ذرا غور سے جائزہ لیتے ہیں کہ آپ نے کیا لکھا تھا۔
جس کے متعلق استفسار کرنے پر آپ یہ نہیں کہتے کہ کوئی سال میں غلطی ہوئی ہے اور یہ 1970ء کا عدد ہے، بلکہ آپ کچھ یوں فرماتے ہیں
واضح نظر آ رہا ہے کہ اس مراسلے تک آپ اس کو 1972ء ہی کا ڈیٹا بتا رہے ہیں، اور محض اس امید پر انحصار کر رہے ہیں کہ اتنی بڑی سپریڈ شیٹ میں کوئی اوپر سکرول کر کے سال پر غور نہیں کرے گا۔
جب یہ دھوکہ کرتے ہوئے پکڑے جاتے ہیں تو ابھی تک اصرار آپ یہ کر رہے ہیں کہ آپ نے کوئی دھوکہ نہیں دیا، اور اس سے توجہ ہٹانے کے لیے فوکس آپ 58 ملین کے عدد پر کر رہے ہیں جبکہ آپ کا جعلی ڈیٹا دو اجزاء پر مشتمل تھا: 58 ملین اور سال 1972ء۔
قارئین کی توجہ مزید منتشر کرنے کو ایک کیلکولیشن دے مارتے ہیں۔
اب جناب۔ مسئلہ یہ ہے کہ صرف کیلکولیشن لکھ دینے سے آپ کی بات میں وزن نہیں آ جاتا۔ یہ بھی بتانا پڑتا ہے کہ اس کی اہمیت کیا ہے۔
آپ کی کیلکولیشن کی صورت حال یہ ہے کہ
یہ کیلکولیشن کسی بھی طرح کالم میں موجود کیلکولیشن کو رد نہیں کرتی۔ وجہ: مصنف نے خود اپنی میتھڈالوجی واضح کر کے لکھی ہوئی ہے کہ اس کی کیلکولیشن کیا فرض کرتے ہوئے چل رہی ہے اور یہ بھی واضح لکھا ہے کہ حقیقی گروتھ ریٹ کم ہو رہا ہے۔
یہ کیلکولیشن آپ کے اعتراض کے حوالے سے بھی بے معنی ہے کہ آخر حقیقی ڈیٹا کے حساب سے کیلکولیشن کیوں نہیں کی گئی۔ وجہ: آپ نے حقیقی ڈیٹا کے بجائے تخمینہ استعمال کیا ہوا ہے۔
نتیجہ: کیلکولیشن بے معنی اور غیر متعلقہ ہے اور حسب معمول آپ نے صرف smoke and mirrors پر انحصار کیا ہے، اس امید پر کہ لوگ آپ کی تحریر میں اعداد کو دیکھ کر متاثر ہو جائیں گے اور اس بات پر توجہ نہیں دیں گے کہ وہ اعداد مکمل طور پر بے معنی اور غیر متعلقہ ہیں۔
سب سے پہلے اگر آپ ذرا اپنے جھوٹ کو کنٹرول میں رکھیں تو بات خود واضح ہوجائے گی۔
1۔ میں نے اوپر کہہ دیا ہے کہ میں نے یہ عدد ٹیبل شدہ اعداد وشمار سے نہیں لیا لہذا اسپریڈ شیٹ والی بات کالعدم ہوگئی۔
2۔ میں نے آپ کے اعتراض پر 1972 کے بجائے 1970 کی تاریخ لی۔ اگر یہ لینا غلطی ہے تو آپ کا مرشد تو بدرجہ اولا غلط ہے۔
اب اگر آپ میں تھوڑی سی بھی اخلاقی جرات ہو تو ذرا اپنے جعلساز پروفیسر کے کالم میں تدوین کرادیں۔
3۔ یہ کہنے کے بعد کیلکولیشن سے کوئی وزن نہیں پڑتا، آپ کے سارے کیلکولیشنز کی حیثیت مذاق سے زیادہ کچھ نہیں رہی۔
4۔ آپ کے فراڈ پروفیسر نے 7.46 کے بجائے 7.2 کی دھوکا دہی کی۔ نتیجتا ڈیڑھ ارب کے فراڈ میں پکڑے گئے۔
5۔ میں نے 202.2703928 کا درست ترین ڈیٹا استعمال کیا۔ جب کہ آپ کے فراڈیے نے 7.2 کا سالوں پرانا ڈیٹا۔ یاد تو آرہاہوگا۔
6۔ مصنف کی میتھڈالوجی کی حقیقت یہ ہے کہ ایک تو 7.2 کا ڈیٹا لیا اور پھر اس کو current کے لفظ سے جاری سال کا بھی بنا دیا۔
اگر اس طرح کی لاجواب میتھڈالوجی آپ کے مرشد فراڈیے کی عادت ہے تو آپ دونوں کو تو عجائب گھر میں ہونا چاہیے۔ پھر کیا خیال ہے، کراچی چڑیاگھر کیسا رہے گا؟
بہت بنیادی فرق ہے صاحب۔ بلکہ ایک سے زائد فرق ہے۔
ریکارڈڈ ڈیٹا موجود نہ ہونے کے باوجود مصنف کا تخمینہ انتہائی درست ہے جس سے معلوم ہوتا ہے کہ آپ کے برعکس اس کی میتھڈالوجی بہت بہتر ہے اور اس کے ریاضیاتی ماڈلز کی پیشن گوئی کرنے کی صلاحیت اچھی ہے۔
آپ کو اپنا جواب لکھتے وقت 1972ء کا مردم شماری کا ڈیٹا دستیاب تھا۔
یہ تو آپ کو طے کرنا ہے کہ مردم شماری کا ڈیٹا ہی لینا ہے یا تخمینہ۔ کیوں کے جعلساز کے کالم میں جو تضادات ہیں اور اوپر سے جو آپ نے لولے لنگڑے تضادات چڑھادیے، اس میں فیصلہ کرنا آپ کی صوابدید پر ہے۔
میں نے جس جعلسازی کی نشاندہی کی، اس کی تو آپ تصدیق کررہی رہے ہیں۔ کیوں نہ اصول طے کرکے ہی چلے؟ تاکہ آپ کے جھوٹ میں کچھ تو وزن پڑے۔
بقول آپ کے کالم لکھتے ہوئے مصنف کو مردم شماری کا ڈیٹا دستیاب نہیں تھا۔
بہت آسان قسم کی دو باتیں ہیں:
اگر کالم لکھتے ہوئے ڈیٹا دستیات تھا، تو 7.2 لینے کی دھوکا دہی کیوں کی؟
اگر نہیں تھا تو آپ نے 2019 کی فائل پیش کرکے جھوٹ بولا۔ اس جھوٹے گواہی پر تو آپ کو پھر ڈوب مرنا چاہیے۔
آپ کا اعتراض یہ ہے کہ کیلکولیشن میں حقیقی ڈیٹا کیوں استعمال نہیں کیا گیا، جس کی رو سے بطور دلیل آپ کا تخمینے والا عدد استعمال کرنا null and void ہو جاتا ہے۔
اس مضحکہ دلیل کے بعد قارئین نوٹ فرماسکتے ہیں کہ 7.46 کے 7.2 کا ڈیٹا لینے اور اسے جاری سال کا ظاہر کرنے کے باوجود میرے دو سال کے فرق پر اعتراض ”آسمان کا تھوکا منھ پر آتا ہے“ کے مصداق بن گیا۔
اور خود کو کتنا رسوائی کے گھڑے میں اُتارو گے؟ فراڈ
سپورٹر
- مصنف نے واضح لکھا ہوا ہے کہ کس گروتھ ریٹ کے تحت حساب لگایا گیا ہے۔
- مصنف نے واضح لکھا ہوا ہے کہ گروتھ ریٹ کم ہو رہا ہے، جس کے ساتھ آپ بھی اپنی اس کیلکولیشن میں اتفاق کر رہے ہیں۔
- جو شے واضح لکھ دی گئی ہو، وہ فراڈ نہیں ہوتا۔ یہ محض آپ کا بغض ہے جو آپ کو اس کی یہ تشریح کرنے پر مجبور کر رہا ہے۔ اگر میں غلط نہیں ہوں تو نفسیات میں اس کو cognitive bias کہا جاتا ہے۔
مصنف کا گروتھ ریٹ 125 سال تک مستقل رکھنا بھی غلط بیانی ہے، لہذا ایک اور جھوٹ۔
اوپر سے یہ اعتراف کہ کم ہورہا ہے، آپ کے فراڈیے کے کیلکولیشن اور ڈراوے کو مزید مضحکہ خیز بنارہاہے۔
جو نفسیاتی مریض کبھی ادھر اور کبھی اُدھر کی ہانک کر اپنے بیانات بدل بدل کر کام چلا رہا ہو، تو اس سے یہ ثابت ہوا کہ وہ انتہائی مکاری اور منافقت ہے۔ جس کی جعلسازی میں نے یہاں واضح کردی۔ اور آپ نے اس جعلساز کے فراڈ کو 000 میں چھپانے کی کوشش کرکے خود کو بھی اس حمام میں شامل کرنے کا شرف حاصل کرلیا۔
آپ کو اپنے ناپسندیدہ لوگوں کو گھونسے مارنے کا کافی شوق معلوم ہوتا ہے۔ حقیقی طور پر نہیں مار سکتے تو خیالی ہی سہی۔ دلیل جو نہیں ہے آپ کے پاس۔
اتنی بڑی جعلسازی اور غلط بیانیوں کے ذریعے قوم کو گمراہ کرنے کے بعد تو اسے بیچ چوراہے لٹکانا چاہیے۔ گھونسا تو میں نے لحاظ میں بول دیا تھا صاحب۔
اگر یہ بات غلط ہے تو بتائیں۔ میں نے اپنے گزشتہ مراسلے میں بھی ایک مثال دی ہے کہ اگر ڈبلنگ ٹائم موجودہ سے دو گنا بھی ہو جائے تو ایک صدی بعد آپ کو 83 کروڑ سے زیادہ کی آبادی کو سنبھالنا پڑے گا۔
83 کروڑ تو بہت زیادہ ہے بھائی۔ آپ کا مرشد تو اسے کچھ سال میں ہی لارہاہے۔
Although this holocaust is only some years away,
اور کتنی رسوائی چاہیے اپنے مرشد کے ہاتھوں؟
یار آپ کی ڈھٹائی کو سرخ سلوٹ! اپنی بات ثابت نہیں کر پاتے تو خود سے دعوے گھڑنا شروع ہو جاتے ہیں کہ فلانے نے یہ تسلیم کر لیا، فلانے نے وہ تسلیم کر لیا۔ مولا خوش رکھے، فرقہ وارانہ مناظرے کرنے والے کچھ احباب کی یاد دلا دی۔
یہ بات تو آپ نے ثابت کردی ہے نا کہ اس کالم کی حیثیت دو ٹکوں سے زیادہ نہیں۔ باقی آپ کو فاروق درویش نامی کوئی نظر آئے یا اپنا جعلساز تشخص۔ ہم تو مجبورمحض ہوئے۔
اوہ، معذرت۔ کیا واقعی ڈیڑھ ارب؟
چلیں ایک بار پھر دیکھ لیں:
ابتدائی ڈیٹا 33.7 اور مارچ، اپریل 2017 ء تک کا اصل ڈیٹا لیتے ہوئے(نہ کہ پرویز ہود کا فراڈ ڈیٹا، تو) گروتھ ریٹ بنتا ہے :
0.02715314459۔
اس حساب سے 2017 کے 25 سال بعد آبادی ہوئی 398.7896۔ مزید 100 سال بعد آبادی ہوئی 6025.4546084 ملین۔۔
7.46 سے 6.02545 نکالیں تو یہ بنتی ہے ڈیڑھ ارب کی جعلی آبادی! ایک اور جھوٹ میں پکڑے جانے کے بعد اور کتنا رسوا ہونا ہے؟
ہمارے عظیم فراڈ سپورٹر؟
دوسرے کو صدی کا ہندسہ راؤنڈ ڈاؤن کرنے پر بھی جعل سازی کا الزام، جبکہ خود صرف حالیہ دو کیلکولیشنز ہی میں آپ یہ حرکات کرتے ہوئے پکڑے گئے ہیں۔
- ایک من گھڑت ڈیٹا پوائنٹ سے جعلی کیلکولیشن کرنا اور پھر اس پر ڈھٹائی سے جمنے کی کوشش میں مزید جعل سازی کرنا، جس عمل میں کم از کم تین بار پکڑے جانا۔
- ایک ارب کے ہندسے کو ڈیڑھ ارب بنا کر مزید جعل سازی کرنا۔
0.0823 کے نام پر ڈیڑھ ارب آبادی بشمول تین انقلابات کے بھی اگر آپ کو شرم نہیں آرہی اس دنیا میں پھر شائد ذلت ورسوائی کے ساتھ رہنا ہی کمال ہے۔۔! اور اس کمال میں آپ نے اپنی مہارت تامہ ثابت تو کردی ہے۔ جیتے رہو اور ساتھ ساتھ اپنے فریبی مرشد کی جعلسازی، کذب بیانی اور دھوکا-دہی گلے سے لگاتے رہیے۔