پاکستان کا لبیک دھرنا

میرے کہنے کا صرف یہ مقصد ہے کہ آل سعود کا ایجاد کردہ طریقہ حجت نہیں ہے. چونکہ آج وہاں ان کا ہولڈ ہے اس لئے نہیں ہوتا میلاد. مگر مدینہ میں میں نے میلاد اور مجالس میں شرکت کی ہے. سرکاری مذہب دین کے لئے حجت نہیں ہے
دوسری بات یہ ہے کہ بدعات کی قسمیں ہیں اور ہر بدعت حرام نہیں ہے
شرک ہر قسم کا حرام ہے
میلاد شرک نہیں ہے
بدعت اگر حرام بھی ہو تو انسان گناہ گار تو ہوسکتا ہے مگر مشرک نہیں اور بدعت کرنے والا اسلام سے خارج بھی نہیں ہوتا.
ہمارے پیارے نبی خدا کے عبد ہیں. وہ خدا نہیں ہیں. ہم ان کی پرستش نہیں کرتے. ہم تو درود پڑھتے ہیں اور ان کو سلام کرتے ہیں. اپنی عقیدت کا اظہار کرتے ہیں. ان کو لبیک کہتے ہیں کہ ان کے مقصد کو آگے بڑھائیں گے. لوگوں کے دلوں میں عشق رسول بڑھاتے ہیں. رسول کی پیروی اگر ان کے عشق کے ساتھ ہو تو طبیعت بوجھل نہیں ہوتی اور پیروی آسان بلکہ شوق سے ہوتی ہے. خشک شے کا نگلنا مشکل ہوتا ہے.


آل سعود سے پہلے حرمین میں میلاد ہوتی تھی اور ان لوگوں نے بند کروا دی اس بات کا کوئی مصدقہ حوالہ ہے یا نہیں؟
 
یہ خبر بھی یہاں ہونا چاہئے۔
"
پاکستان کی برّی فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ نے پاکستان کے ایوان بالا کے ارکان کو یقین دلایا ہے کہ اگر یہ ثابت ہو جائے کہ فیض آباد دھرنے کے پیچھے فوج کا ہاتھ تھا کہ تو وہ اپنے عہدے سے مستعفی ہو جائیں گے۔

حکمراں جماعت سے تعلق رکھنے والے سینیٹر نہال ہاشمی نے منگل کو سینیٹ کے ان کیمرہ اجلاس کے بعد میڈیا کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ فوج کے سربراہ نے یہ بات سوال و جواب کے سیشن کے دوران سینیٹر مشاہد اللہ خان کے سوال کے جواب میں کہی۔”
’دھرنے میں فوج کا ہاتھ ثابت ہوا تو مستعفی ہو جاؤں گا‘
 
یہ خبر بھی یہاں ہونا چاہئے۔
"
پاکستان کی برّی فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ نے پاکستان کے ایوان بالا کے ارکان کو یقین دلایا ہے کہ اگر یہ ثابت ہو جائے کہ فیض آباد دھرنے کے پیچھے فوج کا ہاتھ تھا کہ تو وہ اپنے عہدے سے مستعفی ہو جائیں گے۔

حکمراں جماعت سے تعلق رکھنے والے سینیٹر نہال ہاشمی نے منگل کو سینیٹ کے ان کیمرہ اجلاس کے بعد میڈیا کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ فوج کے سربراہ نے یہ بات سوال و جواب کے سیشن کے دوران سینیٹر مشاہد اللہ خان کے سوال کے جواب میں کہی۔”
’دھرنے میں فوج کا ہاتھ ثابت ہوا تو مستعفی ہو جاؤں گا‘
کل یہ خبر یہاں پوسٹ ہوئی تھی، غالباً فرقان بھائی نے کی تھی۔
 
یہ خبر بھی یہاں ہونا چاہئے۔
"
پاکستان کی برّی فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ نے پاکستان کے ایوان بالا کے ارکان کو یقین دلایا ہے کہ اگر یہ ثابت ہو جائے کہ فیض آباد دھرنے کے پیچھے فوج کا ہاتھ تھا کہ تو وہ اپنے عہدے سے مستعفی ہو جائیں گے۔

حکمراں جماعت سے تعلق رکھنے والے سینیٹر نہال ہاشمی نے منگل کو سینیٹ کے ان کیمرہ اجلاس کے بعد میڈیا کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ فوج کے سربراہ نے یہ بات سوال و جواب کے سیشن کے دوران سینیٹر مشاہد اللہ خان کے سوال کے جواب میں کہی۔”
’دھرنے میں فوج کا ہاتھ ثابت ہوا تو مستعفی ہو جاؤں گا‘
نہال ہاشمی میں عزت نفس نام کی کوئی چیز نہیں
 
نہال ہاشمی میں عزت نفس نام کی کوئی چیز نہیں
صرف نہال ہاشمی؟ پوری نون لیگ کا یہی حال ہے۔ ججوں کیخلاف بیان بازی کرکے ، مقدمے بھگت کر پھر واپس سینیٹر کے عہدے پر ہاشمی کو براجمان کروانے والے نااہل شریف ہی ہیں۔
 

الشفاء

لائبریرین
آل سعود سے پہلے حرمین میں میلاد ہوتی تھی اور ان لوگوں نے بند کروا دی اس بات کا کوئی مصدقہ حوالہ ہے یا نہیں؟
شیخ عبدالحق محدث دہلوی رحمۃ اللہ علیہ دسویں صدی ہجری کے ایک عظیم محدث و محقق ہیں( جو تقریباً ساڑھے چار سو سال پہلے) حرمین شریفین میں ایک لمبا عرصہ مقیم رہے ، اگر آپ کے نزدیک مصدقہ حوالہ ہیں ، تو وہ اپنی مشہور و معروف کتاب مدارج النبوۃ جلددوم میں حضور علیہ الصلاۃ والسلام کی ولادت کے باب میں یوں لکھتے ہیں۔
"جاننا چاہیئے کہ جمہور اہل سیر اور ارباب تواریخ کا اس پر اتفاق ہے کہ رسول اللہ صل اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ولادت مبارک عام الفیل کے چالیس یا پچپن دن کے بعد ہوئی ہے۔ یہ قول سب سے زیادہ صحیح ہے۔ اور یہ بھی مشہور ہے کہ ماہ ربیع الاول میں ولادت ہوئی ہے اور بعض علماء اسی کو اختیار کرتے ہیں۔ اور بعض بارہ بھی کہتے ہیں۔ اور بعض دو ربیع الاول اور بعض آٹھ ربیع الاول کی رات گزرنے کے بعد کہتے ہیں۔ بہت سے علماء اسی کو اختیار کرتے ہیں اور بعض دس بھی کہتے ہیں۔ لیکن پہلا قول یعنی بارہ ربیع الاول کا زیادہ مشہور و اکثر ہے۔ اسی پر اہل مکہ کا عمل ہے۔ ولادت شریف کے مقام کی زیارت اسی رات کرتے ہیں اور میلاد شریف پڑھتے ہیں۔ یہ ولادت مبارکہ بارہویں ربیع الاول کی رات روز دوشنبہ واقع ہوئی۔ اور وحی کی ابتداء، ہجرت، مدینہ منورہ پہنچنا، فتح مکہ مکرمہ اور وفات شریف بھی روز دوشنبہ ہوئی۔ اور وقت ولادت مبارک صبح صادق میں طلوع آفتاب سے پہلے اور "غُفر" (منازل فجر کے تین چھوٹے ستاروں کو کہتے ہیں) کے طلوع کے وقت ہوئی"۔
(از مدارج النبوۃ۔ شیخ محقق شیخ عبد الحق محدث دہلوی رحمۃ اللہ علیہ)۔
 
Top