جاسمن
لائبریرین
رات میری ڈاکٹر رضوان نصیر ڈی جی ریسکیو 1122 سے ملاقات ھوئی، سیلاب کے حوالے سے انہوں نے ایسے ایسے دردناک واقعات سنائے کے دل ہل گیا سن کے،
کہتے ایک جگہ ھم نے سیلاب میں پھنسی ایک بیوہ بوڑھی عورت کو نکالا جس کی بکری بھی اس کیساتھ تھی اور وھی اس کا کل اثاثہ تھی، کہتے کچھ دور جا کر بکری نے ڈر کے پانی میں گر گئی، اپنے واحد اثاثہ لہروں کی نظر ھوتے دیکھ کر بڑھیا نے اس کے پیچھے چھلانگ لگا دی, کہتے 4 گھنٹے ڈھونڈتے رھے نہ بکری ملی نہ اس بیوہ کی لاش ملی،
ایک اور جگہ کہتے ایک کتا پھنسا ھوا تھا ھم نے کوشش کی اسے ریسکیو کرنے کی مگر وہ ھماری طرف آنے کے بجائے زور زور سے چیختا اور پانی میں گھر کی طرف بھاگتا تھا کہتے ھمارے لڑکے بہت مشکل سے اندر گئے تو کیا دیکھتے ھیں وہ کتیا تھی اور اندر اس کے بچے اس نے پانی سے بچا لکڑیوں کے اوپر رکھے ھوئے تھے مگر تین بچے مر چکے تھے صرف ایک زندہ تھا، جب تک ھم نے سارے بچے اٹھا کے کشتی میں نہیں رکھے ان کی ماں سوار نہیں ھوئی،
کہتے ایک فیلمی کو ھم نے ریسکیو کیا ان کی عورتوں کی چیخ و پکار سے ھمارے دل پھٹ رھے تھے کیونکہ ان کے دو بچے سیلاب میں بہہ گئے تھے جن کی لاشیں بھی نہیں ملی تھیں، وہ وہاں سے آنا ھی نہیں چاہتے تھے ھم بہت مشکل سے لائے انہیں ساتھ،
ایک اور جگہ کا بتایا کہ ایک پھنسی فیملی کو نکالا ان کا بچہ پیدا ھوا تھا، حالات، ٹینشن اور مختلف مسائل کی وجہ سے قبل از وقت ڈیلیوری ھوئی تھی اور میڈیکل کیئر نہ ملنے سے بچہ اور ماں دونوں مر چکے تھے، شوہر کو ھماری کشتی میں دل کا دورہ پڑا وہ بھی ھسپتال پہنچانے سے پہلے چل بسے اب پیچھے ان کی دو یتیم بچیاں تھیں جو ابھی تک ریسکیو کے پاس ھیں کیونکہ باقی ان کا کوئی بچا ھی نہیں۔
فیاض بلوچ
کہتے ایک جگہ ھم نے سیلاب میں پھنسی ایک بیوہ بوڑھی عورت کو نکالا جس کی بکری بھی اس کیساتھ تھی اور وھی اس کا کل اثاثہ تھی، کہتے کچھ دور جا کر بکری نے ڈر کے پانی میں گر گئی، اپنے واحد اثاثہ لہروں کی نظر ھوتے دیکھ کر بڑھیا نے اس کے پیچھے چھلانگ لگا دی, کہتے 4 گھنٹے ڈھونڈتے رھے نہ بکری ملی نہ اس بیوہ کی لاش ملی،
ایک اور جگہ کہتے ایک کتا پھنسا ھوا تھا ھم نے کوشش کی اسے ریسکیو کرنے کی مگر وہ ھماری طرف آنے کے بجائے زور زور سے چیختا اور پانی میں گھر کی طرف بھاگتا تھا کہتے ھمارے لڑکے بہت مشکل سے اندر گئے تو کیا دیکھتے ھیں وہ کتیا تھی اور اندر اس کے بچے اس نے پانی سے بچا لکڑیوں کے اوپر رکھے ھوئے تھے مگر تین بچے مر چکے تھے صرف ایک زندہ تھا، جب تک ھم نے سارے بچے اٹھا کے کشتی میں نہیں رکھے ان کی ماں سوار نہیں ھوئی،
کہتے ایک فیلمی کو ھم نے ریسکیو کیا ان کی عورتوں کی چیخ و پکار سے ھمارے دل پھٹ رھے تھے کیونکہ ان کے دو بچے سیلاب میں بہہ گئے تھے جن کی لاشیں بھی نہیں ملی تھیں، وہ وہاں سے آنا ھی نہیں چاہتے تھے ھم بہت مشکل سے لائے انہیں ساتھ،
ایک اور جگہ کا بتایا کہ ایک پھنسی فیملی کو نکالا ان کا بچہ پیدا ھوا تھا، حالات، ٹینشن اور مختلف مسائل کی وجہ سے قبل از وقت ڈیلیوری ھوئی تھی اور میڈیکل کیئر نہ ملنے سے بچہ اور ماں دونوں مر چکے تھے، شوہر کو ھماری کشتی میں دل کا دورہ پڑا وہ بھی ھسپتال پہنچانے سے پہلے چل بسے اب پیچھے ان کی دو یتیم بچیاں تھیں جو ابھی تک ریسکیو کے پاس ھیں کیونکہ باقی ان کا کوئی بچا ھی نہیں۔
فیاض بلوچ