پاکستانی سائنس تو بس ایسی ہی ہے

آصف اثر

معطل
میرے کہنے پر 1970ء کا سال لینے سے کوئی فرق نہیں پڑتا، کیونکہ آپ کے جھوٹے دعوے کے دو اجزاء تھے:
  1. سال 1972ء
  2. آبادی 58 ملین
اور آپ کا 1970ء کے سال کو لینا کسی بھی طرح سے اس مسئلے کو حل نہیں کرتا۔
اگر آپ کے کہنے کی آپ ہی کے نزدیک اتنی وقعت نہیں تو بھائی آپ اب تک زندہ کیسے ہیں۔۔۔۔یہ معمہ شائد میرا پیچھا کبھی نہ چھوڑے۔
خدایا۔۔۔ کیسے بندے سے واسطہ پڑگیا ہے!

  • حلق پھاڑ پھاڑ کر "ڈیڑھ ارب" کا جعلی عدد بار بار چلانے کے
  • جو 6.4 ارب، صدی کی راؤنڈنگ کو مسترد کرنے کے باوجود آ رہا ہے اس کو یکسر نظر انداز کرنے کے
آپ کی ڈھٹائی کو فاروق درویش بھی سلام پیش کرتا ہو گا۔ ابھی تک ڈیڑھ ارب کے جعلی عدد پر اصرار ہے۔
ڈیڑھ ارب یار۔۔۔ ڈیڑھ ارب۔ مراسلہ تو ویسے بھی آپ نے بطورِ انا کے کیا ہے نہ کہ اپنا مؤقف ثابت کرنے کے لیے، اس لیے اس کی حیثیت ردی سے زیادہ کچھ نہیں لیکن پھر بھی آپ کے فراڈیے کی ”فرسودہ ترین اور مضحکہ خیز ڈیٹا“ سے زیادہ درست ترین پیمائش ایک بار پھر کرتے ہیں۔ اس کے بعد آپ یقینا یہ چیخنا چلانا جاری رکھے کہ میں نے پرویز ہود کی طرح عوام کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کے بجائے درست ترین کیلکولیشن کرکے کیوں یہ جعل سازی مزید واضح کردی۔
ابتدائی ڈیٹا 33.7 اور مارچ، 2017ء تک کا اصل ڈیٹا لیتے ہوئے(نہ کہ پرویز ہود کا فراڈ ڈیٹا، تو) گروتھ ریٹ بنتا ہے :
0.02715314459۔
اس حساب سے 2017 کے 25 سال بعد آبادی ہوئی 398.7896۔ مزید 100 سال بعد آبادی ہوئی 6025.4546084 ملین۔

7.46 ارب سے 6025.4546084 نکالنے پر یہ پھر بن گئے ڈیڑھ ارب۔ اب میں کیا کروں یار۔
چلیں اس کو صرف 15 افراد مانتے ہیں۔۔ بس؟ اب تو خوش ہیں نا آپ۔۔۔ یا اب بھی ناراضگی ہے؟:)

اوہوہوہو۔۔۔۔ توبہ توبہ۔۔۔ اتنا پرانا ڈیٹا استعمال کیا؟ ویسے کتنا پرانا ڈیٹا استعمال کیا؟
2017 - 2014 = 3
استغفر اللہ! پورے تین سال پرانا ڈیٹا؟
چلیں آپ کو مارجن دیتے ہوئے 2013ء سے گنتے ہیں۔
استغفر اللہ ! پورے چار سال پرانا ڈیٹا؟
او یار۔ شرم کرو۔ اتنا عرصہ تو پرنٹ میں موجود کسی بھی مٹیریل کو ایک جگہ سے دوسری جگہ پہنچتے آسانی سے ہو جاتا ہے۔ اب ہر کوئی یہ تو نہیں کر سکتا کہ گوگل پر پہلا عدد جو بھی ملے اس کو اندھا دھند اٹھا لے۔ اس کے نتائج آپ پاکستان کے رقبے کے متعلق اپنی "ماہرانہ" گوگل سرچ کے دوران دیکھ ہی چکے ہیں۔
لازمی نہیں کہ صرف دو تین سال پہلے بھی وہ اتنی ہی آسانی کے ساتھ دستیاب رہے ہوں۔ مثال کے طور پر، کیا آپ کے ذہن میں یہ سوال آیا کہ اقوام متحدہ کی جس ڈیڈیکیٹڈ ویب سائٹ سے ہم اتنا استفادہ کر رہے ہیں، کیا وہ 2017ء کے مارچ میں موجود بھی تھی یا نہیں؟
خوش قسمتی سے آرکائیو ایک ایسا پراجیکٹ ہے جو یہ جاننے میں ہماری کچھ مدد کر سکتا ہے۔
Wayback Machine
جس میں سب سے پرانا ریکارڈ نومبر 2018ء کا ہے۔
تو جناب، آپ ایک ایسی سہولت کے عدم استعمال کا گلہ کیسے کرتے ہیں جو ماضی بعید تو کیا، ماضی قریب میں بھی دستیاب نہیں رہی؟
یار کیوں آپ نے اپنے مرشد کو اور آپ کے مرشد نے آپ کو رسوائی کی گھاٹی میں اتروانا ہے؟ یہ بات ابھی تک سمجھ نہیں آئی۔ کہ یہ چکر کیا ہے۔ کہیں آپ دانستہ اپنے مرشد کو رسوا تو نہیں کررہے نا؟
لیکن پھر یہ بات سمجھ نہیں آتی کہ آپ کے مرشد نے جو doom اور holocaust is only some years away کے الفاظ استعمال کرکے آپ کی بےعزتی کا سامان کیا ہے، اس کا کیا مطلب؟
ذرا اپنے اس جملے کو پڑھیے اور ابھی تک تو آپ غیرت سے نہیں مرے، تو اب بھی خود کو نہیں مروانا۔ آپ نے تو ابھی دیکھا ہی کیا ہے۔
پرویز ہودبھائی نے دنیا کی آبادی کا پرانا ڈیٹا اٹھایا کیونکہ اقوام متحدہ کے ڈیٹا کے مطابق 2013ء اور 2014ء کے دوران دنیا کی آبادی یہی تھی۔
ہائے بڑا کمزور حافظہ ہے ہمارے فراڈ سپورٹر کا۔

  • یہ کسی بھی طرح کالم میں موجود کیلکولیشن کو رد نہیں کرتی۔ مصنف نے خود اپنی میتھڈالوجی واضح کر کے لکھی ہوئی ہے کہ اس کی کیلکولیشن کیا فرض کرتے ہوئے چل رہی ہے اور یہ بھی واضح لکھا ہے کہ حقیقی گروتھ ریٹ کم ہو رہا ہے۔
  • جو چیز انتہائی واضح کر کے لکھی ہوئی ہو، وہ فراڈ نہیں ہوتی۔ یہ محض آپ کا بغض اور دلیل کی کمی کے سبب پڑے ہوئے عزت کے لالے ہیں جو چور مچائے شور کے مصداق آپ کو فراڈ فراڈ چلانے پر مجبور کر رہے ہیں۔
  • آپ کا اعتراض کالم کی کیلکولیشن پر ہے اور یہ کیلکولیشن کالم لکھنے کے وقت پر لاگو نہیں ہوتی کیونکہ 2017ء کا آبادی کا عدد اس وقت تخمینے پر مبنی تھا۔
  • کالم کا عدد تخمینے پر مبنی ہونے کے باوجود حقیقی ڈیٹا کے بہت قریب ہے، جو کہ کالم کی میتھڈالوجی کو اچھا خاصا وزن دیتا ہے۔
  • کیلکولیشن میں ہیر پھیر کرنے کے بعد بھی آپ اس سے برآمد ہونے والے فرق پر اکتفاء نہیں کر رہے، بلکہ 1.4 ارب کو ڈیڑھ یعنی 1.5 ارب بنا کر پیش کر رہے ہیں۔
ذرا غور کیجیے گا۔
  • پہلے آپ دانستہ غیر متعلقہ قدریں استعمال کرتے ہوئے ایک کیلکولیشن کرتے ہیں تاکہ جو فرق اصل میں 1 ارب آنا ہے، وہ 1.4 ارب آئے۔
  • پھر آپ اس میں بھی 0.1 ارب خود سے بڑھا دیتے ہیں تاکہ وہ اور بھی زیادہ محسوس ہو۔ اس پر میں اعتراض کیوں کر رہا ہوں؟ کیونکہ آپ خود راؤنڈنگ کو دانستہ جعل سازی قرار دیتے آ رہے ہیں چنانچہ آپ کی منطق کے حساب سے یہ تو پکی پکی جعل سازی ہوئی۔
  • یہ بھی مت بھولیے گا کہ آپ کی سہولت کے لیے درست کیلکولیشن میں کر چکا ہوں جہاں فرق 1.4 ارب بھی نہیں آ رہا بلکہ 1 ارب آ رہا ہے جسے آپ دانستہ ایک بار نہیں بلکہ دو بار جعل سازی کر کے زبردستی 1.5 ارب پر پہنچا رہے ہیں تاکہ وہ زیادہ سے زیادہ محسوس ہو۔
  • یعنی کہ آپ کل ملا کر 0.5 ارب کی دانستہ جعل سازی کر رہے ہیں۔
  • اس سب کے باوجود رونا آپ کا یہ ہے کہ مصنف کا ڈیٹا 0.26 ارب کے مارجن کے ساتھ آؤٹ آف ڈیٹ کیوں ہے؟
درست کیلکولیشن۔۔۔ہممم۔ اوپر تو دیکھ لیا ہوگا۔۔۔! اس کے بعد تو مذکورہ مراسلے پر کفِ افسوس ہی مل سکتے ہیں۔
 
آخری تدوین:

آصف اثر

معطل
یار ہمارے جانو نے کیا پتے کی بات کردی ہے۔ اوپر سے معاملہ۔۔۔مٹی پاؤ۔
جیتے رہو۔۔۔آپ کو تو ابھی بہت سی باتیں یاد آنی ہیں۔
 
اس لڑی کے مراسلے پڑھ کر بہت دکھ ہوا. سعود بھائی نے پہلے بھی کہا تھا کہ مدیران کو مجبور مت کیجیے.
یہ لڑی مجھ ایسے طالب علموں کے لیے کچھ حوالوں سے اچھی ہے، میں نہیں چاہتی تھی کہ اسے ڈیلیٹ کیا جائے لیکن جس طرح کی زبان اور ذہن کا جو حصہ استعمال ہو رہا ہے، براہِ کرم اس سے گریز کیا جائے. اس سے کسی کا کچھ نہیں بگڑے گا، نہ ہی آپ کا نظریہ اس بنیاد پر درست ثابت ہونا ہے. نقصان فقط اپنا ہے. علمی بحث میں ذاتی حملے یوں بھی اس کا مزا کرکرا کر دیتے ہیں. :)
 

جان

محفلین
احباب 'شیڈو آئی ڈی' کا تذکرہ کر رہے ہیں، سوچا گمان دور کرنا ضروری ہے۔
کچھ سمجھا نہیں، کچھ وضاحت کر سکتے ہیں۔
پچھلے کچھ مراسلے دیکھے تو شیڈو آئی ڈی کا کچھ پرتو ذہن پر پڑ گیا۔
جب عرفان بھائی نے یہ کہا کہ "پچھلے کچھ مراسلے دیکھے تو شیڈو آئی ڈی کا کچھ پرتو ذہن پر پڑ گیا" تو مجھے اس کا تذکرہ کرنے کی ضرورت ہی محسوس نہیں ہوئی کیونکہ شیڈو آئی ڈی کا ذکر نہ میں نے چھیڑا ہے اور نہ ہی یہ میرا مسئلہ ہے۔ آپ کو اگر میری آئی ڈی سے متعلق شبہات یا تحفظات ہیں تو آپ انتظامیہ سے رجوع کرنے کا مکمل اختیار رکھتے ہیں اور انتظامیہ اپنا اختیار استعمال کرنے میں کسی کی بھی پابند نہیں ہے۔ میری دانست میں تو یہی صحیح طریقہ ہے۔ میرے نزدیک یہ طریقہ انتہائی قابلِ مذمت ہے کہ آپ کسی کی ذات یا آئی ڈی پر اس طرح ایشو بنا کر اچھالتے رہیں۔
اگر ان کو جواب مل گیا تو بھی یہ اس بات کا ثبوت تو ضرور ہے کہ بندہ پریشانی کا شکار ہوا تھا۔ یا شائد جواب بنانے میں اتنا عرصہ لگ گیا۔ شاباش میاں۔
اپنے اس گمان پہ رب کے حضور جا کر معافی ضرور مانگیے گا کیونکہ مجھے ذرہ بھر بھی اس کے متعلق پریشانی نہیں ہوئی اور نہ ہی نوبت یہاں تک آئی ہے کہ مجھے جواب بنانا پڑے کیونکہ میرے بات کرنے کا طریقہ بہت واضح، دو ٹوک اور تقدس کے لبادے میں لپٹی ہوئی میٹھی گولی سے آزاد ہے۔
 
آخری تدوین:

آصف اثر

معطل
اول جب عرفان بھائی نے یہ کہا کہ پچھلے مراسلے دیکھ کر "شیڈو آئی ڈی کا کچھ پرتو ذہن پر پڑ گیا" تو مجھے اس کا تذکرہ کرنے کی ضرورت ہی محسوس نہیں ہوئی کیونکہ شیڈو آئی ڈی کا ذکر نہ میں نے چھیڑا ہے اور نہ ہی یہ میرا مسئلہ ہے۔ آپ کو اگر میری آئی ڈی سے متعلق شبہات یا تحفظات ہیں تو آپ انتظامیہ سے رجوع کرنے کا مکمل اختیار رکھتے ہیں اور انتظامیہ اپنا اختیار استعمال کرنے میں کسی کی بھی پابند نہیں ہے۔ میری دانست میں تو یہی صحیح طریقہ ہے۔ میرے نزدیک یہ طریقہ انتہائی قابلِ مذمت ہے کہ آپ کسی کی ذات یا آئی ڈی پر اس طرح ایشو بنا کر اچھالتے رہیں۔

اپنے اس گمان پہ رب کے حضور جا کر معافی ضرور مانگیے گا کیونکہ مجھے ذرہ بھر بھی اس کے متعلق پریشانی نہیں ہوئی اور نہ ہی نوبت یہاں تک آئی ہے کہ مجھے جواب بنانا پڑے کیونکہ میرے بات کرنے کا طریقہ بہت واضح، دو ٹوک اور تقدس کے لبادے میں لپٹی ہوئی میٹھی گولی سے آزاد ہے۔
جس گمان کی آپ بات کررہے ہیں، میرا وہ گمان ہےنہیں۔ لیکن پھر بھی رب کے حضور معافی مانگنے کا حکم میرے لیے سر آنکھوں پر۔ اللہ تعالیٰ آپ کو اس پر جزائے خیر عطا فرمائے۔
 
آخری تدوین:

محمد سعد

محفلین
اگر آپ کے کہنے کی آپ ہی کے نزدیک اتنی وقعت نہیں تو بھائی آپ اب تک زندہ کیسے ہیں۔۔۔۔یہ معمہ شائد میرا پیچھا کبھی نہ چھوڑے۔
یا خدایا۔۔۔ یہ کیسے بندے سے واسطہ پڑگیا ہے!



ڈیڑھ ارب یار۔۔۔ ڈیڑھ ارب۔ مراسلہ تو ویسے بھی آپ نے بطورِ انا کے کیا ہے نہ کہ اپنا مؤقف ثابت کرنے کے لیے، اس لیے اس کی حیثیت ردی سے زیادہ کچھ نہیں لیکن پھر بھی آپ کے فراڈیے کی ”فرسودہ ترین اور مضحکہ خیز ڈیٹا“ سے زیادہ درست ترین پیمائش ایک بار پھر کرتے ہیں۔ اس کے بعد آپ یقینا یہ چیخنا چلانا جاری رکھے کہ میں نے پرویز ہود کی طرح عوام کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کے بجائے درست ترین کیلکولیشن کرکے کیوں یہ جعل سازی مزید واضح کردی۔
ابتدائی ڈیٹا 33.7 اور مارچ، 2017ء تک کا اصل ڈیٹا لیتے ہوئے(نہ کہ پرویز ہود کا فراڈ ڈیٹا، تو) گروتھ ریٹ بنتا ہے :
0.02715314459۔
اس حساب سے 2017 کے 25 سال بعد آبادی ہوئی 398.7896۔ مزید 100 سال بعد آبادی ہوئی 6025.4546084 ملین۔

7.46 ارب سے 6025.4546084 نکالنے پر یہ پھر بن گئے ڈیڑھ ارب۔ اب میں کیا کروں یار۔
چلیں اس کو صرف دس افراد مانتے ہیں۔۔ بس؟ اب تو خوش ہیں نا آپ۔۔۔ یا اب بھی ناراضگی ہے؟:)



یار کیوں آپ نے اپنے مرشد کو اور آپ کے مرشد نے آپ کو ذلت کی گھاٹی میں اتروانا ہے؟ یہ بات ابھی تک سمجھ نہیں آئی۔ کہ یہ چکر کیا ہے۔ کہیں آپ دانستہ اپنے مرشد کو میرے ذریعے رسوا تو نہیں کررہے نا؟
لیکن پھر یہ بات سمجھ نہیں آتی کہ آپ کے مرشد نے جو doom اور holocaust is only some years away کے الفاظ استعمال کرکے آپ کی بےعزتی کا سامان کیا ہے، اس کا کیا مطلب؟
ذرا اپنے اس جملے کو پڑھیے اور ابھی تک تو آپ غیرت سے نہیں مرے، تو اب بھی خود کو نہیں مروانا۔ آپ نے تو ابھی دیکھا ہی کیا ہے۔

ہائے ہائے بڑا کمزور حافظہ ہے ہمارے فراڈ سپورٹر کا۔


درست کیلکولیشن۔۔۔ہممم۔ اوپر تو دیکھ لیا ہوگا۔۔۔! اس کے بعد تو مذکورہ تیس مارخانی مراسلے پر کفِ افسوس ہی مل سکتے ہیں۔

صرف تین الفاظ:
Argumentum ad nauseam

آئی ریسٹ مائی کیس۔
 

آصف اثر

معطل

محمد سعد

محفلین
جاسم محمد وغیرہ کے لیے:
2013 میں اقوامِ متحدہ کی جانب سے چھپنے والے دو پراسپیکٹس۔ جس کے متعلق یہ باور کرایا گیا کہ کالم لکھتے وقت ایسا کچھ دستیاب نہیں تھا۔

2013 میں چھپنے والا پراسپیکٹس:
World Population Prospects, the 2012 Revision | Latest Major Publications - United Nations Department of Economic and Social Affairs
کہنا کیا چاہتے ہیں صاحب؟ آپ کے دیے ہوئے لنک پر موجود رپورٹ تو کچھ اس انداز میں شروع ہوتی ہے۔
The current world population of 7.2 billion is projected to increase by 1 billion over the next 12 years and reach 9.6 billion by 2050

یہ سوال الگ کہ کیا 2012ء کے پراسپیکٹس کا 2013ء کے جون میں پبلش ہونے کا یہ مطلب لیا جا سکتا ہے کہ کسی دور میں ڈیٹا کو پبلش ہونے اور لوگوں تک پہنچنے میں وقت لگتا تھا؟ کتنی عجیب بات ہے نا؟:eek:
 

آصف اثر

معطل
کہنا کیا چاہتے ہیں صاحب؟ آپ کے دیے ہوئے لنک پر موجود رپورٹ تو کچھ اس انداز میں شروع ہوتی ہے۔
The current world population of 7.2 billion is projected to increase by 1 billion over the next 12 years and reach 9.6 billion by 2050

یہ سوال الگ کہ کیا 2012ء کے پراسپیکٹس کا 2013ء کے جون میں پبلش ہونے کا یہ مطلب لیا جا سکتا ہے کہ کسی دور میں ڈیٹا کو پبلش ہونے اور لوگوں تک پہنچنے میں وقت لگتا تھا؟ کتنی عجیب بات ہے نا؟:eek:
چلیں آپ کی مرضی۔ پہلے کہا پرویز ہود بھائی نے یہاں سے ڈیٹا لیا۔ پھر کہا یہ مواد تو دستیاب ہی نہیں تھا، کیوں؟
کیوں کہ اس وقت 2017 میں انٹرنیٹ کے گودام میں ابھی تک وہ چکڑے نہیں پہنچ پائے تھے، جن پر وہ فائلیں لادی گئی تھیں، جن میں ایک یہ پراسپیکٹس بھی تھا۔ یہ دراصل مجھ سے غلطی ہوگئی تھی جو پرویز ہود کو ریسرچر سمجھ بیٹھا تھا۔ اس بات کو ابھی تک میں ذکر کرنے سے گریز کررہا تھا، لیکن آپ نے مجھے گوگلنگ کا جو طعنہ دیا، اس کے بعد تو مجھے پرویز ہود کا یہ اقتباس نقل کرنا چاہیے کہ
۔Upon googling, I came across the website of the Population Welfare Department​
لہذا اب تو پتا چل گیا کہ پروفیسر صاحب ”ریسرچ“ کرتے ہیں گوگلنگ نہیں۔
چونکہ آپ کا اپنا ریسرچ کے شعبے کے ساتھ کوئی واسطہ نہیں رہا تو آپ کو اس بات کا اندازہ نہ ہونا کوئی حیرت کی بات نہیں کہ بہت سے ایسے ریسورسز جو ہمیں آج فوراً مل جاتے ہیں، لازمی نہیں کہ صرف دو تین سال پہلے بھی وہ اتنی ہی آسانی کے ساتھ دستیاب رہے ہوں۔
اوپر پراسپیکٹس کا ربط دینے سے تو یہ ثابت ہوگیا کہ یہ مواد دستیاب تھا۔ جو شے2013 میں دستیاب ہو اور 2017 میں نہ ہو، یہ ممکن نہیں۔ غلطی ماننے کے بجائے اس کے لیے بہانے تراشنا ایک طالبِ علم کا شیوہ ہرگز نہیں ہوسکتا۔ اسی طرح اگر مجھ جیسے (بقولِ آپ) ”گوگلر“ کو دستیاب ہوسکتا ہے اور آپ کے ”ریسرچر“ صاحب کو دستیاب نہ ہو، پھر تو واقعی یہ ایک اور معمہ بن گیا ہے۔
اور آخری بات یہ کہ وہاں بھی لکھا ہوا ہے کہ the current population of 7.2 billion جو فائل سے مکمل مطابقت رکھتا ہے۔
 

محمد سعد

محفلین
اوپر پراسپیکٹس کا ربط دینے سے تو یہ ثابت ہوگیا کہ یہ مواد دستیاب تھا۔ جو شے2013 میں دستیاب ہو اور 2017 میں نہ ہو، یہ ممکن نہیں۔
جی بالکل۔ اور اس میں 7.2 کا عدد لکھا ہوا ہے، جیسا کہ آپ بتا چکے ہیں۔
اور آخری بات یہ کہ وہاں بھی لکھا ہوا ہے کہ the current population of 7.2 billion جو فائل سے مکمل مطابقت رکھتا ہے۔
اب ذرا دماغ شریف پر زور ڈال کر ان دو سوالات کے جواب دیں۔
اول: کیا اس سے آپ کا دانستہ دھوکہ دہی کا الزام ثابت ہوتا ہے؟
دوم: ایسا کون سا ماخذ ہے جو
  1. یقینی طور پر اس وقت بڑے پیمانے پر بہ آسانی دستیاب تھا
  2. اس میں 7.46 ارب کی آبادی لکھی ہوئی تھی
ان نکات پر بھی توجہ دلانا چاہوں گا کہ
  1. آپ 2019ء میں خاص طور پر 7.2 سے بڑا عدد تلاش کرنے نکلے ہیں۔
  2. آپ کو درست جواب بھی معلوم ہے کہ 7.46 ارب ہونا چاہیے، جو کہ کسی ایسے شخص کو معلوم نہیں ہو گا جو یہ سوال لے کر نکلا ہو کہ آخر دنیا کی آبادی ہے کتنی۔
  3. آپ خاص طور پر ایک موٹیویشن کے ساتھ تلاش کر رہے ہیں کہ مجھے کہیں سے 7.46 کا عدد ملے اور میں اس شخص کو غلط ثابت کروں۔
  4. آپ کو کئی نئی سہولیات کی وجہ سے hindsight کی سہولت بھی دستیاب ہے۔
  5. اس سب کے باوجود آپ کی تلاش کا نتیجہ وہی 7.2 ارب نکلتا ہے۔
اس کا کیا مطلب لیا جائے؟
  1. ایسے کون سے فیکٹرز ہیں جو آپ کی تلاش پر اثر انداز ہوئے اور آپ اپنا مطلوبہ عدد معلوم ہونے کے باوجود نہیں ڈھونڈ پائے؟
  2. کیا وہ فیکٹرز کسی ایسے شخص کی تلاش پر اثر انداز ہو سکتے ہیں کہ جسے پہلے سے درست جواب بھی معلوم نہ ہویا معلوم جواب آؤٹ آف ڈیٹ ہو، اور کئی ایسی سہولیات بھی میسر نہ ہوں جو آج آپ کو میسر ہیں؟
اگر آخری سوال کا جواب ہاں ہے تو آپ malicious intent کیسے ثابت کریں گے؟ سوائے اپنے دل میں بھرے بغض کے وسیع ذخائر سے استفادہ کرنے کے؟ تھوڑا واضح کیجیے گا۔
نوازش۔
 

محمد سعد

محفلین
چلیں ایک سورس تو مجھے مل گیا۔
یہ جون 2016ء میں "انرجی پالیسی" کے جرنل میں شایع ہونے والا ریسرچ پیپر ہے۔
کوڈ:
[1] G. A. Jones and K. J. Warner, “The 21st century population-energy-climate nexus,” Energy Policy, vol. 93, pp. 206–212, Jun. 2016.
Abstract:
World population is projected to reach 10.9 billion by 2100, yet nearly one-fifth of the world's current 7.2 billion live without access to electricity. Though universal energy access is desirable, a significant reduction in fossil fuel usage is required before mid-century if global warming is to be limited to <2 °C...

پھر کیا کہتے ہیں آپ اس بارے میں؟
 

آصف اثر

معطل
اول: کیا اس سے آپ کا دانستہ دھوکہ دہی کا الزام ثابت ہوتا ہے؟
دوم: ایسا کون سا ماخذ ہے جو
یقینی طور پر اس وقت بڑے پیمانے پر بہ آسانی دستیاب تھا
اس میں 7.46 ارب کی آبادی لکھی ہوئی تھی
اول: اگر تو پرویز ہود نے اپنا کالم ریسرچ کرکے لکھا ہے تو ڈیٹا دستیاب ہونے کے باوجود 2017 میں 7.2 لکھنا دانستہ دھوکا دہی نہیں ہےتو اورکیا ہے، اس کا جواب شائد آپ کے پاس ہو۔
اور اگر تو یہ کالم ریسرچ کے بغیر لکھا گیا ہے، پھر تو اس کی کوئی حیثیت نہیں رہی، لہذا دانستہ نا دانستہ کا سوال ہی کالعدم ہوگیا۔

دوم: اگر current سے مراد 2017 ہے تو پھر 7.46 لکھنا غلط ہے، لیکن اگر اس سے پراسپکٹس کی اشاعت کا وقت مراد ہے تو پھر current کا لفظ دھوکا دہی ہی ہے۔

ان نکات پر بھی توجہ دلانا چاہوں گا کہ
1. آپ 2019ء میں خاص طور پر 7.2 سے بڑا عدد تلاش کرنے نکلے ہیں۔
2. آپ کو درست جواب بھی معلوم ہے کہ 7.46 ارب ہونا چاہیے، جو کہ کسی ایسے شخص کو معلوم نہیں ہو گا جو یہ سوال لے کر نکلا ہو کہ آخر دنیا کی آبادی ہے کتنی۔
3. آپ خاص طور پر ایک موٹیویشن کے ساتھ تلاش کر رہے ہیں کہ مجھے کہیں سے 7.46 کا عدد ملے اور میں اس شخص کو غلط ثابت کروں۔
4. آپ کو کئی نئی سہولیات کی وجہ سے hindsight کی سہولت بھی دستیاب ہے۔
5. اس سب کے باوجود آپ کی تلاش کا نتیجہ وہی 7.2 ارب نکلتا ہے۔
اس کا کیا مطلب لیا جائے؟
1. ایسے کون سے فیکٹرز ہیں جو آپ کی تلاش پر اثر انداز ہوئے اور آپ اپنا مطلوبہ عدد معلوم ہونے کے باوجود نہیں ڈھونڈ پائے؟
2. کیا وہ فیکٹرز کسی ایسے شخص کی تلاش پر اثر انداز ہو سکتے ہیں کہ جسے پہلے سے درست جواب بھی معلوم نہ ہویا معلوم جواب آؤٹ آف ڈیٹ ہو، اور کئی ایسی سہولیات بھی میسر نہ ہوں جو آج آپ کو میسر ہیں؟

1۔ 2013، 14 میں اگر آبادی 7.2 رہی تو 2019 میں 7.2 سے بڑا عدد تلاش کرنے کا سوال کالعدم ہوگیا۔
2۔ اگر 7.46 درست جواب ہے تو پرویز ہود کا کالم لکھتے وقت اسے نہ لکھنا ایک بار پھر دھوکا دہی کو ثابت کرنے کے لیے کافی ہے۔
3۔ 7.46 کا عدد تو آپ کے دی ہوئی فائل میں موجود ہے لہذا میرے تلاش کرنے سے متعلق مجھ سے یہ سوال کرنا ہی غلط ہے۔
4۔ کیا پرویز ہود کو اپنے اعلیٰ پائے کی یونیورسٹی، اور 2017 میں hindsight کی سہولت موجود نہیں تھی؟
5۔ میرے مرکزی پوائنٹس میں سے ایک۔

فیکٹرز:
1۔ اس کا جواب پہلے چار میں دے دیا گیا۔
2۔ یہاں تو آپ یہ طے نہیں کرپارہے کہ کہ درست جواب معلوم تھا یا نہیں، لہذا آپ کا اس طرح کے سوالات کرنے سے کیا مطلب لیا جائے؟
سہولیات والی بات نکتہ نمبر 4 میں۔ اور یہ بھی بتادیں کہ ایسی کون سی سہولیات کی عدم دستیابی نے موصوف کو 2013، 14 کے اعدادوشمار کو 2017 کے لیےاپڈیٹ کرنے سے روکے رکھا؟

چلیں ایک سورس تو مجھے مل گیا۔
یہ جون 2016ء میں "انرجی پالیسی" کے جرنل میں شایع ہونے والا ریسرچ پیپر ہے۔
کوڈ:
[1] G. A. Jones and K. J. Warner, “The 21st century population-energy-climate nexus,” Energy Policy, vol. 93, pp. 206–212, Jun. 2016.
Abstract:
World population is projected to reach 10.9 billion by 2100, yet nearly one-fifth of the world's current 7.2 billion live without access to electricity. Though universal energy access is desirable, a significant reduction in fossil fuel usage is required before mid-century if global warming is to be limited to <2 °C...
پھر کیا کہتے ہیں آپ اس بارے میں؟
فی الحال تو میرا آپ سے سوال یہ ہے کہ کیا آپ واقعی اب اس فائل کو بطورِ دلیل پیش کرنا چاہتے ہیں؟
 

محمد سعد

محفلین
جناب۔ ساری بات کا خلاصہ یہ ہے کہ

آپ کا اصرار ہے:
  • چونکہ 2017ء کا اصل عدد 7.46 ارب ہے تو کالم میں اس کا استعمال نہ کرنا دانستہ دھوکہ دہی ہے۔
  • ثبوت کے طور پر آپ ڈیٹا کے کچھ ماخذات پیش کرتے ہیں جو یہ تو ثابت کرتے ہیں کہ درست عدد 7.46 ہی تھا لیکن یہ ثابت نہیں کرتے کہ یہ عدد بڑے پیمانے پر غیر مبہم طور پر دستیاب تھا۔ بلکہ کچھ "ثبوت" اس کی الٹی سمت میں اشارہ کرتے ہیں تاہم انہیں ہم ابہام کی وجہ سے نظر انداز کر دیتے ہیں۔

اس کے مقابل میری گزارش یہ ہے کہ:
  • اس وقت آبادی کے عدد میں اتنا ابہام موجود تھا کہ کوئی باوجود پوری کوشش کے غلطی سے پرانا عدد اٹھا لے، چنانچہ اس سے malicious intent ثابت نہیں ہوتا۔
  • ثبوت کے طور پر میں جون 2016ء میں ایک بڑے بین الاقوامی جریدے میں شائع ہونے والا ریسرچ پیپر پیش کرتا ہوں جس کا کسی لبرل وبرل کی بحث کے ساتھ کوئی تعلق نہیں اور اس کے باوجود اس میں 7.2 کا پرانا عدد استعمال ہو چکا ہے۔
  • چنانچہ میرا کہنا یہ ہے کہ اس سے ثابت ہوتا ہے کہ اس وقت دنیا کی کل آبادی کے حوالے سے بڑے پیمانے پر اس حد تک ابہام موجود تھا کہ کسی کے 7.2 کا پرانا عدد استعمال ہونے پر اسے بری نیت کا الزام نہیں دیا جا سکتا۔

اب اگر اس کے باوجود آپ اپنے بغض کے سبب guilty until proven innocent کے فلسفے کے قائل ہیں تو آپ کی مرضی۔
 

محمد سعد

محفلین
چونکہ کافی دیر سے اس بحث میں کوئی مفید اضافہ نہیں ہو رہا تو میرا خیال ہے کہ اس کو جاری رکھنے کا کوئی فائدہ نہیں۔
تو چلتا ہوں۔ آپ خوش رہیں۔
 

آصف اثر

معطل
ثبوت کے طور پر میں جون 2016ء میں ایک بڑے بین الاقوامی جریدے میں شائع ہونے والا ریسرچ پیپر پیش کرتا ہوں جس کا کسی لبرل وبرل کی بحث کے ساتھ کوئی تعلق نہیں اور اس کے باوجود اس میں 7.2 کا پرانا عدد استعمال ہو چکا ہے...

تو چلتا ہوں۔ آپ خوش رہیں۔
چلیں آپ کا یہ آخری بہانہ بھی ختم کردیتے ہیں۔
اور اگر جانے میں ہی عافیت نظر آرہی ہے، تو شوق سے جائیے، ایک بار پہلے بھی تو یہ کوشش کرچکے ہیں۔
 

آصف اثر

معطل
آپ کا اصرار ہے:
  • چونکہ 2017ء کا اصل عدد 7.46 ارب ہے تو کالم میں اس کا استعمال نہ کرنا دانستہ دھوکہ دہی ہے۔
  • ثبوت کے طور پر آپ ڈیٹا کے کچھ ماخذات پیش کرتے ہیں جو یہ تو ثابت کرتے ہیں کہ درست عدد 7.46 ہی تھا لیکن یہ ثابت نہیں کرتے کہ یہ عدد بڑے پیمانے پر غیر مبہم طور پر دستیاب تھا۔ بلکہ کچھ "ثبوت" اس کی الٹی سمت میں اشارہ کرتے ہیں تاہم انہیں ہم ابہام کی وجہ سے نظر انداز کر دیتے ہیں۔
اس کے مقابل میری گزارش یہ ہے کہ:
  • اس وقت آبادی کے عدد میں اتنا ابہام موجود تھا کہ کوئی باوجود پوری کوشش کے غلطی سے پرانا عدد اٹھا لے، چنانچہ اس سے malicious intent ثابت نہیں ہوتا۔
  • ثبوت کے طور پر میں جون 2016ء میں ایک بڑے بین الاقوامی جریدے میں شائع ہونے والا ریسرچ پیپر پیش کرتا ہوں جس کا کسی لبرل وبرل کی بحث کے ساتھ کوئی تعلق نہیں اور اس کے باوجود اس میں 7.2 کا پرانا عدد استعمال ہو چکا ہے۔
  • چنانچہ میرا کہنا یہ ہے کہ اس سے ثابت ہوتا ہے کہ اس وقت دنیا کی کل آبادی کے حوالے سے بڑے پیمانے پر اس حد تک ابہام موجود تھا کہ کسی کے 7.2 کا پرانا عدد استعمال ہونے پر اسے بری نیت کا الزام نہیں دیا جا سکتا۔
چلیں ایک سورس تو مجھے مل گیا۔
یہ جون 2016ء میں "انرجی پالیسی" کے جرنل میں شایع ہونے والا ریسرچ پیپر ہے۔
کوڈ:
[1] G. A. Jones and K. J. Warner, “The 21st century population-energy-climate nexus,” Energy Policy, vol. 93, pp. 206–212, Jun. 2016.
Abstract:
World population is projected to reach 10.9 billion by 2100, yet nearly one-fifth of the world's current 7.2 billion live without access to electricity. Though universal energy access is desirable, a significant reduction in fossil fuel usage is required before mid-century if global warming is to be limited to <2 °C...​
پھر کیا کہتے ہیں آپ اس بارے میں؟

پہلے تو یہ بات نوٹ کرنے کی ہے کہ اگر یہ سب کچھ آپ شروع میں دیتے اور اس کے بعد اپنے 8 سال اور 0.0823 والے ڈیڑھ ارب کے فگر کا دفاع کرتے تو شک ہے کہ کوئی وزن پڑ سکتا تھا۔لیکن پہلے یہ تسلیم کرنا کہ 7.2 غلط تھا، اور اب اسے درست ثابت کرنے کے لیے اس طرح کی چیری پیکنگ کرنے سے آپ اپنا مقدمہ کھوچکے ہیں۔

ویسے تو ہمیں اس ربط پر کافی حیرت ہوئی لیکن ڈوبتے کو تنکے کا سہارا سمجھ کر سوچا اس بہانے کو بھی ذرا واضح کردیتے ہیں۔
اگرچہ جنابِ والا نے یہ بھی واضح نہیں کیا کہ پرویز ہود جیسے جعلساز نے واقعی اس ربط کو بیس بنا کر اعدادوشمار کے گمراہ کُن چکر چلائے، لیکن اگر ہم یہ فرض کربھی لیتے ہیں کہ پرویز ہود نے اپنا ڈیٹا اس ریسرچ پیپر سے لیا ہے تو پھر یہ اس بات کا بیّن ثبوت ہے کہ انہوں نے دھوکا دہی اور اعداد وشمار کی فریب کاریوں کا بخوبی استعمال کرکے ریسرچ کے بجائے جعلسازی کو فوقیت دی۔

اب آتے ہیں آپ کے ریسرچ پیپر کے حوالے کی جانب۔ ابتداء آپ کے اس تاثر سے کرتے ہیں کہ مذکورہ پیپر جون 2016 میں آنلائن شائع ہوا۔ پیپر کے آرٹیکل انفارمیشن سیکشن میں واضح نظر آرہاہے کہ یہ ریسرچ پیپر مارچ 2016 میں آنلائن دستیاب تھا۔
اسی طرح اس سے زیادہ اہم بات جس کی وجہ سے آپ کا اس پیپر کو بطورِ ثبوت کے پیش کرنا پرویز ہود کے کالم کو مزید بےوقعت بنارہی ہے، وہ اس کی ریسیونگ تاریخ کا ستمبر 2015 ہونا ہے، جس سے یہ ثابت ہوگیا ہے کہ مذکورہ تحقیقی پیپر اس سے پہلے لکھا گیا تھا۔ جب کہ انہوں نے آبادی کا جو ڈیٹا بطورِ ریفرنس لیا ہے وہ 2014 کا سال ہے، جس کی High Population Projection اور Low Population Projection دونوں 7.2 ہی ہے۔

اب اگر آپ کے پروفیسر کو ریسرچ میتھڈالوجی اور کسی ریسرچ پیپر سے اعدادوشمار لینے کے طریقۂ کار کا اپنے مذکورہ گمراہ کُن کالم کے کیس میں ذرا بھی خیال ہوتا تو وہ کبھی بھی اس پیپرکے Abstract سے یہ نتیجہ اخذ نہ کرتے، کیوں کہ یہ بات تو آپ بھی جانتے ہیں ، چہ جائیکہ پرویز ہود جیسے گھاگ کو اس کا علم نہ ہو، کہ کسی ریسرچ پیپر کے اعدادوشمار کو سالِ اشاعت کے مطابق کبھی نہیں دیکھا جاتا۔ بلکہ محققین کے تمام متعلقہ ریسرچ کا دارومدار بنیادی اعدادوشمار پر ہی کھڑا ہوتا ہے، لہذا پرویز ہود 7.2 کے عدد کے لیے ضرور اس کے بنیادی حوالے سے استفادہ کرتے ہوئے اپنے اعدادوشمار کو 2017 کے مطابق درست رکھنے/کیلکولیٹ کرنے کی کوشش کرتا، جس کی پروجیکشن کا ذکر ماقبل پیراگراف میں کیا گیاہے، اورمذکورہ پیپر کے صفحہ#210 پر Table 1 میں درج ہے۔
لہذا اس سے بھی یہ بات ثابت ہوگئی کہ موصوف نے نیوٹرل ریسرچ میتھڈالوجی کے بجائے مبالغہ آرائی اور دھوکادہی کو ترجیح دیتے ہوئے عوام کوگمراہ کرنے کی پوری کوشش کی۔
 
آخری تدوین:
Top