جی آپ کی بات اپنی جگہ سو فیصد درست ہے۔
ڈپلومہ ہولڈرز(ٹیکنیشینز) کا ذکر تو ضمناً آگیا تھا۔ ورنہ یہاں ذکر تھا بی ٹیک آنرز بمقابلہ انجئنئرز
اب تک بی ٹیک آنرزکو پاکستان میں اس کا مقام نہیں مل پایا تھا۔ اوپر کے مبینہ خبر سے معلوم ہوا کہ اسے ”انجینئرنگ کے لیول کی ڈگری“ قرار دیدی گئی ہے۔ اگر ایسا ہے تو بہت اچھا ہے۔ پاکستان کے صنعتی اداروں میں انجینئروں کی بیشتر تعداد اپنا اصل کام یعنی ڈیزائننگ نہیں کر رہی (اس میں انجینئرز کا کوئی ”قصور“ نہین بلکہ یہ صنعتوں کی اپنی ضرورت ہے) بلکہ پراسس اور مینٹیننس کے شعبوں کو سپروائز کر رہی ہے۔ اور یہ کام انجیبئرز کے ساتھ ساتھ تجربہ کار نان انجینئرز بھی بخوبی کر رہے ہیں۔ میرے کہنے کا مقصد یہ تھا کہ انجیئنرنگ ریسرچ ، ڈیزائننگ اور ماڈیفیکیشنز وغیرہ تو ظاہر ہے کہ انجیئنرز کا اپنا شعبہ ہے، اس شعبہ میں دوسرا کوئی دخل نہیں دے سکتا۔ لیکن جہاں انڈسٹریز میں پراسس، مینٹیننس، ایگزیکیوشن وغیرہ کو ”سپر وائز“ کرنے والی بات ہے (جو پاکستان کے پچاس فیصد سے زائد انجیئنرز کر رہے ہیں، اور بُرا نہیں بلکہ اچھا کر رہے ہیں) تو یہ کام بی ٹیک آنرز والے ان سے بہتر کر سکتے ہیں، اگر انہیں مساوی مواقع فراہم کئے جائیں۔
ایک لطیفہ سنئے۔ ہمارے ادارے میں سو کے قریب انجینئرزکام کرتے ہیں۔ ہائی مینجمنٹ کو چھوڑ کر مڈل لیول کے بیشتر انجینئرز مختلف ڈپارٹمنٹس میں یہی روٹین کام کررہے ہیں، ۔ ہمارے صرف ایک ڈپارٹمنٹ میں ”اصل انجینئرنگ“ (ڈیزائننگ، ماڈیفیکیشنز، پراجیکٹس پلاننگ وغیرہ) کا کام ہوتا ہے جس میں بمشکل درجن بھرکے قریب انجینئرز کام کرتے ہیں۔ ایک میٹنگ میں انہی میں سے ایک نے پروڈکشن میں کام کرنے والے انجینرز سے کسی بات پر کہا کہ آپ لوگوں کا ”انجینئرنگ“ سے کیا واسطہ؟ انجیئنرنگ تو ”ہمارا کام“ ہے۔ لہٰذا آپ ہمارے معاملہ میں مداخلت نہ کریں۔ ایک ہی گریڈ میں اور یکساں تجربہ کے حامل ایک انجینرنگ گریجویٹ کا دوسرے گریجویٹ کو یہ جملہ کہنا کہ
آپ کا ”انجینئرنگ“ سے کیا واسطہ؟ کہنا اور دوسرے کا اس پر کوئی اعتراض نہ کرنا اسی بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ ہمارے ہاں بیشتر انجینئرز ”غیرانجیئنرنگ“ والا کام کر رہے ہیں، جو ایک بی ٹیک آنرز والا ان سے بہتر کرسکتا ہے ۔