........... ہم نے ووٹ ڈالا...........
ظہر کی نماز پڑھ کر مسجد سے نکلے...
ذرا آگے لوگوں کی رہنمائی کے لیے مختلف سیاسی جماعتوں کے کیمپ لگے تھے...
ان میں سے ایک کیمپ میں گئے، موبائل پر آئے میسج کو دکھایا، اپنی اور گھر والوں کی پرچیاں بنوائیں اور سیدھا گھر گئے، وہاں موبائل چھوڑا بیگم کو پکڑا اور پولنگ اسٹیشن پہنچے جو چھوٹے سے ہرائیویٹ اسکول میں تھا...
گیٹ پر ہوچھا گیا موبائل ہے؟ ہم نے کہا یقیناً نہیں. لیکن انہیں ہماری یقینی بات پر یقین نہ آیا، قمیض کی دونوں سایئڈ پاکٹس ٹٹولیں، انہیں ہمارے یقین بھرے لہجے سے زیادہ جیبوں کے خالی پن پر یقین آیا. یقین کی آگہی سے نروان پاکر گیٹ سے داخلے کا اذن دے دیا گیا...
پوچھتے پاچھتے دوسری منزل پر پہنچے، یہ اسکول کی چھت تھی، دھوپ کی وجہ سے شامیانہ لگایا گیا تھا، رش تو نام کو نہ تھا، لوگ دو دو چار چار کرکے آرہے تھے...
وہاں موجود انجان لوگوں نے الٹا ہمارا شناختی کارڈ اور پرچی دیکھی، پھر اپنے پاس موجود بک سے دونوں کو ملا کر دیکھا (حد ہوتی ہے بے اعتمادی کی)، اس کے بعد انگوٹھے پر نشان لگایا، پھر بھی اطمینانِ کامل نصیب نہ ہوا تو انک پیڈ سے انگوٹھا بھی رگڑوایا، اور آگے جانے کا اشارہ کیا، وہاں بیٹھے صاحب نے شناختی کارڈ دوبارہ دیکھا، انک پیڈ سے بھی دوبارہ انگوٹھا رگڑوایا اور دونوں اسمبلیوں کے بیلٹ پیپر پر لگوایا...
ہمیں بالکل ہی جاہل سمجھ رکھا تھا، خود تو دستخط پر دستخط کیے جارہے تھے اور ہم سے انگوٹھے پہ انگوٹھا لگوا رہے تھے...
اب ہمیں سبز و سفید رنگ کے کاغذ والے دو بیلٹ پیپر دئیے جنہیں لے کر ہم سامنے بنے ہوئے بوتھ کے پیچھے چلے گئے...
اب ہماری باری تھی، ان لوگوں نے جابجا ہم پر جس بداعتمادی کا اظہار کیا تھا اس کا بدلہ لینے کا سنہری موقع منجانب قدرت عطا ہوگیا...
ہم نے اس موقع کو ضائع کرنا کفرانِ نعمت سمجھا اور دائیں بائیں آگے پیچھے نہایت مشکوک نظروں سے دیکھا (گویا یہ سب ہماری ہی جاسوسی کرنے بیٹھے تھے)، ہم نے بھی ان بے اعتبار لوگوں کو شک بھری نظروں سے دیکھ کر ظاہر کردیا کہ ہمیں بھی ان پر کچھ بھروسہ نہیں...
ہر چہار اطراف سے مطمئن ہوکر سامنے رکھی ننھی سے مہر اٹھائی اور........ کے نشان پر ثبت کردی، دونوں کاغذ الگ الگ موڑے اور فاتحانہ انداز میں بوتھ سے برآمد ہوئے (گویا سارا الیکشن ہی جیت لیا ہو)، پھر سفید کاغذ باہر رکھے ہوئے پلاسٹک کے سفید ڈبے میں ڈالا اور سبز کاغذ سبز ڈبے میں...
اپنا کام پورا کرکے ہم تیزی سے باہر کی جانب چل دئیے یہ ظاہر کرتے ہوئے جیسے ہمیں ان مطلب پرست اور بے اعتبار لوگوں کے ساتھ ایک پل رہنا گوارا نہیں...
ویسے یہ منظر کسی نے دیکھا تو نہیں کہ رینجرز والے نے ہمیں خاموشی سے ''چلتے بنو'' کا اشارہ کردیا تھا!!!