پاکستان کا لبیک دھرنا

شاہد شاہ

محفلین
آپکے خیال میں اس معاملے پر سیاست کرنا کیوں درست ہے؟ ساری قادیانی کمیونیٹی اپنی شناخت نہیں چھپاتی اور پاکستان سے کوئی بھی قادیانی حج یا عمرہ نہیں کرتا۔ سرکاری ملازمتوں کا معاملہ ریاستی تعصب اور امتیازی سلوک سے منسلک ہے۔ اگر آج حکومت اعلان کردے کہ سرکاری آسامیوں پر قادیانیوں کی بھرتی اور پروموشن دیگر پاکستانیوں کی طرح بلا امتیاز و میرٹ پر ہوگی تو یہاں جو چھپے رستم بیٹھے ہیں، وہ سب باہر آجائیں گے۔
آپ شاید اس بات سے اکتفا نہ کریں مگر حقیقت یہی ہے کہ قادیانی اپنی شناخت جان بوجھ کر نہیں چھپاتے بلکہ ماحول کی سختی اور مسائل کو دیکھتے ہوئے مصلحتا ایسا کرنے پر مجبور ہیں
 

محمد وارث

لائبریرین
آپکے خیال میں اس معاملے پر سیاست کرنا کیوں درست ہے؟ ساری قادیانی کمیونیٹی اپنی شناخت نہیں چھپاتی اور پاکستان سے کوئی بھی قادیانی حج یا عمرہ نہیں کرتا۔ سرکاری ملازمتوں کا معاملہ ریاستی تعصب اور امتیازی سلوک سے منسلک ہے۔ اگر آج حکومت اعلان کردے کہ سرکاری آسامیوں پر قادیانیوں کی بھرتی اور پروموشن دیگر پاکستانیوں کی طرح بلا امتیاز و میرٹ پر ہوگی تو یہاں جو چھپے رستم بیٹھے ہیں، وہ سب باہر آجائیں گے۔
آپ شاید اس بات سے اکتفا نہ کریں مگر حقیقت یہی ہے کہ قادیانی اپنی شناخت جان بوجھ کر نہیں چھپاتے بلکہ ماحول کی سختی اور مسائل کو دیکھتے ہوئے مصلحتا ایسا کرنے پر مجبور ہیں
"شاہ" جی کیا یہ علم الیقین ہے یا پھر حق الیقین کا درجہ ہے! :)
 

زیک

مسافر
یہ دیکھنے کی ضرورت ہے کہ بار بار کیوں اٹھایا جاتا ہے.
ایک جانب آپ بھی تسلیم کرتے ہیں کہ قادیانی قانون کی خلاف ورزی کرتے ہوئے اپنے آپ کو مسلم ظاہر کرتے ہیں
ظاہر ہے اس کی روک تھام کیلئے ممبر پارلیمان بننے کیلئے حلفیہ بیان ایک اچھا راستہ تھا جب اس حلفیہ بیان کو ختم کرنے کی کوشش کی گئی تو اس پر ردعمل بالکل فطری ہے.
ہاں یہ ضرور کہا جا سکتا ہے کہ ردعمل کچھ پرتشدد تھا.
اس کی مذمت کی جانی چاہیے اور اس کے خاتمے کیلئے ایسے اقدامات کو بھی ختم کرنے کی ضرورت ہے جن سے اس کی نوبت پیش آتی ہے
بڑی شیطانی فطرت ہے
 

شاہد شاہ

محفلین
قادیانیوں سے میل ملاپ کے بعد ایک مجموعی تاثر ہے۔ اسکا ثبوت اسی بات سے لگا لیں کہ مغرب جہاں قادیانیوں کیساتھ ریاستی تعصب و امتیازی سلوک نہیں ہے، وہاں وہ اپنی شناخت کیساتھ دیگر سرکاری مسلمانوں کیساتھ ہر شعبہ زندگی سے منسلک ہیں۔ یعنی ریاستی جبر کی غیر موجودگی میں انہیں اپنی شناخت چھپانے کی ضرورت محسوس نہیں ہوتی۔ بیشک انکے ساتھ کام کرنے والے کو لیگ انکو کافر کافر کہتے رہیں۔ ریاست اس معاملہ میں غیر جانبدار ہے
"شاہ" جی کیا یہ علم الیقین ہے یا پھر حق الیقین کا درجہ ہے! :)
 

زیک

مسافر
پہلے نواز شریف صاحب پر حملہ کیا گیا، اس کے بعد کئی دیگر سیاست دانوں کے گھروں پر حملہ کر نے کی کوشش کی گئی اور اب ختم نبوت کی آڑ لے کر ملک کے وزیرِ داخلہ کو نشانہ بنایا گیا۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ جناح اسی لیے ملک میں ملائیت کے نظام کے حامی نہ تھے۔ علامہ اقبال نے بھی کہا تھا، دین ملا فی سبیل اللہ فساد! بصد معذرت عرض ہے کہ جب آپ عوام کو اس حد تک مشتعل کر دیں گے تو اس کے بعد یہ توقع کیسے رکھ سکتے ہیں کہ وہ کسی کے بھی کہے میں رہیں گے، یہ تو ناممکن بات معلوم ہوتی ہے۔ ہماری کوشش رہے گی کہ اس مسئلے کو تاریخی تناظر میں بھی دیکھیں کہ آخر کس طرح مذہب کا نام استعمال کر کے ماضی میں بھی ملا حضرات عوام کو مشتعل کرتے رہے ہیں۔ حکومت سے ایک غلطی ہوئی تھی تو اس کا تدارک کیا گیا۔ تاہم ملا حضرات نے معاملے کو سمیٹنے کی بجائے گلی محلے محلے اور ہر ایک چوک میں نفرتوں کی سیل لگا دی۔ یہ سب کچھ تو ہونا ہی تھا۔ ہمارا تبصرہ شاید بہتوں کو بہت برا لگے تاہم ہماری دانست میں کڑوا سچ یہی ہے۔ ایک واقعے کی آڑ لے کر نفرت کا بازار گرم کر دینا کہاں کا انصاف ہے! یہی کچھ ہوتا رہا تو عوام مذہب سے ہی متنفر ہو جائیں گے۔
یہ عفریت اب پٹاری سے باہر آ چکا۔ ابھی تو آغاز ہے۔ آگے آگے دیکھیں رسول کی محبت کے نام پر کیا کرتب دکھائے جائیں گے
 
آخری تدوین:

ربیع م

محفلین
آپکے خیال میں اس معاملے پر سیاست کرنا کیوں درست ہے؟ ساری قادیانی کمیونیٹی اپنی شناخت نہیں چھپاتی اور پاکستان سے کوئی بھی قادیانی حج یا عمرہ نہیں کرتا۔ سرکاری ملازمتوں کا معاملہ ریاستی تعصب اور امتیازی سلوک سے منسلک ہے۔ اگر آج حکومت اعلان کردے کہ سرکاری آسامیوں پر قادیانیوں کی بھرتی اور پروموشن دیگر پاکستانیوں کی طرح بلا امتیاز و میرٹ پر ہوگی تو یہاں جو چھپے رستم بیٹھے ہیں، وہ سب باہر آجائیں گے۔
آپ شاید اس بات سے اکتفا نہ کریں مگر حقیقت یہی ہے کہ قادیانی اپنی شناخت جان بوجھ کر نہیں چھپاتے بلکہ ماحول کی سختی اور مسائل کو دیکھتے ہوئے مصلحتا ایسا کرنے پر مجبور ہیں
جب آپ یہ تسلیم کرتے ہیں تو پھر
جب ختم نبوت اور قادیانیوں کا تنازع آئین ساز اسمبلی میں کب کا ختم ہو چکا ہے تو ہر سال اس پر سیاست کرنے کی کیا ضرورت ہے؟
اس کا واویلا تو نا مچائیں شاہ صاحب :) :)
 

شاہد شاہ

محفلین
جب آپ یہ تسلیم کرتے ہیں تو پھر
اس کا واویلا تو نا مچائیں شاہ صاحب :) :)
واویلا انکے اجتماعات و دھرنوں کیخلاف نہیں بلکہ وہاں جو ہوتا ہے اس کے خلاف ہے۔ مولویوں کا مطالبہ یہ ہے کہ انکو معلوم ہونا چاہیے کہ پاکستان کے ہر شعبہ زندگی میں قادیانی کہاں کہاں ہیں۔ ٹھیک ہے بالفرض اس مطالبے پر تمام قادیانی اپنی شناخت ظاہر کر دیتے ہیں تو کیا اسکے بعد یہ ختم نبوت کانفرسز، دھرنے، فساد ختم ہو جائیں گے؟ یقیناً نہیں۔
میں اوپر مولانا رضوی کی ویڈیو شیئر کر چکا ہوں جہاں موصوف حکومت سے اپنے تمام مطالبے منوانے کے بعد ایک یونیورسٹی کے شعبہ طبیعات کا نام بدلوانے کی ڈیڈ لائن دیتے ہوئے پکڑے گئے ہیں۔ یعنی آپ انکا ایک اینٹی قادیانی مطالبہ تسلیم کر لیں تو یہ دس مزید کریں گے۔ یہ سلسلہ تھمنے والا نہیں۔ اسلئے حکومت وقت کو اس معاملہ پر ایک حتمی لکیر کھینچنی ہوگی کہ اس مطالبے کے بعد اب مولوی قادیانیوں کیخلاف مزید مطالبے نہیں کریں گے۔ وگرنہ یہ سلسلہ اسی طرح چلتا رہے گا۔
آپ جو یہ سمجھ رہے ہیں کہ قادیانی مولویوں کے مطالبات مان لیں تو سکون ہو جائے گا یہ سرا سر دھوکہ ہے
 

ربیع م

محفلین
واویلا انکے اجتماعات و دھرنوں کیخلاف نہیں بلکہ وہاں جو ہوتا ہے اس کے خلاف ہے۔ مولویوں کا مطالبہ یہ ہے کہ انکو معلوم ہونا چاہیے کہ پاکستان کے ہر شعبہ زندگی میں قادیانی کہاں کہاں ہیں۔ ٹھیک ہے بالفرض اس مطالبے پر تمام قادیانی اپنی شناخت ظاہر کر دیتے ہیں تو کیا اسکے بعد یہ ختم نبوت کانفرسز، دھرنے، فساد ختم ہو جائیں گے؟ یقیناً نہیں۔
میں اوپر مولانا رضوی کی ویڈیو شیئر کر چکا ہوں جہاں موصوف حکومت سے اپنے تمام مطالبے منوانے کے بعد ایک یونیورسٹی کے شعبہ طبیعات کا نام بدلوانے کی ڈیڈ لائن دیتے ہوئے پکڑے گئے ہیں۔ یعنی آپ انکا ایک اینٹی قادیانی مطالبہ تسلیم کر لیں تو یہ دس مزید کریں گے۔ یہ سلسلہ تھمنے والا نہیں۔ اسلئے حکومت وقت کو اس معاملہ پر ایک حتمی لکیر کھینچنی ہوگی کہ اس مطالبے کے بعد اب مولوی قادیانیوں کیخلاف مزید مطالبے نہیں کریں گے۔ وگرنہ یہ سلسلہ اسی طرح چلتا رہے گا۔
آپ جو یہ سمجھ رہے ہیں کہ قادیانی مولویوں کے مطالبات مان لیں تو سکون ہو جائے گا یہ سرا سر دھوکہ ہے
شاہ صاحب اب بات کو جتنا مرضی بڑھا لیں وہ آپ کی مرضی لیکن جب آپ یہ سوال اٹھاتے ہیں کہ پارلیمنٹ کی قانون سازی کے بعد یہ سب کچھ کیوں؟

تو اس کا سیدھا سا یہی جواب ہے کہ جب قادیانی خود اس قانون سازی کو تسلیم نہیں کرتے تو یہ ردعمل فطری ہے.
باقی یہ بڑا مضحکہ خیز استدلال ہے کہ ہمیں علم ہے اگر ہم اس قانون پر عمل کر بھی لیں تب بھی کوئی فائدہ نہیں.
 

فرقان احمد

محفلین
واویلا انکے اجتماعات و دھرنوں کیخلاف نہیں بلکہ وہاں جو ہوتا ہے اس کے خلاف ہے۔ مولویوں کا مطالبہ یہ ہے کہ انکو معلوم ہونا چاہیے کہ پاکستان کے ہر شعبہ زندگی میں قادیانی کہاں کہاں ہیں۔ ٹھیک ہے بالفرض اس مطالبے پر تمام قادیانی اپنی شناخت ظاہر کر دیتے ہیں تو کیا اسکے بعد یہ ختم نبوت کانفرسز، دھرنے، فساد ختم ہو جائیں گے؟ یقیناً نہیں۔
میں اوپر مولانا رضوی کی ویڈیو شیئر کر چکا ہوں جہاں موصوف حکومت سے اپنے تمام مطالبے منوانے کے بعد ایک یونیورسٹی کے شعبہ طبیعات کا نام بدلوانے کی ڈیڈ لائن دیتے ہوئے پکڑے گئے ہیں۔ یعنی آپ انکا ایک اینٹی قادیانی مطالبہ تسلیم کر لیں تو یہ دس مزید کریں گے۔ یہ سلسلہ تھمنے والا نہیں۔ اسلئے حکومت وقت کو اس معاملہ پر ایک حتمی لکیر کھینچنی ہوگی کہ اس مطالبے کے بعد اب مولوی قادیانیوں کیخلاف مزید مطالبے نہیں کریں گے۔ وگرنہ یہ سلسلہ اسی طرح چلتا رہے گا۔
آپ جو یہ سمجھ رہے ہیں کہ قادیانی مولویوں کے مطالبات مان لیں تو سکون ہو جائے گا یہ سرا سر دھوکہ ہے
جو ہم سے سچ پوچھیں تو اس مراسلے سے اتفاق نہ کرنے کی کوئی بڑی وجہ ہمارے سامنے نہیں ہے۔ اور، ہمیں یہ نہیں لگتا ہے کہ اب معاملہ حکومت کے ہاتھ میں ہے۔ ریاستی ادارے مولویوں کے ہاتھ میں کھیل رہے ہیں۔ فوج بھی ان کے سامنے سرنڈر کر چکی ہے۔ اب تو بس اللہ ہی اللہ ہے!
 

ربیع م

محفلین
جو ہم سے سچ پوچھیں تو اس مراسلے سے اتفاق نہ کرنے کی کوئی بڑی وجہ ہمارے سامنے نہیں ہے۔ اور، ہمیں یہ نہیں لگتا ہے کہ اب معاملہ حکومت کے ہاتھ میں ہے۔ ریاستی ادارے مولویوں کے ہاتھ میں کھیل رہے ہیں۔ فوج بھی ان کے سامنے سرنڈر کر چکی ہے۔ اب تو بس اللہ ہی اللہ ہے!
جس فریق نے آج تک اس قانون پر عمل نہیں کیا وہی بیچارہ مظلوم ہے انتہائی پرمزاح
 

زیک

مسافر
پاکستانی پارلیمان کے منظور شدہ قانون کی رو سے قادیانی اقلیت ہیں۔ کیا یہ کافی نہیں؟
نہیں۔ ان کے لئے یہ کافی نہیں۔ اگر کسی کا خیال ہے کہ احمدیوں کو مارنے اور ملک بدر کرنے کے بعد یہ لوگ رک جائیں گے تو یہ خام خیالی ہے
 

شاہد شاہ

محفلین
آپکو اطلاعا عرض کر دیتا ہوں جس قانونی ترمیم پر لبیک والوں نے دھرنا دیا، اور جس شخصیت نے شعبہ طبیعات کا نام ایک قادیانی سائنسدان کیساتھ منسوب کرنے کی منظوری دی۔ وہ کوئی قادیانی شادیانی نہیں بلکہ آپ سب کا لاڈلا نواز شریف اور اسکی نون لیگ تھی۔
قادیانیوں نے تو ۱۹۷۴ سے اپنی راہیں پاکستانی سیاست سے جدا کر لی ہیں۔ ایسے میں انکو سیاست سے روکنے کیلئے آئینی ترامیم پر فساد کرنا بذات خود مضحکہ خیز رویہ ہے
تو اس کا سیدھا سا یہی جواب ہے کہ جب قادیانی خود اس قانون سازی کو تسلیم نہیں کرتے تو یہ ردعمل فطری ہے.
باقی یہ بڑا مضحکہ خیز استدلال ہے کہ ہمیں علم ہے اگر ہم اس قانون پر عمل کر بھی لیں تب بھی کوئی فائدہ نہیں.
 
Top