پاکستان میں سیلاب کی تباہ کاریاں

وزارت داخلہ نے شدید بارشوں اور سیلاب کی ہنگامی صورتحال کے پیش نظرسویلین حکومت کی مدد کے لیے چاروں صوبوں کے سیلاب سے متاثرہ علاقوں پاکستانی فوج تعینات کرنے کی منظوری دے دی ہے۔آئین کے آرٹیکل 245 کے تحت فوج تعینات کرنے کی سمری وفاقی کابینہ کو حتمی منظوری کے لیے بھجوا دی گئی ہے۔
وزارتِ داخلہ کے اعلامیے کے مطابق چاروں صوبائی حکومتوں نے سیلاب متاثرہ علاقوں میں فوج تعینات کرنے کی ریکوزیشن وزارت داخلہ بھجوائی تھی۔
717e8999-7c99-4a15-a9b5-84afb1c9d520.jpg
 
بلوچستان کے تمام راستے ، درے ، پل بہہ چکے ہیں ۔ زمینی رابطہ ، مواصلاتی رابطے سب ختم ہو چکے ہیں اب صرف ایران اور افغانستان کے راستے سے مدد پہنچانے کی کوششیں جاری ہیں۔
محکمہ داخلہ بلوچستان نے کمشنر مکران ڈویژن، کمشنر رخشان ڈویژن اور سرحدی اضلاع کے ڈپٹی کمشنروں کو ہدایت کی ہے کہ ایران سے ایل پی جی اور اشیائے خورد و نوش کی ترسیل کو آسان بنایا جائے۔محکمے نے ہدایت کی ہے کہ ایران کے سرحدی حکام کے ساتھ رابطہ کر کے ایل پی جی اور اشیاء خورد و نوش کی ایران سے سپلائی کو نہ صرف برقرار رکھا جائے بلکہ اس میں اضافہ بھی کیا جائے-
سرکاری اعلامیے کے مطابق اس اقدام کا مقصد سیلاب کے باعث ذرائع آمد و رفت بند ہونے کے باوجود بھی لوگوں کو خوراک اور ایندھن کی فراہمی کو یقینی بنانا ہے۔
اپنے طور پر جو بھی کرسکتے ہیں ہمیں کرنا چاھئیے ۔اِس مشکل کے وقت میں ،وہ ہمارےمسلمان بھائی بہن ہیں، اورہمارے ملک کے باشندے بھی، جس نے ایک انسان کی جان بچائی تو اُسے تمام انسانوں کی جان بچانے کا ثواب ملے گا۔
 
بلوچستان کے تمام راستے ، درے ، پل بہہ چکے ہیں ۔ زمینی رابطہ ، مواصلاتی رابطے سب ختم ہو چکے ہیں اب صرف ایران اور افغانستان کے راستے سے مدد پہنچانے کی کوششیں جاری ہیں۔
محکمہ داخلہ بلوچستان نے کمشنر مکران ڈویژن، کمشنر رخشان ڈویژن اور سرحدی اضلاع کے ڈپٹی کمشنروں کو ہدایت کی ہے کہ ایران سے ایل پی جی اور اشیائے خورد و نوش کی ترسیل کو آسان بنایا جائے۔محکمے نے ہدایت کی ہے کہ ایران کے سرحدی حکام کے ساتھ رابطہ کر کے ایل پی جی اور اشیاء خورد و نوش کی ایران سے سپلائی کو نہ صرف برقرار رکھا جائے بلکہ اس میں اضافہ بھی کیا جائے-
سرکاری اعلامیے کے مطابق اس اقدام کا مقصد سیلاب کے باعث ذرائع آمد و رفت بند ہونے کے باوجود بھی لوگوں کو خوراک اور ایندھن کی فراہمی کو یقینی بنانا ہے۔
یہ شکر ہے کہ کوئی نا کوئی حل ہے کہیں نا کہیں سے مدد پہنچائی جاسکتی ہے میں نے بھی دیکھا ہے کہ پاکستان کی فوج اور عوام اِس ثواب کے کام میں پیش پیش ہیں۔
 
مسلسل بارش۔۔۔۔۔😢😢😢
یا اللہ رحم فرما اپنے بندوں پر۔۔۔
آمین یارب العالمین
جو بھائی بہن سیلاب زدگان کے لئے کچھ نہیں کرسکتے کم سے کم اُن کے لئے دعا ضرور کریں
اللہ پاک پاکستان کے سیلاب زدگان کی مشکلات آسان فرمائے آمین
 

جاسمن

لائبریرین
ہم بھی اشیاء اور رقم اکٹھی کر رہے ہیں الحمدللہ۔
کل ہماری طرف سے سامان اور رقم جائے گی ان شاءاللہ ۔
اللہ ان کی مشکلیں حل کرے۔ ان کی مدد فرمائے ۔ رحم کرے۔ ہم سب کو معاف کرے۔ انھیں صبرِ جمیل دے اور بہترین نعم البدل عطا فرمائے ۔ اللہ پاک آئندہ آنے والے دنوں میں رحمت کے موسم بھیجے۔ برکتوں کے موسم بھیجے۔ آمین!
ثم آمین!
 

محمد عبدالرؤوف

لائبریرین
ہم بھی اشیاء اور رقم اکٹھی کر رہے ہیں الحمدللہ۔
کل ہماری طرف سے سامان اور رقم جائے گی ان شاءاللہ ۔
اللہ ان کی مشکلیں حل کرے۔ ان کی مدد فرمائے ۔ رحم کرے۔ ہم سب کو معاف کرے۔ انھیں صبرِ جمیل دے اور بہترین نعم البدل عطا فرمائے ۔ اللہ پاک آئندہ آنے والے دنوں میں رحمت کے موسم بھیجے۔ برکتوں کے موسم بھیجے۔ آمین!
ثم آمین!
آمین آمین، اللہ آپ کو اور تمام مخیر حضرات اور تمام امدادی ٹیموں کی ہمت میں مزید اضافہ فرمائے۔ آمین
 

محمد عبدالرؤوف

لائبریرین
ہمارے قریب سے ہی آج رات کو دریائے سندھ میں سے ایک بہت بڑا سیلابی ریلا گزرنے والا ہے۔ سب دوست دعا کیجیے گا کہ خیر خیریت سے گزر جائے۔ اور جو پہاڑوں پر ابھی تک بارشوں کا سلسلہ جاری ہے وہ بھی تھم جائے۔
 

سیما علی

لائبریرین
ہم بھی اشیاء اور رقم اکٹھی کر رہے ہیں الحمدللہ۔
کل ہماری طرف سے سامان اور رقم جائے گی ان شاءاللہ ۔
اللہ ان کی مشکلیں حل کرے۔ ان کی مدد فرمائے ۔ رحم کرے۔ ہم سب کو معاف کرے۔ انھیں صبرِ جمیل دے اور بہترین نعم البدل عطا فرمائے ۔ اللہ پاک آئندہ آنے والے دنوں میں رحمت کے موسم بھیجے۔ برکتوں کے موسم بھیجے۔ آمین!
ثم آمین!
آمین ثم آمین
 
ہم بھی اشیاء اور رقم اکٹھی کر رہے ہیں الحمدللہ۔
کل ہماری طرف سے سامان اور رقم جائے گی ان شاءاللہ ۔
اللہ ان کی مشکلیں حل کرے۔ ان کی مدد فرمائے ۔ رحم کرے۔ ہم سب کو معاف کرے۔ انھیں صبرِ جمیل دے اور بہترین نعم البدل عطا فرمائے ۔ اللہ پاک آئندہ آنے والے دنوں میں رحمت کے موسم بھیجے۔ برکتوں کے موسم بھیجے۔ آمین!
ثم آمین!
اللہ برکت دے آمین
 
ہمارے قریب سے ہی آج رات کو دریائے سندھ میں سے ایک بہت بڑا سیلابی ریلا گزرنے والا ہے۔ سب دوست دعا کیجیے گا کہ خیر خیریت سے گزر جائے۔ اور جو پہاڑوں پر ابھی تک بارشوں کا سلسلہ جاری ہے وہ بھی تھم جائے۔
اللہ پاک خیر کرے گا ان شاء اللہ
 
یہ بھی پاکستان ہے

کل رات سے اب تک مسلسل جاگ رہے ہیں 102 پر بخار بھی ہے. 1800 جگہیں ایسی ہیں جہاں کٹ لگا کر فاضل پور کو بچایا جا سکتا تھا۔ساری رات انتظامیہ کی منتیں کرنے، بھاگ دوڑ کرنے کے بعد دوپہر میں جب ڈریٹ ہال فاضل پور (جو فاضل پور کی ادبی ثقافتی روایات کا امین ہے اور اس کے اوپر شاہنواز خاں مشوری کا گھر بھی ہے) کا بند ٹوٹنے لگا اور کوئی حل نظر نہیں آیا تو شاہنواز خاں نے جس کرب کے ساتھ کہا "بھائی جان واپس چلیں اب کچھ نہیں ہو سکتا" اس کرب کو لفظوں میں بیان نہیں کیا جاسکتا. سیلف میڈ بندے کا روپیہ روپیہ جمع کرکے بنایا گیا گھر ڈوبتے دیکھنا... یار بڑا حوصلہ چاہیے. (یاد رہے کہ میں گھر کا کہہ رہا ہوں.... گھر.. کیا ہوتا ہے آپ جانتے ہیں ناں)
پورے علاقے میں افراتفری ہے. لوگوں کی چھت چھن گئی. جیب خالی ہے. مال مویشی ڈوب گئے یا گم ہو گئے. جو بچے ہیں ان کو لے کر کہاں جائیں کہ کوئی آسرا تو ہو. باپردہ خواتین بھاگی بھاگی پھر رہی ہیں. انتظامیہ ابھی تک مبہم اطلاعات دے رہی ہے. آدھے سے زیادہ شہر ڈوب چکا ہے باقی کا کسی بھی وقت ڈوب سکتا ہے. 2010ء میں این جی اوز ہوتی تھیں کافی حد تک ریکور کر لیتی تھیں اب تو کوئی سہارا نظر نہیں آ رہا. چند لوگ ہیں جو اپنے طور پر مدد کر رہے ہیں. سردار وڈیرے بے حس بنے ہوئے ہیں. آتے ہیں تصویریں بنا کر چلے جاتے ہیں. لوگ بے یقینی کے عالم میں بھاگے بھاگے پھر رہے ہیں کوئی رو رہا ہے تو کوئی سوال طلب اور رحم طلب نظروں سے ہر ایک کو دیکھ رہا ہے.. نہیں دیکھا جا رہا. کچھ بھی... یقین مانیں.. خوف آرہا ہے. شدید خوف۔
Usman Karim Bhutta
20.08.2022
اللہ پاک بہتر نعم البدل عطا فرمائے آمین
 
ہم بھی اشیاء اور رقم اکٹھی کر رہے ہیں الحمدللہ۔
کل ہماری طرف سے سامان اور رقم جائے گی ان شاءاللہ ۔
اللہ ان کی مشکلیں حل کرے۔ ان کی مدد فرمائے ۔ رحم کرے۔ ہم سب کو معاف کرے۔ انھیں صبرِ جمیل دے اور بہترین نعم البدل عطا فرمائے ۔ اللہ پاک آئندہ آنے والے دنوں میں رحمت کے موسم بھیجے۔ برکتوں کے موسم بھیجے۔ آمین!
ثم آمین!
کچھ تصاویریں یہاں شئیر کردیں تاکہ عوام تک اصل حقائق سامنے آسکیں
 
بد قسمتی سے ، قدرتی آفت سے ، شومئی قسمت جیسے الفاظ آنے والے دنوں میں ہم بہت سنیں گے ۔ لیکن سچ یہ ہے کہ اس سب کا سبب چند ایسی چیزیں ہیں جنہوں نے اس قوم کو اس جیسے بہت سے نقصانات سے پہلے بھی دوچار کیا ہے اور آنے والے برسوں میں بھی ایسا ہوتا رہے گا۔
آفات پہلے سے منصوبہ بنا کر نہیں آتیں یہ ہمیشہ اچانک آیا کرتی ہیں اور منظم ہو کر تیاری کے ساتھ ان سے نپٹنا چنداں مشکل نہیں ہوتا ۔ کچھ امور میں کوتاہی کا خمیازہ اکثر جانوں کی صورت میں دیا جاتا ہے جو سمجھنا بہت ضروری ہے ۔
1۔ دریاؤں کے انتہائی قریبی علاقوں (200 فٹ دریا کے کنارے سے باہر کی طرف باقاعدہ قانون میں موجود ہے کہ کوئی تعمیر نہیں ہو سکتی اور یہ کنارہ پانی کا کنارہ نہیں ہے بلکہ دریا سے باہر کی طرف جہاں کٹاؤ کا نشان ختم اور مستحکم زمین کا ٹکڑا شروع ہوتا ہے وہاں سے آگے دو سو فٹ ہے ) میں تعمیرات پر قانونا پابندی ہے جبکہ اگر ایسی تعمیرات ہوتی ہیں تو اولا افسران لے دے کر اجازت دے دیتے ہیں اگر افسران نہ مانیں تو پھر بدمعاشی اور تعلقات کا استعمال ہوتا ہے ۔ ایسے میں ان تعمیرات کرنے والوں کو اور ان سے آنکھیں بند کرنے والوں اور ان کی سفارش کرنے والوں سب پر ان جانی و مالی نقصانات کی مکمل ذمہ داری عائد ہوتی ہے۔
2۔ پہاڑوں کے قریب ، وادیوں میں ایسی جگہوں پر تعمیرات پر مکمل پابندی قانون میں موجود ہے جو برساتی پانی کے راستے میں آتے ہوں تو جنوبی پنجاب میں جہاں کوہ سلیمان وغیرہ کے علاقے ہیں ان پانیوں کے راستوں میں تعمیرات کیوں اور کس نے کروائیں ان پر ان علاقوں میں سیلاب سے ہونے والی تباہی کی مکمل ذمہ داری عائد ہوتی ہے۔ یہ آفت کا قصور نہیں ہے ان علاقوں کے عوام کی جہالت اور افسران و مافیا کی حرص ہے جس نے اتنا زیادہ مالی و جانی نقصان کروایا ہے ۔
امور تو اور بھی بہت سے ہیں لیکن بنیادی اسباب یہی ہیں کہ جن کا کام تھا انہوں نے کام امانت سمجھ کر پورا نہیں کیا اور ان سب جانوں اور اموال کے ضیاع کا سبب بنے ۔ انہیں سزا ملے گی ضرور ملے گی اب کیسے یہ اللہ جانے ۔
 
بد قسمتی سے ، قدرتی آفت سے ، شومئی قسمت جیسے الفاظ آنے والے دنوں میں ہم بہت سنیں گے ۔ لیکن سچ یہ ہے کہ اس سب کا سبب چند ایسی چیزیں ہیں جنہوں نے اس قوم کو اس جیسے بہت سے نقصانات سے پہلے بھی دوچار کیا ہے اور آنے والے برسوں میں بھی ایسا ہوتا رہے گا۔
آفات پہلے سے منصوبہ بنا کر نہیں آتیں یہ ہمیشہ اچانک آیا کرتی ہیں اور منظم ہو کر تیاری کے ساتھ ان سے نپٹنا چنداں مشکل نہیں ہوتا ۔ کچھ امور میں کوتاہی کا خمیازہ اکثر جانوں کی صورت میں دیا جاتا ہے جو سمجھنا بہت ضروری ہے ۔
1۔ دریاؤں کے انتہائی قریبی علاقوں (200 فٹ دریا کے کنارے سے باہر کی طرف باقاعدہ قانون میں موجود ہے کہ کوئی تعمیر نہیں ہو سکتی اور یہ کنارہ پانی کا کنارہ نہیں ہے بلکہ دریا سے باہر کی طرف جہاں کٹاؤ کا نشان ختم اور مستحکم زمین کا ٹکڑا شروع ہوتا ہے وہاں سے آگے دو سو فٹ ہے ) میں تعمیرات پر قانونا پابندی ہے جبکہ اگر ایسی تعمیرات ہوتی ہیں تو اولا افسران لے دے کر اجازت دے دیتے ہیں اگر افسران نہ مانیں تو پھر بدمعاشی اور تعلقات کا استعمال ہوتا ہے ۔ ایسے میں ان تعمیرات کرنے والوں کو اور ان سے آنکھیں بند کرنے والوں اور ان کی سفارش کرنے والوں سب پر ان جانی و مالی نقصانات کی مکمل ذمہ داری عائد ہوتی ہے۔
2۔ پہاڑوں کے قریب ، وادیوں میں ایسی جگہوں پر تعمیرات پر مکمل پابندی قانون میں موجود ہے جو برساتی پانی کے راستے میں آتے ہوں تو جنوبی پنجاب میں جہاں کوہ سلیمان وغیرہ کے علاقے ہیں ان پانیوں کے راستوں میں تعمیرات کیوں اور کس نے کروائیں ان پر ان علاقوں میں سیلاب سے ہونے والی تباہی کی مکمل ذمہ داری عائد ہوتی ہے۔ یہ آفت کا قصور نہیں ہے ان علاقوں کے عوام کی جہالت اور افسران و مافیا کی حرص ہے جس نے اتنا زیادہ مالی و جانی نقصان کروایا ہے ۔
امور تو اور بھی بہت سے ہیں لیکن بنیادی اسباب یہی ہیں کہ جن کا کام تھا انہوں نے کام امانت سمجھ کر پورا نہیں کیا اور ان سب جانوں اور اموال کے ضیاع کا سبب بنے ۔ انہیں سزا ملے گی ضرور ملے گی اب کیسے یہ اللہ جانے ۔
عظیم صاحب آپ کی سب باتیں بالکل درست ہیں آپ کی پروفائل کی تصویر سے ظاہر ہوتا ہے کہ آپ ایک پولیس والے ہیں کیا پولیس عدالت سے آرڈر لے کراِس معاملےپر کچھ کاروائی نہیں کرسکتی آپ جس طرح بے بسی سے بات کررہے ہیں لگتاہے کہ پولیس بھی بے بس ہے۔
 

جاسمن

لائبریرین
بد قسمتی سے ، قدرتی آفت سے ، شومئی قسمت جیسے الفاظ آنے والے دنوں میں ہم بہت سنیں گے ۔ لیکن سچ یہ ہے کہ اس سب کا سبب چند ایسی چیزیں ہیں جنہوں نے اس قوم کو اس جیسے بہت سے نقصانات سے پہلے بھی دوچار کیا ہے اور آنے والے برسوں میں بھی ایسا ہوتا رہے گا۔
آفات پہلے سے منصوبہ بنا کر نہیں آتیں یہ ہمیشہ اچانک آیا کرتی ہیں اور منظم ہو کر تیاری کے ساتھ ان سے نپٹنا چنداں مشکل نہیں ہوتا ۔ کچھ امور میں کوتاہی کا خمیازہ اکثر جانوں کی صورت میں دیا جاتا ہے جو سمجھنا بہت ضروری ہے ۔
1۔ دریاؤں کے انتہائی قریبی علاقوں (200 فٹ دریا کے کنارے سے باہر کی طرف باقاعدہ قانون میں موجود ہے کہ کوئی تعمیر نہیں ہو سکتی اور یہ کنارہ پانی کا کنارہ نہیں ہے بلکہ دریا سے باہر کی طرف جہاں کٹاؤ کا نشان ختم اور مستحکم زمین کا ٹکڑا شروع ہوتا ہے وہاں سے آگے دو سو فٹ ہے ) میں تعمیرات پر قانونا پابندی ہے جبکہ اگر ایسی تعمیرات ہوتی ہیں تو اولا افسران لے دے کر اجازت دے دیتے ہیں اگر افسران نہ مانیں تو پھر بدمعاشی اور تعلقات کا استعمال ہوتا ہے ۔ ایسے میں ان تعمیرات کرنے والوں کو اور ان سے آنکھیں بند کرنے والوں اور ان کی سفارش کرنے والوں سب پر ان جانی و مالی نقصانات کی مکمل ذمہ داری عائد ہوتی ہے۔
2۔ پہاڑوں کے قریب ، وادیوں میں ایسی جگہوں پر تعمیرات پر مکمل پابندی قانون میں موجود ہے جو برساتی پانی کے راستے میں آتے ہوں تو جنوبی پنجاب میں جہاں کوہ سلیمان وغیرہ کے علاقے ہیں ان پانیوں کے راستوں میں تعمیرات کیوں اور کس نے کروائیں ان پر ان علاقوں میں سیلاب سے ہونے والی تباہی کی مکمل ذمہ داری عائد ہوتی ہے۔ یہ آفت کا قصور نہیں ہے ان علاقوں کے عوام کی جہالت اور افسران و مافیا کی حرص ہے جس نے اتنا زیادہ مالی و جانی نقصان کروایا ہے ۔
امور تو اور بھی بہت سے ہیں لیکن بنیادی اسباب یہی ہیں کہ جن کا کام تھا انہوں نے کام امانت سمجھ کر پورا نہیں کیا اور ان سب جانوں اور اموال کے ضیاع کا سبب بنے ۔ انہیں سزا ملے گی ضرور ملے گی اب کیسے یہ اللہ جانے ۔
درختوں کو بے تحاشہ کاٹنا بھی ایک وجہ ہے۔
 
Top