پاکستان : عام انتخابات 2018 (الیکشن)

الف نظامی

لائبریرین
ایسا لگتا ہے کہ سہیل وڑائچ صاحب نے عزرائیل سے ملاقات کرکے یہ نکات بیان کیے ہیں:)
دلیل: پاکستانی سیاست میں چہرے بدلنے کے امکانات کتنے ہیں؟
سہیل وڑائچ:پاکستانی سیاست کے اگلے دو تین سالوں میں چہرے بدلنے ہیں۔ آپ کچھ بھی کہیں، صحت کی وجہ سے ہی بدل جانے ہیں۔ زندگی موت کی وجہ سے ہی تبدیل ہوجائیں گے۔ اللہ کرے ان کی زندگیاں بہت لمبی ہوں لیکن پاکستان میں 70 سال کے بعد سیاست میں سرگرم رہنے کے زیادہ چانسز نہیں ہوتے۔
 

شاہد شاہ

محفلین
ملکی تاریخ میں پہلی بار انتخابات میں واٹر مارک بیلٹ پیپر استعمال ہوں گے
ویب ڈیسک اتوار 15 اپريل 2018
1147626-balletpaper-1523790604-410-640x480.jpg

خصوصی واٹر مارک بیلٹ پیپرز کے لئے کاغذ فرانس سے خریدا جائے گا فوٹو:فائل

اسلام آباد: آئندہ عام انتخابات میں واٹر مارک بیلٹ پیپر استعمال ہوں گے،یہ پہلا موقع ہے کہ ملکی تاریخ میں کسی بھی الیکشن میں واٹر مارک والے خصوصی بیلٹ پیپر استعمال کیے جائیں گے۔

ذرائع کے مطابق عام انتخابات 2018 کی تیاریوں کو حتمی شکل دی جارہی ہے اور اس سلسلے میں خصوصی طور پر واٹر مارک بیلٹ پیپرز کی چھپائی کی جائے گی، خصوصی واٹر مارک بیلٹ پیپرز کے لئے کاغذ فرانس سے خریدا جائے گا، یہ خصوصی پیپر جون 2018میں پاکستان کو فراہم کردیے جائیں گے جس کے بعد چھپائی کا عمل شروع ہوگا۔

یہ بھی پڑھیں: عام انتخابات کے لیے 20کروڑسے زائد بیلٹ پیپرز چھاپنے کا فیصلہ

ذرائع کا کہنا ہے کہ الیکشن کمیشن نے بیلٹ پیپرز کی خریداری اور چھپائی کے انتظامات کیلئے ایڈوانس رقم جاری کردی، بیلٹ پیپرز کی خریداری کیلئے 61 کروڑ 73 لاکھ روپے پرنٹنگ پریس کو جاری کیے گئے ہیں۔

ذرائع کے مطابق بیلٹ پیپرز کی خریداری اور چھپائی پر کل 1 ارب 20 کروڑ سے زائد اخراجات آئیں گے جس میں سے پرنٹنگ پریس کارپوریشن کو 15 اور پوسٹل پرننٹگ کو 11 کروڑ روپے جاری کیے جائیں گے۔

ملکی تاریخ میں پہلی بار انتخابات میں واٹر مارک بیلٹ پیپر استعمال ہوں گے - ایکسپریس اردو
زیک یاز محمد وارث
 

A jabbar

محفلین
ایسا لگتا ہے کہ سہیل وڑائچ صاحب نے عزرائیل سے ملاقات کرکے یہ نکات بیان کیے ہیں:)
محترم انصاری صاحب،سہیل وڑائچ صاحب نے ایک عام فہم بات کی ہے کوئی دعوا نہیں کیا۔موجودہ دور میں ستر سال کے بعد بہت کم لوگ ہوتے ہیں جوبہت ایکٹیو ہوتے ہیں۔سیاسی مصروفیات،بھاگ دوڑ اورسخت محنت کی طاقت کافی کمزور پڑ جاتی ہے۔اعصاب کی مظبوطی بھی متاثر ہو جاتی ہے۔
اگرچہ ایسا ہر انسان کے ساتھ نہیں ہوتا۔سرتاج عزیز جیسے بھی بہت ہیں جن پر اللہ پاک خاص مہربان ہوتے ہیں جو نوے سال کے قریب ہونے کے باوجود بہت متحرک زندگی گزار رہے ہیں۔جن کی دانش،صحت اور ہمت ابھی تک جوان ہے۔
عمران بھی ایک کھلاڑی ہے اور مکمل فٹ دکھائی دیتا ہے، دوسرے لیڈران بھی اس حال میں نہیں ہیں جس حال میں ان کا ہم عمر عام پاکستانی ہوتا ہے۔ مگر وقت جس کا بھی اور جب بھی آ جانا ہے اسے چلے ہی جانا ہے۔ کیونکہ موت سے کسی کو مفر نہیں۔ خود فانی ہوتے ہوئے ہم تو اپنے پسندیدہ لیڈرکے لئے لمبی عمر، اچھی صحت اورجذبوں کے جوان رہنے کی دعا ہی کر سکتے ہیں۔
 

A jabbar

محفلین
خواہشات، امیدیں اور توقعات رکھنا تو سب کا حق ہے مگر فیصلہ اس مالک کائنات ہی کا ہوتا ہے۔دعا ہے اللہ پاک مصائب کے گرداب میں پھنسی اس قوم پر رحم فرمائے اورجو بھی ہو ملک و قوم کی بہتری کے لئے ہو۔
cff3dfdadf984b92d9184987dee9f899.jpg
 
پیپلز پارٹی اورمسلم لیگ ن نے نگراں وزیر اعظم کا نام فائنل کرلیا، نام کا اعلان مئی کے وسط تک نہ کرنے پراتفاق کیا گیا ہے۔

اپوزیشن لیڈرخورشید شاہ کا کہنا ہے کہ ابھی کچھ بھی بتانا حکمت عملی پرکلہاڑا مارنےکےمترادف ہو گا، قانون میں سقم کو الیکشن کے بروقت انعقاد میں رکاوٹ قرار دےدیا۔

ذرائع کے مطابق دونوں سیاسی جماعتیں سندھ ،پنجاب اور بلوچستان کے نگراں وزرائے اعلیٰ پر بھی مشاورت کر رہی ہیں۔

پیپلز پارٹی کے ذرائع کے مطابق باہم رضا مندی سے نام کا اعلان مئی کے وسط تک التوا میں رکھا گیا ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ نگران سیٹ اپ پر وزیر اعظم شاہد خاقان کو ن لیگ اور خورشید شاہ کو پیپلز پارٹی کی قیادت کی مکمل حمایت حاصل ہے۔

اس حوالےسے جب خورشید شاہ سے پوچھا گیا کہ نگراں وزیر اعظم کس صوبے اور کون سے شعبے سے ہو گا؟ توخورشید شاہ کا کہنا تھا کہ ابھی کچھ بھی کہنا تمام حکمت عملی پر کلہاڑا مارنے کے مترادف ہو گا۔
پیپلز پارٹی اورمسلم لیگ ن نے نگراں وزیر اعظم کا نام فائنل کرلیا | Aalmi Akhbar
 
یہ دھاندلی والے الیکشن ہونگے اور مارشل لا کا سبب بنیں گے۔
مہاجروں کو دیوار سے لگانے کا عمل ملک کو تقسیم کرنا ہے
 

الف نظامی

لائبریرین
الیکشن کمیشن نے ملک بھر کے لیے پولنگ سکیم کا ڈرافٹ جاری کر دیا۔
پولنگ سکیم میں ووٹرز کی تعداد ، پولنگ سٹیشن اور شماریاتی بلاک کوڈ کی تفصیلات فراہم کر دی گئی ہیں۔
الیکشن کمیشن ذرائع کے مطابق حتمی پولنگ سکیم 22 جون کو جاری کی جائے گی۔
-

الیکشن کمیشن نے صدرِ پاکستان ممنون حسین کو عام انتخابات کی تاریخ مقرر کرنے کی سمری ارسال کردی ہے۔
عام انتخابات کے انعقاد کیلئے صدر پاکستان کو3 تاریخیں 25تا 27جولائی 2018 تجویز کی گئی ہیں۔

-

ملکی تاریخ میں پہلی مرتبہ ریٹرننگ افسران کو دو دو ڈیٹا انٹری آپریٹرز فراہم کیےگئے ہیں۔ ان آپریٹرز کی تربیت بھی مکمل ہو چکی ہے۔ ذرائع کے مطابق ڈیٹا انٹری آپریٹرز پولنگ اسٹیشنز سے موصول انتخابی نتیجہ تیار کریں گے۔
 
آخری تدوین:

سروش

محفلین
صدرِ مملکت پاکستان ممنون حسین نے 25 جولائی 2018 کو عام انتخابات کرانے کی منظوری دے دی ۔
قومی اور صوبائی اسمبلیوں کے لئے پولنگ ایک ہی دن ہوگی ۔
 

عثمان

محفلین
پنجاب میں شہباز شریف کے متعلق رائے شماری کیا بتا رہے ہیں ؟
لاہور میں ترقیاتی کام خاص طور پر اورینج ٹرین کے ٹریک کی کچھ ویڈیوز دیکھی ہیں۔ بہت اچھا لگا۔
 
پنجاب میں شہباز شریف کے متعلق رائے شماری کیا بتا رہے ہیں ؟
سروے کرنے والی مختلف این جی اوز اور دیگر ادارے عمومی طور پر پارٹیوں کے متعلق سوالات کرتے ہیں، کسی خاص شخصیت کے متعلق سروے ضرورت پڑنے پر ہی کیا جاتا ہے۔ یہاں گیلپ پاکستان کے سروے کچھ معتبر مانے جاتے ہیں۔ اس لنک پر آپ ان کی طرف سے ہوئے مختلف سیاسی سرویز دیکھ سکتے ہیں۔
 
الیکشن کمیشن نے 77 سیاسی جماعتوں کو انتخابی نشان الاٹ کر دیے ہیں ۔ پیپلزپارٹی تیر کے نشان کو چھوڑ کر تلوار جبکہ مسلم لیگ ق سائیکل کی بجائے ٹریکٹر کے انتخابی نشان پر الیکشن میں حصہ لے گی ۔

الیکشن کمیشن آف پاکستان کی جانب سے آئندہ عام انتخابات کے لیے سیاسی جماعتوں کو انتخابی نشان کی الاٹمنٹ کا عمل شروع کر دیا گیا ہے جس کے تحت پہلے مرحلے میں بغیر اعتراضات والی 77 سیاسی جماعتوں کو انتخابی نشان الاٹ کر دیئے ہیں ۔

الیکشن کمیشن نے تحریک انصاف کو بلا (کرکٹ بیٹ)، مسلم لیگ (ن) کو شیر، ایم کیو ایم پاکستان کو پتنگ، متحدہ مجلس عمل کو کتاب، اے این پی کو لالٹین، پاکستان عوام لیگ کو انسانی ہاتھ، متحدہ قبائل پارٹی کو پگڑی، پاکستان تحریک انسانیت کو کنگھی، پاکستان عوامی لیگ کو ہاکی، پاکستان متحدہ علماء و مشائخ کونسل کو بیل، نیشنل پارٹی کو آری، گرینڈ ڈیمو کریٹک الائنس کو تارے جبکہ عوامی مسلم لیگ کو قلم دوات کا انتخابی نشان الاٹ کر دیا گیا۔ الیکشن کمیشن نے دلائل سننے کے بعد پیپلزپارٹی کو تلوار اور مسلم لیگ ق کو ٹریکٹر کا انتخابی نشان الاٹ کر دیا ۔ پاکستان پیپلزپارٹی پارلیمنٹرینز، پیپلز پارٹی شہید بھٹو، پاکستان پیپلزپارٹی ورکرز نے تلوار کے انتخابی نشان جبکہ ٹریکٹر کے لیے پاکستان مسلم لیگ ق اور پاکستان کسان اتحاد نے درخواستیں دائر کی تھیں ۔ واضح رہے کہ عام انتخابات 25 جولائی کو ہوں گے، اس سلسلے میں الیکشن کمیشن نے چند روز قبل تمام رجسٹرڈ سیاسی جماعتوں سے انتخابی نشان کے لیے درخواستیں طلب کی تھیں ۔


ربط
 
یعنی بھٹو تے واپس آنا کوئی نئیں، تلوار واپس آ گئی۔
یا تیر کمان سے نکل چکا ہے۔
پیپلز پارٹی کے ختم ہونے سے جو سیاسی خلا پیدا ہوا تھا اسے پنجاب کی حد تک تحریک انصاف پر کر چکی ہے ۔ یعنی بھٹو آج بھی نئے لباس اور شریر میں زندہ ہے!!
 
یعنی بھٹو تے واپس آنا کوئی نئیں، تلوار واپس آ گئی۔
یا تیر کمان سے نکل چکا ہے۔
اس کی وجہ یہ بنی ہے کہ پاکستان پیپلز پارٹی پارلمنٹیرین برقرار رکھی گئی ہے، جس کا نشان تیر ہے، جبکہ پاکستان پیپلز پارٹی کو تلوار کا نشان الاٹ ہوا ہے۔
 
Top