عبدالقیوم چوہدری
محفلین
میرا ذاتی خیال ہے (جو غلط بھی ہو سکتا ہے) کہ لبیک کی عدم موجودگی میں ان کا زیادہ ووٹ پی ٹی آئی کو جاتا، کیونکہ یہ اینٹی نواز ووٹ تھا۔یہ کسی نے لبیک والوں کا اثر نون لیگ پر دیکھنے کی کوشش کی ہے اس مفروضے کے ساتھ کہ اگر لبیک کے سارے ووٹ نون کو مل جاتے تو نون 14 سیٹیں مزید جیت جاتی۔ میرے خیال میں یہ مفروضہ صحیح نہیں ہے لیکن پھر بھی "لبیک" کا کچھ نہ کچھ اثر دیکھا جا سکتا ہے۔
کسی حد تک کہا جا سکتا ہے۔ مگر میرے اپنے احباب میں ایسے لوگ موجود ہیں، جنھوں نے ایک ووٹ ن کو اور دوسرا تحریک لبیک کو دیا۔میرا ذاتی خیال ہے (جو غلط بھی ہو سکتا ہے) کہ لبیک کی عدم موجودگی میں ان کا زیادہ ووٹ پی ٹی آئی کو جاتا، کیونکہ یہ اینٹی نواز ووٹ تھا۔
کسی حد تک کہا جا سکتا ہے۔ مگر میرے اپنے احباب میں ایسے لوگ موجود ہیں، جنھوں نے ایک ووٹ ن کو اور دوسرا تحریک لبیک کو دیا۔
آپ درست کہہ رہے ہیں۔ ایک ذاتی مثال، میرا ایک اسسٹنٹ ہے، پی ٹی آئی کا جیالا، لیکن این اے 73 کا ووٹ لبیک کو دے آیا ہے۔ اور یہی وجہ ہے کہ این اے 73 میں لبیک کے دس ہزار ووٹ ہیں جب کہ نون لیگ (خواجہ آصف) کی جیت کا مارجن صرف پندرہ سو ہے۔ لبیک کے ووٹ نہ ہوتے تو عثمان ڈار شاید آسانی سے جیت جاتا۔میرا ذاتی خیال ہے (جو غلط بھی ہو سکتا ہے) کہ لبیک کی عدم موجودگی میں ان کا زیادہ ووٹ پی ٹی آئی کو جاتا، کیونکہ یہ اینٹی نواز ووٹ تھا۔
دراصل ن لیگ میں موجود ایک بڑی تعداد ایسی ہے، جو ن لیگ کو اس سلسلہ میں ذمہ دار نہیں سمجھتی۔ویسے کیا یہ متضاد بات نہیں ہے؟
تحریک لبیک تو وجود میں ہی اس لئے آئی کہ انتخابی اُمیدوار کے فارم میں من مانی تبدیلی کی گئی اور یہ تبدیلی کرنے والے کوئی اور نہیں بلکہ ن لیگی ہی تھے۔
یا بہت سے دیگر پاکستانیوں کی طرح ان کا ووٹ بھی کسی نظریہ سے عاری تھا؟
دراصل ن لیگ میں موجود ایک بڑی تعداد ایسی ہے، جو ن لیگ کو اس سلسلہ میں ذمہ دار نہیں سمجھتی۔
یہ تو وہی بات ہوئی کہ تین طلاق دے کر بھی یہ سمجھنا کہ ایک ہوئی ۔دراصل ن لیگ میں موجود ایک بڑی تعداد ایسی ہے، جو ن لیگ کو اس سلسلہ میں ذمہ دار نہیں سمجھتی۔
یا ایسے لوگوں کی بھی ایک بڑی تعداد ہے کہ جو اس کو محض ایک غلطی یا اگنورنس کہتے ہیں۔ اور اس کا مداوا ایک ووٹ تحریک لبیک کو دے کر کیا ہے۔
و اللہ اعلم۔
اور ایک یہ بھی کہ بہت سے امیدوار ایسے بھی تھے جو کسی بڑی پارٹی کا ٹکٹ نہ ملنے پر تحریک لبیک کا ٹکٹ لے کر الیکشن لڑے۔ اور ذاتی ووٹ بینک حاصل کیا۔اوور آل یہ مکس ووٹ ہے۔
تین طرح کے افراد تو میرے اپنے علم میں ہیں۔
ایک اپنا ایک ووٹ پی ٹی آئی اور دوسرا تحریک لبیک کو دینے والے
دوسرے اپنا ایک ووٹ ن لیگ اور دوسرا تحریک لبیک کو دینے والے۔
اور ایک بڑی تعداد جو کبھی ووٹ ڈالنے نہیں نکلی، اور اس بار تحریک لبیک کو ایک ایمانی جذبہ سے ووٹ دیا۔
اور ایک یہ بھی کہ بہت سے امیدوار ایسے بھی تھے جو کسی بڑی پارٹی کا ٹکٹ نہ ملنے پر تحریک لبیک کا ٹکٹ لے کر الیکشن لڑے۔ اور ذاتی ووٹ بینک حاصل کیا۔
اف اتنی سادگی...!یعنی لوگوں کے مذہبی جذبات کو سیڑھی بنا کر سیاست میں "انٹری" مار دی۔
ہائے افسوس!
اف اتنی سادگی...!
مذہبی جذبات کو کس جماعت نے سیڑھی نہیں بنایا؟
پی ٹی آئی کو ووٹ دینے والی عورت جہنم میں جائے گی.
کہاں ہیں اتنی سادہ لوح عورتیں؟ حد کر دی اعلان والوں نے اور شاید خبر والوں نے بھی.
معذرت کے ساتھ میں آپ کی بات سے مکمل اتفاق نہیں کرتی۔ آپ کی فوج اس لیے مضبوط ہے کہ اس کا اندورنی نظام اور اس کی سپورٹ مضبوط ہے۔ آپ کی پولیس اس لیے بدنام ہے کیوں کہ اس کا اندورنی نظام اور سپورٹ کمزور ہے۔ سیاسی طور پر اس کو اسی لیے آسانی سے استعمال کیا جا سکتا ہے کیوں کہ ان کو دبانا آسان ہے۔ آج آپ پولیس کو فوج جیسی مراعات دیں، ان کا نظام انھی بنیادوں پر استوار کریں، سوال ہی پیدا نہیں ہوتا کہ پولیس کا محکمہ اتنا نیک نام نہ ہو سکے جیسی فوج ہے۔ پھر نہ تو سیاسی بنیادوں پر تقرری اتنی آسان ہو گی اور نہ ہی خوف۔ ویسے ان دنوں جو حالات چل رہے ہیں وہاں دوسری وردی کی بھی عزت سے زیادہ خوف والا عنصر حاوی ہے۔آپی ان خرابیوں کی ایک نہیں کئی وجوہات ہیں ۔میں یہ سمجھتا ہوں کہ ان میں جو اصل خرابی سیاسی بنیاد پر سرکاری اداروں میں افسران کی تقرری ہے ۔جب تک ان اداروں میں سیاسی بنیاد پرستی کا رجحان رہے گا اس وقت ان اداروں میں بہتری نہیں آ سکتی ۔
پولیس کے محکمہ کی کارکردگی کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ۔سیاسی سر گرمیوں کی نگرانی کے لیے فوج کو باحالت مجبوری سیاست کے میدان میں اترانا پڑتا ہے ۔پاکستانی عوام وردی کے خوف اور وردی کی عزت کے مفہوم سے خوب آشنا ہو چکی ہے ۔
اللہ تعالی عمران خان کے بارے میں آپ کے اچھے گمان کو درست ثابت فرمائیں۔ آمینسربراہ کا ہی حکم چلتا ہے۔
کیا کبھی ایسا ہوا کہ پارلیمان میں کسی قرارداد پر نواز شریف یا زرداری نے 'یس' کہا ہو اور اُن کی جماعت کے کسی شخص کو اُن کے حکم سے سرتابی کی جرات ہو سکی ہو۔ پارلیمان تو دور کی بات ہے کہ پارٹی کے اند ر بھی اختلافِ رائے کی ہمت کسی کی نہیں ہوتی۔ یہ مطلق العنانی نہیں تو کیا ہے۔
یہ بات درست ہے۔ لیکن یہ اس نظام کا ہی تحفہ ہے۔
کیا عمران خان نے کوشش نہیں کی کہ وہ ان لوگوں کے بغیر کسی طرح اس نظام میں شامل ہو سکیں؟
یہ بات بھی درست ہے۔
لیکن اس وقت عمران خان پر بد عنوانی کے کوئی الزامات نہیں ہیں دیگر معاملے میں بھی وہ زرداری اور نواز شریف سے بہت بہتر ہیں ۔ایسے میں عمران خان کے وزیرِ اعظم بننے پر لوگوں میں اتنی مزاحمت اور بدعنوان لوگوں کی غیر مشروط حمایت میری سمجھ میں تو نہیں آتی۔
اینٹی اسٹیبلشمنٹ سیاستدان ہونے کا یہ مطلب تو نہیں ہے کہ ملک کا جیسے چاہے بیڑہ غرق کرتے رہو۔
درست! تو پھر عمران خان کو پرو اسٹیبلشمنٹ ہونے کا طعنہ چہ معنی دارد؟
پہلے مطلق العنان سیاستدانوں سے جان چھڑائی جائے، اداروں کو مضبوط کیا جائے اور پھر ایسی باتیں کی جائیں تو اچھی بھی لگیں۔
دراصل پولیس کی بدنامی کی ایک وجہ یہ بھی دیکھی گئی ہے کہ اس محکمے کا تعلق اور واسطہ برراست سیاسی شخصیات اور حکومت وقت کے نمائندوں سے پڑتا ہے ۔کچھ اندرونی محکمے کا دباؤ اور کچھ نوکری کی سلامتی کی فکر پولیس ملازمین کو قانون کی بالادستی قائم کرنے کی رہ میں روکاوٹ کی وجہ بناتے ہیں ۔اس محکمے کی ناکامی میں کچھ عناصر سیاسی پشت پناہی کا بھی ہے کیونکہ جو پولیس اہلکار سیاسی بنیاد پر ملازمت حاصل کرتا ہے تو اسے اس سیاسی شخصیت یا سیاسی پارٹی کا وفادار رہنا ضروری ہوتا ہے ورنہ بے وفائی کی صورت میں تبادلہ یا ملازمت سے برخواست کردیا جاتا ہے یا پھر اس کو اپنی جان کے لالے پڑجاتے ہیں۔جب تک بنیاد نظام میں تبدیلی نہیں آئی گی اس وقت تک حالات جیسے ہیں ویسے ہی رہیں گے ۔پولیس ملازم کو اس وقت اچھی مراعات حاصل ہیں ۔میرے دو سسرالی عزیز پولیس محکمے سے وابستہ ہیں ۔پولیس سمیت دیگر محکمے کرپٹ ملازمین سے بھرے پڑے ہیں ۔ اس وقت بڑے پیمانے پر صفائی کی ضرورت ہے ۔آپ کی پولیس اس لیے بدنام ہے کیوں کہ اس کا اندورنی نظام اور سپورٹ کمزور ہے۔
وہ ایک د ن کا بل جسے ایشو بنایا جاتا ہے بنیادی طور پر دو دن کے دوران ایک سو بیس افراد کی ضیافت اور سلیم صافی کی ٹیم کا استقبال و غیرہ پر خرچ شدہ رقم تھی جو فی بندہ دیکھا جائے تو کوئی پندرہ سولہ سو فی بندہ اخراجات ہیں۔ اور یہ اخراجات غیر معقول ہرگز نہیں ہیں ہاں مغلوں کا ایک بادشاہ تھا کہ جس کے لیئے اسلام آباد سے لاہور طیارہ بھیجا گیا کہ وہ جا کر پائے اور روغنی نان لے کر آئے ۔ الحمد للہ وہ دور ختم ہوا اب ان حضرت کو بھی دیکھ لیتے ہیں۔ درست رہے تو ٹھیک ورنہ گھر جاتے یہاں منٹ نہیں لگتایکن اگر انھی کا بندہ جو اپنے دور اقتدار میں صرف ایک دن میں ایک میٹنگ میں لاکھوں کی چائے کا بل حکومت کے کھاتے میں ڈلواتا ہے