وزیر قانون رانا مشہود شہباز شریف کے نام پر رشوت لیتے رہے

میں ہر بددیانت شخص کے خلاف ہوں خان صاحب خواہ وہ کوئی بھی ہو
بدقسمتی سے کرپشن اس ملک کا سب سے بڑا سانحہ ہے صرف سیاست دان ہی نہیں عوام بھی کرپٹ ہے تبھی تو ایسے نام نہاد بد دیانت لوگ ہم پر حکمرانی کر رہے ہیں

بلکہ عوام ہی کرپٹ ہیں۔ اسی لیے ان پر حکمران کرپٹ ہیں اور کرپٹ ہی ائیں گے حتی کہ وہ اپنی حالت نہ بدل لیں یعنی عوام
 
افسوس ناک حد تک بے حسی

کیسی بے حسی؟
یہ فوجی جرنیلز عوام کو لوٹتے رہے ہیں۔ اب خدا خدا کرکے ملک میں سیاسی استحکام انا شروع ہواہے تو پھر وہی دھرنے شروع۔کم از کم چار سال تو انتظار کریں۔ یہ تو دیکھیں کہ یہ کیسے کام کرتے ہیں۔اگلے الیکشن میں مسترد کردیں اگر اچھاکام نہ کریں تو
 

زیک

مسافر
اور ابھی بھی اس حکومت کے خلاف آواز اُٹھانا غیر جمہوری ہے
آواز اٹھانا بالکل جمہوری ہے۔

چوروں اور لُٹیروں کو چونکہ عوام نے ایلیکٹ کیا ہے اس لئے انہیں ہٹانا غیر جمہوری ہے
مارچ یا فوج وغیرہ کے ذریعہ ہٹانا غیرجمہوری ہے۔
 
افسوس ناک حد تک بے حسی

کیسی بے حسی؟
یہ فوجی جرنیلز عوام کو لوٹتے رہے ہیں۔ اب خدا خدا کرکے ملک میں سیاسی استحکام انا شروع ہواہے تو پھر وہی دھرنے شروع۔کم از کم چار سال تو انتظار کریں۔ یہ تو دیکھیں کہ یہ کیسے کام کرتے ہیں۔اگلے الیکشن میں مسترد کردیں اگر اچھاکام نہ کریں تو
 

صائمہ شاہ

محفلین
آواز اٹھانا بالکل جمہوری ہے۔


مارچ یا فوج وغیرہ کے ذریعہ ہٹانا غیرجمہوری ہے۔
آپ کو لگتا ہے کہ ماجھے ساجھے ٹائپ لیڈرز مارچ یا فوج کے علاوہ کوئی اور طریقہ احتجاج سمجھتے ہیں یا اکنالج کرتے ہیں
ویسے پاکستان میں جمہوری حکومت کے علاوہ بھی بہت کچھ جمہوری ہے
دہشت گردی دیکھیے کھلی جمہوریت جہاں چاہیں جسے چاہیں اُڑا دیں اس جمہوریت کے آگے تو جموری حکومت بھی ہاتھ باندھے کھڑی رہی
پولیس بھی جمہوری
رشوت خور بھی جمہوریت کا شکار
اقلیتوں کا تحفظ بھی جمہوری
اگر کچھ غیر جمہوری ہے تو مارچ
 
آپ کو لگتا ہے کہ ماجھے ساجھے ٹائپ لیڈرز مارچ یا فوج کے علاوہ کوئی اور طریقہ احتجاج سمجھتے ہیں یا اکنالج کرتے ہیں
ویسے پاکستان میں جمہوری حکومت کے علاوہ بھی بہت کچھ جمہوری ہے
دہشت گردی دیکھیے کھلی جمہوریت جہاں چاہیں جسے چاہیں اُڑا دیں اس جمہوریت کے آگے تو جموری حکومت بھی ہاتھ باندھے کھڑی رہی
پولیس بھی جمہوری
رشوت خور بھی جمہوریت کا شکار
اقلیتوں کا تحفظ بھی جمہوری
اگر کچھ غیر جمہوری ہے تو مارچ

مارچ غیر جہموری نہیں بلکہ مطالبات ہیں
چند ہزار لوگ جمع ہوکر یہ مطالبہ کررہے ہیں کہ حکومت لپیٹ دی جائے یا پوری پارلیمنٹ ہی لپیٹ دی جائے۔ یہ طریقہ غلط ہے بلکہ وہی ہے جس کی اپ مخالفت کرتی ہیں یعنی طالبانہ
 

زیک

مسافر
آپ کو لگتا ہے کہ ماجھے ساجھے ٹائپ لیڈرز مارچ یا فوج کے علاوہ کوئی اور طریقہ احتجاج سمجھتے ہیں یا اکنالج کرتے ہیں
ویسے پاکستان میں جمہوری حکومت کے علاوہ بھی بہت کچھ جمہوری ہے
دہشت گردی دیکھیے کھلی جمہوریت جہاں چاہیں جسے چاہیں اُڑا دیں اس جمہوریت کے آگے تو جموری حکومت بھی ہاتھ باندھے کھڑی رہی
پولیس بھی جمہوری
رشوت خور بھی جمہوریت کا شکار
اقلیتوں کا تحفظ بھی جمہوری
اگر کچھ غیر جمہوری ہے تو مارچ
مارچ غیرجمہوری نہیں ہے۔

رہی بات فوج کے علاوہ طریقے کی تو فوج والا طریقہ پاکستان کی تاریخ میں آدھ سے زیادہ سال تک آزمایا گیا ہے۔ آج کی پاکستانی صورتحال کو محض سیاستدانوں پر نہیں رکھا جا سکتا اس میں فوج کا بھی خاطرخواہ حصہ ہے۔
 

صائمہ شاہ

محفلین
کیسی بے حسی؟
یہ فوجی جرنیلز عوام کو لوٹتے رہے ہیں۔ اب خدا خدا کرکے ملک میں سیاسی استحکام انا شروع ہواہے تو پھر وہی دھرنے شروع۔کم از کم چار سال تو انتظار کریں۔ یہ تو دیکھیں کہ یہ کیسے کام کرتے ہیں۔اگلے الیکشن میں مسترد کردیں اگر اچھاکام نہ کریں تو
اب تو فوج بھی شریف ہے اور حکمران بھی :sneaky: کس کو الزام دیا جائے ؟
 

زیک

مسافر
اب تو فوج بھی شریف ہے اور حکمران بھی :sneaky: کس کو الزام دیا جائے ؟
الزام بہت سوں کو دیا جا سکتا ہے۔ لیکن سب سے زیادہ ضیاءالحق کو کریڈٹ جاتا ہے آج کے پاکستان کا۔ آج نواز شریف اور عمران خان دونوں ایک لحاظ سے ضیاء کی باقیات ہیں۔

مگر مجھے اس بحث میں زیادہ نہیں پڑنا چاہیئے کہ میں نواز ووٹر ہوں نہ عمران ووٹر بلکہ میں تو اوباما ووٹر ہوں۔
 

صائمہ شاہ

محفلین
مارچ غیر جہموری نہیں بلکہ مطالبات ہیں
چند ہزار لوگ جمع ہوکر یہ مطالبہ کررہے ہیں کہ حکومت لپیٹ دی جائے یا پوری پارلیمنٹ ہی لپیٹ دی جائے۔ یہ طریقہ غلط ہے بلکہ وہی ہے جس کی اپ مخالفت کرتی ہیں یعنی طالبانہ
کیا آپ اس حکومت سے یہ امید رکھتے ہیں کہ پارلیمنٹ میں جمہوری طریقے سے عوام کی سنیں جبکہ بیشتر ارکان اسمبلی ان کے ہاتھوں کی کٹھ پتلیاں ہیں اور اس میں ان کے بھی کئی مفادات ہیں عوام کی طاقت سے بڑی کوئی طاقت نہیں ہوتی اور اس طاقت کو انڈر ایسٹیمیٹ کرنا اور ان کو بنیادی ضروریات سے محروم رکھنا کسی جمہوریت کا نام نہیں آج لوگ شدید گرمی میں بجلی ، پانی اور گیس جیسی بنیادی ضرورتوں سے محروم ہیں تو کیوں نہ ان کی سنی جائے اور انہیں حق دیا جائے کہ یہ اس چور حکمرانوں کا تختہ الٹا دیں اور صرف ان کا ہی کیوں ہر اس لٹیرےکے خلاف کھڑے ہوں جو پاکستان کو اپنی جاگیر سمجھتے ہیں اور پاکستانی عوام کا حق اپنی جیبوں اور بنکوں میں بھر رہے ہیں
 
کیا آپ اس حکومت سے یہ امید رکھتے ہیں کہ پارلیمنٹ میں جمہوری طریقے سے عوام کی سنیں جبکہ بیشتر ارکان اسمبلی ان کے ہاتھوں کی کٹھ پتلیاں ہیں اور اس میں ان کے بھی کئی مفادات ہیں عوام کی طاقت سے بڑی کوئی طاقت نہیں ہوتی اور اس طاقت کو انڈر ایسٹیمیٹ کرنا اور ان کو بنیادی ضروریات سے محروم رکھنا کسی جمہوریت کا نام نہیں آج لوگ شدید گرمی میں بجلی ، پانی اور گیس جیسی بنیادی ضرورتوں سے محروم ہیں تو کیوں نہ ان کی سنی جائے اور انہیں حق دیا جائے کہ یہ اس چور حکمرانوں کا تختہ الٹا دیں اور صرف ان کا ہی کیوں ہر اس لٹیرےکے خلاف کھڑے ہوں جو پاکستان کو اپنی جاگیر سمجھتے ہیں اور پاکستانی عوام کا حق اپنی جیبوں اور بنکوں میں بھر رہے ہیں

دیکھیے۔کریکشن ایسے نہیں ہوگی۔ الیکشن چاہے جیسے بھی ہوں اگر بار بار ہوں تو عوام ان الیکشن کو درست کرتی رہے گی۔ عوام ایک طاقت ہے اگر وہ ریگولیٹ ہو۔ اس طرح سیاسی عمل کو بار بار روک دینا دراصل عوامی قوت کی نفی ہے بلکہ عوامی قوت کا غلط استعمال ہے۔ الیکشن ریفارمز ضروری ہیں مگر یہ بہرحال عوام ہی کرے گی۔ نہ کہ کسی قسم کی کوئی اور گورنمنٹ۔ عوام اس لٹیرے کے خلاف ضرور کھڑے ہوں مگر عوام کاایک گروہ بذات خود لٹیرا بن کرکھڑا ہوجاے تو اس کا فائدہ حقیقی لٹیروں کو ہی ہوگا۔

بار بار الیکشن، ہر بار الیکشن کی درستگی ہی عوامی قوت کا درست استعمال ہے
 
الزام بہت سوں کو دیا جا سکتا ہے۔ لیکن سب سے زیادہ ضیاءالحق کو کریڈٹ جاتا ہے آج کے پاکستان کا۔ آج نواز شریف اور عمران خان دونوں ایک لحاظ سے ضیاء کی باقیات ہیں۔

مگر مجھے اس بحث میں زیادہ نہیں پڑنا چاہیئے کہ میں نواز ووٹر ہوں نہ عمران ووٹر بلکہ میں تو اوباما ووٹر ہوں۔

اگر اوباما کو ہٹانا ہوتو عوام کیا کرتے ہیں؟
 

صائمہ شاہ

محفلین
مارچ غیر جہموری نہیں بلکہ مطالبات ہیں
چند ہزار لوگ جمع ہوکر یہ مطالبہ کررہے ہیں کہ حکومت لپیٹ دی جائے یا پوری پارلیمنٹ ہی لپیٹ دی جائے۔ یہ طریقہ غلط ہے بلکہ وہی ہے جس کی اپ مخالفت کرتی ہیں یعنی طالبانہ
خان صاحب
آپ کے چند ہزار سے بی بی سی کی یاد آ گئی وہ بھی لندن میں فلسطین کے لیے کیے جانے والے مظاہروں میں اسی کسرِ نفسی کا مظاہرہ کرتے ہیں وہ بھی ہزاروں کی تعداد کو " چند " ہی کہتے ہیں :)
 
Top