جی تفصیر صاحب میں نے بھی ایک صلاح دی تھی کوئی قید و بند نہیں لگائی۔
در آسل اس ٹاپک کی شروعات خالص عطفی مرکبات سے ہوئی، پھر اعجاز چاچو نے اسے حروف تہجی کی ترتیب میں چاہا پر شرکاء کی تعداد گھٹنے کے خوف سے یہ صلاح بغیر کچھ کہے سنے تہوں میں دب گئی۔ پھر شمشاد بھائی نے اسے تکلم کی شکل دے دی۔ اب مجھے لگا کہ اگر اس میں شاعری کا تجربہ کیا گیا تو پھر سے شرکاء کی تعداد اثر انداز ہوگی۔ اس ناطے میں نے یہ بات کہی تھی۔
اس کے علاوہ کوئی شک و شبہہ ہو یا شکوہ و شکایت ہو تو ضرور عرض کیجئے گا۔
کبھی کبھار اشعار بھی آ جائیں تو کوئی مضائقہ نہیں۔