وزیرستان‘ امریکی ڈرون حملے میں تین خطرناک دہشتگرد مارے گئے(تصاوہر)

Fawad -

محفلین
Fawad – Digital Outreach Team – US State Department


پاليسی بيانات کے حوالے سے عام طور پر شکوک و شبہات اور تحفظات پائے جاتے ہيں۔ امريکہ ميں بھی پاليسی بيانات کے حوالے سے تنقيد اور تحفظات کا عنصر موجود ہوتا ہے ليکن اس کے ساتھ ساتھ ہر عہديدار اس امر سے بھی واقف ہوتا ہے کہ احتساب کا عمل موجود ہے اور غلط بيانات کے نتيجے ميں ان کے خلاف کاروائ کی جا سکتی ہے۔ جب وائٹ ہاؤس يا اسٹيٹ ڈيپارٹمنٹ کے ترجمان کی جانب سے کسی معاملے پر کوئ بيان جاری کيا جاتا ہے تو وہ اس معاملے پر براہراست امريکی حکومت کے موقف کی ترجمانی کرتا ہے۔

اس تناظر ميں ان بيانات اور رپورٹس کو نظرانداز نہيں کيا جا سکتا۔


فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

www.state.gov
 

گرائیں

محفلین
ميں نے کبھی بھی يہ دعوی نہيں کيا کہ ميں آپ کو يا ديگر پڑھنے والوں کو قائل کرنا چاہتا ہوں۔ اس کے علاوہ ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم کا مقصد امريکہ کی خارجہ پاليسی اور اس ضمن ميں کيے جانے والے فيصلوں کے ليے حمايت حاصل کرنا نہيں ہے۔ امريکی اسٹيٹ ڈيپارٹمنٹ کے ترجمان کی حيثيت سے ميں صرف آپ کو تاثر اور قياس سے عاری وہ حقائق اور پاليسی بيان کر رہا ہوں جو سرکاری بيانات، رپورٹس اور دستاويزات کی بنياد پر ہيں۔

آج کل کچھ افراد کے ليے يہ بہت آسان ہے کہ وہ پاکستانی ٹاک شوز ميں آ کر بغير کسی ثبوت کے بڑے بڑے بيانات اور بے سروپا سازشی کہانيوں کی تشہير کر سکتے ہيں۔ آپ خود ديکھ سکتے ہيں کہ اردو کے قريب تمام فورمز پر زيادہ تر دلائل اسی گفتگو پر مبنی ہوتے ہيں جو لوگ ان شوز ميں ديکھتے اور سنتے ہيں۔

ميں قابل تحقيق بيانات، حکومتی دستاويزات اور حقائق کی بنياد پر بحث کا دوسرا رخ آپ کے سامنے رکھتا ہوں۔ يہ کوئ سازش نہيں ہے۔ کسی بھی فورم پر ايک تعميری بحث کے ليے حقائق کی پڑتال اور اس کا تجزيہ سب سے اہم اصول ہے۔

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

www.state.gov

ہُن آرام اے؟ :cool:
 

dxbgraphics

محفلین
آج کل کچھ افراد کے ليے يہ بہت آسان ہے کہ وہ پاکستانی ٹاک شوز ميں آ کر بغير کسی ثبوت کے بڑے بڑے بيانات اور بے سروپا سازشی کہانيوں کی تشہير کر سکتے ہيں۔ آپ خود ديکھ سکتے ہيں کہ اردو کے قريب تمام فورمز پر زيادہ تر دلائل اسی گفتگو پر مبنی ہوتے ہيں جو لوگ ان شوز ميں ديکھتے اور سنتے ہيں۔

اس کا مطلب ہماری میڈیا جو کہ دہشت گردی کی رٹ لگائے بیٹھی ہے وہ بھی اصل میں سی آئی اے، موساد، راء اور ساواک کی کارستانیاں ہیں :chatterbox:
 

ساجد

محفلین
فواد ، آپ پاکستان میں کی جانے والی کسی بھی امریکی خون ریز کارروائی کے ڈانڈے ورلڈ ٹریڈ سنٹر پر حملے اور دہشت گردی سے ملانے بھی ذرا بھی نہیں چوکتے ہو۔
سب سے پہلی بات تو یہ ہے کہ ورلڈ ٹریڈ سنٹر کی تباہی میں ایک بھی پاکستانی شامل نہیں تھا۔ اور اس سے بھی ضروری بات یہ ہے کہ یہ سارا ڈرامہ امریکی حکومت نے خود رچایا۔کسی بیرونی تنظیم یا افراد نے اسے تباہ نہیں کیا۔
آپ سے بحث کرنا بھینس کے آگے بین بجانے کے مترادف ہے ۔ پندرہ بیس سال گزریں گے تو آپ کے سٹیٹ ڈیپارٹمنٹ میں ہی ایک سرخ فیتے سے بندھی ٹاپ سیکرٹ فائل کو کھولا جائے گا اور یہ راز افشا ہو گا کہ امریکہ نے یہ کھیل خود ہی کھیلا تھا۔
اس لئیے آپ ان فائلوں کی لائنوں اور روابط میں نہ الجھا کریں صرف سچ بولنے کی جرات اپنے اندر پیدا کر لیں تو آپ سمیت بہتوں کا بھلا ہو گا۔
 

Fawad -

محفلین
Fawad – Digital Outreach Team – US State Department

فواد ، آپ پاکستان میں کی جانے والی کسی بھی امریکی خون ریز کارروائی کے ڈانڈے ورلڈ ٹریڈ سنٹر پر حملے اور دہشت گردی سے ملانے بھی ذرا بھی نہیں چوکتے ہو۔
سب سے پہلی بات تو یہ ہے کہ ورلڈ ٹریڈ سنٹر کی تباہی میں ایک بھی پاکستانی شامل نہیں تھا۔

میں يہ واضح کر دوں کہ امريکی حکومت نے افغانستان اور پاکستان سميت کسی بھی ملک کو 911 کے حادثے کے لیے مورد الزام نہیں ٹھہرايا تھا۔ اس جرم کا ذمہ اسامہ بن لادن اور ان کی تنظيم کے سر ہے۔ حقيقت يہ ہے کہ امريکہ نے قريب دس برس سے جاری دہشت گردی کے خاتمے کی کوششوں ميں ہميشہ پاکستان کو اہم ترين اتحادی قرار ديا ہے۔

جب آپ اس بات کی نشاندہی کرتے ہيں کہ 911 کے واقعے میں کوئ پاکستانی ملوث نہيں تھا تو آپ اس حقيقت کو نظرانداز کر ديتے ہیں کہ اس واقعے کے سب سے اہم منصوبہ ساز خالد شيخ محمد کو مارچ 1 2003 کو پاکستانی آئ – ايس – آئ نے راولپنڈی سے گرفتار کيا تھا۔

گزشتہ 20 برسوں کے دوران خالد شيخ محمد کے اپنے اقبالی بيانات اور تحقیقاتی رپورٹوں کے مطابق دہشت گردی کے بے شمار منصوبوں میں ان کا ہاتھ تھا جن ميں 1993 کے ورلڈ ٹريڈ سينٹر پر حملہ، آپريشن بوينکا پلاٹ، سال 2002 ميں لاس اينجلس کے بنک ٹاور پر حملے کا منصوبہ، بالی کے نائٹ کلبوں پر حملہ، امريکی فلائٹ 63 کو تباہ کرنے کی ناکام کوشش، ميلينيم پلاٹ اور ڈينيل پرل کا قتل شامل ہيں۔

خالد شيخ محمد پاکستان ميں گرفتار ہونے والا القائدہ کا واحد سرکردہ ليڈر نہيں تھا۔ سال 2001 سے اب تک القائدہ کے قريب 500 اہم ليڈر پاکستان ميں گرفتار کيے جا چکے ہيں۔ اس کے علاوہ حکومت پاکستان نے گزشتہ 8 برسوں کے دوران سينکڑوں کی تعداد ميں طالبان کے ليڈروں کو بھی گرفتار کيا ہے۔ يہ بھی ياد رہے کہ پاکستان ميں القائدہ نے بے شمار حملے کيے ہیں اور مستقبل کے لیے بھی مزيد حملوں کے حوالے سے اپنے ارادے واضح کر ديے ہیں۔

يہ پاکستان اور امريکی حکام کی مشترکہ کوششوں اور آپريشنز ہی کا نتيجہ ہے کہ آج القائدہ کی تمام تر توجہ اپنے وجود کے دفاع پر مرکوز ہے۔


فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

www.state.gov
 

Fawad -

محفلین
Fawad – Digital Outreach Team – US State Department

Illuminati Card Game کھیلنے والوں کو بھی ۱۹۹۵ سے پتا تھا:
Terrorist_nuke.jpg

!

سال 1995 ميں جاری ہونے والی جس کارڈ گيم کا ريفرنس آپ نے ديا ہے اس کا مقصد سازشی تھيوريز اور کہانيوں پر کسی سنجيدہ رائے کا اظہار نہيں بلکہ محض طنز کرنا تھا۔ اس حوالے سے يہ بات خاصی دلچسپ اور حيران کن ہے کہ ان افراد کے کام کو ان بے سروپا کہانيوں کی سچائ کے ثبوت کے طور پر استعمال کيا جا رہا ہے جو درحقيقت اس مخصوص طرز فکر کا تمسخر اڑا رہے تھے۔

امريکی ثقافت ميں مہم جوئ پر مبنی کامک بکس، سائنس فکشن کہانيوں اور تباہی وبربادی کے مناظر پر مشتمل فلموں کا اہم مقام ہے۔ آپ امريکہ ميں کسی بھی اہم عمارت يا شہر کا تصور ذہن ميں لے آئيں۔ ميں آپ کو يقين دلاتا ہوں کہ کسی نہ کسی فلم، کامک بک، ٹی وی شو، ناول يا کتاب ميں اس کی تباہی اور بربادی کے حوالے سے کہانياں يا مصنوعی مناظر آپ کو مل جائيں گے۔ حقيقت يہ ہے کہ کہانی نويس اور کامک بک آرٹسٹ اپنے ناظرين اور قارئين کی تفريح طبح کے لیے مہم جوئ اور ايکشن کے ساتھ ساتھ تباہی اور بربادی سے متعلق نت نئے اور انوکھے خيالات اور آئيڈيا پر کام کرتے رہتے ہيں۔

جہاں تک 1995 میں جاری ہونے والی کارڈ گيم کا سوال ہے تو اس ميں دکھائے جانے والے مناظر تو تصوراتی اور تخيلاتی تناظر میں انوکھے بھی نہيں قرار ديے جا سکتے کيونکہ سال 1993 میں دہشت گرد ورلڈ ٹريڈ سينٹر کو تباہ کرنے کی ناکام کوشش کر چکے تھے۔

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

www.state.gov
 

arifkarim

معطل
سال 1995 ميں جاری ہونے والی جس کارڈ گيم کا ريفرنس آپ نے ديا ہے اس کا مقصد سازشی تھيوريز اور کہانيوں پر کسی سنجيدہ رائے کا اظہار نہيں بلکہ محض طنز کرنا تھا۔ اس حوالے سے يہ بات خاصی دلچسپ اور حيران کن ہے کہ ان افراد کے کام کو ان بے سروپا کہانيوں کی سچائ کے ثبوت کے طور پر استعمال کيا جا رہا ہے جو درحقيقت اس مخصوص طرز فکر کا تمسخر اڑا رہے تھے۔

امريکی ثقافت ميں مہم جوئ پر مبنی کامک بکس، سائنس فکشن کہانيوں اور تباہی وبربادی کے مناظر پر مشتمل فلموں کا اہم مقام ہے۔ آپ امريکہ ميں کسی بھی اہم عمارت يا شہر کا تصور ذہن ميں لے آئيں۔ ميں آپ کو يقين دلاتا ہوں کہ کسی نہ کسی فلم، کامک بک، ٹی وی شو، ناول يا کتاب ميں اس کی تباہی اور بربادی کے حوالے سے کہانياں يا مصنوعی مناظر آپ کو مل جائيں گے۔ حقيقت يہ ہے کہ کہانی نويس اور کامک بک آرٹسٹ اپنے ناظرين اور قارئين کی تفريح طبح کے لیے مہم جوئ اور ايکشن کے ساتھ ساتھ تباہی اور بربادی سے متعلق نت نئے اور انوکھے خيالات اور آئيڈيا پر کام کرتے رہتے ہيں۔

جہاں تک 1995 میں جاری ہونے والی کارڈ گيم کا سوال ہے تو اس ميں دکھائے جانے والے مناظر تو تصوراتی اور تخيلاتی تناظر میں انوکھے بھی نہيں قرار ديے جا سکتے کيونکہ سال 1993 میں دہشت گرد ورلڈ ٹريڈ سينٹر کو تباہ کرنے کی ناکام کوشش کر چکے تھے۔

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

www.state.gov

شکریہ، میرا خیال تھا کہ اگر 1995 کی اس گیم کا منظر آپ 9/11 کے منظر سے ملائیں تو زیادہ فرق نہیں نظر آئے گا۔:)
جس دن آپکو ڈالرز نہ ملے، اس دن ڈسکشن کریں گے۔ ویسے بھی ڈالرز کی قیمت جلد ہی ردی ہونے والی ہے۔ نوٹ چھاپنے سےکوئی انکی قدر میں اضافہ نہیں ہوجاتا جناب!
 

Fawad -

محفلین
Fawad – Digital Outreach Team – US State Department

جس دن آپکو ڈالرز نہ ملے، اس دن ڈسکشن کریں گے۔!


آپ يہ تاثر دے رہے ہيں کہ ميں مخالف نظريے کو سمجھنے اور ديکھنے کو تيار نہيں ہوں۔ بصد احترام آپ کو اسی رائے اور اصول کا اطلاق اپنے خيالات اور نظريے پر بھی کرنا چاہيے۔ حقيقت يہ ہے کہ ميں انٹرنيٹ پر تشہير کی جانے والی قريب تمام سازشی کہانيوں اور ويڈيوز سے واقف ہوں۔

اس ميں کوئ شک نہيں کہ ابتداء ميں کچھ سوال ايسے ضرور تھے جو يقينی طور پر جواب طلب تھے۔ کچھ غلطيوں اور سنی سنائ خبروں اور نامکمل معلومات کی بنياد پر تيار کی جانے والی رپورٹس نے بھی کچھ سوالات کو جنم ديا تھا۔ ليکن کچھ چند برسوں ميں تفتيش اور تحقيقیات کے بے شمار مراحل کے بعد تمام سوالات کے جواب ديے جا چکے ہیں۔ صرف يہی نہيں بلکہ القائدہ کی ليڈرشپ کی جانب سے متعدد بار ان حملوں کی ذمہ داری بھی قبول کی جا چکی ہے۔ اسامہ بن لادن کا اس ضمن ميں تازہ بيان واضح اقرار جرم اور اعتراف ہے جس کے بعد اس بات ميں شک کی کوئ گنجائش باقی نہيں رہ جاتی کہ ان حملوں کے پيجھے کس کا ہاتھ تھا۔

http://www.dawn.com/wps/wcm/connect.../dawn/news/world/04-bin-laden-us-israel-qs-06

يہ بھی واضح رہے کہ اسامہ بن لادن کا حاليہ کسی مغربی ميڈيا نے نہيں بلکہ القائدہ کے اپنے ميڈيا ونگ نے جاری کيا ہے۔

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

www.state.gov
 
Top