یاز
محفلین
نیز امیدوار کا خرچہ تو نکالنا ہی ہوتا ہے۔ اوپر سے پارٹی لیڈر بھی کچھ نذرانہ وصول کرنا چاہتا ہے۔وہ پارٹی رجسٹریشن کا خرچہ بھی نکلواتے ہیں-
نیز امیدوار کا خرچہ تو نکالنا ہی ہوتا ہے۔ اوپر سے پارٹی لیڈر بھی کچھ نذرانہ وصول کرنا چاہتا ہے۔وہ پارٹی رجسٹریشن کا خرچہ بھی نکلواتے ہیں-
جیسے فاٹا کے ایم این ایز کی سب سے بڑی مانگ اپنے علاقے میں قریبی عزیز کو پولیٹیکل ایجنٹ لگوانا ہوتا تھا۔باقی سب تو دنیا داری کے معاملات تھے لیکن ان میں ایک شق ایسی تھی جسے پڑھ کر بیک وقت ہنسی بھی نکلی اور رونا بھی آیا۔ وہ تھی اسلام آباد کے نئے آباد ہونے والے سیکٹرز جی 13 اور جی 14 میں چار مساجد کا انتظام مولانا کے مسلک والوں کے حوالے کرنا ۔
حلقے ووٹرز کی تعداد پر نہیں بلکہ آبادی کی بنیاد پر بنتے ہیں۔ ممکن ہے یہاں بچوں کی تعداد کم ہو۔تین سے ساڑھے چار لاکھ تک۔
ویسے تو ووٹرز کی کل تعداد کو 272 سے تقسیم کر کے ایک mean حاصل کیا جا سکتا ہے، تاہم حلقوں کو ضلعوں اور صوبوں کی جغرافیائی حدود کے اندر بھی پابند کرنا ہوتا ہے تو کچھ اونچ نیچ قرین قیاس سمجھی جا سکتی ہے، لیکن چھ لاکھ بہت زیادہ ہیں۔ اتنے میں تو اٹک کا ایک اور حلقہ بننا چاہئے تھا۔
یہ تازہ ترین مردم شماری اور اس کے نتیجے میں ہونے والی ریوائزڈ حلقہ بندیوں کا شاخسانہ ہے، جس میں پنجاب کی 10 کے قریب سیٹیں کم ہو گئی ہیں۔
اس میں بہت زیادہ فرق کے امکانات بظاہر بہت کم ہیں۔ ایک دو فیصد کا فرق بھی ہو تو بہت بڑا فرق سمجھا جانا چاہئے۔حلقے ووٹرز کی تعداد پر نہیں بلکہ آبادی کی بنیاد پر بنتے ہیں۔ ممکن ہے یہاں بچوں کی تعداد کم ہو۔
یہ صرف ان پارٹیوں کا شو لگ رہا ہے جن کو اپنی بقا کا خدشہ لاحق ہو گیا ہے، جیسے اے این پی، فضل الرحمٰن والی جمیعت وغیرہ۔2018ء الیکشنز کو 1977ء الیکشنز کی کاپی کہنے والے اور اپنے اپنے گھروں میں شکست خوردہ عناصر کی ملک میں ایک اور بحران پیدا کرنے کی کوشش بظاہر ناکام۔
اے پی سی میں تیسرے نمبر کی نشستیں حاصل کرنے والی پیپلز پارٹی نے شرکت ہی نہیں کی اور دوسرے نمبر پر نون لیگ نے حلف نہ اٹھانے کی تجویز پر شائستہ طریقے سے معذرت کر لی۔
فاروق ستار ھوراں تو تشریف لے جا بھی چکے اے پی سی میںایم کیو ایم کی جانب سے چار چھ سال پرانا شغل شروع ہو چکا ہے۔
ایک جانب خبر آتی ہے کہ آل پارٹیز کانفرنس میں شرکت نہ کرنے کا فیصلہ ہوا ہے۔ پھر خبر آتی ہے کہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ شرکت نہ کرنے کا فیصلہ نہ کیا جائے۔ خالد مقبول صدیقی کچھ اور فرما رہے ہیں اور فاروق ستار کچھ اور۔
ابھی مزید بھی بہت کچھ چلے گا۔
اب کسے سمجھتے ہیں عبداللہ بھائی؟خود پر افسوس ہو رہا کہ کبھی اسد عمر کو قابل و ذی شعور بندہ سمجھا تھا-
آپ کو کیسے معلوم ہوا؟آج کے تین واقعات جو میڈیا میں رپورٹ نہیں ہوئے۔
سیالکوٹ چھاؤنی کی ایک میس میں فائرنگ سے ایک آفیسر ہلاک اور تین شدید زخمی۔ فائرنگ کرنے والا فوجی جوان ہی تھا۔
مانسہرہ میں ری کاوئٹنگ کا مطالبہ کرنے والے ہجوم پر فائرنگ۔ ایک ہلاک
مری میں گنتی روک دینے کے معاملے پر فوج اور عوام آمنے سامنے۔
ایک ٹرینڈ کافی امید افزا لگا ہے کہ زیادہ جگہوں پہ چھوٹے گروپوں یا پارٹیوں یا آزاد امیدواروں کی بجائے بڑی پارٹیوں کے درمیان ہی مقابلہ دیکھنے میں آ رہا ہے۔
وہ جو دوسرے ملکوں سے پاکستان میں انتخابات دیکھنے آئے تھے اب تو انھوں نے بھی رپورٹ دی ہے کہ انتخابات شفاف ہوئے ہیں۔ایک یا دو جماعت اگر دھاندلی کا رونا روتی تو الگ بات تھی لیکن یہاں تو پانچ جماعتوں نے دھاندلی کا نعرہ لگانا شروع کر دیا ہے، اگر سچ میں ایسا ہے تو پھر ایک بات واضح ہے الیکشن نہیں سلیکشن کروائی گئی ہے
کون کون سی ہیں؟جنوبی پنجاب کی کچھ سیٹوں پر تو شروع سے ہی یک طرفہ ہو گیا تھا
کہاں؟وہ جو دوسرے ملکوں سے پاکستان میں انتخابات دیکھنے آئے تھے اب تو انھوں نے بھی رپورٹ دی ہے کہ انتخابات شفاف ہوئے ہیں۔
خلائی مخلوق سے۔آپ کو کیسے معلوم ہوا؟
آپ کا تعلق بھی خلائی مخلوق سے ہے عبدالقیوم بھائیخلائی مخلوق سے۔
چند ہفتے!!چند ہفتے تو حکومت بننے میں لگ ہی جائیں گے۔ شاید دو سے تین ہفتے۔
آج کے تین واقعات جو میڈیا میں رپورٹ نہیں ہوئے۔
سیالکوٹ چھاؤنی کی ایک میس میں فائرنگ سے ایک آفیسر ہلاک اور تین شدید زخمی۔ فائرنگ کرنے والا فوجی جوان ہی تھا۔
مانسہرہ میں ری کاوئٹنگ کا مطالبہ کرنے والے ہجوم پر فائرنگ۔ ایک ہلاک
مری میں گنتی روک دینے کے معاملے پر فوج اور عوام آمنے سامنے۔