ملا نصرالدین صاحب کے پاس ایک لڑکا آیا اور ان سے پوچھا:
’’ملا صاحب! میرے والدکی آج جمعہ کے مبارک دن وفات ہوئی ہے۔ اگلے جہان میں اُن کے ساتھ کیا سلوک کیا جائے گا؟‘‘
ملا صاحب نے پوچھا: ’’کیا آپ کے والد صاحب نماز روزے کے پابند تھے؟‘‘
لڑکے نے کہا: ’’نہیں۔ وہ نمازپڑھتے تھے، نہ روزے رکھتے تھے، مگر خوش قسمتی سے جمعہ کے دن فوت ہوئے ہیں‘‘۔
ملا نے دریافت کیا: ’’عیاشی تو نہیں کرتے تھے؟‘‘
لڑکے نے بتایا: ’’عام طور پر تو نہیں۔ مگر جس روز رشوت کی رقم زیادہ مل جاتی، اُس روز جوا بھی کھیل لیتے، عیاشی بھی کرلیتے۔ اس کے باوجود انھیں جمعہ کے مقدس دن وفات پانے کا شرف حاصل ہوا ہے‘‘۔
ملا : ’’کچھ صدقہ خیرات بھی کرتے تھے؟‘‘
لڑکا: ’’جی نہیں، فقیروں کو بُری طرح پھٹکارکر بھگا دیتے تھے کہ شرم نہیں آتی مانگتے ہوئے؟ مگرفوت جمعہ کے دن ہوئے‘‘۔
ملا: ’’عزیزوں، رشتے داروں اور محلے والوں سے اُن کا سلوک کیسا تھا؟‘‘
یہ سوال سن کر لڑکا جھلا گیا۔ کہنے لگا: ’’جی، وہ تو پورے محلے میں لڑاکا اور جھگڑالو مشہور تھے۔ سب ان کو دیکھتے ہی اِدھر اُدھر ہوجاتے تھے۔ مگر ملا صاحب! میں صرف اتنا جاننا چاہتا ہوں کہ میرے والد صاحب جمعہ کے متبرک دن فوت ہوئے ہیں، ان کے ساتھ اگلی دُنیا میں کیسا سلوک کیا جائے گا؟‘‘
ملا صاحب نے اُسے پیار سے سمجھاتے ہوئے دلاسا دیا: ’’بیٹا! جمعے کے دن تو اُنھیں کچھ نہیں کہا جائے گا۔ مگر جیسے ہی ہفتے کا دن آئے گا سارا حساب کتاب بے باق کردیا جائے گا!‘‘