وزیر اعظم کا کورونا وائرس کے معاملے پر قوم سے خطاب کرنے کا اعلان

الف نظامی

لائبریرین
عامر خاکوانی لکھتے ہیں:
وزیراعظم عمران خان کی تقریر مناسب تھی۔ وہ چونکہ لکھی تقریر نہیں کرتے ، اس لئے بعض اوقات جملوں یا الفاظ کی تکرار ہوجاتی ہے، ایک دو بار انہیں رک کر لفظ ڈھونڈنے پڑے، مگر بہرحال اپنا مافی الضمیر مناسب طریقے سے ادا کر دیا۔
دوتین چیزیں شائد وزیراعظم قوم کو بتانا چاہ رہے تھے۔ ایک یہ کہ ان کی حکومت نے کورونا وائرس پر شروع سے نظر رکھی اور جیسے جیسے معاملہ سیریس ہوا، انہوں نے بھی ساتھ ساتھ اقدامات شروع کر دئیے، نگرانی کے لئے مختلف کمیٹیاں بنائیں وغیرہ۔
دوسرا انہوں نے یہ بتایا کہ انہیں اندازہ ہے کہ بعض شعبے وائرس کے بعد ہونے والے لاک ڈائون ٹائپ پابندیوں سے متاثر ہوں گے ، جیسے میرج ہالز، ایکسپورٹرز وغیرہ، اعلیٰ سطحی اکنامک کمیٹی انہیں ریلیف پہنچانے کی کوشش کرے گی۔ اسی طرح انہوں نے ذخیرہ اندوزوں کو بھی سخت وارننگ دی۔
تیسرا پہلو عوام کو وائرس کے حوالے سے آگہی دینا تھا، بتایا کہ وائرس کس طرح کام کرتا ہے اورکہا کہ پینک نہیں ہونا چاہیے کیونکہ اچھا پہلو یہ ہے کہ نوےفیصد سے زیادہ اس کے مریض ٹھیک ہوجاتے ہیں، صرف چار پانچ فیصد کو ہسپتال جانا پڑتا ہے۔ لوگوں کو احتیاط کا مشورہ دیا ، ہاتھ وغیرہ دھونے، زیادہ سے زیادہ گھر رہنا وغیرہ۔ بتایا کہ وینٹی لیٹرز وغیرہ منگوا رہے ہیں جبکہ ماسک ملک میں خاطر خواہ موجود ہیں۔
ایک اہم نکتہ یہ بتایا کہ جب بیس مریض ہوئے تب شہروں کے لاک ڈائون کی تجویز آئی ، انہوں نے عالمی ریسپانس کا جائزہ لیا جس میں یہ لاک ڈاون والا حربہ بھی امریکہ، اٹلی وغیرہ نے برتا، وزیراعظم کے بقول انہوں نےاس لئے ایسا نہ کیا کہ غریب لوگ دیہاڑی دار برباد ہوجاتے اور کورونا کے بجائے ان کے بھوک سے مر جانے کا امکانات بن جاتے ۔
مجموعی طور پر عمران خان ٹپیکل سٹائل کی مناسب تقریر تھی، جس میں کوئی نمایاں غلطی نہیں ہوئی اور تقریباً تمام نکات بیان ہوگئے۔ اس تقریر میں بہت سے پڑھے لکھے، سوشل میڈیا ایکٹوسٹ لوگوں کے لئے کوئی نئی بات نہیں ہوگی، مگر عوام الناس میں لاکھوں کے لئے سیکھنے ، سمجھنے کی باتیں تھیں۔ ہر حکمران کو حق حاصل ہے کہ وہ باضابطہ انداز میں اپنا حکومتی موقف عوام کے سامنے رکھے اور ان سے پوری صورتحال شیئر کرے۔
 

جاسم محمد

محفلین
عامر خاکوانی لکھتے ہیں:
وزیراعظم عمران خان کی تقریر مناسب تھی۔ وہ چونکہ لکھی تقریر نہیں کرتے ، اس لئے بعض اوقات جملوں یا الفاظ کی تکرار ہوجاتی ہے، ایک دو بار انہیں رک کر لفظ ڈھونڈنے پڑے، مگر بہرحال اپنا مافی الضمیر مناسب طریقے سے ادا کر دیا۔
دوتین چیزیں شائد وزیراعظم قوم کو بتانا چاہ رہے تھے۔ ایک یہ کہ ان کی حکومت نے کورونا وائرس پر شروع سے نظر رکھی اور جیسے جیسے معاملہ سیریس ہوا، انہوں نے بھی ساتھ ساتھ اقدامات شروع کر دئیے، نگرانی کے لئے مختلف کمیٹیاں بنائیں وغیرہ۔
دوسرا انہوں نے یہ بتایا کہ انہیں اندازہ ہے کہ بعض شعبے وائرس کے بعد ہونے والے لاک ڈائون ٹائپ پابندیوں سے متاثر ہوں گے ، جیسے میرج ہالز، ایکسپورٹرز وغیرہ، اعلیٰ سطحی اکنامک کمیٹی انہیں ریلیف پہنچانے کی کوشش کرے گی۔ اسی طرح انہوں نے ذخیرہ اندوزوں کو بھی سخت وارننگ دی۔
تیسرا پہلو عوام کو وائرس کے حوالے سے آگہی دینا تھا، بتایا کہ وائرس کس طرح کام کرتا ہے اورکہا کہ پینک نہیں ہونا چاہیے کیونکہ اچھا پہلو یہ ہے کہ نوےفیصد سے زیادہ اس کے مریض ٹھیک ہوجاتے ہیں، صرف چار پانچ فیصد کو ہسپتال جانا پڑتا ہے۔ لوگوں کو احتیاط کا مشورہ دیا ، ہاتھ وغیرہ دھونے، زیادہ سے زیادہ گھر رہنا وغیرہ۔ بتایا کہ وینٹی لیٹرز وغیرہ منگوا رہے ہیں جبکہ ماسک ملک میں خاطر خواہ موجود ہیں۔
ایک اہم نکتہ یہ بتایا کہ جب بیس مریض ہوئے تب شہروں کے لاک ڈائون کی تجویز آئی ، انہوں نے عالمی ریسپانس کا جائزہ لیا جس میں یہ لاک ڈاون والا حربہ بھی امریکہ، اٹلی وغیرہ نے برتا، وزیراعظم کے بقول انہوں نےاس لئے ایسا نہ کیا کہ غریب لوگ دیہاڑی دار برباد ہوجاتے اور کورونا کے بجائے ان کے بھوک سے مر جانے کا امکانات بن جاتے ۔
مجموعی طور پر عمران خان ٹپیکل سٹائل کی مناسب تقریر تھی، جس میں کوئی نمایاں غلطی نہیں ہوئی اور تقریباً تمام نکات بیان ہوگئے۔ اس تقریر میں بہت سے پڑھے لکھے، سوشل میڈیا ایکٹوسٹ لوگوں کے لئے کوئی نئی بات نہیں ہوگی، مگر عوام الناس میں لاکھوں کے لئے سیکھنے ، سمجھنے کی باتیں تھیں۔ ہر حکمران کو حق حاصل ہے کہ وہ باضابطہ انداز میں اپنا حکومتی موقف عوام کے سامنے رکھے اور ان سے پوری صورتحال شیئر کرے۔
بابا کوڈا لکھتے ہیں:

عمران خان کا آج قوم سے خطاب پوری دنیا کے چینلز میں براہ راست نشر ہوا اور اس کے بعد سے لے کر اب تک تبصرے جاری ہیں جن کا خلاصہ مندرجہ ذیل ہے:

عمران خان نے کرونا کے خلاف جو لائحہ عمل اپنایا، اگر وہ ہم اپنا لیتے تو کئی ارب ڈالرز کے نقصان سے بچ جاتے - چائنہ گلوبل ٹی وی نیٹ ورک

عمران خان اگر اٹلی کا وزیراعظم ہوتا تو آج ہمارا ملک یوں لاچارگی کا منظر پیش نہ کررہا ہوتا - اے بی چینل، اٹلی

ہمیں عمران خان کو اپنا خلیفہ ماننا ہوگا بصورت دیگر ہمارا ملک مزید پستی میں جا گرے گا - ایرانی نیوز چینل

ہمیں فخر ہے کہ برطانوی وزیراعظم بورس جانسن کی عمران خان سے دوستی ہے جس کی وجہ سے برطانیہ کو بھی بہت کچھ سیکھنے کو ملے گا - بی بی سی لندن

وقت آگیا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ ہفتے میں کم از کم ایک گھنٹے کیلئے پاکستانی وزیراعظم سے رہنمائی حاصل کیا کرے - سی این این، واشنگٹن

عمران خان اس وقت اقوام متحدہ کیلئے امید اور لیڈرشپ کی روشن مثال ہے - سیکرٹری جنرل اقوام متحدہ

اگر یہ سب تبصرے پڑھ کر آپ کے اندر جلن اور آگ کی تپش محسوس ہورہی ہے تو گھبرائیں مت، آپ کو کرونا نہیں بلکہ بغض عمرانی کا مرض لاحق ہے ۔ ۔ ۔ اس کی نہ تو کوئی ویکسین ہے اور نہ ہی علاج۔ اس کا واحد حل یہی ہے کہ آپ ہر روز ایسی پوسٹیں پڑھتے رہیں!!! بقلم خود باباکوڈا
 

جاسم محمد

محفلین
یہ کون صاحب ہیں؟ :) امید رکھتے ہیں کہ اسم با مسمیٰ نہ ہوں گے۔ :)
شکل سے تو لاہوری ہی لگتے ہیں :)
89030159_2876504625750807_4164271333808537600_o.jpg
 

عرفان سعید

محفلین
آخری تدوین:

عرفان سعید

محفلین
چلیں جاسم صاحب بابا کوڈا نہ سہی، بابائے کوڈ تو ہیں، یا مختصر کر لیں، باب کوڈ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔!
میں بھی حیران تھا کہ 24 سال کی عمر میں انہیں بابا کوڈا کے بجائے محض کوڈو ہونا چاہیے تھا۔
:)
ویسے موصوف محفل میں اکثر کوڈی کوڈی تو کھیلتے ہی رہتے ہیں۔
:)
 

سید عاطف علی

لائبریرین
بابا کوڈا لکھتے ہیں:
عمران خان کا آج قوم سے خطاب پوری دنیا کے چینلز میں براہ راست نشر ہوا اور اس کے بعد سے لے کر اب تک تبصرے جاری ہیں جن کا خلاصہ مندرجہ ذیل ہے:
عمران خان نے کرونا کے خلاف جو لائحہ عمل اپنایا، اگر وہ ہم اپنا لیتے تو کئی ارب ڈالرز کے نقصان سے بچ جاتے - چائنہ گلوبل ٹی وی نیٹ ورک
عمران خان اگر اٹلی کا وزیراعظم ہوتا تو آج ہمارا ملک یوں لاچارگی کا منظر پیش نہ کررہا ہوتا - اے بی چینل، اٹلی
ہمیں عمران خان کو اپنا خلیفہ ماننا ہوگا بصورت دیگر ہمارا ملک مزید پستی میں جا گرے گا - ایرانی نیوز چینل
ہمیں فخر ہے کہ برطانوی وزیراعظم بورس جانسن کی عمران خان سے دوستی ہے جس کی وجہ سے برطانیہ کو بھی بہت کچھ سیکھنے کو ملے گا - بی بی سی لندن
وقت آگیا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ ہفتے میں کم از کم ایک گھنٹے کیلئے پاکستانی وزیراعظم سے رہنمائی حاصل کیا کرے - سی این این، واشنگٹن
عمران خان اس وقت اقوام متحدہ کیلئے امید اور لیڈرشپ کی روشن مثال ہے - سیکرٹری جنرل اقوام متحدہ
اگر یہ سب تبصرے پڑھ کر آپ کے اندر جلن اور آگ کی تپش محسوس ہورہی ہے تو گھبرائیں مت، آپ کو کرونا نہیں بلکہ بغض عمرانی کا مرض لاحق ہے ۔ ۔ ۔ اس کی نہ تو کوئی ویکسین ہے اور نہ ہی علاج۔ اس کا واحد حل یہی ہے کہ آپ ہر روز ایسی پوسٹیں پڑھتے رہیں!!! بقلم خود باباکوڈا
ایک مجبور انسان (عمران) کا مذاق نہ اڑاؤ یارو ۔ :)
(یہ تبصرہ مضحکہ خیز ریٹنگ دینے والوں کے لیے ہے :) ۔)
زیک سید ذیشان
 

سید عاطف علی

لائبریرین
کرونا کے موضوع کے پھیلنے کی شدت ، خود وائرس کے پھیلنے سے کہیں بڑھ کر ہے ۔تمام دنیا میں احتیاطی اقدامات کیے جارہے ہیں ۔
اردو محفل میں بھی یہ قدم اٹھایا جانا چاہیئے کہ کرونا کے تمام دھاگوں کو ضم کر دیا جائے ۔ :)
 

سید ذیشان

محفلین
ایک مجبور انسان (عمران) کا مذاق نہ اڑاؤ یارو ۔ :)
(یہ تبصرہ مضحکہ خیز ریٹنگ دینے والوں کے لیے ہے :) ۔)
زیک سید ذیشان
میں نے تو ریٹنگ بابا کوڈا کو دی تھی، جس کو ہر ایک معاملے میں اپنی رائے دینے کا شوق ہے اور مسینجر عارف کو دی ہے جو اس شخص کی رائے کو ہمیں پڑھوانے کا کوئی موقع ہاتھ سے نہیں جانے دیتے۔ اب تو اس بابے کی منہوس شکل بھی دیکھ لی ہے۔ معلوم نہیں رات کو نیند کیسے آئے گی۔ :confused:
 

جاسم محمد

محفلین

سید عاطف علی

لائبریرین
میں نے تو ریٹنگ بابا کوڈا کو دی تھی، جس کو ہر ایک معاملے میں اپنی رائے دینے کا شوق ہے اور مسینجر عارف کو دی ہے جو اس شخص کی رائے کو ہمیں پڑھوانے کا کوئی موقع ہاتھ سے نہیں جانے دیتے۔ اب تو اس بابے کی منہوس شکل بھی دیکھ لی ہے۔ معلوم نہیں رات کو نیند کیسے آئے گی۔ :confused:
اور انہوں نے تو شکل سے ہی لاہوری ہونے کا نتیجہ بھی اخذ کر لیا ۔ قیافہ شناسی کی انتہا :)
 
آخری تدوین:

جاسمن

لائبریرین
کرونا کے موضوع کے پھیلنے کی شدت ، خود وائرس کے پھیلنے سے کہیں بڑھ کر ہے ۔تمام دنیا میں احتیاطی اقدامات کیے جارہے ہیں ۔
اردو محفل میں بھی یہ قدم اٹھایا جانا چاہیئے کہ کرونا کے تمام دھاگوں کو ضم کر دیا جائے ۔ :)

نہیں۔ دس فٹ کا فاصلہ رکھا جانا چاہیے سب دھاگوں کے درمیان۔:)
 

جاسم محمد

محفلین
اور کچھ محفلین کو کوچۂ قرنطینہ میں بھی بھیج دینا چاہیے۔
:)
یہ کام اتنا آسان نہیں۔ کورونا کے مریضوں کی طرح بعض منجھے ہوئے محفلین بھی کوچہ قرنطینہ سے فرار ہو کر نئی شناخت سے واپس آنے میں کافی مہارت رکھتے ہیں :)
کراچی ،کورونا کا مشتبہ مریض پولیس کی آمد پر فرار
کورونا وائرس: تفتان سے بھاگے شخص کی تلاش
 
Top