پاکستانی انجینئر نے پانی سے گاڑی چلا دی

سید ذیشان

محفلین
یہی نکتہ آغا وقار کی ایجاد پر سائنس دانوں کو کوئی حتمی رائے دینے میں رکاوٹ ہے ۔
ہو سکتا ہے کہ یہ گیس کی ذخیرہ اندوزی کسی صورت اس قانون کی مددگار ثابت ہو رہی ہو ۔
اور ان پٹ کو تقویت دے رہی ہو ۔
" آوٹ پٹ ہمیشہ ان پٹ سے کم ہی رہے گی چاہے جتنابھی بہترین کم مزاحمت والا موصل استعمال کر لیا جائے "

چار گھنٹے تک بیٹری چلا کر اس سے ہائڈروجن ٹیوب میں سٹور کر کے 20 منٹ تک گاڑی چلائی چائے اور دعویٰ یہ کیا جائے کہ گاڑی پانی پر چل رہی ہے۔ اس کو میں فراڈ کہوں گا۔
 

نایاب

لائبریرین
چار گھنٹے تک بیٹری چلا کر اس سے ہائڈروجن ٹیوب میں سٹور کر کے 20 منٹ تک گاڑی چلائی چائے اور دعویٰ یہ کیا جائے کہ گاڑی پانی پر چل رہی ہے۔ اس کو میں فراڈ کہوں گا۔
محترم بھائی
ایجادات میں فراڈز کے الزام سے کون کب بچ پایا ہے ۔
گلیلو بے چارہ دو بار ٹرائل میں الجھا تھا ،
اک بار بچ گیا تھا دوسری بار سزا پائی تھی ۔
مگر اپنے دعوی سے " جو کہ مسلمہ فراڈ ثابت کیا گیا تھا ، " باز نہیں آیا تھا ۔
اور یہ اپنے آغا وقار صاحب تو پکے سچے پاکستانی ہیں ۔
جانے کیا " جگاڑ " لگا رکھتے اپنے فراڈ کو سچ ثابت کر رہے ہیں ۔
سائنس کے یہ "مصدقہ اٹل اصول " کسی پاکستانی کے خواب کو سچ ہی نہیں ہونے دیتے ۔
لیکن آخر کب تک ؟؟؟؟؟؟
ذرا نم ہو تو ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
 

سید ذیشان

محفلین
محترم بھائی
ایجادات میں فراڈز کے الزام سے کون کب بچ پایا ہے ۔
گلیلو بے چارہ دو بار ٹرائل میں الجھا تھا ،
اک بار بچ گیا تھا دوسری بار سزا پائی تھی ۔
مگر اپنے دعوی سے " جو کہ مسلمہ فراڈ ثابت کیا گیا تھا ، " باز نہیں آیا تھا ۔
اور یہ اپنے آغا وقار صاحب تو پکے سچے پاکستانی ہیں ۔
جانے کیا " جگاڑ " لگا رکھتے اپنے فراڈ کو سچ ثابت کر رہے ہیں ۔
سائنس کے یہ "مصدقہ اٹل اصول " کسی پاکستانی کے خواب کو سچ ہی نہیں ہونے دیتے ۔
لیکن آخر کب تک ؟؟؟؟؟؟
ذرا نم ہو تو ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔
نایاب بھائی، ہم پاکستانی سہل پسند ہیں اور چاہتے ہیں کہ ہمیں تیار کھانے مل جائیں۔ لیکن قدرت کا قانون بہت ہی سخت ہے۔ قرآن میں ہے "لیس للانسان الا ما سعیٰ" انسان کو بس وہی کچھ ملتا ہے جس کی وہ کوشش کرتا ہے۔ تو محنت کئے بغیر ہم کیوں اس آرزو میں بیٹھے ہیں کہ ہم کوئی عظیم کام کریں گے؟
 

محمد امین

لائبریرین
ساجد بھائی۔ میں نے نایاب بھائی کی بات میں سے اس حصے پر متفق کا بٹن دبایا کہ جس کا تعلق میری رپورٹ کردہ پوسٹ سے تھا۔ باقی مجھے علم نہیں ہوسکا کہ نایاب بھائی کی کونسی پوسٹ حذف ہوئی ہے۔ اس کے لیے معذرت کیوں کہ جب میں آیا تو شاید وہ پوسٹ پہلے ہی حذف ہوچکی تھی۔
 

محمد امین

لائبریرین
اور میں اس "ایجاد" کو اس لیے سپورٹ نہیں کر رہا کہ یہ انٹرنیٹ سے "چھاپا" مارا ہوا ہے۔۔ اگر یہ جینوئن ایجاد ہوتی تو شاید۔۔۔۔۔۔

پتا نہیں ہمارے بھائی اس کی "انسپیکشن" پر کیوں مصر ہیں۔۔۔ جب سائنس اور انجینئرنگ کے طلباء و اساتذہ نے فیصلہ دے دیا کہ اس شخص کو بنیادی سائنس کے اصولوں سے آگہی نہیں ہے اور اس نے اس "ڈیوائس" کے اندر ظہور پانے والے "معجزوں" کی انتہائی بھونڈی اور مسخرے پن کی توضیحات دی ہیں تو سوال ہی نہیں پیدا ہوتا اس "ایجاد" کی انسپکشن کا۔ ہم نے انجینئر بننے کے لیے آخری سال کے پروجیکٹ کی پریزنٹیشنز دی تھیں تو ہم سے ایسے ایسے سوالات پوچھے جاتے تھے کہ ہمیں لگتا تھا ہم کبھی انجینئر نہیں بن سکیں گے۔ اللہ کا شکر ہے ہم نے تعلیم کے زیور سے خود کو آراستہ رکھا اور کتب سے واسطہ استوار رکھا۔ ایسا نہیں کیا کہ انٹرنیٹ سے ایک پروجیکٹ دیکھ کر بنا ڈالا اور انجینئر بن بیٹھے۔ ایسا کرتے تو شاید ابھی تک جامعہ میں "سینیارٹی" کی زعم میں اکڑے گھوم رہے ہوتے۔

مؤجد کو جب اپنی ایجاد کے قانون اور عوامل کے بارے میں ہی علم نہیں ہوگا تو اس ایجاد کو مانا کیسے جائے گا؟ یہ شاعری تو ہے نہیں کہ نزول و ورود ہو۔۔۔ شاعری تو عروض کے علم کے بغیر بھی ہوسکتی ہے مگر سائنس خواب میں نہیں آتی۔۔۔الا کہ آپکا اوڑھنا بچھونا ہی سائنس ہو۔۔۔

ایسا کیسے ہوسکتا ہے کہ میں برق پاشیدگی پر کام کرنے والی کوئی ایجاد کروں اور اسے کیپیسٹر کا نام دے دوں۔۔۔اور ستم ظریفی کہ "پاکستانی بھائی" مجھے سپورٹ بھی کریں اور میری ایجاد کی انسپیکشن کی بات بھی کریں۔۔


حد ہوتی ہے۔۔۔۔ میں پچھلے ایک ہفتے سے محسوس کررہا ہوں کہ جیسے میر ے سائنس اور انجینئرنگ کے علم پر گالیاں پڑ رہی ہوں۔۔۔۔ پانی ڈائی الیکٹرک کیسے ہوسکتا ہے برق پاشیدگی میں جب کہ برق پاشیدگی میں موجود لکویڈ کا کام ہی کرنٹ گزارنا ہوتا ہے؟؟؟ ریزوننس کہاں سے ٹپک پڑی؟؟ پلس وتھ موڈیولیشن۔۔۔۔میں پاگل نہ ہوجاؤں کہیں۔۔۔اور دنیا کہتی ہے کہ ہاں دیکھو تو سہی گاڑی چل کیسے رہی ہے؟؟ ارے بھائیوں۔۔۔جیسے بھی چل رہی ہو۔۔۔ چاہے برق پاشیدگی سے ہی چل رہی ہو۔۔۔ہم فیصلہ دے رہے ہیں کہ یہ جھوٹا ہے۔
 

عثمان

محفلین
اور دنیا کہتی ہے کہ ہاں دیکھو تو سہی گاڑی چل کیسے رہی ہے؟؟ ارے بھائیوں۔۔۔ جیسے بھی چل رہی ہو۔۔۔ چاہے برق پاشیدگی سے ہی چل رہی ہو۔۔۔ ہم فیصلہ دے رہے ہیں کہ یہ جھوٹا ہے۔

چلتی کا نام گاڑی ہے۔ اور گاڑی چل رہی ہے۔ محب الوطن پاکستانی بھی فیصلہ دے چکے۔ باقی آپ جانیں اور آپ کی سائنس۔ :notlistening:
 

نایاب

لائبریرین
واٹر کٹ پر غیر ملکی کمپنیاں سرمایہ کاری کیلئے تیار
NEWS AUGUST 3, 2012 0
پانی سے گاڑی چلانے والے پاکستانی انجینئر آغا وقار کی ایجاد واٹر کٹ پر غیر ملکی کمپنیاں سرمایہ کاری کو تیار ہیں جبکہ بعض ملکی سائنسدان اس ایجاد کی حوصلہ شکنی کررہے ہیں۔ خیرپور سندھ سے تعلق رکھنے والے انجینئر وقار کی ایجاد کردہ واٹر کٹ جس کے ذریعے گاڑی کو پانی پر چلایا جاسکتا ہے اس ایجاد نے ان دنوں سبھی کو حیرت میں مبتلا کررکھا ہے۔غیر ملکی سرمایہ کاروں کے ساتھ ساتھ حکومت پاکستان بھی ایجاد کی جانے والی اس واٹر کٹ میں خصوصی دلچسپی لے رہی ہے۔ بعض حلقوں کی جانب سے اس ایجاد کو توانائی بحران پر قابو پانے کیلئے امید کی کرن قرار دیا گیا ہے تو بعض سائنسدانوں نے اس ایجاد کو فراڈ قرار دیا ہے۔ انجینئر آغا وقار کی جانب سے ان کی ایجاد کرردہ واٹر کٹ کو بغیر تحقیق فراڈ قرار دینے والے سائنسدان کو ہرجانے کا نوٹس بجھوانے کافیصلہ بھی کیا گیا ہے۔ پاکستان کونسل آف سائنٹیفک اینڈ انڈسٹریل ریسرچ کی جانب سے بھی انجینئر وقار کی ایجاد کردہ کٹ کا بغور جائزہ لیا جارہا ہے اور اس کٹ میں مزید بہتری لانے کیلئے مکمل معاونت کی یقین دہانی کروائی گئی ہے۔ انجینئر وقار کو جہاں اس ایجاد سے فی الوقت ملے جلے ردعمل کا سامنا ہے تو وہیں انھیں مختلف مافیاز کی جانب سے دھمکیاں بھی موصول ہو رہی ہیں
 

نایاب

لائبریرین
عجیب بات ہے
کیا ایسا نہیں لگتا ہے جیسے سارا میڈیا خرید لیا ہو آغا وقار نے ۔؟؟
 

سید ذیشان

محفلین
میں خود بھی سنگاپور میں ہوں۔ اور یہاں پر ہر طرح کا بڑے سے بڑا پروجیکٹ ہو رہا ہے۔ ہماری یونیورسٹی کے انڈر گریجویٹ طالب علموں نے دو عدد مصنوعی سیارے بھی بنائے ہیں جن سے زمین کی تصویریں لی جاتی ہیں۔ اس طرح کا معیار رکھنے والے لوگوں سے آپ یہ توقع رکھتے ہیں کہ بغیر ٹیسٹ کئے۔ بغیر کسی معیاری جریدے میں آغا وقار کا ریسرچ مقالہ پڑھے یہ لوگ سرمایہ داری کے لئے کود پڑے۔ اس خبر کا سورس تو شائد آغا وقار خود ہی ہے کیونکہ ایک پروگرام میں اس نے کہا تھا کہ سنگاپور، یو کے اور دبئی میں مقیم پاستانیوں نے اس سے رابطے کئے ہیں۔

اور یہ رپورٹنگ کا کون سا طریقہ کار ہے خبر کا سورس بتایا ہی نہیں ہے؟
 
جب سائنس اور انجینئرنگ کے طلباء و اساتذہ نے فیصلہ دے دیا کہ اس شخص کو بنیادی سائنس کے اصولوں سے آگہی نہیں ہے اور اس نے اس "ڈیوائس" کے اندر ظہور پانے والے "معجزوں" کی انتہائی بھونڈی اور مسخرے پن کی توضیحات دی ہیں تو سوال ہی نہیں پیدا ہوتا اس "ایجاد" کی انسپکشن کا۔ ہم نے انجینئر بننے کے لیے آخری سال کے پروجیکٹ کی پریزنٹیشنز دی تھیں تو ہم سے ایسے ایسے سوالات پوچھے جاتے تھے کہ ہمیں لگتا تھا ہم کبھی انجینئر نہیں بن سکیں گے۔ اللہ کا شکر ہے ہم نے تعلیم کے زیور سے خود کو آراستہ رکھا اور کتب سے واسطہ استوار رکھا۔ ایسا نہیں کیا کہ انٹرنیٹ سے ایک پروجیکٹ دیکھ کر بنا ڈالا اور انجینئر بن بیٹھے۔ ایسا کرتے تو شاید ابھی تک جامعہ میں "سینیارٹی" کی زعم میں اکڑے گھوم رہے ہوتے۔
امین بھائی مجھے تو یہ وہی ڈپلومہ انجینئرز اور بی ایس سی انجینئرز والا پرانا جھگڑا لگ رہا ہے۔۔۔آغا وقار کا قصور شائد یہ ہے کہ وہ بی ایس سی انجینئر نہیں، ورنی اس سے بڑی بڑی بونگیاں بی ایس سی انجینئرز مارتے رہے ہیں ، لیکن اس پر کبھی تنقید نہیں کی گئی۔ جہاں تک آپ پاکستان کیانجینئرنگ یونیورسٹیز کے معیار کی بات کر رہے ہیں تو ذرا ٹیکسلا یونیورسٹی کے ان صٹوڈنٹس کا "کارنامہ" دیکھ لیجئے، اور مجھے بتائیے کہ ایسا کونسا "کارنامہ" ان لوگوں نے کردیا ہے، نہایت بھونڈا سا پراجیکٹ جسے کوئی بھی مکینک بآسانی بنا سکتا ہے، کیا یہ ہوتی ہے انجینئرنگ؟۔۔۔ذرا دیکھئے اس ویڈیو کو
 

سید ذیشان

محفلین
امین بھائی مجھے تو یہ وہی ڈپلومہ انجینئرز اور بی ایس سی انجینئرز والا پرانا جھگڑا لگ رہا ہے۔۔۔ آغا وقار کا قصور شائد یہ ہے کہ وہ بی ایس سی انجینئر نہیں، ورنی اس سے بڑی بڑی بونگیاں بی ایس سی انجینئرز مارتے رہے ہیں ، لیکن اس پر کبھی تنقید نہیں کی گئی۔ جہاں تک آپ پاکستان کیانجینئرنگ یونیورسٹیز کے معیار کی بات کر رہے ہیں تو ذرا ٹیکسلا یونیورسٹی کے ان صٹوڈنٹس کا "کارنامہ" دیکھ لیجئے، اور مجھے بتائیے کہ ایسا کونسا "کارنامہ" ان لوگوں نے کردیا ہے، نہایت بھونڈا سا پراجیکٹ جسے کوئی بھی مکینک بآسانی بنا سکتا ہے، کیا یہ ہوتی ہے انجینئرنگ؟۔۔۔ ذرا دیکھئے اس ویڈیو کو
آپ کی بات ٹھیک ہے پاکستانی انجینئرز کا معیار اتنا بلند نہیں ہے اور وہ طرح طرح کی بونگیاں مارتے ہیں۔ لیکن آغا وقار کا معاملہ اس لئے سب کی توجہ کا مظہر ہے کہ ٹی وی پر اس کو بڑھا چڑھا کر پیش کیا گیا۔
 
تو قصور میڈیا کا ہوا نا۔۔۔تنقید میڈیا پر کیجئے، لیکن آغا وقار جیسے لوگوں کی حوصلہ افزائی کرنے کی ضرورت ہے۔۔دوسری بات یہ ہے کہ میں نے جو ویڈیو پوسٹ کی ہے، یہ لوگ بھی تو میدیا پر ہی پیش کئے گئے، اور انکی اس بونگی پر کوئی تنقید نہیں کرتا ، وجہ یہ کہ یہ انینئرنگ یونیورسٹی کے سٹوڈنٹ ہیں اور انکی پشت پر پاکستان انجینئرنگ کونسل جیسا ادارہ ہے۔ لیکن یہی بونگی اگر کسی ڈپلومہ ہولڈر یا بی ٹیک آنر سے سرزد ہو تو سائنس اور ٹیکنالوجی کے ٹھیکیداروں کا ماتھا ٹھنکتا ہے :)
 

سید ذیشان

محفلین
تو قصور میڈیا کا ہوا نا۔۔۔ تنقید میڈیا پر کیجئے، لیکن آغا وقار جیسے لوگوں کی حوصلہ افزائی کرنے کی ضرورت ہے۔۔دوسری بات یہ ہے کہ میں نے جو ویڈیو پوسٹ کی ہے، یہ لوگ بھی تو میدیا پر ہی پیش کئے گئے، اور انکی اس بونگی پر کوئی تنقید نہیں کرتا ، وجہ یہ کہ یہ انینئرنگ یونیورسٹی کے سٹوڈنٹ ہیں اور انکی پشت پر پاکستان انجینئرنگ کونسل جیسا ادارہ ہے۔ لیکن یہی بونگی اگر کسی ڈپلومہ ہولڈر یا بی ٹیک آنر سے سرزد ہو تو سائنس اور ٹیکنالوجی کے ٹھیکیداروں کا ماتھا ٹھنکتا ہے :)
سٹوڈنٹ پراجیکٹس کو شائد اسطرح کی میڈیا کوریج نہیں دی جانی چاہئے کیونکہ ان پراجیکٹس کا مقصد سٹوڈینٹ کو انجینرنگ کا علم پریکٹس کرانا ہوتا ہے۔ جہاں تک ہوا سے چلنے والی گاڑی کی بات ہے تو ہندوستان میں یہ گاڑیاں کمرشل طور پر بننے جا رہی ہیں۔
یہاں پر ڈسکشن سے میرا مقصد بحث برائے بحث کرنا نہیں ہے۔ کیونکہ مجھ پر کچھ لوگوں کی جانب سے کافی اٹیک کئے گئے لیکن ان کا جواب میں نے شائستگی سے دیا۔ میرا مقصد یہ شعور اجاگر کرنا تھا۔ کہ چیزوں کو proportionally دیکھیں اور جس چیز کی جتنی اہمیت ہے اس کو اتنی ہی اہمیت دیں۔ یہ بات سب کے لئے سچ ہے۔ چاہے میں ہوں، آپ ہوں، ڈاکڑان قدیر و ثمر ہوں یا میڈیا والے ہوں۔
 
ویسے تو یہ ممکن نہیں۔ اگر خدا نخواستہ ایسا ہوگیا۔ تو پاکستانی قوم پانی سے بھی محروم ہوجائے گی۔ بھوکے تو مر ہی رہے ہیں پھر پیاسے بھی مریں گے۔
 

محمد امین

لائبریرین
امین بھائی مجھے تو یہ وہی ڈپلومہ انجینئرز اور بی ایس سی انجینئرز والا پرانا جھگڑا لگ رہا ہے۔۔۔ آغا وقار کا قصور شائد یہ ہے کہ وہ بی ایس سی انجینئر نہیں، ورنی اس سے بڑی بڑی بونگیاں بی ایس سی انجینئرز مارتے رہے ہیں ، لیکن اس پر کبھی تنقید نہیں کی گئی۔ جہاں تک آپ پاکستان کیانجینئرنگ یونیورسٹیز کے معیار کی بات کر رہے ہیں تو ذرا ٹیکسلا یونیورسٹی کے ان صٹوڈنٹس کا "کارنامہ" دیکھ لیجئے، اور مجھے بتائیے کہ ایسا کونسا "کارنامہ" ان لوگوں نے کردیا ہے، نہایت بھونڈا سا پراجیکٹ جسے کوئی بھی مکینک بآسانی بنا سکتا ہے، کیا یہ ہوتی ہے انجینئرنگ؟۔۔۔ ذرا دیکھئے اس ویڈیو کو

ایسی باتوں پر بھی ہم تنقید کرتے ہیں اگر وہ میڈیا میں رپورٹ ہوتی ہیں۔ جامعات کے طلبا ریموٹ کنٹرولڈ چھوٹے طیارے بنا کر دعوے کرتے ہیں کہ ڈرون بنا ڈالا ۔۔۔ اور میڈیا اچھل اچھل کر انہیں داد و تحسین سے نوازتا ہے۔
 
Top