پہلے نواز شریف صاحب پر حملہ کیا گیا، اس کے بعد کئی دیگر سیاست دانوں کے گھروں پر حملہ کر نے کی کوشش کی گئی اور اب ختم نبوت کی آڑ لے کر ملک کے وزیرِ داخلہ کو نشانہ بنایا گیا۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ جناح اسی لیے ملک میں ملائیت کے نظام کے حامی نہ تھے۔ علامہ اقبال نے بھی کہا تھا، دین ملا فی سبیل اللہ فساد! بصد معذرت عرض ہے کہ جب آپ عوام کو اس حد تک مشتعل کر دیں گے تو اس کے بعد یہ توقع کیسے رکھ سکتے ہیں کہ وہ کسی کے بھی کہے میں رہیں گے، یہ تو ناممکن بات معلوم ہوتی ہے۔ ہماری کوشش رہے گی کہ اس مسئلے کو تاریخی تناظر میں بھی دیکھیں کہ آخر کس طرح مذہب کا نام استعمال کر کے ماضی میں بھی ملا حضرات عوام کو مشتعل کرتے رہے ہیں۔ حکومت سے ایک غلطی ہوئی تھی تو اس کا تدارک کیا گیا۔ تاہم ملا حضرات نے معاملے کو سمیٹنے کی بجائے گلی گلی، محلے محلے اور ہر ایک چوک میں نفرتوں کی سیل لگا دی۔ یہ سب کچھ تو ہونا ہی تھا۔ ہمارا تبصرہ شاید بہتوں کو بہت برا لگے تاہم ہماری دانست میں کڑوا سچ یہی ہے۔ ایک واقعے کی آڑ لے کر نفرت کا بازار گرم کر دینا کہاں کا انصاف ہے! یہی کچھ ہوتا رہا تو عوام مذہب سے ہی متنفر ہو جائیں گے۔