ویسے جلد350،370 پر اننگ ڈیکلئیر کرنے کے متعلق آپکی کیا رائے تھی؟
میری ذاتی رائے تو یہ ہے کہ 443 پر بھی ڈکلیئر نہیں کرنا چاہئے تھا۔
ڈکلیئر کرنے کے متعلق میری دیرینہ رائے یہ ہے کہ اس کو میتھس یعنی ریاضی کی رو سے دیکھا جانا چاہئے۔ اس کی وضاحت کے لئے ایک سچویشن فرض کریں کہ ایک ٹیم پہلی اننگز میں اچھی بیٹنگ کر رہی ہے اور دوسرے دن کے چائے کے وقفے کے قریب اس نے 550 رنز کے قریب سکور کر لیا ہے۔ ایسے میں سب کمنٹیٹرز اور ٹی وی کے سپورٹس تجزیہ کاروں وغیر ہ کی چیخیں شروع ہو جاتی ہیں کہ جلدی جلدی ڈکلیئر کریں، دیر کیوں کر رہے ہیں۔ وغیرہ وغیرہ۔ اب دیکھا جائے تو اگر چائے کے وقفے پہ ڈکلیئر کر دیا جائے تو ابھی بھی سوا تین دن کا کھیل باقی ہے، اور اگر دوسری ٹیم اپنی دونوں اننگز میں کل ملا کر اڑھائی دن بھی کھیل گئی تو بھرپور امکانات ہیں کہ وہ 550 سے کہیں زیادہ رنز کر لے گی۔ اور اگر رن ریٹ کچھ زیادہ ہو تو پہلی ٹیم کو میچ ہارنے کی سچویشن پیدا کرنے کے لئے ایک چھوٹا موٹا کولیپس کرنے کی ضرورت ہے۔ دوسرے لفظوں میں اگر آپ اس ٹیم کو اڑھائی دن میں دو بار آؤٹ نہیں کر سکتے تو میچ نہیں جیت سکیں گے، تو کیوں نہ اس کو وقت ہی اڑھائی دن کے قریب قریب دیا جائے۔
اس کی ایک مشہور مثال
ایڈیلیڈ ٹیسٹ 2005 کے کیس میں دیکھی جا سکتی ہے۔ میں اس کو سراسر غلط ڈکلیریشن کا نتیجہ قرار دوں گا۔ حال ہی میں پاکستان بھی ویسٹ انڈیز سے
یہ میچ ہارتے ہارتے بچا تھا، جبکہ میرے خیال میں مزید 100 سے 150 رنز کرنے کے بعد ڈکلیئر کرنا چاہئے تھا۔ آج کے دوسرے میچ میں جنوبی افریقہ کی بابت بھی تیسرے دن کے اختتام پر ہی ڈکلیئر کرنے کی بات بھی کی جا رہی ہے جبکہ ابھی ان کی لیڈ 450 رنز کی بھی نہیں ہوئی۔ اب اگر وہ اسی مقام پہ ڈکلیئر کر دیں تو سری لنکا کو 6 تو کیا 5 سیشن میں بھی آؤٹ کرنے میں ناکام رہیں تو 90 فیصد امکان ہے کہ ٹارگٹ ہی چیز ہو جائے گا۔
امید ہے کہ میں اپنا موقف سمجھا پایا ہوں۔