وزیر اعظم کا کورونا وائرس کے معاملے پر قوم سے خطاب کرنے کا اعلان

آورکزئی

محفلین
چین نے کرونا کے لیے 20 اٹلی35 امریکہ50 ارب ڈالر مختص کئے اور سلیکٹڈ نے سوشل میڈیا پر جھوٹ پھیلانے کے لیے 4.2 کروڑ روپے مختص کردیئے
 

جاسم محمد

محفلین
چین نے کرونا کے لیے 20 اٹلی35 امریکہ50 ارب ڈالر مختص کئے اور سلیکٹڈ نے سوشل میڈیا پر جھوٹ پھیلانے کے لیے 4.2 کروڑ روپے مختص کردیئے
سلیکٹڈ نے آئی ایم ایف سے کورونا وائرس کے خلاف اقدامات پر ہونے والے اخراجات معاف کروا لئے ہیں۔


کورونا کی روک تھام پر ہونے والے اخراجات مالی خسارے میں شامل نہیں ہوں گے، آئی ایم ایف
ویب ڈیسک پير 16 مارچ 2020
2021793-imfnew-1584366097-260-640x480.jpg

آئی ایم ایف کورونا سے نمٹنے کے اخراجات ملکی خسارے میں شامل نہ کرنے پر رضامند ہوگیا، مشیرخزانہ (فوٹو : فائل)


اسلام آباد: بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے کہا ہے کہ پاکستان میں کورونا کی روک تھام کے لئے ہونے والے اضافی اخراجات مالی خسارے میں شامل نہیں کیے جائیں گے۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق بین الاقوامی مالیاتی فنڈ(آئی ایم ایف) نے پاکستان کو کورونا وائرس سے نمٹنے کیلئے بڑی رعایت دے دی ہے جس کے تحت کورونا کی روک تھام پر ہونے والے اضافی اخراجات مالی خسارے میں شامل نہیں کیے جائیں گے۔

اسلام آباد میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے مشیر خزانہ حفیظ شیخ کا کہنا تھا کہ حکومت کورونا وائرس کی روک تھام کے لیے عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) سے اہم رعایت حاصل کرنے میں کامیاب ہوگئی ہے اور آئی ایم ایف کورونا سے نمٹنے کے اخراجات ملکی خسارے میں شامل نہ کرنے پر رضامند ہوگیا ہے اور اب کورونا وائرس پر اٹھنے والے اخراجات ملکی مالی خسارے میں شامل نہیں ہوں گے۔

مشیر خزانہ کا کہنا تھا کہ کورونا وائرس کے معیشت پر منفی اثرات پر قابو پانے کیلئے حکمت عملی پر کام شروع کردیا ہے، وزیراعظم نے کورونا وائرس کے معاشی اثرات سے نمٹنے کی حکمت عملی بنانےکی ذمہ داری سونپی ہے، ایسی حکمت عملی وضع کریں گے کہ معاشی سرگرمیاں متاثر نہ ہوں، اور پوری کوشش ہوگی کہ ملک میں اشیائے خورونوش کی قلت یا قیمتوں میں اضافہ نہ ہونے پائے اور نہ ہی بے روزگاری کا خطرہ پیدا ہو اور کسانوں کو بھی ان کی مصنوعات کا پورا معاوضہ ملتا رہے۔

حفیظ شیخ نے کہا کہ کورونا کی روک تھام کے لیے مختلف ممالک اور عالمی مالیاتی اداروں سے مالی و تکنیکی مدد لیں گے، جو ملک اس صورت حال سے نکل رہے ہیں ان سے بھی مدد لی جاسکتی ہے، پاکستان کی اسٹاک مارکیٹ صرف 10 سے 11 فیصد گری ہے جب کہ دنیا کی اسٹاک مارکیٹوں میں 1 ٹریلین ڈالر کی مندی آئی ہے، اگر برآمدات متاثر ہونے کا خدشہ ہوا تو معاہدوں میں توسیع کی کوشش کریں گے۔
 

جاسم محمد

محفلین
جس میں وہ کہیں گے کہ سکون صرف قبر میں ہے؟ :confused:

گھبرانے کی ضرورت نہیں کورونا کے خلاف جنگ جیتیں گے، وزیراعظم
ویب ڈیسک ایک گھنٹہ پہلے
2022335-imrankhane-1584462823-109-640x480.jpg

کورونا کے خلاف اکیلے نہیں لڑسکتے، عوام گھروں میں رہیں، وزیراعظم کی ایپل (فوٹو: فائل)

اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ کورونا وائرس سے ملک میں افراتفری پھیل رہی ہے لیکن ہم نے 15 فروری کو ہی کورونا کے خلاف اقدامات کا فیصلہ کرلیا تھا، عوامی تکلیف سے فائدہ اٹھانے والوں کے خلاف کارروائی کریں گے۔

وزیراعظم نے سرکاری ٹی وی پر خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ کورونا وائرس میں مبتلا ہونے والوں میں سے 97 فیصد صحت یاب ہوجاتے ہیں صرف تین فیصد اموات کا امکان ہے دنیا بھر میں یہ وائرس پھیلا اور یہاں بھی پھیلنے کا امکان ہے لیکن ہمیں گھبرانے کے بجائے احتیاط کے ساتھ اس کا مقابلہ کرنا ہے۔

عمران خان نے کہا کہ کورونا وائرس کے خلاف چین سے مسلسل رابطے میں ہیں، ہمارے زائرین ایران گئے تو وہاں سے انہیں کورونا وائرس لاحق ہوا جو کہ ملک میں پھیلا، میں بالخصوص بلوچستان حکومت اور فوج کو اس حوالے سے داد دیتا ہوں کہ انہوں نے ایران سے آنے والے زائرین کو قرنطینہ میں رکھا اور حالات سے بخوبی نمٹے۔

وزیراعظم نے کہا کہ ہم اب تک 9 لاکھ افراد کو ایئرپورٹس پر اسکرین کرچکے ہیں، پہلا کیس پاکستان میں 26 فروری کو رپورٹ ہوا، ہمیں اندازہ تھا کہ یہ وائرس یہاں بھی تیزی سے پھیل سکتا ہے، 20 کیس سامنے آنے پر نیشنل سیکیورٹی کا اجلاس بلا کر دنیا بھر کے کیسز کا جائزہ لیا کہ جیسا کہ چین کی صورتحال ہے اور اٹلی میں لاک ڈاؤن ہوا لیکن برطانیہ کی سوچ مختلف ہے اور امریکا نے بھی شروع میں کوئی قدم نہیں اٹھایا اور ایک دم پورے کے پورے شہر بند کردیے۔

عمران خان نے کہا کہ ہم نے بھی سوچا کہ کورونا وائرس کے 20 کیس سامنے آگئے اس لیے شہر بند کردیا جائے لیکن میں قوم کو آگاہ کرنا چاہتا ہوں کہ ہمارے ایسے حالات نہیں جیسا کہ یورپ اور امریکا کے ہیں، یہاں 25 فیصد لوگ تو بالکل ہی غریب ہیں اور بقیہ لوگ بھی معاشی مشکلات ہیں اگر ہم شہر کے شہر بند کردیں تو لوگ بھوک سے مرجائیں گے اس لیے ہمیں بہت سوچ سمجھ کر فیصلہ کرنا ہوگا۔

وزیراعظم نے کہا کہ اسی لیے ہم نے اسکول اور کالجز بند کیے، کمیٹی بنائی جو وزرا سے رابطے میں ہے، این ڈی ایم اے کو فعال کیا، آلات کا جائزہ لیا، ملک میں وینٹی لیٹرز کی کمی ہے اسی لیے فوری طور پر وینٹی لیٹرز کی تعداد بڑھانے کا حکم دیا، میڈیکل کی کورز کمیٹی مسلسل مشاورت کررہی ہے کہ دنیا میں کورونا کے خلاف کیا اقدامات کیے جارہے ہیں۔

عمران خان نے کہا کہ چین ہماری مدد کررہا ہے ہمیں چین سے سبق سیکھنا ہے کہ ہم کیسے اس وائرس سے لڑسکتے ہیں، صدر عارف علوی اسی ضمن میں چین گئے ہوئے ہیں، ہمیں دنیا کو دیکھنا ہے کہ دنیا میں اس وائرس سے کیسے جنگ کی جارہی ہے، حکومت عوام کو آگاہ کرے گی کہ اس وائرس سے کیسے بچنا ہے۔

وزیر اعظم نے کہا کہ اس وائرس کے سبب معاشی معاملات میں بھی بگاڑ پیدا ہورہا ہے، بڑی عرصے بعد پاکستان کی برآمدات بڑھنا شروع ہوئی تھیں لیکن اب نظر آرہا ہے کہ اس پر منفی اثر پڑے گا اسی طرح ملک میں شادی ہالز، ریستوران اور شاپنگ سینٹرز پر بھی اثر پڑے گا ہمیں معاشی معاملات کو بھی دیکھنا ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ 97 فیصد کورونا وائرس کے مریض ٹھیک ہوجاتے ہیں عوام احتیاط کے طور پر زیادہ سے زیادہ وقت گھروں میں گزاریں، ملنا جلنا بند کریں اور ایک دوسرے سے مصافحہ کرنے سے گریز کریں، ہم مسلمان ہیں اور ہمارا ایمان ہے کہ زندگی اور موت اللہ کے ہاتھ میں ہے، نبیؐ کے فرمان پر عمل کرتے ہوئے قوم متحد رہے، ہمیں اس وبا کے خلاف جنگ ضرور جیتیں گے۔

عمران خان نے آخر میں علما سے اپیل کی کہ وہ ذمہ داری کا مظاہرہ کرتے ہوئے عوام کو مشکل وقت میں احتیاط کی ہدایت کریں۔
 

فرقان احمد

محفلین
دو ہفتہ لاک ڈاؤن پہلے کرنا بہتر ہے، نہ کہ بعد میں۔ اس میں دیر غلط فیصلہ ہے۔ کیسز بڑھتے ہیں تو فیصلہ بدلنا چاہیے۔ ہر روز میٹنگ ہونی چاہیے اور عوام کو اپ ڈیٹ رکھنا چاہیے۔
 

La Alma

لائبریرین
20 کروڑ کا تین فیصد ہوا 60 لاکھ

نہیں۔ لگ بھگ 400کے قریب ۔۔۔
ساٹھ لاکھ تو اس صورت میں ہونگے اگر خدانخواستہ پاکستان کی کل آبادی اس وائرس کا شکار ہو جائے۔
ابھی تک سب سے زیادہ افراد چین میں متاثر ہوئے ہیں۔ اگر وہاں کے اعداو شمار کو مد نظر رکھیں تو چین کی % 1 سے بھی کم آبادی اس وائرس کاشکار ہوئی ہے۔ یعنی 1.4 ارب میں سے 80 ہزار کے قریب متاثرین ہیں اوراموات 3 ہزار سے اوپر ہیں۔
پاکستان میں اسی شرح تناسب کے لحاظ سے 20 کروڑ کی آبادی میں سے 12 ہزارافراد اس وائرس سے متاثر ہو سکتے ہیں۔ جس کی تین فیصد شرح اموات 360 بنتی ہے۔ انتظامی سہولتوں میں کمی، یا مناسب دیکھ بھال نہ ہونے کی صورت میں یہ تعداد دوگنا یا چار گنا ہونے کا بھی خدشہ ہے۔
 

محمد سعد

محفلین
نہیں۔ لگ بھگ 400کے قریب ۔۔۔
ساٹھ لاکھ تو اس صورت میں ہونگے اگر خدانخواستہ پاکستان کی کل آبادی اس وائرس کا شکار ہو جائے۔
ابھی تک سب سے زیادہ افراد چین میں متاثر ہوئے ہیں۔ اگر وہاں کے اعداو شمار کو مد نظر رکھیں تو چین کی % 1 سے بھی کم آبادی اس وائرس کاشکار ہوئی ہے۔ یعنی 1.4 ارب میں سے 80 ہزار کے قریب متاثرین ہیں اوراموات 3 ہزار سے اوپر ہیں۔
پاکستان میں اسی شرح تناسب کے لحاظ سے 20 کروڑ کی آبادی میں سے 12 ہزارافراد اس وائرس سے متاثر ہو سکتے ہیں۔ جس کی تین فیصد شرح اموات 360 بنتی ہے۔ انتظامی سہولتوں میں کمی، یا مناسب دیکھ بھال نہ ہونے کی صورت میں یہ تعداد دوگنا یا چار گنا ہونے کا بھی خدشہ ہے۔
چینیوں نے چند دنوں میں پورا ہسپتال بھی بنا لیا تھا۔ :confused:
 

زیک

مسافر
نہیں۔ لگ بھگ 400کے قریب ۔۔۔
ساٹھ لاکھ تو اس صورت میں ہونگے اگر خدانخواستہ پاکستان کی کل آبادی اس وائرس کا شکار ہو جائے۔
ابھی تک سب سے زیادہ افراد چین میں متاثر ہوئے ہیں۔ اگر وہاں کے اعداو شمار کو مد نظر رکھیں تو چین کی % 1 سے بھی کم آبادی اس وائرس کاشکار ہوئی ہے۔ یعنی 1.4 ارب میں سے 80 ہزار کے قریب متاثرین ہیں اوراموات 3 ہزار سے اوپر ہیں۔
پاکستان میں اسی شرح تناسب کے لحاظ سے 20 کروڑ کی آبادی میں سے 12 ہزارافراد اس وائرس سے متاثر ہو سکتے ہیں۔ جس کی تین فیصد شرح اموات 360 بنتی ہے۔ انتظامی سہولتوں میں کمی، یا مناسب دیکھ بھال نہ ہونے کی صورت میں یہ تعداد دوگنا یا چار گنا ہونے کا بھی خدشہ ہے۔
چین کا لاک ڈاؤن انتہائی شدید تھا
 
Top