ورلڈ ٹی 20 ۔ دیگر میچز

لنکا کے جلد آؤٹ ہونے کیبعد غالباََپریشانی کے عالم میں "دینا گامجے پربوتھ مہیلا ڈی سلوا جے وردھنے" ٹوئٹر پر سوال جواب کا سیشن کھیلتے رہے۔
انکی ٹوئٹس میں سے چند نمونے حاضر ہیں۔
تیسرے ٹویٹ سے اتفاق نہ ہے بہرکیف مہیلا کی حس مزاح باکمال لگتی ہے۔جسٹ لائک می ;):sneaky:
 

arifkarim

معطل
بھائی کرکٹ کرکٹ ہے۔ میدان میں اس کی بات کرو۔ ذلت آمیز شکست کے بعد سیاسی و جذباتی پوائنٹ سکورنگ۔۔ چہ معنی دارد؟
مجھے تو اسبات کی حیرت ہے کہ انجنیئر آغا وقار کو ابھی تک فرزند پاکستان جیسے القابات سے کیوں نہیں نوازا گیا۔
 
مجھے تو جیسوریا، مرلی دھرن، چمیندا واس کے بعد یہ ٹیم کوئی خاص نہیں لگی
اس پر یاز بھائی بہتر روشنی ڈالینگے۔ میں صرف اتنا کہونگا کہ جے سوریا کیبعد ٹیم نے ورلڈ کپ 2011 کا فائنل کھیلا جبکہ واس و مرلی کے بغیر 2012 ٹی ٹوئنٹی کا فائنل کھیلا جبکہ 2014 میں چمئپین رہے۔
 

یاز

محفلین
لیکن واضح فرق یہ ہے کہ قومی ٹیم قریب قریب موجود کھلاڑیوں میں سے بہترین ٹیم تھی جبکہ کافی زیادہ تجربہ کار بھی۔
جبکہ لنکن ٹیم واضح طور پر کافی کمزور ٹیم ہے اور متعدد نئے کھلاڑیوں پر مشتمل۔
ارجونا اور ارواند کے جانے کیبعد بھی لنکن ٹیم ایسی مشکلات سے دوچارہ ہوئی تھی لیکن آگے بڑھنے کی لگن اور بہتری کی خواہش نے انہیں مزید بہتر ٹیم بنا دیا
اور آئندہ بھی ایسا ہوگا۔

ہمارا سب سے بڑا مسئلہ جو مجھے لگا ہے۔ وہ ہے نالائق اور کمزور کپتان۔ اس میں مصباح الحق بھی شامل ہے اور شاہد آفریدی بھی اور ان سے پہلے والے بھی۔
اس کا سب سے بڑا نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ کپتان کو ٹیم میں اپنی جگہ پکی نظر نہیں آتی تو اپنی جگہ کے ممکنہ امیدواروں کو کبھی ٹیم میں سیٹل نہیں ہونے دیں گے۔
فواد عالم کی مثال لیجئے۔ 2015 کے ورلڈکپ سے پہلے ایک سال میں اگر کوئی کرکٹر چھٹے نمبر پہ بہترین بلے بازی اور خصوصاََ چیزنگ میں مہارت کے حساب سے ابھر کے سامنے آیا تھا تو وہ فواد عالم تھا۔ اب چونکہ وہ ممکنہ طور پہ مصباح الحق کی پانچویں یا چھٹے نمبر کی پوزیشن کے لئے خطرہ ہو سکتا تھا، تو اس کا نتیجہ یہ نکلا کہ فواد عالم ورلڈکپ کی ٹیم سے ہی باہر ہو گیا۔ جبکہ اس کی جگہ بوڑھے گدھ (سوری صرف ون ڈے کے اعتبار سے) یعنی یونس خان کو ٹیم میں ڈال لیا۔
اب اس ٹی 20 سے پہلے جس کھلاڑی نے اپنی پرفارمنس سے نام کمایا، وہ تھا محمد نواز۔ لیکن سپن باؤلر جمع آل راؤنڈر کے طور پہ وہ شاہد آفریدی کی جگہ کے لئے خطرہ بن سکتا تھا، تو وہ سکواڈ میں ہی منتخب نہیں ہوا۔

اسی کی نسبت اینجلو متھیوز یا کسی بھی اور ٹیم کے کپتان کے ساتھ یہ مسئلہ شاید ہی ہو۔
 
پاکستان کرکٹ ٹیم پر تو میں اسوقت ہی فاتحہ پڑھ چکا تھا جب ٹیم نے تبلیغی جماعت جائن کی تھی
سپاٹ آن ہیں آپ بھائی۔ میرے دل کی بات کہہ دی۔ کرکٹ کے پسِ منظر میں سیہ کاریوں اور اپنی نالائقیوں کو چھپانے کے لئے یہ اچھی ڈرامے بازی تھی (اور شاید ابھی بھی ہے)۔

بقول شخصے دس کروڑ کے بینک بیلنس،ڈیڑھ کروڑ کی گاڑی ،اور برانڈڈ(نام لینا مناسب نہیں) سوٹ بوٹ پہن کر تبلیغ کرنے کا بھی اپنا مزہ ہے۔
 

یاز

محفلین
مجھے تو جیسوریا، مرلی دھرن، چمیندا واس کے بعد یہ ٹیم کوئی خاص نہیں لگی

سری لنکن ٹیم کا عروج ارجنا راناٹنگا جیسے جینئس اور شاطر کپتان کی بدولت شروع ہوا تھا۔ کچھ اتار چڑھاؤ کے ساتھ یہ عروج چلتا رہا۔ 2010 اور 2015 کے درمیان میں یہ عروج ایک بار پھر کافی نمایاں ہو گیا۔ جس کی وجہ کمارا سنگاکارا کے اندر سے ایک عدد جِن کا برآمد ہونا تھا خاص طور پہ محدود اوورز کی کرکٹ میں۔ یہ وہ دور ہے جس میں مرلی، واس، جے سوریا وغیرہ ریٹائر ہو چکے تھے۔ جے وردھنے کی کارکردگی میں تسلسل نہیں رہا تھا۔ لیکن کماراسنگاکارا کو اس دور میں دس پہ بھاری کہیں تو کچھ غلط نہ ہو گا۔
سنگاکارا کے ریٹائر ہونے سے سب بدل گیا۔
 
آخری تدوین:
ہمارا سب سے بڑا مسئلہ جو مجھے لگا ہے۔ وہ ہے نالائق اور کمزور کپتان۔ اس میں مصباح الحق بھی شامل ہے اور شاہد آفریدی بھی اور ان سے پہلے والے بھی۔
مصباح کی بات آئی تو یہ بات یاد آ گئی مصباح نے چونکہ کرکٹ لائل پور میں کھیلی تھی تو انہوں نے اپنی جگت برداری کو ساتھ رکھا جسمیں سعید بھائی اور محمد حفیط پہلے نمبر جبکہ سلمان جیسا کیپر اور محمد طلحہ کو بھی کھلا دیا۔
اسی طرح ہر کپتان اپنا ایک گروہ لیکر آتا ہے جیسے ملک صاب کیساتھ اسیالکوٹ کے حمزہ اور اسامہ میر ٹائپ کھلاڑی ہیں۔ ایسا ہی باقیوں کا بھی۔
جہاں تلک میتھیوز کی بات تو شناکا بھی ایک اچھا آل راؤنڈر بن سکتا۔اور چندی مل جو کہ کپتانی کے میتھیوز کے مسلسل خطرہ لیکن میتھیوز ہمیشہ اسکو بیک کیا۔
بہرکیف چونکہ میری آنکھوں پر اس وقت لنکا کی محبت اور الفت کی پٹی چڑھی ہوئی اسلئے میں صرف ایک ہی رخ دیکھ رہا لیکن پھر بھی کہہ سکتا کہ ٹیم لنکا اس وقت پاکستان کی نسبت بہت بہتر ہاتھو ں اور مستقبل میں موجود ہے۔
 
سری لنکن ٹیم کا عروج ارجنا راناٹنگا جیسے جینئس اور شاطر کپتان کی بدولت شروع ہوا تھا۔ کچھ اتار چڑھاؤ کے ساتھ یہ عروج چلتا رہا۔ 2010 اور 2015 کے درمیان میں یہ عروج ایک بار پھر کافی نمایاں ہو گیا۔ جس کی وجہ کمارا سنگاکارا کے اندر سے ایک عدد جِن کا برآمد ہونا تھا۔ یہ وہ دور ہے جس میں مرلی، واس، جے سوریا وغیرہ ریٹائر ہو چکے تھے۔ جے وردھنے کی کارکردگی میں تسلسل نہیں رہا تھا۔ لیکن کماراسنگاکارا اس دور میں دس پہ بھاری کہیں تو کچھ غلط نہ ہو گا۔
سنگاکارا کے ریٹائر ہونے سے سب بدل گیا۔

جے وردھنے بلا شبہ ایک روزہ ریکارڈ اتنے اچھے اسٹیٹس کا حامل نہیں ہے لیکن جو چیز اسکو کرکٹ میں ممتاز کرتی تھی وہ تھی اسکی ٹیم سے کمٹمنٹ ۔ سنگا کو کپتانی کا جو رنگ چڑھا وہ مہیلا کا ہی 2007 کا فائنل ہار کر اگر مہیلا کپتانی پاس رکھنا چاہتا تو رکھ سکتا تھا اور اسی طرح سنگا کر سکتا تھا لیکن ان دونوں نے پھر ملکر یہ رنگ میتھیوز کو چڑھا دیا۔اسی لئے ابھی میتھیوز کافی بہتر کپتان نظر آتا ہے۔ دوسرا مہیلا جے وردھنے کافی شاطر اور ٹیم پلیئیر تھا۔اسکی ایک مثال 2014 ورلڈ کپ کا سیمی فائنل تھا جہاں لنکا کو محض 112 کا دفاع کرنا تھا ملنگا کپتا ن وکٹ اسپنر کے لئے سازگار تھا ۔ایسے میں کپتان خود باؤلنگ کرنے آیا بلکہ ٹوپی بھی اتار کر دیدی تو مہیلا نے اسے واپس کرکے ہیراتھ کو اوور دے جس نے میچ صورتحال یکسر بدل دی ۔ وغیرہ وغیرہ
 

یاز

محفلین
عبداللہ محمد بھائی! یہ بتائیے کہ پی ٹی وی سپورٹس اتنا خرچہ کیسے کرنا شروع ہو گیا ہے؟ برائن لارا اور گلین میکگرا جیسے بڑے نام ہائر کئے ہیں اس ٹورنامنٹ کے لئے۔ 2015 ورلڈکپ میں بھی جونٹی رہورڈز، ہرشل گبز وغیرہ کو ہائر کیا تھا۔
اور کیا یہ پروگرام پاکستان سے ہی نشر ہوتا ہے یا دوبئی وغیرہ سے؟
 
ویسے آپ کی بات ہے میرے اندر ابال کھا رہی تھی لنکا کی محبت۔یاز بھائی نے ساری نکلوا دی ۔
سوچیں اگر اندر رہتی تو کتنی پھلتی پھولتی اور کتنا گہرا رنگ اور چڑھتا لنکا کی الفت کا۔
لنکا کل بھی کھپے تھا،لنکا آج بھی کھپے ہے ۔
کھپے کھپے کھپے لنکا کھپے
 
عبداللہ محمد بھائی! یہ بتائیے کہ پی ٹی وی سپورٹس اتنا خرچہ کیسے کرنا شروع ہو گیا ہے؟ برائن لارا اور گلین میکگرا جیسے بڑے نام ہائر کئے ہیں اس ٹورنامنٹ کے لئے۔ 2015 ورلڈکپ میں بھی جونٹی رہورڈز، ہرشل گبز وغیرہ کو ہائر کیا تھا۔
اور کیا یہ پروگرام پاکستان سے ہی نشر ہوتا ہے یا دوبئی وغیرہ سے؟
ہاہا اچھا مذاق کرتے ہو بھائی ویسے جہاں تلک مجھے معلوم لاراو میگرا صاحبین ایف -ٹین سیکٹر بیٹھے ہوتے بلکہ ایک دن تو میں ایک بلا اور گیند اٹھا کر چلا بھی تھا میگرا اور لارا سے لینے لیکن پھر سستی نے آلیا۔
جہاں تلک دوسرے سوال کا تعلق تو بھی آپ بہتر علم رکھتے ہیں۔لیکن یہ ڈاکٹر نعمان نیاز کی کارستانیاں ہیں ۔لیکن ایک بات کہ جب سے پی ٹی وی اسپورٹس معرض وجود میں آیا جیو اسپورٹس والے بلکل ہی پھسڈی سی ہو گئی جبکہ پی ٹی وی اسپورٹس پر اکچر ستارے والے چینل کے براڈکاسٹنگ سیریز دیکھائی جاتی ہیں۔۔
 

یاز

محفلین
ہاہا اچھا مذاق کرتے ہو بھائی ویسے جہاں تلک مجھے معلوم لاراو میگرا صاحبین ایف -ٹین سیکٹر بیٹھے ہوتے بلکہ ایک دن تو میں ایک بلا اور گیند اٹھا کر چلا بھی تھا میگرا اور لارا سے لینے لیکن پھر سستی نے آلیا۔
جہاں تلک دوسرے سوال کا تعلق تو بھی آپ بہتر علم رکھتے ہیں۔لیکن یہ ڈاکٹر نعمان نیاز کی کارستانیاں ہیں ۔لیکن ایک بات کہ جب سے پی ٹی وی اسپورٹس معرض وجود میں آیا جیو اسپورٹس والے بلکل ہی پھسڈی سی ہو گئی جبکہ پی ٹی وی اسپورٹس پر اکچر ستارے والے چینل کے براڈکاسٹنگ سیریز دیکھائی جاتی ہیں۔۔

جیو سپورٹس اس لئے پھسڈی ہو گیا ہے کہ ان کو کسی بھی سیریز یا ٹورنامنٹ کے نشریاتی حقوق نہیں دیئے گئے پاکستان کرکٹ بورڈ کی جانب سے۔ اس سلسلے میں شاید کچھ عدالتی جنگ یا ڈرامے بازی بھی ہوئی تھی چند سال پہلے۔ اب اپنے ملک کے میچز لائیو نہ دکھا سکنے والا چینل پھسڈی ہی ہو گا۔
اگر یاد کریں تو اسی سے ملتا جلتا مسئلہ زی سپورٹس کے ساتھ بی سی سی آئی یا شاید آئی سی سی نے کیا تھا۔ اس پہ زی جیسے بڑے گروپ نے ان کو سبق سکھانے کے لئے آئی سی ایل شروع کی تھی۔
 
کل کے لنکا نامہ میں ہم گوروں کی کارگردگی کو سراہنا بھول گئے۔
انگلینڈ کی ٹیم نے پہلے میچ میں شکست کیبعد باقی تینوں میچز میں شاندار کھیل کا مظاہرہ کیا۔
جنوبی افریقہ کیخلاف 230 کا ریکارڈ ہدف حاصل کیا۔
افغانستان کیخلاف شروعاتی مشکلات کیبعد ٹیم نے اچھا کم بیک کیا اور ایک چھوٹا ٹوٹل کا بھی اچھے سے دفاع کیا۔
جبکہ لنکا کیخلاف پہلے نسبتاََ مشکل پچ پر اچھا کھیل کر بڑا اسکور بنایا اور پھر جب ایک وقت لنکا نے بلکل میچ اپنی طرف کھینچ لیا تھا،بہترین ڈیتھ باؤلنگ سے تقریباََ شکست یافتہ میچ کو واپس موڑ لیا۔
مجموعی طور کافی بہترین کھیل پیش کیا پورے ٹورنامنٹ میں اور سیمی فائنل کھیلنے کا اعزاز حاصل کیا۔

گڈ لک گورا برادرز۔۔۔
 

یاز

محفلین
افغانستان بمقابلہ ویسٹ انڈیز میچ شروع ہونے والا ہے۔ ٹاس کچھ ہی دیر میں۔
 
Top