پاکستان عام انتخابات 2018ء ٭ تبصرے، صورتحال، نتائج

جاسم محمد

محفلین
جب پارٹی ہی کنٹرول نہیں ہو رہی، تو ملک کیسے ہو گا؟
پارٹیز کامیاب جمہوری ممالک میں ایسے ہی ہیں۔ اندر خوب توڑ پھوڑ باہر حکومت صحیح چلتی ہے۔ عوام شریف مافیا کے گینگ کو جمہوری جماعت سمجھتے رہے ہیں جہاں اعلیٰ وزارتیں پہلے سے بندر بانٹ شدہ ہوتی ہیں۔
 

جاسم محمد

محفلین
نامزد عمران نے کیا لیکن قصور اس کا نہیں۔ واہ
2013 میں خان صاحب نے پرویز خٹک کو وزیر اعلیٰ بنایا تھا۔ اس وقت بھی کافی تنقید ہوئی تھی۔ البتہ وہ کامیاب حکومت سازی کیساتھ 5 سال کاٹ گئے۔ اتحادی جماعتیں اور اپوزیشن بال بیکا نہیں کر سکی
 

فرقان احمد

محفلین
ملک میں سیاسی عدم استحکام کی یہی صورت حال رہی تو معاشی بدحالی سے نجات کی سبھی تدبیریں ناکام رہنے کا امکان بڑھتا چلا جائے گا۔
 

سیدہ شگفتہ

لائبریرین
ہر شہید و غازی کا تعلق فوج سے نہیں سویلینز کی قربانیاں ہمیشہ فوج سے زیادہ ہی رہی ہیں.
سویلینز سے آپ کی مراد محض عام عوام ہیں یا آپ نے دیگر عناصر کو بھی شامل کیا ہے؟ اگر قربانیاں زیادہ ہونے پر روشنی ڈال سکیں تو ڈالیے گا۔

ویسے میں اسے ایک دوسرے زاویے سے دیکھتی ہوں۔ اگر آپ کی مراد محض اول الذکر سے ہے تو ایک واضح فرق نظر انداز نہیں کیا جا سکے گا ۔ عام عوام عموما حادثاتی طور پر قربانی دیتے ہیں جبکہ ایک فوجی ملک و قوم کی خاطر ، دوسروں کی حفاظت کی خاطر قربانی دیتا ہے، اس کا مقصد واضح ہوتاہے ورنہ ہم آپ اپنے اپنے گھروں میں اتنی بے خوفی کی نیند نہ سو سکیں۔
 

جاسم محمد

محفلین
عام عوام عموما حادثاتی طور پر قربانی دیتے ہیں جبکہ ایک فوجی ملک و قوم کی خاطر ، دوسروں کی حفاظت کی خاطر قربانی دیتا ہے، اس کا مقصد واضح ہوتاہے ورنہ ہم آپ اپنے اپنے گھروں میں اتنی بے خوفی کی نیند نہ سو سکیں۔
قربانی سویلین بھی دیتے ہیں۔ کل مولانا فضل الرحمان کی فوج کے خلاف تقریر سن لیں۔ مولانا نے کئی دہائیوں بعد اپنی سیٹ کی قربانی دی ہے
 

ربیع م

محفلین
سویلینز سے آپ کی مراد محض عام عوام ہیں یا آپ نے دیگر عناصر کو بھی شامل کیا ہے؟ اگر قربانیاں زیادہ ہونے پر روشنی ڈال سکیں تو ڈالیے گا۔

ویسے میں اسے ایک دوسرے زاویے سے دیکھتی ہوں۔ اگر آپ کی مراد محض اول الذکر سے ہے تو ایک واضح فرق نظر انداز نہیں کیا جا سکے گا ۔ عام عوام عموما حادثاتی طور پر قربانی دیتے ہیں جبکہ ایک فوجی ملک و قوم کی خاطر ، دوسروں کی حفاظت کی خاطر قربانی دیتا ہے، اس کا مقصد واضح ہوتاہے ورنہ ہم آپ اپنے اپنے گھروں میں اتنی بے خوفی کی نیند نہ سو سکیں۔
سویلینز میں عام عوام کے ساتھ ساتھ پولیس اور وفاقی حکومت کے تحت امن قائم کرنے والے تمام ادارے آتے ہیں.
اگر محض حالیہ دہشت گردی کی مہم کو دیکھا جائے تو لگ بھگ 70 ہزار افراد نے جانیں دیں جس میں عام عوام کی تعداد کتنی ہے اور سویلینز کی کتنی؟
پھر قبائل کی تمام تر عوام کو جس طرح سے ہجرت کر کے پیچھے آنا پڑا وہ بھی سب کے سامنے ہے.
اس کے علاوہ اگر عام عوام. حادثاتی قربانیاں دیتے ہیں وغیرہ وغیرہ تو اس کو ایک دو مزید پہلوؤں سے بھی دیکھنے کی ضرورت ہے ایک تو یہ کہ فوجی اس بات کی تنخواہ لیتا ہے اور یہ اس کا فرض ہے اس کی شہادت پر اس کے گھر والوں کو معقول معاوضہ دیا جاتا ہے اور اعزازات سے نوازا جاتا ہے گھر والوں کو ماہانہ پنشن ملتی ہے.
جبکہ سویلینز کو کوئی پوچھنے والا ہی نہیں.
دوسرا یہ کہ آف دی ریکارڈ جن سویلینز کو آرمی ملک کے دفاع کیلئے استعمال کرتی ہے ان کی تعداد بھی بہت زیادہ ہے جس کی ماضی میں معروف مثالیں مغربی پاکستان میں البدر اور الشمس وغیرہ رضاکاروں کی تنظمیں تھیں
دونوں نے ملک کے دفاع کیلئے بھرپور کام کیا لیکن دنیاوی طور پر آرمی کے اہلکار کیا لیتے رہے اور ان کو بدلے میں کیا ملا؟
یہاں تک کے اس جرم کی پاداش میں ابھی تک ان کے رہنماؤں کو. سزائے موت ملتی رہی اور پاکستان کماحقہ احتجاج تک نہ کر سکا بلکہ پاکستان سے زیادہ متاثر کن کردار ترکی کا رہا جس نے بنگلہ دیش کے سفیر کو نکالا اور اپنا. سفیر وہاں سے بلوایا.
اسی طرح کے رضاکار 65 کی جنگ میں بھی استعمال ہوئے سیاچن کی جنگ میں بھی اور 90 کے بعد تو بھرپور انداز میں.
 

ربیع م

محفلین
پیسے لے کر جان قربان کر دیتے ہیں، واہ صاحب واہ۔
زندہ باد
افسوس ہوا عباس اعوان صاحب!
میری بات کو. خومخواہ اپنی مرضی کا رنگ دینے پر
میری بات کا. واضح مطلب تھا کہ فوجی جو کچھ کرتا ہے اس کی اسے تنخواہ اور مراعات ملتی ہیں اور اس کے مقابلے میں سویلینز جو. کچھ کرتے ہیں اس کی نہ تنخواہ ہے نہ اعزازات اور نہ ہی کوئی پرسان حال
اب آپ اسے یہ رنگ دینا چاہتے ہیں کہ میں نے یہ کہا ہے کہ فوجی پیسے کیلئے جان قربان کرتا ہے تو تواڈی مرضی
خیر....!
جو چاہے آپ کا حسن کرشمہ ساز کرے
 

فرقان احمد

محفلین
قربانی سویلین بھی دیتے ہیں۔ کل مولانا فضل الرحمان کی فوج کے خلاف تقریر سن لیں۔ مولانا نے کئی دہائیوں بعد اپنی سیٹ کی قربانی دی ہے
فضل صاحب سے اختلاف کیا جا سکتا ہے تاہم تاریخی حقائق سے صرفِ نظر بھی نہیں کیا جا سکتا؛ ہماری افواج کا ریکارڈ بہت زیادہ قابل رشک بھی نہیں ہے۔ مزید یہ کہ، ایک علامہ صاحب نے اسلام آباد میں اعلیٰ عدلیہ اور افواجِ پاکستان کے خلاف اس سے کہیں زیادہ بڑھ کر ہرزہ سرائی کی تھی، اس کا نوٹس لینے کی ہمت اعلیٰ عدلیہ کو نہ ہوئی بلکہ ان کے دھرنے کو دیکھ کر ان پر مقدمات بھی ختم کرنا پڑے اور عدالت نے اس پر بھی اعتراض نہ کیا۔ اور، ہماری فوج کو ہی ان کے کارکن چھڑانے کے لیے پیسوں کے لفافے بانٹنے پڑے۔ تو پھر، آپ ہی بتلائیے کہ کیا فوج اور عدالت ان تقریروں کا نوٹس لے سکتی ہے؟ ایک لاٹھی سے سب کو نہیں ہانکا جا سکتا ہے۔ اب یہ سب اپوزیشن میں ہیں اور پاکستان میں جو پارٹیاں اپوزیشن میں ہوتی ہیں، وہ دراصل زیادہ مضبوط ہو جاتی ہیں۔
 

عباس اعوان

محفلین
افسوس ہوا عباس اعوان صاحب!
میری بات کو. خومخواہ اپنی مرضی کا رنگ دینے پر
میری بات کا. واضح مطلب تھا کہ فوجی جو کچھ کرتا ہے اس کی اسے تنخواہ اور مراعات ملتی ہیں اور اس کے مقابلے میں سویلینز جو. کچھ کرتے ہیں اس کی نہ تنخواہ ہے نہ اعزازات اور نہ ہی کوئی پرسان حال
اب آپ اسے یہ رنگ دینا چاہتے ہیں کہ میں نے یہ کہا ہے کہ فوجی پیسے کیلئے جان قربان کرتا ہے تو تواڈی مرضی
خیر....!
جو چاہے آپ کا حسن کرشمہ ساز کرے
آپ اس بات کی وضاحت کر دیں کہ "یہ اس کا فرض ہے" آپ نے کس پیرائے میں کہا ہے، کیونکہ اسی جملے میں آپ نے تنخواہ کی بات بھی کی ہے۔
 

ربیع م

محفلین
آپ اس بات کی وضاحت کر دیں کہ "یہ اس کا فرض ہے" آپ نے کس پیرائے میں کہا ہے، کیونکہ اسی جملے میں آپ نے تنخواہ کی بات بھی کی ہے۔
جی میں نے اسی پیرائے میں کہا ہے جس پیرائے میں جس نے جو سمجھا
اور یہ اس کا فرض ہے اس کی شہادت پر اس کے گھر والوں کو معقول معاوضہ دیا جاتا ہے
اگر آپ کچھ توجہ کرنے کی زحمت فرماتے تو فرض کے بعد میں نے شہادت کا جو لفظ استعمال کیا ہے وہ بخوبی اس کا معنی اجاگر کر رہا ہے.
مزید مجھے آپ کے سامنے صفائی دینے کی ضرورت نہیں
میرے پچھلے مراسلے سے اگر تشفی نہیں ہوئی تو جلد از جلد ایک عدد غداری کا سرٹیفکیٹ بھی عطا کر دیجئے بندہ سینے سے لگانے کو شدت سے منتظر ہے...!
 

فرقان احمد

محفلین
فوجی جوان ہمارے سروں کا تاج ہیں اس لیے پیسوں وغیرہ کا تذکرہ بے معنی ہے۔ تاہم، اس معاملے کو ان چند فوجی جرنیلوں سے الگ ہی رکھنا چاہیے جو کہ اپنے مذموم مقاصد کے حصول کے لیے سیاست بازی میں ملوث ہو جاتے ہیں اور اپنے حلف سے انحراف کرتے ہیں۔ فوجی جوانوں کی شہادت کا تذکرہ کر کے یہ جرنیل اپنے جرائم پر پردہ نہیں ڈال سکتے ہیں۔ اس وقت جو کرپٹ سیاسی لاٹ ہمیں سیاسی منظرنامے پر دکھائی دیتی ہے، اس کی اصل وجہ ایوب خان اینڈ کمپنی کی سیاسی معاملات میں مداخلت تھی۔تب سے اب تک ملک بے سمتی کا شکار ہے۔ ایوب خان جیسے تیسے چل گئے، یحیٰ خان نے اس ملک کے ساتھ کیا کیا کھلواڑ نہ کیا۔بعدازاں ضیاء اور مشرف دور میں من پسند سیاست دانوں کو لانچ کیا گیا اور جینوئن سیاست دانوں کو یا تو پھانسی چڑھا دیا گیا یا انہیں تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔ ایسے جرنیلوں کے لیے فوجی جوانوں کی شہادت کی آڑ لینا مناسب نہیں۔ تصویر کا دوسرا رخ بھی دیکھنا چاہیے۔ یہاں جرنیل بڑے بڑے کاروباروں میں سینگ پھنسائے بیٹھے ہیں۔ سیاست دان ہوں یا ججز یا ہوں جرنیل، سب کا بلاامتیاز احتساب ہو گا تو بات بنے گی۔ نواز شریف صاحب کے ساتھ ساتھ پرویز مشرف صاحب اور پی سی او کے تحت حلف اٹھانے والے کئی ججز کو بھی جیلوں میں ہونا چاہیے تھا۔ صرف اسی صورت عوام قومی اداروں پر اعتماد کر سکیں گے۔
 
Top