پاکستانی سائنس تو بس ایسی ہی ہے

آصف اثر

معطل
یار فی الحال تو آپ کی نیند خراب کرنے پر معذرت۔
اور اپنی بچہ پارٹی ریسرچ کے لیے آپ پوری رات گوگلنگ کرکے بھی دھوکہ دہی کے سوا کچھ سامنے نہ لاسکے۔

البتہ اپنے پرانے جھوٹ در جھوٹ کا اعتراف ایک اچھا قدم تھا۔ آپ کی باقی جعلسازی اور مرشد فراڈیے کی ریسرچ کی حقیقت بعد میں مزید واضح کرتے ہیں۔
 

محمد سعد

محفلین
یار فی الحال تو آپ کی نیند خراب کرنے پر معذرت۔
اور اپنی بچہ پارٹی ریسرچ کے لیے آپ پوری رات گوگلنگ کرکے بھی دھوکہ دہی کے سوا کچھ سامنے نہ لاسکے۔

البتہ اپنے پرانے جھوٹ در جھوٹ کا اعتراف ایک اچھا قدم تھا۔ آپ کی باقی جعلسازی اور مرشد فراڈیے کی ریسرچ کی حقیقت بعد میں مزید واضح کرتے ہیں۔
مولا خوش رکھے، آپ کی ڈھٹائی اور اختلاف رکھنے والے کو قسم ہا قسم کے القابات سے نوازنے میں تخلیقی صلاحیت کو دیکھ کر فاروق درویش نامی لیجنڈ کی یاد آ جاتی ہے۔
 

سید ذیشان

محفلین
افسوس تو اس بات کا ہوتا ہے کہ آغا وقار جیسے لوگوں کو ہر کوئی جانتا ہے جبکہ پروفیسر اصغر قادر جیسے قیمتی لوگوں کا کوئی نام تک نہیں جانتا۔ مجھے حیرت نہیں ہو گی اگر کل کوئی ان کو بھی ٹی وی پر تڑی لگا کر کہے کہ آپ نے آخر پاکستان کے لیے کیا ہی کیا ہے۔
اصغر قادر صاحب واقعی میں لیجنڈ ہیں۔ ماسٹرز میں ہماری خوش قسمتی تھی جو ان سے دو عدد کورس پڑھنا نصیب ہوئے تھے۔

باقی آپ اپنی بحث جاری رکھیں۔:)
 

آصف اثر

معطل
حضرت۔ ذرا دھیرج سے کام لیجیے۔ یوں خود کو سر بازار رسوا نہ کیجیے۔ اتنا ہلا گلا مچانے سے پہلے کالم AB کے اوپر سال ہی دیکھ لیجیے۔ کالم AB کا سال 1970ء ہے، جو آپ کے دعوے سے بالکل مختلف سال ہے۔
یہ تو ہوا آپ کا پہلا جھوٹ۔ آپ نے ارشاد فرمایا تھا کہ آپ نے جو ڈیٹا لیا تھا اس کا کسی بھی ماخذ میں وجود ہی نہیں۔ وگرنہ مجھے یعنی محمد سعد کو اگر ایسا کوئی ماخذ معلوم ہوجائے تو مان لوں گا کہ آپ نے جعلسازی نہیں کی بلکہ پرانا ڈیٹا لیا ہے۔ ذرا نیچے اپنے الفاظ خود پڑھ لیجیے۔
نہ جانے کہاں سے آپ نے 58 ملین کا جعلی عدد لیا ہے۔ اعلیٰ!
وجہ؟ آپ نے غلط ڈیٹا (58 ملین) استعمال کیا جبکہ آپ کو درست ڈیٹا تک رسائی بھی حاصل تھی۔ مجھے ڈھونڈنے سے بھی کوئی ایسا ماخذ نہیں ملا کہ جہاں کہہ سکوں آپ پرانا ڈیٹا استعمال کرنے کی وجہ سے غلطی کر گئے

رہی یہ بات کہ میں نے 1972 لکھنے کے بجائے 1970 لکھنے کی غلطی کی تھی تو 1970 ہی لےکر دیکھتے ہیں۔
1970 میں آبادی 58 ملین۔ 1998 میں 132.352 ملین۔
گروتھ ریٹ: 0.02946507
اس حساب سے 2017 میں پاکستان کی آبادی ہوئی 23 کروڑ 17 لاکھ۔
اب اس سے 20 ملین سے اوپر کا اصل عدد نکالنے پر 3 کروڑ کا فرق آتاہے۔ تو ذرا اب ارشاد فرمائیں کہ 3 کروڑ کا فرق کتنا ”معمولی“ ہے۔

اگر آپ 1970 کے بجائے 1972 پر مصر ہیں تو اس طرح بھی چیک کرلیں۔ حالاں کہ 1970 لینا بالکل درست ہے۔ کیوں کہ اگر 1970 میں مردم شماری نہیں ہوئی تھی کالم لکھتے وقت کونسی مردم شماری ہوئی تھی جو پرویز ہود نے 200 ملین سے کچھ اوپر کا عدد لیا تھا۔
خیر کوئی بات نہیں۔ آبادی 65.309 اور 1998 کی آبادی 132.352 تو 2017 میں آبادی ہوئی 22 کروڑ 18 لاکھ تک۔ اب 2 کروڑ کی آبادی بھی اگر معمولی کہہ کر فراڈ کو چھپانے کی کوشش کرتے ہیں تو آپ کو پھر ایک گلاس پانی میں انتقال کرجانا چاہیے، بجائے اس کے کہ کل آپ بھی قوم کو اس طرح کی جعلسازیوں کے ذریعے گمراہ کرتے رہیں۔
اوپر سے پرویز ہود جیسے فراڈیے کو پہلا گھونسا مبارک ہو۔

جہاں تک Estimate کے لفظ کا تعلق ہے توشائد 7.2 والا ڈیڑھ ارب کا جعلی Estimate آپ بھول رہے ہیں۔۔۔ البتہ اگر مجھے Estimate کی دلیل ہی دینی تھی توخود کو اتنی خوارکرنے کی ضرورت ہی کیا تھی یار۔ آفرین ہے آپ کی Argumentation پر۔۔۔ آپ تو تمغہ ہائے تحسین کے لائق ہیں۔


یہاں آپ بھول رہے ہیں کہ آپ جس کالم پر اعتراض کر رہے ہیں، وہ واضح طور پر یہ بات لکھتا ہے کہ تمام حسابات اب تک چلے آ رہے 25 سال کے ڈبلنگ ٹائم کے حساب سے ہیں۔ بلکہ معذرت۔ آپ کے اب تک کے ریکارڈ کو دیکھتے ہوئے کافی واضح ہو چکا ہے کہ آپ بھول نہیں رہے بلکہ دانستہ smoke and mirrors کا استعمال کرتے ہوئے اس بات سے توجہ ہٹانا چاہتے ہیں کہ آپ کے پاس کوئی دلیل نہیں ہے۔
Now assume for a moment that the ultras have their way and the doubling time stays unchanged.
اس کے بعد یہ بھی لکھا ہے کہ
The good news is that this is not actually going to happen. Every demographer is shouting from the rooftop that birth rates are declining and doubling times are increasing.
ذرا یہ بتانا پسند کریں گے کہ جو چیز مضمون میں واضح لکھ دی گئی ہے، وہ چھپی کیسے رہ گئی کہ یہ ایک دانستہ دھوکہ بن گیا؟ دانستہ دھوکہ دینا ہوتا تو اوپر آپ والی مثال جیسا کوئی دھوکہ ہوتا کہ جس میں باتیں چھپانے پر زیادہ انحصار ہوتا۔

اس کا جواب اوپر مراسلہ نمبر 220 میں دے چکا ہوں لیکن آسانی کے لیے یہاں پھر لکھ رہاہوں۔
The bad news is that even this decline isn’t good enough
.
Doubling Pakistan’s population means that there will only be half as much fresh water as today, the air will become yet filthier, pollutants will poison the land and sea, and road traffic will become nearly impossible.

Although this holocaust is only some years away,
یہاں آپ اس بات کو تسلیم کررہے ہیں کہ اتنی زیادہ کھلم کھلا تضاد کی وجہ سے اس کالم کی دو ٹکے سے زیادہ حیثیت ہی نہیں
دوم یہ کہ ان 3 جملوں کے بعد جو کہ سب سے بعد میں لکھے ہونے کی وجہ سے پہلے سے زیادہ قابلِ بھروسہ ہیں، آپ کا گُڈ نیوز والی کہانی مضحکہ خیز ہے۔
پھر آخر میں یہ جملہ
How to avoid a similar doom?
آپ کے گُڈ نیوز والی دلیل کا ٹھٹا اڑا رہا ہے کہ بھئی یہ قیامت خیز تباہی جو میرے یعنی پرویز ہود کے اوپر کچھ سال بعد نازل ہونے والی ہے، کو کیسے روکا جائے۔
اب ذرا دوبارہ اپنے گُڈ نیوز کو پڑھ کر شرمندہ ہو۔ اگر کچھ اخلاقی جرات رکھتے ہیں تو۔ ورنہ بھاڑ میں جائے شرم و غیرت۔

چلیں تھوڑا سا اور اسے ہودبھائی کے لیے مشکل بناتے ہیں اور پچیس سال کے ڈبلنگ ٹائم کے حساب سے نہیں بلکہ 1998ء تک کے حقیقی ڈیٹا کے حساب سے دیکھتے ہیں۔ بلکہ اور بھی مشکل بنا دیتے ہیں اور آبادی کا اصل ہندسہ 207774520 استعمال کرنے کے بجائے 20 کروڑ کا تخمینہ ہی استعمال کرتے ہیں۔
r = (132352279/65309000)**(1/(98-72)) -1
r = 0.027539201600484065
t = log(7464022000) - log(200000000)) / (log((1+0.027539201600484065)) )
t = 133.23357122414302
t = 25 + 100 + 8.23 years
فرق ہے 8.23 سال۔اب ذرا دیکھتے ہیں کہ 100 کے ہندسے کے مقابلے میں 8.23 کے ہندسے کا وزن کتنا بنتا ہے۔
بہت بہتر کہ 4.25 سال والے ڈھنڈورے کی ہوا نکالنے کے ساتھ ساتھ میرے 8 سال کا مؤقف بھی درست تسلیم کرلیا۔

یعنی کہ 0.0823 حصے فرق، وہ بھی دو ایسی مشکلات اضافی شامل کرنے کے بعد کہ جو کالم کا حصہ نہیں تھیں۔ انتہائی چھوٹے درجے کا "فراڈیا" نہیں ہودبھائی؟ اس کو تو آپ سے اسباق لینے چاہئیں۔
اب ذرا 0.0823 والی ڈنڈی کا جائزہ لیتے ہیں۔

جس کو ہمارا فراڈ سپورٹر صاحب 0.0823 کہہ کر معمولی کہہ رہے ہیں، آبادی کے لحاظ سے اس کی حیثیت دیکھیے کہ اگر
7.46 سے 6.02545 نکالیں تو یہ بنتی ہے ڈیڑھ ارب کی آبادی!

یعنی جس چیز کو ہمارا فراڈ سپورٹر 0.0823 کہہ کر مٹی ڈالنے کی کوشش کررہاہے وہ دراصل ڈیڑھ ارب جعلی آبادی ہے۔۔۔!
جی ہاں ڈیڑھ ارب جعلی آبادی کا ڈیٹا۔ 0.0823 کے نام پر ایسے فراڈ تو شائد آپ نے کم ہی سنے ہوں گے۔
ہمارے جانو جرمن فراڈ سپورٹر کے ہوش و حواس قائم رہنے چاہیے۔

یعنی کہ 83 کروڑ سے زیادہ۔ یہ تب کا ہندسہ ہے اگر ہم ڈبلنگ ٹائم کو دو گنا کر کے 50 سال پر لے آئیں۔ ذرا ہودبھائی کو تھوڑی دیر کے لیے چھٹی پر بھیج کر بتائیے گا کہ جب یہ آپ کا best case scenario ہو تو اس سے نمٹنے کے لیے آپ کے پاس منصوبہ کیا ہے؟
ایک بار یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ پرویز ہود کا ڈبلنگ ٹائم کم ہونے کے باوجود 25 سال پر مستقل رکھنا، دھوکا تھا۔ غلط اور سالوں پرانے اعدادوشمار سے اپنا الو سیدھا رکھتے ہوئے قوم کو ایکسپونینشل گروتھ کے نام پر گمراہ کرنے کی کوشش کی۔ سوڈو جرنلزم کا سہارا لیا اور آخر میں اتنا زیادہ فرق ظاہر ہونے کے بعد اگر اس فراڈ کو ایکسپونینشل گروتھ کی ٹائم مشین میں رکھ دیں تو یہ فراڈ دنیا کا واحد منفرد فراڈ ہے، جو ہر روز دِن دوگنی رات چوگنی ترقی کے منازل طے کرتا رہے گا۔
اور اوپر سے تین عظیم انقلابات بھی قوم کو بطورِ تحفہ عنایت کرنے پر آخر میں پھر شاباش ہمارے فراڈ سپورٹر کو۔
 
آخری تدوین:

آصف اثر

معطل
یہ کافی دلچسپ بات ہے کہ آج تک ہر جگہ، یہاں تک کہ نصابی کتابوں میں بھی یہ پڑھنے کو ملا ہے کہ پاکستان کا رقبہ 796096 مربع کلومیٹر ہے۔ نصاب کی کتابوں میں یہ عدد موجود ہونے کا مطلب یہ کہ قدرے حال تک پاکستان کی سرکاری دستاویزات اور دیگر انسائیکلوپیڈیا وغیرہ میں بھی یہ عدد استعمال ہوتا رہا ہے۔ ایسے میں پاکستان کے 85817 مربع کلومیٹر کھا جانے کا الزام تو کسی اور پر لگتا ہے۔ اس بے چارے کو کیا رگیدتے ہیں جس نے الٹا اپنی طرف سے چند مربع کلومیٹر بڑھا کر اسے 800000 لکھ دیا۔ اگر سکول پڑھا ہو تو اس بات کی تصدیق آپ خود بھی کر سکتے ہیں، لیکن چونکہ یہاں صرف بغض کا نکالنا مقصود ہے تو خود ساری عمر 796096 لکھ کر امتحان پاس کرتے رہنے کے باوجود اسے یہ رعایت دینے کو تیار نہیں ہیں، وجہ یہ کہ وہ آپ سے مختلف خیالات رکھتا ہے۔ سلوٹ ہے!
جب خود متعدد بار جعلی اعداد کا ہیر پھیر کرتے ہوئے پکڑے گئے ہوں (سب سے حالیہ مثال کے لیے دیکھیے گزشتہ مراسلہ) تو اچھے نظر نہیں آتے کہ کسی کو ایک مختلف لیکن عام طور پر معتبر ڈیٹا سورس سے کوئی عدد اٹھانے پر دانستہ دھوکہ دہی کا الزام دیں۔
اپڈیٹ: سی ایس ایس فورم کی اس پوسٹ سے معلوم ہوا ہے کہ کم از کم 2009ء تک حکومت پاکستان کی اپنی سرکاری ویب سائٹ پر پاکستان کا رقبہ 796095 مربع کلومیٹر لکھا ہوا تھا۔ موجودہ سائٹ پر میں ڈھونڈ نہیں پا رہا کہ رقبے کا کہیں ذکر موجود ہے یا نہیں۔
یار کیا مزے کا مراسلہ ہے۔۔۔ کہہ دیا تھا کہ فراڈیے کی ریسرچ کی حیثیت بچہ پارٹی سے زیادہ نہیں۔ اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ جب پاکستان کے پروفیسرز کا یہ حال ہو کہ اپنی اعدادوشمار پرائمری، میڈل اور میٹرک کی کتابوں سے لینے پر مجبور ہو تو اس ملک میں گُڈ میتھ اور ریسرچ کی کیا حالت ہوگی۔ ویلڈن یار۔۔۔ دونوں جعلسازوں کے لیے کلیپنگ تو بنتی ہی ہے۔
کالم لکھا 2017 میں جارہا ہے اور ڈیٹا 2009، جب کہ 2017 تک پاکستان کا رقبہ اعداد اور نقشہ جات کے لحاظ سے 8 لاکھ 81 ہزار ہی بنتا ہو۔ :eek:
پاکستانی پروفیسروں کی ریسرچ کے اعلیٰ معیار کو دیکھ کر تو ناسا والے بھی مریخ بھاگنے کا سوچ رہے ہوں گے۔:LOL:
 

محمد سعد

محفلین
یہ تو ہوا آپ کا پہلا جھوٹ۔ آپ نے ارشاد فرمایا تھا کہ آپ نے جو ڈیٹا لیا تھا اس کا کسی بھی ماخذ میں وجود ہی نہیں۔ وگرنہ مجھے یعنی محمد سعد کو اگر ایسا کوئی ماخذ معلوم ہوجائے تو مان لوں گا کہ آپ نے جعلسازی نہیں کی بلکہ پرانا ڈیٹا لیا ہے۔ ذرا نیچے اپنے الفاظ خود پڑھ لیجیے۔
ذرا غور سے جائزہ لیتے ہیں کہ آپ نے کیا لکھا تھا۔
ابتدائی آبادی 58 ملین (1972ء)۔
جس کے متعلق استفسار کرنے پر آپ یہ نہیں کہتے کہ کوئی سال میں غلطی ہوئی ہے اور یہ 1970ء کا عدد ہے، بلکہ آپ کچھ یوں فرماتے ہیں
اپنے ہی فائل میں قطار 141، کالم AB دیکھ لیں۔ یہ بات بھی نوٹ رہے کہ میں نے ڈیٹا یہاں سے نہیں لیا۔ پھر ڈنڈورا پیٹنا شروع کردیں کہ دیکھو آصف اثر نے 58 ملین کا وہ فگر استعمال کرلیا جس کا کوئی وجود ہی نہیں۔
واضح نظر آ رہا ہے کہ اس مراسلے تک آپ اس کو 1972ء ہی کا ڈیٹا بتا رہے ہیں، اور محض اس امید پر انحصار کر رہے ہیں کہ اتنی بڑی سپریڈ شیٹ میں کوئی اوپر سکرول کر کے سال پر غور نہیں کرے گا۔
جب یہ دھوکہ کرتے ہوئے پکڑے جاتے ہیں تو ابھی تک اصرار آپ یہ کر رہے ہیں کہ آپ نے کوئی دھوکہ نہیں دیا، اور اس سے توجہ ہٹانے کے لیے فوکس آپ 58 ملین کے عدد پر کر رہے ہیں جبکہ آپ کا جعلی ڈیٹا دو اجزاء پر مشتمل تھا: 58 ملین اور سال 1972ء۔
قارئین کی توجہ مزید منتشر کرنے کو ایک کیلکولیشن دے مارتے ہیں۔
رہی یہ بات کہ میں نے 1972 لکھنے کے بجائے 1970 لکھنے کی غلطی کی تھی تو 1970 ہی لےکر دیکھتے ہیں۔
1970 میں آبادی 58 ملین۔ 1998 میں 132.352 ملین۔
گروتھ ریٹ: 0.02946507
اس حساب سے 2017 میں پاکستان کی آبادی ہوئی 23 کروڑ 17 لاکھ۔
اب اس سے 20 ملین سے اوپر کا اصل عدد نکالنے پر 3 کروڑ کا فرق آتاہے۔ تو ذرا اب ارشاد فرمائیں کہ 3 کروڑ کا فرق کتنا ”معمولی“ ہے۔
اب جناب۔ مسئلہ یہ ہے کہ صرف کیلکولیشن لکھ دینے سے آپ کی بات میں وزن نہیں آ جاتا۔ یہ بھی بتانا پڑتا ہے کہ اس کی اہمیت کیا ہے۔
آپ کی کیلکولیشن کی صورت حال یہ ہے کہ
  • یہ کیلکولیشن کسی بھی طرح کالم میں موجود کیلکولیشن کو رد نہیں کرتی۔ وجہ: مصنف نے خود اپنی میتھڈالوجی واضح کر کے لکھی ہوئی ہے کہ اس کی کیلکولیشن کیا فرض کرتے ہوئے چل رہی ہے اور یہ بھی واضح لکھا ہے کہ حقیقی گروتھ ریٹ کم ہو رہا ہے۔
  • یہ کیلکولیشن آپ کے اعتراض کے حوالے سے بھی بے معنی ہے کہ آخر حقیقی ڈیٹا کے حساب سے کیلکولیشن کیوں نہیں کی گئی۔ وجہ: آپ نے حقیقی ڈیٹا کے بجائے تخمینہ استعمال کیا ہوا ہے۔
نتیجہ: کیلکولیشن بے معنی اور غیر متعلقہ ہے اور حسب معمول آپ نے صرف smoke and mirrors پر انحصار کیا ہے، اس امید پر کہ لوگ آپ کی تحریر میں اعداد کو دیکھ کر متاثر ہو جائیں گے اور اس بات پر توجہ نہیں دیں گے کہ وہ اعداد مکمل طور پر بے معنی اور غیر متعلقہ ہیں۔

اگر آپ 1970 کے بجائے 1972 پر مصر ہیں تو اس طرح بھی چیک کرلیں۔ حالاں کہ 1970 لینا بالکل درست ہے۔ کیوں کہ اگر 1970 میں مردم شماری نہیں ہوئی تھی کالم لکھتے وقت کونسی مردم شماری ہوئی تھی جو پرویز ہود نے 200 ملین سے کچھ اوپر کا عدد لیا تھا۔
بہت بنیادی فرق ہے صاحب۔ بلکہ ایک سے زائد فرق ہے۔
  • بقول آپ کے کالم لکھتے ہوئے مصنف کو مردم شماری کا ڈیٹا دستیاب نہیں تھا۔
  • ریکارڈڈ ڈیٹا موجود نہ ہونے کے باوجود مصنف کا تخمینہ انتہائی درست ہے جس سے معلوم ہوتا ہے کہ آپ کے برعکس اس کی میتھڈالوجی بہت بہتر ہے اور اس کے ریاضیاتی ماڈلز کی پیشن گوئی کرنے کی صلاحیت اچھی ہے۔
  • آپ کو اپنا جواب لکھتے وقت 1972ء کا مردم شماری کا ڈیٹا دستیاب تھا۔
  • آپ کا اعتراض یہ ہے کہ کیلکولیشن میں حقیقی ڈیٹا کیوں استعمال نہیں کیا گیا، جس کی رو سے بطور دلیل آپ کا تخمینے والا عدد استعمال کرنا null and void ہو جاتا ہے۔

خیر کوئی بات نہیں۔ آبادی 65.309 اور 1998 کی آبادی 132.352 تو 2017 میں آبادی ہوئی 22 کروڑ 18 لاکھ تک۔ اب 2 کروڑ کی آبادی بھی اگر معمولی کہہ کر فراڈ کو چھپانے کی کوشش کرتے ہیں تو آپ کو پھر ایک گلاس پانی میں انتقال کرجانا چاہیے، بجائے اس کے کہ کل آپ بھی قوم کو اس طرح کی جعلسازیوں کے ذریعے گمراہ کرتے رہیں۔
ایک بار پھر، ایک غیر متعلقہ کیلکولیشن جو آپ کے حق میں کچھ بھی ثابت نہیں کرتی کیونکہ
  • مصنف نے واضح لکھا ہوا ہے کہ کس گروتھ ریٹ کے تحت حساب لگایا گیا ہے۔
  • مصنف نے واضح لکھا ہوا ہے کہ گروتھ ریٹ کم ہو رہا ہے، جس کے ساتھ آپ بھی اپنی اس کیلکولیشن میں اتفاق کر رہے ہیں۔
  • جو شے واضح لکھ دی گئی ہو، وہ فراڈ نہیں ہوتا۔ یہ محض آپ کا بغض ہے جو آپ کو اس کی یہ تشریح کرنے پر مجبور کر رہا ہے۔ اگر میں غلط نہیں ہوں تو نفسیات میں اس کو cognitive bias کہا جاتا ہے۔
اوپر سے پرویز ہود جیسے فراڈیے کو پہلا گھونسا مبارک ہو۔
آپ کو اپنے ناپسندیدہ لوگوں کو گھونسے مارنے کا کافی شوق معلوم ہوتا ہے۔ حقیقی طور پر نہیں مار سکتے تو خیالی ہی سہی۔ دلیل جو نہیں ہے آپ کے پاس۔

The bad news is that even this decline isn’t good enough
اگر یہ بات غلط ہے تو بتائیں۔ میں نے اپنے گزشتہ مراسلے میں بھی ایک مثال دی ہے کہ اگر ڈبلنگ ٹائم موجودہ سے دو گنا بھی ہو جائے تو ایک صدی بعد آپ کو 83 کروڑ سے زیادہ کی آبادی کو سنبھالنا پڑے گا۔
Doubling Pakistan’s population means that there will only be half as much fresh water as today, the air will become yet filthier, pollutants will poison the land and sea, and road traffic will become nearly impossible.
کیا یہ بات غلط ہے؟ یہ تو ابھی بھی آپ ہوتا دیکھ رہے ہیں۔ کہتے ہیں کہ جو لوگ تاریخ سے نہیں سیکھتے، وہ اس کو دہراتے ہی رہتے ہیں۔ یہ الگ بات کہ دہراتے دہراتے بیچ میں کہیں مر کھپ جائیں اور مزید دہرانے کا موقع نہ ملے۔

یہاں آپ اس بات کو تسلیم کررہے ہیں کہ اتنی زیادہ کھلم کھلا تضاد کی وجہ سے اس کالم کی دو ٹکے سے زیادہ حیثیت ہی نہیں
یار آپ کی ڈھٹائی کو سرخ سلوٹ! اپنی بات ثابت نہیں کر پاتے تو خود سے دعوے گھڑنا شروع ہو جاتے ہیں کہ فلانے نے یہ تسلیم کر لیا، فلانے نے وہ تسلیم کر لیا۔ مولا خوش رکھے، فرقہ وارانہ مناظرے کرنے والے کچھ احباب کی یاد دلا دی۔
اور فاروق درویش کی

یعنی جس چیز کو ہمارا فراڈ سپورٹر 0.0823 کہہ کر مٹی ڈالنے کی کوشش کررہاہے وہ دراصل ڈیڑھ ارب جعلی آبادی ہے۔۔۔!
ارے یہ تو بہت وزنی بات کر دی۔ ڈیڑھ ارب کی جعلی آبادی؟ توبہ توبہ !
اوہ، معذرت۔ کیا واقعی ڈیڑھ ارب؟
کوڈ:
World population estimate 2017 = 7464022000
Population estimate of Pakistan according to r=0.028113826656066543 (doubling time 25 years)
in 2017+125 years, exact, no rounding:
200000000 * ( (1+0.028113826656066543)**(125) )
= 6400000000

Difference:
7464022000 - 6400000000 = 1064022000
حد ہے یار۔ اور کتنی جعل سازیاں کرو گے؟

دوسرے کو صدی کا ہندسہ راؤنڈ ڈاؤن کرنے پر بھی جعل سازی کا الزام، جبکہ خود صرف حالیہ دو کیلکولیشنز ہی میں آپ یہ حرکات کرتے ہوئے پکڑے گئے ہیں۔
  • ایک من گھڑت ڈیٹا پوائنٹ سے جعلی کیلکولیشن کرنا اور پھر اس پر ڈھٹائی سے جمنے کی کوشش میں مزید جعل سازی کرنا، جس عمل میں کم از کم تین بار پکڑے جانا۔
  • ایک ارب کے ہندسے کو ڈیڑھ ارب بنا کر مزید جعل سازی کرنا۔
حد ہے یار۔ برتھ کنٹرول کی بات کرنے پر شرم و حیاء یاد آتی ہے اور کسی کے بغض میں جھوٹ و جعل سازی کی حدیں پھلانگتے ہوئے شرم نہیں آتی؟
سرخ سلوٹ! :bulgy-eyes:
 

محمد سعد

محفلین
کالم لکھا 2017 میں جارہا ہے اور ڈیٹا 2009، جب کہ 2017 تک پاکستان کا رقبہ اعداد اور نقشہ جات کے لحاظ سے 8 لاکھ 81 ہزار ہی بنتا ہو۔ :eek:
پاکستانی پروفیسروں کی ریسرچ کے اعلیٰ معیار کو دیکھ کر تو ناسا والے بھی مریخ بھاگنے کا سوچ رہے ہوں گے۔:LOL:
معذرت۔ مجھے معلوم نہیں تھا کہ 2009ء اور 2017ء کے بیچ پاکستان نے کسی ہمسایہ ملک پر حملہ کر کے 85817 مربع کلومیٹر کا رقبہ ہتھیا لیا ہے۔

دیکھیں حضرت۔ جب کسی شے کا علم نہ ہو تو پوچھ لینا کوئی شرم کی بات نہیں ہوتی۔ کم از کم برتھ کنٹرول جتنی شرم کی بات تو قطعی نہیں ہوتی۔
اتنا اچھلنے سے پہلے آپ بھی کسی سے پوچھ سکتے تھے کہ پاکستان کے رقبے کے حوالے سے یہ دو مختلف ہندسے کیوں دیکھنے کو ملتے ہیں۔
اگر پوچھا ہوتا تو آپ کو کوئی بتا ہی دیتا کہ ایسا اس لیے لکھا جاتا ہے کہ یہ بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ رقبہ ہے، اور یہ بھی بتا دیتا کہ یہ صرف مڈل سکول کے نصاب کی بات نہیں بلکہ ایک بین الاقوامی قانون کا معاملہ ہے اور حکومت پاکستان کی سرکاری دستاویزات میں بھی یہی عدد لکھا جاتا رہا ہے۔
اگر پوچھا ہوتا تو آپ حسب معمول اپنی لا علمی کو علم کی برتری سمجھتے ہوئے یوں پھدک پھدک کر خود کو سر عام رسوا نہ کرتے۔
سلام!
 

آصف اثر

معطل
ذرا غور سے جائزہ لیتے ہیں کہ آپ نے کیا لکھا تھا۔
جس کے متعلق استفسار کرنے پر آپ یہ نہیں کہتے کہ کوئی سال میں غلطی ہوئی ہے اور یہ 1970ء کا عدد ہے، بلکہ آپ کچھ یوں فرماتے ہیں
واضح نظر آ رہا ہے کہ اس مراسلے تک آپ اس کو 1972ء ہی کا ڈیٹا بتا رہے ہیں، اور محض اس امید پر انحصار کر رہے ہیں کہ اتنی بڑی سپریڈ شیٹ میں کوئی اوپر سکرول کر کے سال پر غور نہیں کرے گا۔
جب یہ دھوکہ کرتے ہوئے پکڑے جاتے ہیں تو ابھی تک اصرار آپ یہ کر رہے ہیں کہ آپ نے کوئی دھوکہ نہیں دیا، اور اس سے توجہ ہٹانے کے لیے فوکس آپ 58 ملین کے عدد پر کر رہے ہیں جبکہ آپ کا جعلی ڈیٹا دو اجزاء پر مشتمل تھا: 58 ملین اور سال 1972ء۔
قارئین کی توجہ مزید منتشر کرنے کو ایک کیلکولیشن دے مارتے ہیں۔
اب جناب۔ مسئلہ یہ ہے کہ صرف کیلکولیشن لکھ دینے سے آپ کی بات میں وزن نہیں آ جاتا۔ یہ بھی بتانا پڑتا ہے کہ اس کی اہمیت کیا ہے۔
آپ کی کیلکولیشن کی صورت حال یہ ہے کہ
یہ کیلکولیشن کسی بھی طرح کالم میں موجود کیلکولیشن کو رد نہیں کرتی۔ وجہ: مصنف نے خود اپنی میتھڈالوجی واضح کر کے لکھی ہوئی ہے کہ اس کی کیلکولیشن کیا فرض کرتے ہوئے چل رہی ہے اور یہ بھی واضح لکھا ہے کہ حقیقی گروتھ ریٹ کم ہو رہا ہے۔
یہ کیلکولیشن آپ کے اعتراض کے حوالے سے بھی بے معنی ہے کہ آخر حقیقی ڈیٹا کے حساب سے کیلکولیشن کیوں نہیں کی گئی۔ وجہ: آپ نے حقیقی ڈیٹا کے بجائے تخمینہ استعمال کیا ہوا ہے۔
نتیجہ: کیلکولیشن بے معنی اور غیر متعلقہ ہے اور حسب معمول آپ نے صرف smoke and mirrors پر انحصار کیا ہے، اس امید پر کہ لوگ آپ کی تحریر میں اعداد کو دیکھ کر متاثر ہو جائیں گے اور اس بات پر توجہ نہیں دیں گے کہ وہ اعداد مکمل طور پر بے معنی اور غیر متعلقہ ہیں۔
سب سے پہلے اگر آپ ذرا اپنے جھوٹ کو کنٹرول میں رکھیں تو بات خود واضح ہوجائے گی۔

1۔ میں نے اوپر کہہ دیا ہے کہ میں نے یہ عدد ٹیبل شدہ اعداد وشمار سے نہیں لیا لہذا اسپریڈ شیٹ والی بات کالعدم ہوگئی۔
2۔ میں نے آپ کے اعتراض پر 1972 کے بجائے 1970 کی تاریخ لی۔ اگر یہ لینا غلطی ہے تو آپ کا مرشد تو بدرجہ اولا غلط ہے۔
اب اگر آپ میں تھوڑی سی بھی اخلاقی جرات ہو تو ذرا اپنے جعلساز پروفیسر کے کالم میں تدوین کرادیں۔
3۔ یہ کہنے کے بعد کیلکولیشن سے کوئی وزن نہیں پڑتا، آپ کے سارے کیلکولیشنز کی حیثیت مذاق سے زیادہ کچھ نہیں رہی۔
4۔ آپ کے فراڈ پروفیسر نے 7.46 کے بجائے 7.2 کی دھوکا دہی کی۔ نتیجتا ڈیڑھ ارب کے فراڈ میں پکڑے گئے۔
5۔ میں نے 202.2703928 کا درست ترین ڈیٹا استعمال کیا۔ جب کہ آپ کے فراڈیے نے 7.2 کا سالوں پرانا ڈیٹا۔ یاد تو آرہاہوگا۔
6۔ مصنف کی میتھڈالوجی کی حقیقت یہ ہے کہ ایک تو 7.2 کا ڈیٹا لیا اور پھر اس کو current کے لفظ سے جاری سال کا بھی بنا دیا۔
اگر اس طرح کی لاجواب میتھڈالوجی آپ کے مرشد فراڈیے کی عادت ہے تو آپ دونوں کو تو عجائب گھر میں ہونا چاہیے۔ پھر کیا خیال ہے، کراچی چڑیاگھر کیسا رہے گا؟

بہت بنیادی فرق ہے صاحب۔ بلکہ ایک سے زائد فرق ہے۔
ریکارڈڈ ڈیٹا موجود نہ ہونے کے باوجود مصنف کا تخمینہ انتہائی درست ہے جس سے معلوم ہوتا ہے کہ آپ کے برعکس اس کی میتھڈالوجی بہت بہتر ہے اور اس کے ریاضیاتی ماڈلز کی پیشن گوئی کرنے کی صلاحیت اچھی ہے۔
آپ کو اپنا جواب لکھتے وقت 1972ء کا مردم شماری کا ڈیٹا دستیاب تھا۔
یہ تو آپ کو طے کرنا ہے کہ مردم شماری کا ڈیٹا ہی لینا ہے یا تخمینہ۔ کیوں کے جعلساز کے کالم میں جو تضادات ہیں اور اوپر سے جو آپ نے لولے لنگڑے تضادات چڑھادیے، اس میں فیصلہ کرنا آپ کی صوابدید پر ہے۔
میں نے جس جعلسازی کی نشاندہی کی، اس کی تو آپ تصدیق کررہی رہے ہیں۔ کیوں نہ اصول طے کرکے ہی چلے؟ تاکہ آپ کے جھوٹ میں کچھ تو وزن پڑے۔
بقول آپ کے کالم لکھتے ہوئے مصنف کو مردم شماری کا ڈیٹا دستیاب نہیں تھا۔
بہت آسان قسم کی دو باتیں ہیں:
اگر کالم لکھتے ہوئے ڈیٹا دستیات تھا، تو 7.2 لینے کی دھوکا دہی کیوں کی؟
اگر نہیں تھا تو آپ نے 2019 کی فائل پیش کرکے جھوٹ بولا۔ اس جھوٹے گواہی پر تو آپ کو پھر ڈوب مرنا چاہیے۔

آپ کا اعتراض یہ ہے کہ کیلکولیشن میں حقیقی ڈیٹا کیوں استعمال نہیں کیا گیا، جس کی رو سے بطور دلیل آپ کا تخمینے والا عدد استعمال کرنا null and void ہو جاتا ہے۔
اس مضحکہ دلیل کے بعد قارئین نوٹ فرماسکتے ہیں کہ 7.46 کے 7.2 کا ڈیٹا لینے اور اسے جاری سال کا ظاہر کرنے کے باوجود میرے دو سال کے فرق پر اعتراض ”آسمان کا تھوکا منھ پر آتا ہے“ کے مصداق بن گیا۔
اور خود کو کتنا رسوائی کے گھڑے میں اُتارو گے؟ فراڈسپورٹر

  • مصنف نے واضح لکھا ہوا ہے کہ کس گروتھ ریٹ کے تحت حساب لگایا گیا ہے۔
  • مصنف نے واضح لکھا ہوا ہے کہ گروتھ ریٹ کم ہو رہا ہے، جس کے ساتھ آپ بھی اپنی اس کیلکولیشن میں اتفاق کر رہے ہیں۔
  • جو شے واضح لکھ دی گئی ہو، وہ فراڈ نہیں ہوتا۔ یہ محض آپ کا بغض ہے جو آپ کو اس کی یہ تشریح کرنے پر مجبور کر رہا ہے۔ اگر میں غلط نہیں ہوں تو نفسیات میں اس کو cognitive bias کہا جاتا ہے۔
مصنف کا گروتھ ریٹ 125 سال تک مستقل رکھنا بھی غلط بیانی ہے، لہذا ایک اور جھوٹ۔
اوپر سے یہ اعتراف کہ کم ہورہا ہے، آپ کے فراڈیے کے کیلکولیشن اور ڈراوے کو مزید مضحکہ خیز بنارہاہے۔
جو نفسیاتی مریض کبھی ادھر اور کبھی اُدھر کی ہانک کر اپنے بیانات بدل بدل کر کام چلا رہا ہو، تو اس سے یہ ثابت ہوا کہ وہ انتہائی مکاری اور منافقت ہے۔ جس کی جعلسازی میں نے یہاں واضح کردی۔ اور آپ نے اس جعلساز کے فراڈ کو 000 میں چھپانے کی کوشش کرکے خود کو بھی اس حمام میں شامل کرنے کا شرف حاصل کرلیا۔

آپ کو اپنے ناپسندیدہ لوگوں کو گھونسے مارنے کا کافی شوق معلوم ہوتا ہے۔ حقیقی طور پر نہیں مار سکتے تو خیالی ہی سہی۔ دلیل جو نہیں ہے آپ کے پاس۔
اتنی بڑی جعلسازی اور غلط بیانیوں کے ذریعے قوم کو گمراہ کرنے کے بعد تو اسے بیچ چوراہے لٹکانا چاہیے۔ گھونسا تو میں نے لحاظ میں بول دیا تھا صاحب۔

اگر یہ بات غلط ہے تو بتائیں۔ میں نے اپنے گزشتہ مراسلے میں بھی ایک مثال دی ہے کہ اگر ڈبلنگ ٹائم موجودہ سے دو گنا بھی ہو جائے تو ایک صدی بعد آپ کو 83 کروڑ سے زیادہ کی آبادی کو سنبھالنا پڑے گا۔
83 کروڑ تو بہت زیادہ ہے بھائی۔ آپ کا مرشد تو اسے کچھ سال میں ہی لارہاہے۔
Although this holocaust is only some years away,
اور کتنی رسوائی چاہیے اپنے مرشد کے ہاتھوں؟

یار آپ کی ڈھٹائی کو سرخ سلوٹ! اپنی بات ثابت نہیں کر پاتے تو خود سے دعوے گھڑنا شروع ہو جاتے ہیں کہ فلانے نے یہ تسلیم کر لیا، فلانے نے وہ تسلیم کر لیا۔ مولا خوش رکھے، فرقہ وارانہ مناظرے کرنے والے کچھ احباب کی یاد دلا دی۔
یہ بات تو آپ نے ثابت کردی ہے نا کہ اس کالم کی حیثیت دو ٹکوں سے زیادہ نہیں۔ باقی آپ کو فاروق درویش نامی کوئی نظر آئے یا اپنا جعلساز تشخص۔ ہم تو مجبورمحض ہوئے۔

اوہ، معذرت۔ کیا واقعی ڈیڑھ ارب؟
چلیں ایک بار پھر دیکھ لیں:
ابتدائی ڈیٹا 33.7 اور مارچ، اپریل 2017 ء تک کا اصل ڈیٹا لیتے ہوئے(نہ کہ پرویز ہود کا فراڈ ڈیٹا، تو) گروتھ ریٹ بنتا ہے :
0.02715314459۔
اس حساب سے 2017 کے 25 سال بعد آبادی ہوئی 398.7896۔ مزید 100 سال بعد آبادی ہوئی 6025.4546084 ملین۔۔
7.46 سے 6.02545 نکالیں تو یہ بنتی ہے ڈیڑھ ارب کی جعلی آبادی! ایک اور جھوٹ میں پکڑے جانے کے بعد اور کتنا رسوا ہونا ہے؟ ہمارے عظیم فراڈ سپورٹر؟

دوسرے کو صدی کا ہندسہ راؤنڈ ڈاؤن کرنے پر بھی جعل سازی کا الزام، جبکہ خود صرف حالیہ دو کیلکولیشنز ہی میں آپ یہ حرکات کرتے ہوئے پکڑے گئے ہیں۔
  • ایک من گھڑت ڈیٹا پوائنٹ سے جعلی کیلکولیشن کرنا اور پھر اس پر ڈھٹائی سے جمنے کی کوشش میں مزید جعل سازی کرنا، جس عمل میں کم از کم تین بار پکڑے جانا۔
  • ایک ارب کے ہندسے کو ڈیڑھ ارب بنا کر مزید جعل سازی کرنا۔
0.0823 کے نام پر ڈیڑھ ارب آبادی بشمول تین انقلابات کے بھی اگر آپ کو شرم نہیں آرہی اس دنیا میں پھر شائد ذلت ورسوائی کے ساتھ رہنا ہی کمال ہے۔۔! اور اس کمال میں آپ نے اپنی مہارت تامہ ثابت تو کردی ہے۔ جیتے رہو اور ساتھ ساتھ اپنے فریبی مرشد کی جعلسازی، کذب بیانی اور دھوکا-دہی گلے سے لگاتے رہیے۔
 
آخری تدوین:

آصف اثر

معطل
مولا خوش رکھے، آپ کی ڈھٹائی اور اختلاف رکھنے والے کو قسم ہا قسم کے القابات سے نوازنے میں تخلیقی صلاحیت کو دیکھ کر فاروق درویش نامی لیجنڈ کی یاد آ جاتی ہے۔
آپ کا کیا دھرا ہے۔ ہم کیا کرسکتے ہیں۔:)
 
آخری تدوین:

آصف اثر

معطل
ویسے تو آپ کی جعلسازیوں، جھوٹ در جھوٹ، چند منطقی الفاظ کے پیچھے چھپنے کی کوشش اور اپنے دلائل کو مذاق بنانے کی عادت کو مزید واضح کردیا ہے، لیکن ایک خیال آیا کہ آپ کو اپنے مرشد کے فراڈ میں مزید جعلسازی اور کذب بیانی سے بچانے اور قارئین سمیت اپنے قیمتی وقت کو محفوظ کرنے لیے کچھ ماہرینِ فن اور غیر جانبدار اراکین کو بطورِ ثالث مقرر کرتے ہیں۔ تاکہ اُن کی طے کردہ شرائط اور اُصولوں کے مطابق اس بحث کو منطقی نتیجے پر پہنچایا جائے۔
کیا خیال ہے؟
 
آخری تدوین:

محمد سعد

محفلین
ایک بار پھر 7.2، 7.4، 7.2، 7.4، اور "مصنف نے دھوکہ دیا کیونکہ اس نے خود بتایا کہ میں اس حساب سے کیلکولیشن کر رہا ہوں اور بعد میں یہ بھی خود بتایا کہ اچھی خبر یہ ہے کہ ریٹ اس سے کم ہو رہا ہے، کیونکہ خود تمام تفصیل بتانا دھوکہ ہوتا ہے"۔
یہاں تک کہ اپنے جعلی اعداد، جیسے
پر بھی اسی زور و شور کے ساتھ اصرار۔
اس سے فرق نہیں پڑنا کہ جتنی بار آپ کو جواب دے دیا جائے اور جتنی بار آپ کے اپنے دانستہ دیے گئے دھوکے نکال نکال کے آپ کے سامنے رکھ دیے جائیں۔ بس گردان کرتے جاؤ اور اتراتے جاؤ کہ میں نے تو پرخچے اڑا دیے۔
کون لوگ ہو تسی یار!۔۔۔

مزید جس انداز میں آپ ایک بار پھر سے ذاتی حملوں پر اتر آئے ہیں،
آپ دونوں کو تو عجائب گھر میں ہونا چاہیے۔ پھر کیا خیال ہے، کراچی چڑیاگھر کیسا رہے گا؟
فراڈیے مرشد کی جعلسازی، کذب بیانی اور دھوکا-دہی چاٹتے رہیے۔
اس سے کافی واضح طور پر اندازہ بھی ہونے لگا ہےکہ اب آپ کو اچھی طرح سے اندازہ ہو گیا ہے کہ آپ کے پاس دلیل ولیل کچھ ہے نہیں، بس شور مچا کر کسی طرح عزت سے باہر نکلو۔ معذرت کے ساتھ، اب آپ نے اپنے لیے کوئی گنجائش چھوڑی نہیں ہے۔ جو جو جھوٹ لکھے ہیں، وہ ایک پبلک فورم پر ریکارڈ ہو چکے ہیں۔ اب چاہے آپ الٹا چور مچائے شور کی مثال بنتے بھی رہیں، کوئی فرق نہیں پڑتا۔
 

آصف اثر

معطل
ایک بار پھر 7.2، 7.4، 7.2، 7.4، اور "مصنف نے دھوکہ دیا کیونکہ اس نے خود بتایا کہ میں اس حساب سے کیلکولیشن کر رہا ہوں اور بعد میں یہ بھی خود بتایا کہ اچھی خبر یہ ہے کہ ریٹ اس سے کم ہو رہا ہے، کیونکہ خود تمام تفصیل بتانا دھوکہ ہوتا ہے"۔
یہاں تک کہ اپنے جعلی اعداد، جیسے
پر بھی اسی زور و شور کے ساتھ اصرار۔
اس سے فرق نہیں پڑنا کہ جتنی بار آپ کو جواب دے دیا جائے اور جتنی بار آپ کے اپنے دانستہ دیے گئے دھوکے نکال نکال کے آپ کے سامنے رکھ دیے جائیں۔ بس گردان کرتے جاؤ اور اتراتے جاؤ کہ میں نے تو پرخچے اڑا دیے۔
کون لوگ ہو تسی یار!۔۔۔
مزید جس انداز میں آپ ایک بار پھر سے ذاتی حملوں پر اتر آئے ہیں،
اس سے کافی واضح طور پر اندازہ بھی ہونے لگا ہےکہ اب آپ کو اچھی طرح سے اندازہ ہو گیا ہے کہ آپ کے پاس دلیل ولیل کچھ ہے نہیں، بس شور مچا کر کسی طرح عزت سے باہر نکلو۔ معذرت کے ساتھ، اب آپ نے اپنے لیے کوئی گنجائش چھوڑی نہیں ہے۔ جو جو جھوٹ لکھے ہیں، وہ ایک پبلک فورم پر ریکارڈ ہو چکے ہیں۔ اب چاہے آپ الٹا چور مچائے شور کی مثال بنتے بھی رہیں، کوئی فرق نہیں پڑتا۔
یقین تھا اسی رونے دھونے پر اختتام ہوگا۔

اور جہاں تک ذاتی حملوں کی مضحکہ خیزی ہے تو یہ کہاوت تو یاد ہوگی آپ کو،
As You sow, so Shall You reap
انگلش تو ویسے بھی آپ کی بہت کمزور ہےلیکن کسی اور سے ترجمہ کروادیجیے گا۔:)
 
آخری تدوین:

محمد سعد

محفلین
عین الیقین تھا اسی رونے دھونے پر اختتام ہوگا۔
چلیں پھر آپ کا شوق پورا کیے دیتے ہیں۔

1۔ میں نے اوپر کہہ دیا ہے کہ میں نے یہ عدد ٹیبل شدہ اعداد وشمار سے نہیں لیا لہذا اسپریڈ شیٹ والی بات کالعدم ہوگئی۔
پھر کہاں سے لیا؟ یہ ہی بتا دیں۔ قوم پر آپ کا احسان ہو گا۔ نہ آپ اپنی کیلکولیشن واضح کر کے لکھتے ہیں اور نہ ہی اعداد کے ماخذ بتاتے ہیں تاکہ ابہام کا فائدہ اٹھاتے ہوئے سب کی آنکھوں میں دھول جھونک سکیں۔
صاف نظر آ رہا ہے کہ ایک ایسا عدد جعلی گھڑا ہے جو فرق کو اصل سے کہیں زیادہ بتا کر آپ کی بات میں مصنوعی طور پر کچھ وزن ڈال سکے۔
2۔ میں نے آپ کے اعتراض پر 1972 کے بجائے 1970 کی تاریخ لی۔ اگر یہ لینا غلطی ہے تو آپ کا مرشد تو بدرجہ اولا غلط ہے۔
میرے کہنے پر 1970ء کا سال لینے سے کوئی فرق نہیں پڑتا، کیونکہ آپ کے جھوٹے دعوے کے دو اجزاء تھے:
  1. سال 1972ء
  2. آبادی 58 ملین
اور آپ کا 1970ء کے سال کو لینا کسی بھی طرح سے اس مسئلے کو حل نہیں کرتا۔

اب اگر آپ میں تھوڑی سی بھی اخلاقی جرات ہو تو ذرا اپنے فراڈیے کے کالم میں تدوین کرادیں۔
جی بالکل کروا لیں گے۔ 7.2 کو 7.4 بھی کروا لیں گے۔ اگرچہ اس سے کالم کی مضبوطی پر کتنا فرق پڑتا ہے، وہ آپ ابھی تک واضح کرنے سے قاصر ہیں سوائے
  • حلق پھاڑ پھاڑ کر "ڈیڑھ ارب" کا جعلی عدد بار بار چلانے کے
  • جو 6.4 ارب، صدی کی راؤنڈنگ کو مسترد کرنے کے باوجود آ رہا ہے اس کو یکسر نظر انداز کرنے کے

3۔ یہ کہنے کے بعد کیلکولیشن سے کوئی وزن نہیں پڑتا، آپ کے سارے کیلکولیشنز کی حیثیت مذاق سے زیادہ کچھ نہیں رہی۔
اور یہ کہہ کر آپ نے اپنی منطق اور ریاضی کی مہارت کا پول سر بازار کھول دیا ہے کہ آپ کو اتنا بھی اندازہ نہیں کہ کسی کیلکولیشن کا سیاق و سباق کے ساتھ کوئی بامعنی تعلق ہونا کیوں ضروری ہے۔

4۔ آپ کے فراڈیے نے 7.46 کے بجائے 7.2 کی دھوکا دہی کی۔ نتیجتا ڈیڑھ ارب کے فراڈ میں پکڑے گئے۔
آپ کی ڈھٹائی کو فاروق درویش بھی سلام پیش کرتا ہو گا۔ ابھی تک ڈیڑھ ارب کے جعلی عدد پر اصرار ہے۔

5۔ میں نے 202.2703928 کا درست ترین ڈیٹا استعمال کیا۔ جب کہ آپ کے فراڈیے نے 7.2 کا سالوں پرانا ڈیٹا۔ یاد تو آرہاہوگا۔
اوہوہوہو۔۔۔۔ توبہ توبہ۔۔۔ اتنا پرانا ڈیٹا استعمال کیا؟ ویسے کتنا پرانا ڈیٹا استعمال کیا؟
2017 - 2014 = 3
استغفر اللہ! پورے تین سال پرانا ڈیٹا؟
چلیں آپ کو مارجن دیتے ہوئے 2013ء سے گنتے ہیں۔
استغفر اللہ ! پورے چار سال پرانا ڈیٹا؟
او یار۔ شرم کرو۔ اتنا عرصہ تو پرنٹ میں موجود کسی بھی مٹیریل کو ایک جگہ سے دوسری جگہ پہنچتے آسانی سے ہو جاتا ہے۔ اب ہر کوئی یہ تو نہیں کر سکتا کہ گوگل پر پہلا عدد جو بھی ملے اس کو اندھا دھند اٹھا لے۔ اس کے نتائج آپ پاکستان کے رقبے کے متعلق اپنی "ماہرانہ" گوگل سرچ کے دوران دیکھ ہی چکے ہیں۔
چونکہ آپ کا اپنا ریسرچ کے شعبے کے ساتھ کوئی واسطہ نہیں رہا تو آپ کو اس بات کا اندازہ نہ ہونا کوئی حیرت کی بات نہیں کہ بہت سے ایسے ریسورسز جو ہمیں آج فوراً مل جاتے ہیں، لازمی نہیں کہ صرف دو تین سال پہلے بھی وہ اتنی ہی آسانی کے ساتھ دستیاب رہے ہوں۔ مثال کے طور پر، کیا آپ کے ذہن میں یہ سوال آیا کہ اقوام متحدہ کی جس ڈیڈیکیٹڈ ویب سائٹ سے ہم اتنا استفادہ کر رہے ہیں، کیا وہ 2017ء کے مارچ میں موجود بھی تھی یا نہیں؟
خوش قسمتی سے آرکائیو ایک ایسا پراجیکٹ ہے جو یہ جاننے میں ہماری کچھ مدد کر سکتا ہے۔
Wayback Machine
جس میں سب سے پرانا ریکارڈ نومبر 2018ء کا ہے۔
تو جناب، آپ ایک ایسی سہولت کے عدم استعمال کا گلہ کیسے کرتے ہیں جو ماضی بعید تو کیا، ماضی قریب میں بھی دستیاب نہیں رہی؟
دوم۔ آپ کے درست ڈیٹا کے استعمال پر اترانے سے کوئی فرق نہیں پڑتا اگر آپ کے اعتراض کے متعلقہ وقت میں وہ ڈیٹا دستیاب ہی نہیں تھا۔

83 کروڑ تو بہت زیادہ ہے بھائی۔ آپ کا مرشد تو اسے کچھ سال میں ہی لارہاہے۔
Although this holocaust is only some years away,
اور کتنی ذلت چاہیے اپنے مرشد کے ہاتھوں؟
جی بالکل۔ چونکہ آپ نے واضح طور پر میرا مراسلہ ٹھیک سے نہیں پڑھا تو آپ کی توجہ ایک بار پھر دلا دوں کہ خاکسار نے بھی کچھ ایسا ہی لکھا ہے کہ یہ تعداد ڈبلنگ ریٹ کو دو گنا کرنے پر آئے گی۔ ڈبلنگ ریٹ دو گنا کرنے کا مطلب کیا ہوتا ہے، جانتے ہیں نا؟
پتہ نہیں یہ نکتہ لکھ کر آپ نے مجھے ذلیل کیا ہے یا اپنی پڑھنے کی صلاحیت سے عاری ہونے کو سر عام نمایاں کر کے خود کو ذلیل کیا ہے۔

مصنف کا گروتھ ریٹ 125 سال تک مستقل رکھنا بھی غلط بیانی ہے، لہذا ایک اور جھوٹ۔
جو چیز واضح طور پر مصنف نے خود لکھی ہے، اس کو غلط بیانی کہنے کے لیے یقیناً آپ جیسے تگڑے بغض ہی کی ضرورت پڑے گی۔ یہ کسی عامی کے بس کی بات نہیں ہے۔
خیر، اب تک تو یہ آپ کا پسندیدہ گو ٹو پوائنٹ ہو گیا ہے۔ نہ جانے اس میں آپ کو کیا کشش نظر آتی ہے۔ یا شاید ڈوبتے کو تنکے کا سہارا والی بات ہے کہ چونکہ کوئی اور دلیل ولیل ہے نہیں؟

چلیں ایک بار پھر دیکھ لیں:
ابتدائی ڈیٹا 33.7 اور مارچ، اپریل 2017 ء تک کا اصل ڈیٹا لیتے ہوئے(نہ کہ پرویز ہود کا فراڈ ڈیٹا، تو) گروتھ ریٹ بنتا ہے :
0.02715314459۔
اس حساب سے 2017 کے 25 سال بعد آبادی ہوئی 398.7896۔ مزید 100 سال بعد آبادی ہوئی 6025.4546084 ملین۔۔
7.46 سے 6.02545 نکالیں تو یہ بنتی ہے ڈیڑھ ارب کی جعلی آبادی! ایک اور جھوٹ میں پکڑے جانے کے بعد اور کتنا رسوا ہونا ہے ہمارے عظیم فراڈ سپورٹر؟
"چلیں ایک بار پھر ایک غیر متعلقہ کیلکولیشن پھینک کر لوگوں کی توجہ بٹانے کی کوشش کرتے ہیں۔"
جناب۔ جواب دے چکا ہوں۔ آپ کی کیلکولیشن غیر متعلقہ ہے کیونکہ:
  • یہ کسی بھی طرح کالم میں موجود کیلکولیشن کو رد نہیں کرتی۔ مصنف نے خود اپنی میتھڈالوجی واضح کر کے لکھی ہوئی ہے کہ اس کی کیلکولیشن کیا فرض کرتے ہوئے چل رہی ہے اور یہ بھی واضح لکھا ہے کہ حقیقی گروتھ ریٹ کم ہو رہا ہے۔
  • جو چیز انتہائی واضح کر کے لکھی ہوئی ہو، وہ فراڈ نہیں ہوتی۔ یہ محض آپ کا بغض اور دلیل کی کمی کے سبب پڑے ہوئے عزت کے لالے ہیں جو چور مچائے شور کے مصداق آپ کو فراڈ فراڈ چلانے پر مجبور کر رہے ہیں۔
  • آپ کا اعتراض کالم کی کیلکولیشن پر ہے اور یہ کیلکولیشن کالم لکھنے کے وقت پر لاگو نہیں ہوتی کیونکہ 2017ء کا آبادی کا عدد اس وقت تخمینے پر مبنی تھا۔
  • کالم کا عدد تخمینے پر مبنی ہونے کے باوجود حقیقی ڈیٹا کے بہت قریب ہے، جو کہ کالم کی میتھڈالوجی کو اچھا خاصا وزن دیتا ہے۔
  • کیلکولیشن میں ہیر پھیر کرنے کے بعد بھی آپ اس سے برآمد ہونے والے فرق پر اکتفاء نہیں کر رہے، بلکہ 1.4 ارب کو ڈیڑھ یعنی 1.5 ارب بنا کر پیش کر رہے ہیں۔
ذرا غور کیجیے گا۔
  • پہلے آپ دانستہ غیر متعلقہ قدریں استعمال کرتے ہوئے ایک کیلکولیشن کرتے ہیں تاکہ جو فرق اصل میں 1 ارب آنا ہے، وہ 1.4 ارب آئے۔
  • پھر آپ اس میں بھی 0.1 ارب خود سے بڑھا دیتے ہیں تاکہ وہ اور بھی زیادہ محسوس ہو۔ اس پر میں اعتراض کیوں کر رہا ہوں؟ کیونکہ آپ خود راؤنڈنگ کو دانستہ جعل سازی قرار دیتے آ رہے ہیں چنانچہ آپ کی منطق کے حساب سے یہ تو پکی پکی جعل سازی ہوئی۔
  • یہ بھی مت بھولیے گا کہ آپ کی سہولت کے لیے درست کیلکولیشن میں کر چکا ہوں جہاں فرق 1.4 ارب بھی نہیں آ رہا بلکہ 1 ارب آ رہا ہے جسے آپ دانستہ ایک بار نہیں بلکہ دو بار جعل سازی کر کے زبردستی 1.5 ارب پر پہنچا رہے ہیں تاکہ وہ زیادہ سے زیادہ محسوس ہو۔
  • یعنی کہ آپ کل ملا کر 0.5 ارب کی دانستہ جعل سازی کر رہے ہیں۔
  • اس سب کے باوجود رونا آپ کا یہ ہے کہ مصنف کا ڈیٹا 0.26 ارب کے مارجن کے ساتھ آؤٹ آف ڈیٹ کیوں ہے؟
کچھ تو شرم کرو یار۔
پھر اصرار یہ کرتے ہو کہ اس سے نتیجہ یہ اخذ کیا جائے کہ
  • کالم نگار، جس کی غلطی کی وضاحت اس کا سورس آؤٹ آف ڈیٹ ہونے کی صورت میں کی جا سکتی ہے، دانستہ جعل سازی کر رہا ہے۔
  • آپ جو کہ ابھی تک مسلسل نت نئی دانستہ جعل سازی کرتے ہوئے پکڑے بھی جا رہے ہیں، ایمانداری کے ساتھ چل رہے ہیں۔
مجھے تو سمجھ نہیں آتی کہ یہ نتیجہ کیسے جسٹیفائی کیا جائے۔
آپ کا شدید درجے کا بغض ہی آپ کو یہ جسٹیفائی کروا سکتا ہے۔
 

جان

محفلین
Argument from Repetition

Argument from repetition refers to someone repeating a statement often in the hopes that the listener will begin to accept it as truth, instead of providing evidence.

Example of Argument from Repetition

Hurtlocker deserves an Oscar. Other films have potential, but they do not deserve an Oscar like Hurtlocker does. Out of all the films up for an Oscar, Hurtlocker should be award one because it is the best film nominated and deserves an Oscar.
Argument by Repetition

Proof by assertion

Proof by assertion, sometimes informally referred to as proof by repeated assertion, is an informal fallacy in which a proposition is repeatedly restated regardless of contradiction. Sometimes, this may be repeated until challenges dry up, at which point it is asserted as fact due to its not being contradicted (argumentum ad nauseam). In other cases, its repetition may be cited as evidence of its truth, in a variant of the appeal to authority or appeal to belief fallacies۔

This fallacy is sometimes used as a form of rhetoric by politicians, or during a debate as a filibuster. In its extreme form, it can also be a form of brainwashing. Modern politics contains many examples of proofs by assertion. This practice can be observed in the use of political slogans, and the distribution of "talking points", which are collections of short phrases that are issued to members of modern political parties for recitation to achieve maximum message repetition. The technique is also sometimes used in advertising.
Proof by assertion - Wikipedia
 

آصف اثر

معطل
دلچسپ صورتِ حال تو یہ بھی ہے کہ بعض ایک ڈیڑھ رکن تالیاں بجانے کا کردار تو بہت مستعدی سے ادا کررہے ہیں
لیکن عرفان سعید بھائی بے چارے کب سے انتظار کررہے ہیں کہ یہ شیڈو اکاؤنٹ والا کیا چکر ہے؟
اب بھی اگر ان کو جواب مل گیا تو بھی یہ اس بات کا ثبوت تو ضرور ہے کہ بندہ پریشانی کا شکار ہوا تھا۔ یا شائد جواب بنانے میں اتنا عرصہ لگ گیا۔
 
آخری تدوین:

جان

محفلین
ماں جی نے میرے بچپن کے دور میں ایک بات کہی تھی جو مجھے آج تک یاد ہے "ہارنے والی کی 'زبان' ہوتی ہے" یعنی ہارنے والا بزورِ بازو جب مقابلہ نہیں کر سکتا تو پھر بدزبانی اور گالم گلوچ پہ اتر آتا ہے۔ مسلم امہ کا موجودہ دور میں یہی حال ہے، پہلے میرا گمان محض 'سازشی تھیوری' تک محدود تھا لیکن موجودہ مشاہدات سے میں اس نتیجے پہ پہنچا ہوں کہ ماں جی سچ ہی کہتی ہیں "ہارنے والے کی 'زبان' ہوتی ہے"۔
 
Top