اتفاق سے یہ بات افسوسناک حد تک درست ہے۔ یہاں ہم فورم کو اس کے لفظی معنوں میں استعمال کرنا چاہیں گے جس سے مراد کوئی بھی ایسا پلیٹ فارم جہاں لوگ اکٹھا ہوں اور معاملات پر رائے زنی کریں نیز معلومات کا تبادلہ کریں۔ اب خواہ وہ فورم آن لائن سافٹوئیر کے پلیٹ فارم پر ہو یا پھر کسی دور دراز گاؤں کی چوپال یا پان کی دوکان پر۔
ایسا کیوں ہوتا ہے؟ اس سوال کا جواب جاننے کی کوشش کی تو یہ سمجھ میں آیا کہ کوئی بات زیادہ سے زیادہ تب تک کھنچ سکتی ہے جب تک کہ وہ اپنی انتہا کو نہ چھو لے اور عدم برداشت کے مارے گالم گلوچ اور کوسنوں کے ساتھ باہم دگر نہ ہو جائیں۔ اس کے بعد وہ گفتگو اپنے طبعی انجام کو پہونچ جاتی ہے۔ اب یہ بھیڑ کا مزاج ہے کہ ان میں اکثریت کے موافق بات ہو تو وہی ہنگامہ دیر میں کھڑا ہوتا ہے جو ان کے مخالف بات ہونے پر آن واحد میں آتش ہو جاتا ہے۔
عموماً فورموں کا قیام احباب کے اظہار رائے کے لئے کیا جاتا ہے۔ یہی سبب ہے کہ محفل میں اب تک اسلامیات اور سیاست کے زمرے فعال ہیں کیوں کہ اکثریت ان کا وجود چاہتی ہے۔ پھر اچھے، فعال اور غیر جانبدار قسم کے موڈریٹر میسر ہوں تو بھی گفتگو کو قدرے خوشگوار ماحول میں دور تلک لے جایا جا سکتا ہے۔ ہمارا خیال ہے کہ ساجد بھائی اپنا کام خوش اسلوبی سے کر رہے ہیں، گو کہ ہم ان کے ساتھ مل کر کام کرنے کے لئے مزید رفقا کو اس کام کی ذمہ داری دینا چاہیں گے بشرطیکہ کوئی میسر ہو۔
آپ کی اسی "اکثریت" والی بات سے ہمیں یاد آیا کہ کچھ تو محفل کا مزاج اور کچھ یہاں انڈیا سے متعلقہ اراکین کی موجودگی کے چلتے خلاف ہند باتوں میں اس درجہ منافرت اور کراہئیت بھرا لہجہ نہیں اپنایا جاتا جو عام خالص پاکستانی یا خالص ہندوستانی فورموں کا مزاج ہوتا ہے۔ آپ دیکھ لیں کہ ہر دو طرف کس قدر مغلظات استعمال کی جاتی ہیں ایک دوسرے کے لئے۔ بعینہ ہم چاہیں گے کہ کسی بھی غیر مسلم کے بارے میں ایسے الفاظ نہ استعمال کیئے جائیں جو ان کی طرف سے ہوں تو مسلمین کے لئے قابل برداشت نہ ہوں۔