لبیک دھرنا میرے حساب سے بھی غلط، ہر کام کو منوانے کے لئے
دھرنا یا احتجاج نہیں ہوتا، اللہ رب العالمین نے زندگی دی ہے اگر
آزمائشیں چل رہی ہیں تو اللہ تعالی کے خلاف دھرنا دے کر خود کشی
کوئی مسلمان نہیں کرتا، بلکہ اللہ رب العالمین کے دربار میں بات رکھی
جاتی ہے گزارش کی جاتی ہے غیروں کے ملک میں مسلمانوں کو برا
بولا جاتا ہے اور املاک پاکستانیوں کے پاکستان میں جلتے ہیں بنگلادیش
میں بنگالیوں کے دیگر اسی طرح جہالت میں ڈوبی ہوئی قومیں کرتی ہیں
یہ ایک دوسرے دھاگے میں لکھا تھا، یہاں دوبارہ لکھنے کی معذرت۔
آپ نے بالکل درست فرمایا۔ کہ کسی بھی طور سے دھرنا اور فساد اسلامی طریقہ کار نہیں ہے۔ اللہ تعالی نے ان نام نہاد مذہبی سیاسی بازیگروں کو یہ حکم دیا ہے اور بتایا ہے کہ اللہ تعالی کا حکم کردہ
اصل اسلامی نظام یہ ہے کہ قانون سازی باہمی مشورے سے کی جائے اور اس قانون سازی میں مرد و عورت مساوی طور پر شریک ہوں۔ پاکستان کا آئین اللہ تعالی کے حکم کی بنیاد پر تمام پاکستان سے عوام کے منتخب کردہ نمائندوں کو ہی فتے بازی یا قانون سازی کا حق دیتا ہے۔ قانون سازی سڑکوں پر ہوگی یا اسمبلیوں ( مجلس شوریٰ ) میں؟
ریفرنس:
باہمی مشورے سے فیصلے یعنی قانون سازی کا حکم
42:38
وَالَّذِينَ اسْتَجَابُوا لِرَبِّهِمْ وَأَقَامُوا الصَّلَاةَ وَأَمْرُهُمْ شُورَى بَيْنَهُمْ وَمِمَّا رَزَقْنَاهُمْ يُنفِقُونَ
اور جو لوگ اپنے رب کا فرمان قبول کرتے ہیں اور نماز قائم رکھتے ہیں اور اُن کا فیصلہ باہمی مشورہ سے ہوتا ہے اور اس مال میں سے جو ہم نے انہیں عطا کیا ہے خرچ کرتے ہیں
قانون سازی (نیکی کا حکم اور بدی کی روک تھام کے لئے قانون سازی) کے لئے ایک جماعت، مجلس شوریٰ یعنی اسمبلی کا حکم
3:104
وَلْتَكُن مِّنكُمْ أُمَّةٌ يَدْعُونَ إِلَى الْخَيْرِ وَيَأْمُرُونَ بِالْمَعْرُوفِ وَيَنْهَوْنَ عَنِ الْمُنكَرِ وَأُوْلَ۔ئِكَ هُمُ الْمُفْلِحُونَ
اور تم میں سے ایسے لوگوں کی ایک جماعت ضرور ہونی چاہئے جو لوگوں کو نیکی کی طرف بلائیں اور بھلائی کا حکم دیں اور برائی سے روکیں، اور وہی لوگ بامراد ہیں
قانون سازی کے لئے مردوں اور عورتوں کی شمولیت کا حکم
9:71
وَالْمُؤْمِنُونَ وَالْمُؤْمِنَاتُ بَعْضُهُمْ أَوْلِيَاءُ بَعْضٍ يَأْمُرُونَ بِالْمَعْرُوفِ وَيَنْهَوْنَ عَنِ الْمُنكَرِ وَيُقِيمُونَ الصَّلاَةَ وَيُؤْتُونَ الزَّكَاةَ وَيُطِيعُونَ اللّهَ وَرَسُولَهُ أُوْلَ۔ئِكَ سَيَرْحَمُهُمُ اللّهُ إِنَّ اللّهَ عَزِيزٌ حَكِيمٌ
اور اہلِ ایمان مرد اور اہلِ ایمان عورتیں ایک دوسرے کے رفیق و مددگار ہیں۔ وہ اچھی باتوں کا حکم دیتے ہیں اور بری باتوں سے روکتے ہیں اور نماز قائم رکھتے ہیں اور زکوٰۃ ادا کرتے ہیں اور اللہ اور اس کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی اطاعت بجا لاتے ہیں، ان ہی لوگوں پر اللہ عنقریب رحم فرمائے گا، بیشک اللہ بڑا غالب بڑی حکمت والا ہے
والسلام