عبدالغفورراجپوت
محفلین
جانے وحدت الوجود کی بات چلتے چلتے کہاںتک پہنچے اور اللہ تعالی کو ابن عربی نے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات میں بیان کیا کہ “تم عظیم الشان محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو محمد سمجھتے ہو جیسے سراب کو پانی سمجھتے ہو ،جیسے سراب پانی نہیں ہو سکتا ویسے ہی محمد صلی اللہ علیہ وسلم نہیں ہیں بلکہ جب تم محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس تم آو گے تو محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو نہ پائو گے بلکہ صورت محمدیہ میں اللہ کو پائو گے اور رویت محمدیہ میں اللہ کو دیکھو گے“ اور خواجہ فرید کے خلیفہ خاص محمد یار گڑھی صاحب نے دیوان محمدیہ میں اسی چیز کو یوں بیان کیا
وہی جو مستوی عرش تھا خدا ہو کر
اتر پڑا مدینے میں مصطفی ہو کر
میرا خدا وہ ہے جو عرش پر مستوی ہے اس کے علم نے کائنات کے ذرے ذرے کو اپنی تحویل میں لے رکھا ہے ،وہی ہر ظاہر اور چھپی ہوئی بات کا جاننے والا ہے جو کچھ آسمان میں ہے اور جو زمین میں ہے اور جو کبھ اس کے درمیان ہے وہ سب اس کے دائرہ قدرت میں شامل ہے وہی سب کا خالق و مالک ہے وہ ذات ایسی صاحب علم ذات ہے کہ اس کے علم میں ذرہ برابر بھی فرق نہیں پڑتا۔ اور جو مدینہ میں اترا ان کا نام نامی احمد مجتبی ، محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم اور اللہ کے بندے اور رسول ہیں ، اللہ تعالی اپنی ذات ، صفات اور الوہیت میں یکتا ہے مخلوق کی ذات اور صفات اس کی ذات اور صفات کا احاطہ نہیں کر سکتی تو پھر اسے مخلوق کی ذات میں تلاش کرنا ندارد۔
وہی جو مستوی عرش تھا خدا ہو کر
اتر پڑا مدینے میں مصطفی ہو کر
میرا خدا وہ ہے جو عرش پر مستوی ہے اس کے علم نے کائنات کے ذرے ذرے کو اپنی تحویل میں لے رکھا ہے ،وہی ہر ظاہر اور چھپی ہوئی بات کا جاننے والا ہے جو کچھ آسمان میں ہے اور جو زمین میں ہے اور جو کبھ اس کے درمیان ہے وہ سب اس کے دائرہ قدرت میں شامل ہے وہی سب کا خالق و مالک ہے وہ ذات ایسی صاحب علم ذات ہے کہ اس کے علم میں ذرہ برابر بھی فرق نہیں پڑتا۔ اور جو مدینہ میں اترا ان کا نام نامی احمد مجتبی ، محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم اور اللہ کے بندے اور رسول ہیں ، اللہ تعالی اپنی ذات ، صفات اور الوہیت میں یکتا ہے مخلوق کی ذات اور صفات اس کی ذات اور صفات کا احاطہ نہیں کر سکتی تو پھر اسے مخلوق کی ذات میں تلاش کرنا ندارد۔