چھوٹاغالبؔ
لائبریرین
پیر سائیںکیوں رس گئے او میڈے سرکار
سحری دا ٹیم تھی گئے
روزہ شوزہ رکھ گھنو
پیر سائیںکیوں رس گئے او میڈے سرکار
میڈا بِھرا ! مونجھے نی تھیووغالب ادا تھوڑئ بوتی کوشش کرناں بولں دی پر ادا سائیں لفظاں کوں طرح ملاوں دا ول نئیں آوندا
ایں کر کے تساں کوں آکھے آے
سوہنڑا اے سارا تہاڈا کمال اےواہ سئیں! کیا کمال دوہڑے شامل کیتے ہن، میں وی تھوڑا باؤں کلام رکھی کھڑا۔ شامل کرے ساں۔ شاکر صاحب دی کیا گال ایہہ
انشاءاللہ جی رلے ویں ساں تے میلہ شیلہ لگیا رہ سےکل تُساں شاکر صاحب دا ڈوہڑا پوسٹ کیتے میکو خیال آئے ہک انجھ چُنڈ ہوونی چاہی دی اے
بس ہن تساں میڈے نال رل تے اوں دھاگے تے رونق لاونی اے
یا رفریدؔ سنجانڑن کیتے اے نسخہ ہِک ٹِک اےجیہڑا اتنیاں کول پچھ سی کہ ڈساؤ ڈساؤ۔۔۔ پریشان تھیونا اوہندا حق آئے ۔ شودا اک ہی استاد ول وے سی تے پار لگ سی۔ پھڑ پلڑا مرشد پکے دا آلی مثال اے۔۔۔ ۔
7 بسم اللہ سئیں 7 بسم اللہچھوٹاغالبؔ سائیں میکوں وی سرائیکی سکھا ڈیو
http://www.urduweb.org/mehfil/threads/سرائیکی-وسیب.51395/چھوٹاغالبؔ سائیں میکوں وی سرائیکی سکھا ڈیو
ہائیں ؟؟؟؟؟ تُساں اج ڈَٹھے؟مبارکاں تھیون سئیں چھوٹاغالبؔ لائبریرین تھئی گئے او
او سئیں !!!!! ڈِٹھے وے نا وَلسرائیکی وسیب دے لوکاں وانگ سرائکی زبان بھی ڈاڈھی مٹھڑی اے۔ میں ایہہ زبان بول تے نئیں سنگدا پر ہچھی طرح ایں کو سمجھنا ضرور ہاں۔ ثریا ملتانیکر دے سرائکی گاون بچپن توں ای میرا دل چھِک لیندے ہان۔ اُوں ویلے ریڈیو پاکستان ملتان تو شامیں پئے ہک پروگرام نشر ہوندا ہا جیہندا ناں تے میں کُوں وِسر گیا ہے پر ایہہ پروگرام نطام دین دے "سوہنی دھرتی" وانگر سرائکی وسیب دی اپنی بولی دا بہوں شاندار نمونہ ہائی۔
چھوٹاغالبؔ ، اب میری سرائکی کا مذاق نہیں اڑانا
سرائیکی-وسیباساں تے بس پڑھ کے واہ واہ ہی کہ سگدے آں
سئیں کمال کر ڈتم۔ مزہ آگیا۔ بلے بلے۔ یار ایہہ جہڑا اوا دھاگہ شاہ صاحب دے کلام واسطے مختص کر چھوڑیا ای۔ ایا ودیا کام اےگھم وے چرخےیا گھمگُھم وے چرخےیا گُھمتیری کَتن والی جیوےنلیاں وٹن والی جیوےگھوم اے چرخے گھومتجھے کاتنے والی (ہستی) کی خیر ہونلیاں (دھاگے کا گولا) بٹنے والی (ہستی) کی خیر ہویہ زمین بھی گول ہے ، چاند ، سورج بھی گول ہیں ، اس کے علاوہ تمام سیارے، ستارے بھی گول ہیں، کہکشائیں بھی دائرے کی صورت ہیںچونکہ یہ ساری کائنات ایک محور کے گرد گھوم رہی ہے ، اس لیے حضرت شاہ حسین ؒ نے اسے چرخے سے تشبیہ دے کر ، داد دینے والے انداز میں فرمایا ہے کہ گھوم اے چرخے گھومجو ذات واحد و لا شریک ذات تجھے کات (گھما) رہی ہے ، اس کی خیر ہو (یعنی اس کی عظمتوں کو سلام)کائنات میں ہر دم ستارے ٹوٹنے،بجھنے اور نئے ستارے وجود میں آنے کا عمل جاری ہے ، اسے شاعر نے نلیاں بٹنے سے تشبیہ دے کر ذات خدا وندی کی حمد کی ہےبڈھا ہویوں شاہ حسینادندیں جھیراں پیاںاٹھ سویرے ڈھونڈن لگوںسنجھ دیاں جوگیاںشاہ حسینؒ میاں !! اب تم بوڑھے ہو گئے ہودانت تمہارے سب ٹوٹ پھوٹ گئے ہیںتم انہیں صبح اٹھ کے ڈھونڈ رہے ہوجو صبح صادق کے وقت ہی جا چکی ہیںاس شعر میں حضرت شاہ حسین ؒ اپنے آپ سے مخاطب ہو کر کہتے ہیں ، کہ شاہ حسین اب تم بوڑھے ہوتے جا رہے ہوتمہاری آنکھ اب کھلی ہے جب عمر ساری گزر چکی ہے ۔ اس کی مثال یوں ہے کہ جو صبح صادق کے وقت جا چکے ہیں تم انہیں صبح کو سورج طلوع ہونے کے بعد ڈھونڈ رہے ہو، یعنی وقت تو تم نے گنوا دیا ، اب بے فائدہ کوشش میں لگے ہوہر دم نام سنبھال سائیں داتاں توں استھر تھیویںہر دم مالک کے نام کا ذکر کرتے رہوتب تم پاک ہو سکتے ہواس شعر میں ذکر الہٰی کی فضلیت اور ترغیب دی ہے ، کہ بندے کو چاہیے وہ ہر وقت اپنے پروردگار کے نام کا ذکر کرتا رہےاسی سے روح کی کثافت اور بوجھ دور ہوگا ، اور روح کو غذا ملے گی ، اور وہ ذکر کی برکت سےگناہوں کی سیاہی اور آلودگی سے پاک صاف ہوتی جائے گیچرخہ بولے سائیں سائیںبائیڑ بولے گھوںکہے حسین ؒفقیر سائیں دامیں ناہیں سب توںچرخہ سائیں سائیں بولتا ہے اور بائیڑ سے گھوں گھوں کی آواز آتی ہےاپنے پروردگار کا فقیر شاہ حسین ؒ یہی کہتا ہے کہ میں کچھ بھی نہیں سب کچھ تو ہے ۔جب چرخہ کاتنے کیلئے گھمایا جاتا ہے، تو ہر چکر پر اس سے سائیں سائیں جیسی آواز آتی ہےاور بائیڑ جس پر دھاگہ لپٹتا جا رہا ہوتا ہے ، اس سے گھوں گھوں کی آوازیں آتی ہیںاللہ والے فنافی اللہ کے مقام پر ہوتے ہیں اس لیے انہیں دنیا کی ہر آواز ہر مظہر میں اللہ کے حسن کی جھلک دکھائی دیتی ہے۔اب ذات حق کے مشاہدے میں غرق ہو کر فقیر شاہ حسین اپنی ذات کی نفی کر کے کہتا ہے ، کہ میں کچھ بھی نہیں سب کچھ اللہ کی ذات ہےکچھ ایسا ہی مولانا روم ؒ کا بھی شعر ہے :۔خشک تار و خشک چوب ، خشک پوستاز کجا می آید ایں آوازِ دوستتار بھی خشک ہے ، لکڑی بھی خشک ہے ، اور کدو بھی خشک ہےپھر یہ محبوب کی آواز کہاں سے آ رہی ہےپیشکش :۔ نیرنگ خیالترجمہ و تشریح:۔ مسکین چھوٹا غالبؔ