پاکستان میں کورونا کیسز کی تعداد

جاسم محمد

محفلین
امام صاحب نے حاکمِ وقت کی خلاف ورزی تو کی ہے، اس میں تو کوئی شک نہیں۔ باقی ان کے اس عمل پر شریعت کی کیا پکڑ ہے، اس بابت میں کچھ نہیں جانتا۔
میں فقط اتنا جانتا ہوں کہ جمہور علمائے کرام نے فی الوقت گھروں تک محدود رہنے اور گھروں میں ہی نماز ادا کرنے کی تاکید ہے۔ میں بھی علمائے کرام کی انھی ہدایات پر عمل پیرا ہوں۔
 

محمد سعد

محفلین
کیا ایک وباء کو روکنے کے سلسلے میں، جو کہ خالصتاً ایک طبی معاملہ ہے، کسی ایسے عالم دین کو اولو الامر سمجھنا چاہیے جسے اس بات کا ادراک نہ ہو کہ وباء کا پھیلاؤ کیوں ہو رہا ہے اور روکنے کے لیے کیا کرنا پڑے گا؟
حکومت کا بھی یہی معاملہ ہوتا۔ اگر اس معاملے میں نادانی کا مظاہرہ کرتی تو میں اس کو اس معاملے میں تقلید کے قابل نہ سمجھتا۔
 

محمد سعد

محفلین
اب تک جتنے بھی علماء نے طبی ماہرین کو سنجیدگی سے یا ہے، سب ہی کہہ رہے ہیں کہ ان حالات میں اجتماعات خواہ وہ مساجد میں ہی ہوں نقصان دہ ہیں اور نمازیں گھروں پر ادا کرنی چاہئیں۔ اتنا کافی ہونا چاہیے بات کو سمجھنے کے لیے۔
 

جاسم محمد

محفلین
اب تک جتنے بھی علماء نے طبی ماہرین کو سنجیدگی سے یا ہے، سب ہی کہہ رہے ہیں کہ ان حالات میں اجتماعات خواہ وہ مساجد میں ہی ہوں نقصان دہ ہیں اور نمازیں گھروں پر ادا کرنی چاہئیں۔ اتنا کافی ہونا چاہیے بات کو سمجھنے کے لیے۔
لیکن ان مولویوں کو کون سمجھائے؟ آج پریس کانفرنس میں ماہر فلکیات مفتی منیب نے کہا ہے کہ کچھ بھی ہو جائے مساجد کھلی رہیں گی :(
 

محمد سعد

محفلین
لیکن ان مولویوں کو کون سمجھائے؟ آج پریس کانفرنس میں ماہر فلکیات مفتی منیب نے کہا ہے کہ کچھ بھی ہو جائے مساجد کھلی رہیں گی :(
اس کا ایک حل یہ بھی ہو سکتا ہے جو عدنان عمر بھائی شئیر کر چکے ہیں۔ دو تین نوجوانوں کو وہاں اعتکاف میں بٹھا دیا جائے، باقی لوگ گھروں میں نماز ادا کریں۔ ہاں دورانیہ میری رائے میں تین چار روز سے زیادہ ہو۔ دو ہفتے ہو سکے تو بہتر۔
ہندوستان میں وبائی صورتِ حال اور مساجد میں نماز کا حکم۔
ہندوستان کے معروف عالمِ دین حضرت مولانا خلیل الرحمٰن سجاد نعمانی کی اہلِ ہند سے اپیل۔
 

جاسم محمد

محفلین
اس کا ایک حل یہ بھی ہو سکتا ہے جو عدنان عمر بھائی شئیر کر چکے ہیں۔ دو تین نوجوانوں کو وہاں اعتکاف میں بٹھا دیا جائے، باقی لوگ گھروں میں نماز ادا کریں۔ ہاں دورانیہ میری رائے میں تین چار روز سے زیادہ ہو۔ دو ہفتے ہو سکے تو بہتر۔
جب وبا کے دوران حج و عمرہ بند ہو سکتا ہے تو باجماعت نمازیں بھی بند ہو سکتی ہیں۔ ایسا نہیں ہے کہ ایک دو ہفتے باجماعت نمازیں ادا نہ ہوں گی تو کوئی قیامت آجائے گی۔
 

جاسم محمد

محفلین
اب تک جتنے بھی علماء نے طبی ماہرین کو سنجیدگی سے یا ہے، سب ہی کہہ رہے ہیں کہ ان حالات میں اجتماعات خواہ وہ مساجد میں ہی ہوں نقصان دہ ہیں اور نمازیں گھروں پر ادا کرنی چاہئیں۔ اتنا کافی ہونا چاہیے بات کو سمجھنے کے لیے۔
آج باجماعت نمازوں کے حوالہ سے علما کرام کا تفصیلی فیصلہ جاری۔ سرکاری لاک ڈاؤن کی دھجیاں اُڑا دی گئی ہیں:

بچے اور 50 سال سے زائد العمر افراد مساجد نہ جائیں، جید علمائے کرام
ویب ڈیسک بدھ 25 مارچ 2020
2025430-taqiusmani-1585145024-981-640x480.jpg

نمازی اپنے گھر میں وضو کریں اور سنتیں بھی گھر میں ادا کرکے آئیں، علمائے کرام کا مشترکہ اعلامیہ

کراچی: ملک کے جید علمائے کرام نے بچوں، 50 سال سے زائد عمر کے بزرگوں اور بیمار افراد کو مساجد میں نہ جانے کا مشورہ دیا ہے۔

علامہ شہنشاہ نقوی، مولانا محمد سلفی اور چیئرمین رویت ہلال کمیٹی مفتی منیب الرحمان کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے مفتی اعظم پاکستان مفتی تقی عثمانی کا کہنا تھا کہ ملک میں کورونا وائرس کا مسئلا شدت اختیارکرگیا ہے، اس وائرس نے پوری دنیا میں تباہی مچادی ہے، اگر حفاظتی طور پر محتاط نہ رہا جائے تو زیادہ لوگ متاثر ہوتے ہیں۔

مفتی تقی عثمانی کا کہنا تھا کہ قرآن میں بتایا گیا ہے کہ مصیبتیں ہمارے اعمال کی وجہ سے آتی ہیں، ہم نے مختلف طریقے اختیارکئے جو اس وبا کا سبب بنے، اور اب توبہ استغفارکے بغیر چھٹکارہ مشکل ہے، عریانی، ناانصافی، منافع خوری، سودخوری زنا اور دیگر گناہوں سے اللہ سے مل کر معافی مانگی جائے۔

مفتی اعظم نے کہا کہ مساجد میں نماز سے متعلق عوام میں ایک غلط فہمی پیدا ہوگئی ہے، ہم نے تمام مکاتب فکرکے علماء کی مشاورت سے لائحہ عمل تیار کیا ہے اور ملک کے جید علماء نے اس سے اتفاق کیا جس کے بعد کورونا سے متعلق علمائے کرام نے متفقہ اعلامیہ جاری کیا ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ مساجد میں نابالغ بچے، 50 سال سے زائد االعمر اور بیمار افراد نہ آئیں۔

اعلامیے میں بتایا گیا ہے کہ مساجد میں باجماعت نماز جاری رہے گی، جن لوگوں کو ڈاکٹرز نے منع کیا ہے وہ گھروں میں نماز ادا کریں، جماعت گھر کی خواتین کے ساتھ بھی ہوسکتی ہے، اور جو حضرات مسجد میں نماز ادا کرنا چاہتے ہیں وہ اپنے گھر میں وضو کریں اور سنتیں بھی گھر میں ادا کرکے آئیں، مساجد کے دروازوں پر سینیٹائزرلگائے جائیں، اور مساجد کے اندر صفائی کاخاص اہتمام کیا جائے۔

مفتی منیب الرحمان کا کہنا تھا کہ ورا عالم انسانیت اس وبا میں مبتلا ہے، اہل ایمان ظاہری اسباب کے ساتھ اللہ سے انفرادی اجتماعی رجوع کریں، صدق دل اور اخلاص کے ساتھ اللہ سے توبہ کریں، دینی اخلاقی قومی ملی ذمہ داری ہے کہ ریاست کے ساتھ تعاون کیا جائے، مساجد میں نماز جمعہ مختصر کی جائے، اور باقی نمازیں گھر میں محرم خاتون کےساتھ بھی ہوسکتی ہے۔
---
وبا کے دوران جس جس کو مساجد سے کورانا وائرس لگے گا وہ بعد میں ان لوگوں تک بھی پہنچ جائے گا جو مسجدوں میں نہیں جا رہے۔ پاکستان کی اکثریتی آبادی میں بچے، جوان، بوڑھے اکٹھے رہتے ہیں۔ یوں یہ وائرس تیزی سے پھیل سکتا ہے جیسا کہ اٹلی میں ہوا تھا۔
 

جاسم محمد

محفلین
کورونا وبا؛ ملک بھر میں تصدیق شدہ مریضوں کی تعداد 1022 ہوگئی
ویب ڈیسک بدھ 25 مارچ 2020
2025262-corona-1585114095-739-640x480.jpg

ملک بھر میں کورونا کے 21 مریض صحت یاب ہوگئے، وزارت صحت (فوٹو: فائل)

ملک بھر میں کورونا وائرس کے تصدیق شدہ مریضوں کی تعداد بڑھ کر 1022 ہوگئی ہے جس میں سے 8 مریض جاں بحق جب کہ 21 صحت یاب ہوچکے ہیں۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق وفاقی حکومت کی جانب سے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق ملک بھر میں کورونا وائرس کے تصدیق شدہ مریضوں کی تعداد 1022 ہوگئی۔ سندھ میں 413، پنجاب میں 310، بلوچستان میں 117، گلگت بلتستان میں 81، خیبر پختونخوا میں 80 جب کہ اسلام آباد میں 20 اور آزاد کشمیر میں ایک مریض ہے۔

راولپنڈی ایم ایچ اسپتال میں خاتون کیپٹن(ر) شاہدہ کرونا وائرس کے باعث جاں بحق ہوگئیں جو 21 مارچ سے اسپتال میں زیرعلاج تھیں، خاتون برطانیہ سے پاکستان آئی تھیں جس کے بعد جاں بحق مریضوں کی تعداد 8 ہوگئی ہے۔

گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران 50 افراد میں کورونا کی تشخیص ہوئی ہے، 5 کی حالت تشویشناک ہے جب کہ 19 افراد مکمل صحت یاب ہوچکے ہیں۔

سیاسی قیادت کی رائے لینے کیلئے تیار ہیں

وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ کورونا کی جنگ کوئی حکومت نہیں صرف قوم لڑ سکتی ہے، خوف اور گھبراہٹ سے فیصلوں کے نتائج درست نہیں ہوتے، کورونا کے خلاف کامیابی میں تمام سیاسی جماعتیں اور صوبے شامل ہوں گے، سیاسی قیادت کی رائے لینے کیلئے ہمہ وقت تیار ہیں، کل نیشنل کوآرڈینیشن کمیٹی کے اجلاس میں صورتحال کا جائزہ لیں گے، نیشنل کوآرڈینیشن کمیٹی کے اجلاس میں ٹرانسپورٹ کی بندش پر بھی غور کریں گے، پارلیمانی رہنماوَں سے رابطے میں رہیں گے اور تجاویز لیں گے۔

تعلیمی اداروں کی چھٹیوں میں توسیع

کورونا وائرس کے بڑھتے خطرے کے پیش نظر آزاد کشمیر کے تعلیمی اداروں کی تعطیلات میں 31 مئی تک توسیع دیدی جبکہ کورونا سے نمٹنے کیلئے باضابطہ فنڈ بھی قائم کردیا ہے۔

جہلم سے 14 کیس کنفرم

وفاقی وزیر سائنس و ٹیکنالوجی فواد چوہدری کا کہنا ہے کہ جہلم میں کورونا کے مزید 14 مریض کنفرم ہوگئے ہیں اور یہ تمام لوگ یا تو بیرون ملک سے آئے تھے یا ان کے قریبی رشتہ دار ہیں۔

ایک یوسی سے 39 مریض

وزیر صحت خیبر پختونخوا تیمور جھگڑا نے کہا ہے کہ مردان کی یونین کونسل منگا سے 39 افراد میں کورونا وائرس کی تصدیق ہوئی ہے۔

سندھ میں صورت حال

محکمہ صحت سندھ کی جانب سے جاری بیان کے مطابق کراچی سمیت سندھ بھر میں کورونا وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد 413 ہوگئی ہے۔ کراچی میں کورونا وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد 144 ہے، سکھر میں 265 اور دادو میں ایک فرد کورونا وائرس سے متاثر ہوا ہے۔ کراچی میں 141 کورونا وائرس سے متاثرہ افراد میں سے 91 افراد رابطوں کے ذریعے متاثر ہوئے، کراچی میں 130 اور سکھر میں 265 مریض زیرِ علاج ہیں، سندھ بھر میں کورونا وائرس کے اب تک 14 مریض صحتیاب اور ایک جاں بحق ہوچکا ہے۔

گزشتہ روز کورونا وائرس کے 16 کیسز رپورٹ جبکہ 10 مریض صحتیاب ہوئے، کراچی میں 11 جبکہ سکھر میں 5 افراد میں کورونا وائرس کی تصدیق ہوئی تھی ، سکھر میں متاثر ہونے والے تمام افراد زائرین ہیں جب کہ کراچی کے 9 افراد رابطوں کے ذریعے متاثر ہوئے،کراچی کے کیسز میں سے ایک مریض نے دبئی اور ایک نے برطانیہ کا سفر کیا تھا۔

150 زائرین کوئٹہ منتقل

ایکسپریس نیوز کے مطابق تفتاتن میں مجودہ 150 افراد کو کوئٹہ لایا گیا ہے۔ لیویز حکام کا کہنا ہے کہ یہ تمام افراد ایران سے آئے تھے اور انہوں نے تفتان کے قرنطینہ میں 14 روز گزارے تھے۔ انہیں بسوں کے ذریعے کوئٹہ لایا گیا ہے۔

اسلام آباد کا علاقہ کوٹ ہتھیال مکمل سیل

حکومت نے طے کر رکھا ہے کہ جس علاقے سے کرونا وائرس کا شکار سامنے آیا اس علاقہ کو لاک ڈاؤن کیاجائے گا۔ اسی کی رو سے اسلام آباد میں بارہ کہو کا علاقہ کوٹ ہتھیال مکمل طور پر سیل کردیا گیا ہے، ہتھیال جانے والے تمام راستوں پر پاک فوج کے اہلکار تعینات کردیئے گئے۔ ہتھیال سے چند روز قبل کورونا کے 13 متشبہ مریض سامنے آئے تھے۔

کراچی والوں نے دل کے دروازے کھول دیئے

ملک میں غریبوں کی ماں کہلانے والے شہر کراچی نے غریب پروری کی ایک اور مثال قائم کردی،عالمی وبا کورونا کو روکنے کیلیے کراچی میں لاک ڈاؤن سے متاثر ہونے والے غریب اور یومیہ اجرت پر کام کرنے والے افراد کی مدد کے لیے مخیرحضرات اور عام شہریوں نے اپنے دل کے دروازے کھل دیے ہیں،شہر کے مختلف علاقوں میں محلوں کی سطح پر لوگوں نے انفرادی اور اجتماعی طور پرمتاثرہ خاندانوں میں راشن اور دیگر اشیا ضروریہ کی تقسیم شروع کردی ہے تاکہ سفید پوش اور غریب گھرانوں کا باعزت طریقے سے خوراک کا مسئلہ حل ہوسکے۔

کورونا اسپتال میں انتظامات مکمل

کراچی ایکسپو سینٹر میں قائم کیا جانے والا 1110 بستروں پر مشتمل کورونااسپتال میں تمام انتظامات مکمل کرلیے گیے جس کے بعد اسپتال جمعہ سے کورونا کے مریضوں کو داخل کیاجائے گا۔

کراچی میں معمولات زندگی منجمد

صوبے کے سب سے بڑے شہر کراچی کو لاک ڈاؤن ہوئے 3 روز ہی ہوئے ہیں اور دو کروڑ سے زائد کے آبادی والے شہر میں معمولات زندگی منجمد ہوگئے ہیں۔ نسماجی دوری اختیار کرنے کی ہدایت کے بعد بہت سے افراد کی زندگی جیسے ٹھہر سی گئی ہے اور بہت سے لوگ اب اپنے اہل خانہ کے ساتھ زیادہ وقت گزار رہے ہیں، کچھ لوگ اپنے مشاغل کو اب صحیح وقت دے پارے ہیں جب کہ بہت سے لوگوں کو گھر کے روزہ مرہ کے معمولات سے فرار مشکل نظر آرہا ہے۔

سندھ میں لاک ڈاؤن کی خلاف ورزی

آئی جی سندھ مشتاق مہر نے پولیس فورس کو اپنے دوسرے اہم پیغام میں مخاطب کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہم اس وقت ایک غیر معمولی صورتحال سے گزر رہے ہیں۔ بدقسمتی سے ہم ایسے لوگوں کو گرفتار کر رہے ہیں جو بذات خود حالات کے جبر کا شکار ہیں ، ہمیں ایسے افراد سے تحمل اور ہمدردی سے پیش آنا ہوگا۔ مشکل کے اس وقت میں پولیس عام شہریوں کو گرفتار کرنے کے بجائے انھیں در پیش آفت سے آگاہ کر کے شائستگی سے انتباہ کے ساتھ جانے دے ، مشکل کی اس گھڑی میں پولیس لازمی طور پر عوام دوست اور ہمدرد کے طور پر سامنے آئے نہ کہ عوام میں اس کا ناپسندیدہ و بے رحم تاثر قائم ہو۔
 

محمد سعد

محفلین
اس طرح مسئلہ حل تو نہیں ہو گا اگر بڑا مجمع لازمی لگانا ہے۔ وہی لوگ وائرس لے کر کیا گھروں کو نہیں جائیں گے؟
 

عدنان عمر

محفلین
اس کا ایک حل یہ بھی ہو سکتا ہے جو عدنان عمر بھائی شئیر کر چکے ہیں۔ دو تین نوجوانوں کو وہاں اعتکاف میں بٹھا دیا جائے، باقی لوگ گھروں میں نماز ادا کریں۔ ہاں دورانیہ میری رائے میں تین چار روز سے زیادہ ہو۔ دو ہفتے ہو سکے تو بہتر۔
یہ پوری میڈیا بریفنگ میں نے سنی ہے۔ اس بریفنگ میں سے مفتی منیب الرحمان صاحب کے یہ الفاظ نقل کر رہا ہوں۔

(ٹائم فریم : 11:14 سے 11:33 )
"اگر طبی وجوہات کی بنا پر حکومت نمازیوں کی تعداد پر کوئی پابندی عائد کرے یا کسی خاص عمر کے مسلمان کو مسجد میں جانے سے منع کرے تو شرعاً وہ معذور سمجھے جائیں گے۔"
ان الفاظ سے میں نے تو یہی مطلب نکالا ہے کہ حکومت اگر لاک ڈاؤن کی وجہ سے لوگوں کو مسجد میں جانے سے روکتی ہے تو علماء کو اس پر کوئی شرعی اعتراض نہیں۔ سندھ اور پنجاب میں تو لاک ڈاؤن چل ہی رہا ہے۔ اب چاہے تو حکومت باقی ملک کے لئے بھی لاک ڈاؤن کا اعلان کر دے۔
اس پورے اعلامیہ کو سن کر مجھے کہیں بھی نہیں لگا کہ حکومت اگر عوام کو مسجد میں جانے سے منع کرے گی تو علماء اس پر مزاحمت کریں گے۔
 
آخری تدوین:

جاسم محمد

محفلین
اس پورے اعلامیہ کو سن کر مجھے کہیں بھی نہیں لگا کہ حکومت اگر عوام کو مسجد میں جانے سے منع کرے گی تو علماء اس پر مزاحمت کریں گے۔
لاک ڈاؤن کا مقصد لوگوں کو ہر قسم کے اجتماعات، کہیں بھی جمع ہونے سے روکنا ہے۔ اب ایسا تو نہیں ہو سکتا کہ حکومت یہ بھی ڈیفائن کرے کہ یہاں یہاں لوگ جمع ہو سکتے ہیں اور وہاں وہاں نہیں۔ ایسے تو پھر لاک ڈاؤن کا مقصد ہی ضائع ہو جائے گا۔ عوام کو خود حالات کی سنگینی کو سمجھنا چاہئے اور بجائے سرکار اور انتظامیہ کو بار بار تنگ کرنے کے اپنی مدد آپ کے تحت دو ہفتوں کیلئے گھروں میں قید ہوجانا چاہئے۔
 

عدنان عمر

محفلین
لاک ڈاؤن کا مقصد لوگوں کو ہر قسم کے اجتماعات، کہیں بھی جمع ہونے سے روکنا ہے۔ اب ایسا تو نہیں ہو سکتا کہ حکومت یہ بھی ڈیفائن کرے کہ یہاں یہاں لوگ جمع ہو سکتے ہیں اور وہاں وہاں نہیں۔
میں بھی یہی کہہ رہا ہوں کہ ملک کے دو صوبوں میں تو پہلے ہی لاک ڈاؤن ہے، اور وہاں کے عوام گھروں میں رہنے اور گھروں میں ہی نماز ادا کرنے کے پابند ہیں۔ اب یہ حکومت کی مرضی ہے کہ اس لاک ڈاؤن کو باقی ملک پر لاگو کرے یا نہیں۔
 

زیک

مسافر
یہ پوری میڈیا بریفنگ میں نے سنی ہے۔ اس بریفنگ میں سے مفتی منیب الرحمان صاحب کے یہ الفاظ نقل کر رہا ہوں۔

(ٹائم فریم : 11:14 سے 11:33 )
"اگر طبی وجوہات کی بنا پر حکومت نمازیوں کی تعداد پر کوئی پابندی عائد کرے یا کسی خاص عمر کے مسلمان کو مسجد میں جانے سے منع کرے تو شرعاً وہ معذور سمجھے جائیں گے۔"
ان الفاظ سے میں نے تو یہی مطلب نکالا ہے کہ حکومت اگر لاک ڈاؤن کی وجہ سے لوگوں کو مسجد میں جانے سے روکتی ہے تو علماء کو اس پر کوئی شرعی اعتراض نہیں۔ سندھ اور پنجاب میں تو لاک ڈاؤن چل ہی رہا ہے۔ اب چاہے تو حکومت باقی ملک کے لئے بھی لاک ڈاؤن کا اعلان کر دے۔
اس پورے اعلامیہ کو سن کر مجھے کہیں بھی نہیں لگا کہ حکومت اگر عوام کو مسجد میں جانے سے منع کرے گی تو علماء اس پر مزاحمت کریں گے۔
لیڈرشپ کا تقاضا تو یہ تھا کہ خود اپنی مسجد بند کرنے کا اعلان کرتے اور دوسرے اماموں کو بھی قائل کرتے۔ بہرحال انہوں نے ایمان کے کم ترین درجہ پر اکتفا کیا
 

سید ذیشان

محفلین
جب وبا کے دوران حج و عمرہ بند ہو سکتا ہے تو باجماعت نمازیں بھی بند ہو سکتی ہیں۔ ایسا نہیں ہے کہ ایک دو ہفتے باجماعت نمازیں ادا نہ ہوں گی تو کوئی قیامت آجائے گی۔
ویسٹ میں بیٹھ کر مزے کر رہے ہو کاکے اور اسلام کے خلاف کیمپین چلائی ہوئی ہے ۔۔۔۔

اوہ سوری، یہ تو اصل آئی ڈی سے پوسٹ کر دیا۔ انتہائی معذرت چونو مونو جاسم بھییییییییا۔۔۔۔
 

عرفان سعید

محفلین
ویسٹ میں بیٹھ کر مزے کر رہے ہو کاکے اور اسلام کے خلاف کیمپین چلائی ہوئی ہے ۔۔۔۔

اوہ سوری، یہ تو اصل آئی ڈی سے پوسٹ کر دیا۔ انتہائی معذرت چونو مونو جاسم بھییییییییا۔۔۔۔
سنگا پور میں بیٹھ کر چسکے لے رہے ہو انجینئر صاحب!
:)
 
Top