویں۔ ۔ ۔ چالیسویں اور برسی۔ ۔ ۔ تمام کو محیط ہو تا ہے
اور یہ بھی کہ
پورے سال کا غم بھی ۔ ۔ ۔ سنت مطہرہ سے ثابت ہے
اور اقبال کہتے ہیں:بہن چونکہ آپ نے میرے الفاظ ﹶﹶ” مسلم ساز اور کافر ساز فیکٹری،، کو کوٹ کر کے براہِ راست میری سمجھ داری پر تبصرہ کیا ہے تو مجھے بھی حق دیجئے کہ میں اقبال کی کہی ہوئی بات اور ”افسانہ نگار،، کی کہی ہوئی بات کا فرق بتا دوں
افسانہ نگار کہتا ہے:
مسلمان کا ہندو ہوجانا۔ ۔ ۔ بطور کل (یعنی تمام مسلمانوں کا۔۔ ہر لحاظ سے) ہندو ہو جانا
اور اقبال کہتے ہیں:
وضع۔۔۔ ۔ یعنی ظاہری شکل وصورت میں تم نے عیسائیوں سے مشابہت اختیار کر لی ہے
اور تمدنی اعتبار سے تم ہندوں کے مشابہ ہو گئے ہو
اس میں کہیں بھی عقائد کے اعتبار سے تبدیلی مذہب کا ذکر نہیں
===============
اب ذرا اپنی سمجھ داری پر بھی کچھ تبصرہ فرمایئے
تیسرے ساتویں چالیسویں اور برسی میں کوئی ایک بات تو بتائیں جو از روئے شریعت مطہرہ حرام ہوبات غم كى نہيں ہو رہی سوگ كى رسومات كى ہو رہی ہے كسى واقعے پر غم زدہ ہونا الگ بات ہے اور سوگ منانا برسى منانا تيسرا چاليسواں منانا الگ بات ۔
كيا برسى ، تيسرا ، چاليسواں سنت مطہرہ سے ثابت ہے ؟
كيا عام الحزن ميں ان سب ہستيوں كى برسى منائى گئی ؟
ان كا تيسرا يا چاليسواں کيا گيا ؟
غم فطرى چيز ہے جس كى ممانعت نہيں ، انسان كسى واقعے پر بہت عرصہ غم گين رہ سكتا ہے ليكن سوگ كی حدود شريعت نے مقرر كر دى ہيں ۔
حضرت انس بیان کرتے ہیں کہ ہم رسول اللہ ﷺ کے ساتھ ابو سیف کے ہاں گئے ابراہیم زندگی کی آخری سانسیں لے رہے تھے، آپ نے انہیں گود میں لیا، فرطِ غم سے آپ کے آنسو بہنے لگے، حضرت عبد الرحمن بن عوف رضي الله عنہ نے عرض کیا: یارسول اللہ! آپ رو رہے ہیں؟ آپ نے فرمایا: اے ابن عوف! یہ رحمت ہے، پھر آپ صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمایا: آنکھ روتی ہے، دل غم زدہ ہے لیکن ہم وہی کہیں گے جس سے ہمارا رب راضی ہو، اے ابراہیم! ہم تیرے فراق میں غمگین ہیں۔
صحیح البخاری، کتاب الجنائز، صحیح مسلم، کتاب الفضائل
آنکھ روتی ہے، دل غم زدہ ہے لیکن ہم وہی کہیں گے جس سے ہمارا رب راضی ہو، اے ابراہیم! ہم تیرے فراق میں غمگین ہیں۔ صحیح البخاری
حیراں ہو دل کو روؤں کہ پیٹوں جگر کو میںايك نظر ہندو مت ميں ماتمى رسومات پر ضرور ڈال ليں ۔ ميت كے ليے چاول تل وغيرہ دينے كى كيا اہميت ہے ۔ پندا کیا ہے؟ اشوكا كيا ہے؟ مردے کے پہلے تين اور دس دنوں ميں (بقول ان كے) روح كی كيا كيا ضروريات ہيں وغيرہ وغيرہ ۔ آپ كو ہندو فرقوں ميں بالكل ايسى رسومات مليں گی۔
بہن ام نور العین ، قرآنی احکامات کی صداقت سے کس مسلمان کو مفر ہے اور کون ہے جو ان سے رو گردانی کرے؟۔آیات کے حوالے سے دیکھئیے کہ مسلمانوں کو بغیر کسی ثبوت کے کافر کہہ کر رسولِ خدا کے احکامات ( کسی مسلم کو کافر کہنے کی ممانعت) کی نا فرمانی کا شائبہ نہیں ہوتا؟۔درست فرمايا محترم۔ اللہ سبحانہ وتعالى ، اور خاتم النبيين حضرت محمد صلى اللہ عليہ وسلم اور قرآن مجيد پر ايمان يل كا تقاضا يہ ہے كہ ان كے احكام بلاچون و چرا تسليم كيے جائيں
وَمَا كَانَ لِمُؤْمِنٍ وَلَا مُؤْمِنَةٍ إِذَا قَضَى اللَّ۔هُ وَرَسُولُهُ أَمْرًا أَن يَكُونَ لَهُمُ الْخِيَرَةُ مِنْ أَمْرِهِمْ ۗ وَمَن يَعْصِ اللَّ۔هَ وَرَسُولَهُ فَقَدْ ضَلَّ ضَلَالًا مُّبِينًا ﴿٣٦﴾
اور (دیکھو) کسی مومن مرد و عورت کو اللہ اور اس کے رسول کا فیصلہ کے بعد اپنے کسی امر کا کوئی اختیار باقی نہیں رہتا، (یاد رکھو) اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول کی جو بھی نافرمانی کرے گا وه صریح گمراہی میں پڑے گا (36)
سورة الاحزاب :36
گمراہ مسلمان ہونا كوئى اچھی بات ہے ؟
قرآن كريم ميں ايمان كى ايك شرط دیکھیے :
فَلَا وَرَبِّكَ لَا يُؤْمِنُونَ حَتَّىٰ يُحَكِّمُوكَ فِيمَا شَجَرَ بَيْنَهُمْ ثُمَّ لَا يَجِدُوا فِي أَنفُسِهِمْ حَرَجًا مِّمَّا قَضَيْتَ وَيُسَلِّمُوا تَسْلِيمًا ﴿٦٥﴾
سو قسم ہے تیرے پروردگار کی! یہ مومن نہیں ہو سکتے، جب تک کہ تمام آپس کے اختلاف میں آپ کو حاکم نہ مان لیں، پھر جو فیصلے آپ ان میں کر دیں ان سے اپنے دل میں اور کسی طرح کی تنگی اور ناخوشی نہ پائیں اور فرمانبرداری کے ساتھ قبول کر لیں (65)
سورة النساء 65
يہ ايمان كى شرط ہے ۔
وما علينا الا البلاغ
خالد صاحب نے مجھے عجیب سی نظر سے دیکھا اور کہا۔"ارے بے وقوف! وجے کمار مسلمان نہیں ہوا ۔ مسلمان ہندو ہوگئے ہیں" اُن کے لہجے کا غصّہ اب تاسُف کا روپ دھار چکا تھا اور اُن کی آنکھیں اپنے پیروں کے پاس فرش پرگڑھی ہوئی تھیں۔
بے اختیار قبلہ و کعبہ غالب دہلوی کا ایک شعر یاد آگیا
خوش بَوَد فارغ ز بندِ کفر و ایماں زیستن
حیف کافر مُردن و آوخ مسلماں زیستن
کفر اور ایمان کی الجھنوں سے آزاد زندگی بہت خوشی اور سکون سے گزرتی ہے، حیف کافر مرنے پر اور افسوس مسلمان کی سی زندگی بسر کرنے پر۔
السلام علیکم شاکر صاحب ہندوانہ رسم سے ایک بات یاد آ گئی۔ ایک دفعہ بحث ہو رہی تھی کسی سے اس نے کہا تم لوگ جب بہن یا بیٹی کی شادی کرتے ہو۔ تو رخصتی کے وقت اس کے سر کے اوپر قران رکھتے ہو یہ ہندوانہ رسم ہے۔ کچھ سمجھ آئی یعنی ہندو بھی اپنی بہن بیٹیوں کے سر پر قران رکھا کرتے تھےتیسرے ساتویں چالیسویں اور برسی میں کوئی ایک بات تو بتائیں جو از روئے شریعت مطہرہ حرام ہو
کچھ قرآن خوانی
کچھ کھانا تقسیم کرنا
وغیرہ وغیرہ
اس میں کونسی ہندوانہ رسم ہے
یا کونسے عقیدہ کی خرابی ہے جس کی بنا پر افسانہ نگار کو یہ کہنا پڑا کہ ” مسلمان ہندو ہو گئے ہیں”
ہمارے ہاں بھی جب تعزیتی چٹائی بچھائی جاتی ہے (جس کو عرف عام میں ۔۔ پھوہڑی کہتے ہیں) ۔۔ تو تعزیت کے لیے آنے والا ہر شخص لواحقین اور پسماندنگان کے سامنے مرحوم کے لیے دعائے مغفرت کے بعد ان الفاظ میں تعزیت کرتا ہے
”حق کا راستہ ہے،،
اس کے جواب میں پسماندگان کہتے ہیں
”جی ! حق ہوا ہے،،
دیکھیے کتنے جامع الفاظ ہیں جو حدیث آپ نے نقل فرمائی ہے اس کی ترجمائی کس قدر خوبصورت انداز میں ہو رہی ہے
حیراں ہو دل کو روؤں کہ پیٹوں جگر کو میں