ایچ اے خان
معطل
اللہ کرے کہ اپ کی بات سچ ہو۔ مگر مجھے تو یہی لگتا ہے کہ ان وکلا رہ نماوں کی ڈوری کہیں اور سے ہل رہی ہے۔آپ شاید ہوا کے رخ کو نہیں محسوس کر رہے ہیںورنہ ایسی بات نہیں کرتے
اللہ کرے کہ اپ کی بات سچ ہو۔ مگر مجھے تو یہی لگتا ہے کہ ان وکلا رہ نماوں کی ڈوری کہیں اور سے ہل رہی ہے۔آپ شاید ہوا کے رخ کو نہیں محسوس کر رہے ہیںورنہ ایسی بات نہیں کرتے
یہ صرف اپ کی اپنی سوچ کی کارستانی ہے
مجھے سمجھ نہیںاتا کہ منتخب حکومت کو چلنے کیوںنہیںدیا جاتا۔ ججز کو پی پی پی نے تو نہیںمعزول کیا تھا۔ فوج کی یہ گند بھی اپ پی پی پی اٹھائے گی؟ ہر مرتبہ جب بھی فوج ناکام ہوتی ہے حکومت پی پی پی کے حوالے کردیتی ہے اور پھر پس پردہ ان کے ایجنٹز سازشیںکرنے لگتے ہیں تاکہ دوبارہ حکومت کے مزے لمبے عرصہ تک لوٹ سکیں اور عوام کا خون چوس سکیں۔
اس لیے کہ وکلا پی پی پی کی حکومت کے خلاف تحریک چلارہے ہیں۔ اظہار ملامت اس بات کہ اس کا فائدہ براہ راست آمر کی صدارت کے دوام کو پہچے گا۔جب یہی وکلا پچھلے دورِحکومت میں ریلیاںنکال رہے تھے تو پی پی کے جیالے ان کے ساتھ اظہارِیکجہتی کیوں کر رہے تھے اور آج اظہارِملامت کس بات پر
پی پی پی ہی عدلیہ کی بحالی کی بات کرتی رہی ہے اور کررہی ہے ۔ مگر ہر کام ڈھنگ سے ہونا چاہیے۔جب محترمہ مرحومہ نے یہ اعلان کر دیا تھا کہ چیف جسٹس افتخار ہیں تو اب ان کے اعلان سے انحراف کیوں
پی پی پی ہی عدلیہ کی بحالی کی بات کرتی رہی ہے اور کررہی ہے ۔ مگر ہر کام ڈھنگ سے ہونا چاہیے۔
یہ طنز ہے تو مزے کا نہیںہے۔ویسے فوج ختم کر کے ملک کی حفاظت کی باگ ڈور جیالوں کو نہ سونپ دی جائے؟؟؟
یہ طنز ہے تو مزے کا نہیںہے۔
فوج کو وہی کام کرنا چاہیے جس کے لیے اس کو نوکر رکھا ہے۔
حکومت کا کام سیاسی جماعتوں کا ہے۔ عوام کا ہے۔
عوام کا حکومت پر اعتماد انتخاب کے ذریعہ ہوتا ہے نہ کہ لانگ مارچ و میڈیا مہم سے۔حکومت عوام کا آپ پر اعتماد ہوتا ہے اور جب اعتماد نہیں رہتا تو پھر کوں سی حکومت اور کہان کی حکومت
عوام کا حکومت پر اعتماد انتخاب کے ذریعہ ہوتا ہے نہ کہ لانگ مارچ و میڈیا مہم سے۔
یہ تو عوامی اعتماد کو رد کرنے کا اظہار ہے
صیح فرمایا جناب نےاماں چھوڑیئے ، کس خرابے میں جان مارتے ہیں
جن سے گھر داری نہیں ہوئی زر داری فرماتے ہیں ۔۔ اس پر بس نہ چلے تو سر داری فرماتے ہیں
حضرت علی کا قول ہے
معاشرہ کفر پر تو زندہ رہ سکتا ہے نا انصافی پر نہیں
اگر وکلا اور منصفوں کو فکرِ عاقبت نے راہ دکھادی ہے ۔۔ تو آپ کیوں ہلکان ہوئے جاتے ہیں ۔۔۔
ہمت علی صاحب۔۔۔ زمینی حقائق سے نظریں چرانے سے ۔۔۔ آپ خلا میں سفر نہیں کرنے لگتے
سو زمین پر رہیئے ۔۔۔ اور دیکھتے رہیئے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ میرا مالک اپنے محبوب کے صدقے ہمیں
(وکلا اور منصفوں کو ) اس معرکہء خیر و شر میں کامیاب و کامران کرے گا۔۔ آپ مت بھولیے جب
ابراھہ کعبہ ڈھانے نکلا تھا تو ۔۔۔۔۔۔۔۔ کعبے کے متولی کے علاوہ کون سی بڑی پارٹی نے مدد کی تھی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔مگر جب اللہ کی مدد آن پہنچی،،،، ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ابابیلوں نے کیا کیا تھا۔۔۔۔ ؟
یاد ہے نا آپ کو۔۔۔۔ یا 14 صدیاں گزرنے کے ساتھ بھول گئے ہیں آپ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ایک بات اور۔۔۔۔
کہ " اللہ مظلوموں کے ساتھ ہے اور فتح و کامرانی ہمیشہ حق کے حصے میں آتی ہے۔۔۔۔۔۔
والسلام
ارادت کیش
محمد محمود مغل
اماں چھوڑیئے ، کس خرابے میں جان مارتے ہیں
جن سے گھر داری نہیں ہوئی زر داری فرماتے ہیں ۔۔ اس پر بس نہ چلے تو سر داری فرماتے ہیں
حضرت علی کا قول ہے
معاشرہ کفر پر تو زندہ رہ سکتا ہے نا انصافی پر نہیں
اگر وکلا اور منصفوں کو فکرِ عاقبت نے راہ دکھادی ہے ۔۔ تو آپ کیوں ہلکان ہوئے جاتے ہیں ۔۔۔
ہمت علی صاحب۔۔۔ زمینی حقائق سے نظریں چرانے سے ۔۔۔ آپ خلا میں سفر نہیں کرنے لگتے
سو زمین پر رہیئے ۔۔۔ اور دیکھتے رہیئے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ میرا مالک اپنے محبوب کے صدقے ہمیں
(وکلا اور منصفوں کو ) اس معرکہء خیر و شر میں کامیاب و کامران کرے گا۔۔ آپ مت بھولیے جب
ابراھہ کعبہ ڈھانے نکلا تھا تو ۔۔۔۔۔۔۔۔ کعبے کے متولی کے علاوہ کون سی بڑی پارٹی نے مدد کی تھی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔مگر جب اللہ کی مدد آن پہنچی،،،، ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ابابیلوں نے کیا کیا تھا۔۔۔۔ ؟
یاد ہے نا آپ کو۔۔۔۔ یا 14 صدیاں گزرنے کے ساتھ بھول گئے ہیں آپ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ایک بات اور۔۔۔۔
کہ " اللہ مظلوموں کے ساتھ ہے اور فتح و کامرانی ہمیشہ حق کے حصے میں آتی ہے۔۔۔۔۔۔
والسلام
ارادت کیش
محمد محمود مغل
یہ ججز ہی ہیں جو ہر مرتبہ ظلم و زیادتی کا ساتھ دیتے ہیں۔
جب چیف جسٹس کو معزول کیا گیا تو کچھ ججز کو حلف اٹھوانے کے لیے اسلام اباد بلوایا گیا۔ ان میں سندھ سے بھی ایک جج تھے جو حلف اٹھانے اسلام اباد خصوصی جہاز سے وہاںپہچے اور میں نے خود ان کی بات چیت جیو پر ملاحظہ کی۔ جب سیاسی پارٹیوں نے شور ڈالا تو وہ جج منکر ہوئے اور اب وکلا تحریک کا ہراول دستہ ہیں۔
یہ ججز ہیں جو ہر معرکہ خیر و شر میں شر کے ساتھ رہے۔
حضرت علی کا یہ قول درست ہے کہ کو ئی معاشرہ ناانصانی کے ساتھ نہیںرہ سکتا۔ یہ انانصافی ججز ہی کرتے رہے اسی لیے معاشرے کا یہ حال ہے۔
انصاف تو یہ کہ عوام کی منتخب حکومت کو معاملات چلانے دینے چاہیں۔
محترمہ مرحومہ اپنے آخری دنوں میں اس بیان سے خاصی حد تک پھر گئی تھیں۔ اب مروّت میں صرف اس خطاب کو ہی (جو چیف جسٹس کی رہائش کے بار کھڑے ہوکر کیا گیا تھا) کوٹ کیا جائے تو الگ بات ہے۔ محترمہ کے بعد کے بیانات سے لگتا تھا کہ عدلیہ بحالی سے زیادہ عدلیہ کی آزادی ضروری ہے۔ اسی طرح کی چکر پھیریاں محترمہ کے محترم پچھلے تین ماہ سے دیتے آرہے ہیں۔جب محترمہ مرحومہ نے یہ اعلان کر دیا تھا کہ چیف جسٹس افتخار ہیں تو اب ان کے اعلان سے انحراف کیوں