پاکستان : عام انتخابات 2018 (الیکشن)

بعض پٹواری پیجز کے مطابق شیر لنگڑا ہو رہا ہے۔ ویسے زخمی شیر زیادہ خطرناک ہوتا ہے۔ الیکشن کے قریب کچھ بھی ہو سکتا ہے۔ پچھلی بار عمران خان لفٹر سے گر گئے تھے۔ اب کہاں چڑھ جائیں اللہ بہتر جانتا ہے۔
اگر آپ نے ن لیگیوں کی نفسیات پر غور کیا ہو تو آپ جان جائیں گے کہ پہلے تو یہ اکڑ جاتے ہیں مگر جب دیکھتے ہیں کہ اکڑ سے کام نہیں چلے گا تو پاؤں پڑنے میں بھی دیر نہیں لگاتے ۔ باقی آپ ن لیگ اور دوسری جماعتوں کے آج کل کے بیانات کو زیادہ سیریس نہ لیں یہ سب انتخابی مہم کے بیانات ہیں۔
الیکشن کے بعد ن لیگ اور پی پی کے مخلوط حکومت بنانے کے اتنے ہی امکانات ہیں جتنے پی پی اور پی ٹی آئی کے مگر اسٹیبلشمنٹ پی ٹی آئی کے سر پر ہاتھ رکھے گی یہ تو بالکل واضح ہے۔
 
آپ اس سب پیشگوئی میں سے اصل چیز بھول رہے ہیں، جو کہ اہلیانِ نظر کر کر رہیں گے۔ اور وہ ہے نون لیگ کا ٹوٹنا۔ اس کام کے بعد باقی کا کام آسان ہو جائے گا۔
2013 کے انتخابات سے پہلے جو موسمی پرندے ن لیگ میں شامل ہوئے تھے وہ پھر ہوا کا رخ دیکھ رہے ہونگے ان کے آنے جانے کی اہمیت کم ہی ہے، البتہ ممتاز قادری کی شہادت کا فیکٹر اگر مؤثر انداز میں متحرک ہو گیا تو ن لیگ کو کافی نقصان ہو سکتا ہے۔
 
جمیعت اور جماعت میں فرق ہے۔

مزے کی بات یہ ہے کہ جماعتِ اسلامی والے بھی اکثر جمعیت سے لاتعلقی کا اظہار کرتے ہیں۔

پھر دیگر جماعتوں کو کیا تکلیف ہے کہ وہ عوام کے حقیقی مسائل پر بات کرنا اپنی توہین سمجھتے ہیں۔
بھائی جان ہمارے کالج سے جمیعت والے زبردستی کالج بند کراکے طلباء کو بسوں میں بھر کے جماعت اسلامی کے سالانہ اجتماع میں لے گئے تھے۔ یہ کیسی لاتعلقی ہے!
 

محمداحمد

لائبریرین
بھائی جان ہمارے کالج سے جمیعت والے زبردستی کالج بند کراکے طلباء کو بسوں میں بھر کے جماعت اسلامی کے سالانہ اجتماع میں لے گئے تھے۔ یہ کیسی لاتعلقی ہے!

ایسے ہی جب محلے والے ناخلف اولاد کی شکایت لے کر آتے ہیں تو ابا حضور کہتے ہیں کہ میں تو خود اس سے عاجز ہوں۔ :)
 

محمداحمد

لائبریرین

الف نظامی

لائبریرین

الف نظامی

لائبریرین
دلیل: پاکستانی سیاست میں چہرے بدلنے کے امکانات کتنے ہیں؟
سہیل وڑائچ: نواز شریف 68 سال کے ہیں، شہباز شریف عمر کی 66 بہاریں دیکھ چکے ہیں۔ اسی طرح عمران خان بھی 68 کے لگ بھگ ہیں۔ اگلے چار پانچ سال میں نئی قیادت تو آنی ہی آنی ہے۔ پاکستانی سیاست کے اگلے دو تین سالوں میں چہرے بدلنے ہیں۔ آپ کچھ بھی کہیں، صحت کی وجہ سے ہی بدل جانے ہیں۔ زندگی موت کی وجہ سے ہی تبدیل ہوجائیں گے۔ اللہ کرے ان کی زندگیاں بہت لمبی ہوں لیکن پاکستان میں 70 سال کے بعد سیاست میں سرگرم رہنے کے زیادہ چانسز نہیں ہوتے۔ آپ کا سوشل اور پولٹیکل فیبرک خودبخود بدلنے والا ہے۔ اس وقت جو فیصلے آرہے ہیں، ممکن ہے ان کی وجہ سے کچھ تاخیر ہوجائے۔ ہوسکتا ہے کہ عمران خان اور شہباز شریف اگلے منظرنامے میں مدمقابل ہوں۔ لیکن یہ صرف ایک الیکشن ہے۔ اگلے الیکشن میں نئے لوگ ہی مدمقابل ہوں گے۔
 
دلیل: پاکستانی سیاست میں چہرے بدلنے کے امکانات کتنے ہیں؟
سہیل وڑائچ: نواز شریف 68 سال کے ہیں، شہباز شریف عمر کی 66 بہاریں دیکھ چکے ہیں۔ اسی طرح عمران خان بھی 68 کے لگ بھگ ہیں۔ اگلے چار پانچ سال میں نئی قیادت تو آنی ہی آنی ہے۔ پاکستانی سیاست کے اگلے دو تین سالوں میں چہرے بدلنے ہیں۔ آپ کچھ بھی کہیں، صحت کی وجہ سے ہی بدل جانے ہیں۔ زندگی موت کی وجہ سے ہی تبدیل ہوجائیں گے۔ اللہ کرے ان کی زندگیاں بہت لمبی ہوں لیکن پاکستان میں 70 سال کے بعد سیاست میں سرگرم رہنے کے زیادہ چانسز نہیں ہوتے۔ آپ کا سوشل اور پولٹیکل فیبرک خودبخود بدلنے والا ہے۔ اس وقت جو فیصلے آرہے ہیں، ممکن ہے ان کی وجہ سے کچھ تاخیر ہوجائے۔ ہوسکتا ہے کہ عمران خان اور شہباز شریف اگلے منظرنامے میں مدمقابل ہوں۔ لیکن یہ صرف ایک الیکشن ہے۔ اگلے الیکشن میں نئے لوگ ہی مدمقابل ہوں گے۔
ایسا لگتا ہے کہ سہیل وڑائچ صاحب نے عزرائیل سے ملاقات کرکے یہ نکات بیان کیے ہیں:)
 
Top