پاکستان کی خوبصورت جھیلیں

یاز

محفلین
سرال جھیل
4100 میٹر کی بلندی پر واقع یہ جھیل وادیء نیلم اور کاغان کے درمیان نوری ٹاپ کے قریب واقع ہے۔ اس تک پہنچنے کے لئے بھی دونوں اطراف سے جایا جا سکتا ہے۔ کشمیر سے شاردہ سے بائیں جانب نوری ٹاپ والے ٹریک پہ بذریعہ جیپ نوری ٹاپ تک پہنچ جائیں یا کاغان سائیڈ سے جلکھڈ سے جیپ کے ذریعے نوری ٹاپ تک پہنچ جائیں۔ وہاں سے تقریباً چار سے چھ گھنٹے کی ٹریکنگ کے بعد سرال جھیل تک پہنچ سکتے ہیں۔
1035898d1346680677-trip-saral-dudipatsar-lake-dsc02381.jpg

1037312d1346917670-trip-saral-dudipatsar-lake-day2spv7.jpg
 

یاز

محفلین
دھرم سر جھیل
یہ جھیل وادیء کاغان کی خاصی گمنام اور کم وزٹ کی جانے والی جھیلوں میں سے ایک ہے۔ بابوسر پاس سے دائیں جانب تقریباً پون گھنٹے کے جیپ ٹریک کے بعد ایک مقام پر سات چھوٹی بڑی جھیلیں نزدیک نزدیک واقع ہیں، جن کو ست سر مالا کا نام دیا جاتا ہے۔ دھرم سر جھیل بھی انہیں میں سے ایک ہے۔ یہ جھیل سطح سمندر سے 4100 میٹر سے کچھ زیادہ بلندی پر واقع ہے۔
19939983946_d9568cdb42_k.jpg

6219582976_cc957295fd_b.jpg
 

یاز

محفلین
سمبک سر جھیل
4176 میٹر کی بلندی پر واقع سمبک سر جھیل بھی ست سر مالا جھیلوں میں سے ایک ہے۔ یہ جھیل دھرم سر کی نسبت ایک چھوٹی جھیل ہے۔ تاہم خوبصورتی میں یہ جھیل بھی اپنی مثال آپ ہے۔
11249522583_014f067d4c_b.jpg


19869085040_eab53c37cb_c.jpg
 

یاز

محفلین
پھنڈر جھیل
یہ جھیل گلگت اور شندور کے درمیان واقع ضلع غذر کی وادیء پھنڈر میں ہے۔ یہ بھی زیادہ بڑی جھیل نہیں ہے، لیکن اس کی لوکیشن اور ہر موسم کے ساتھ بدلتے رنگ اس کی خوبصورتی اور کشش میں بے تحاشا اضافہ کرتے ہیں۔ مزید یہ کہ اس جھیل تک رسائی بھی بہت آسان ہے۔ گلگت سے پکی سڑک شندور کی جانب جاتی ہے جس پہ ڈھائی تین گھنٹے میں پھنڈر تک پہنچا جا سکتا ہے۔ جھیل کے نزدیک پی ٹی ڈی سی کا ہوٹیل بھی موجود ہے۔
1200px-Phunder_Lake_close_up.JPG

7628152956_460fc5fe73_b.jpg
 

یاز

محفلین
جھیل کا مزہ تبھی آتا ہے جب ایک کنارے سے دوسرا نظر نہ آئے۔
بات تو ٹھیک ہے، لیکن اس کے لئے گریٹ لیکس جانا پڑے گا۔ پاکستان میں ایسی جھیل شاید ہی کوئی ہو۔ منچھر جھیل اور (لمبائی کے رخ پہ) تربیلا جھیل اس کے قریب قریب ہوں شاید۔
 

یاز

محفلین
منچھر جھیل
صوبہ سندھ میں سہون شریف کے قریب واقع یہ پاکستان کی سب سے بڑی تازہ پانی کی جھیل ہے۔ یہ جھیل 1930 میں سکھر بیراج کی تعمیر کے بعد وجود میں آئی، کیونکہ سکھر بیراج سے نکلنے والی نہر سے اس جھیل کو پانی مہیا کیا تھا۔ حالیہ چند سالوں میں تازہ پانی کی آمد میں کمی سے اس جھیل کو ماحولیاتی خدشات لاحق ہو چکے ہیں اور جھیل کا پانی بتدریج نمکین ہوتا جا رہا ہے۔ جس سے اس جھیل میں ماہی گیری سے وابستہ ہزاروں مچھیروں کے روزگار کو بھی خطرہ لاحق ہے۔ اس جھیل تک جانے کے لئے حیدرآباد یا سکھر سے تقریباً 3 گھنٹوں میں پہنچا جا سکتا ہے۔ اس جھیل پہ ماہی گیروں کی گھر نما کشتیاں کافی تعداد میں موجود ہیں، جن کی وجہ سے ان کے لئے تیرتے ہوئے گاؤں کی اصطلاح بھی استعمال کی جاتی ہے۔
117570495.jpg

1670722d1458306863-karachi-sehwan-manchar-lake-road-trip-march-2016-manchar2.jpg
 

یاز

محفلین
مہتابی جھیل
یہ مصنوعی جھیل چانگا مانگا جنگل میں واقع ہے۔ اس کا نام اس کی شکل کی وجہ سے بڑا جو کہ ہلال یعنی کریسنٹ جیسی ہے۔ یہ بھی زیادہ بڑی جھیل نہیں ہے، تاہم اتنی بھی غنیمت ہے کہ اس کے کئی سو کلومیٹر قرب و جوار میں کوئی اور بڑی جھیل موجود نہیں ہے۔ چھانگا مانگا جانے کے لئے لاہور سے براستہ رائے ونڈ، کٹ رادھا کشن بھی جا سکتے ہیں اور ملتان روڈ پہ بھائی پھیرو سے بائیں جانب چونیاں جانے والی سڑک کے ذریعے بھی جا سکتے ہیں۔
M5G25Hg.jpg

4698890563_7fd7d6f778_b.jpg
 

نوشاب

محفلین
اتنی خوبصورت جھیلوں کی سیر کروا دی آپ نے ۔
بہت شکریہ بہت دعائیں
اب تھوڑا تیرنا بھی سکھا دیجیے
تو سونے پہ سہاگہ والی بات ہو جائے گی۔
 

نوشاب

محفلین
مجھے خان پور ڈیم جاکر دلی افسوس ہوا کہ
کیوں مجھے پیراکی نہیں آتی ۔

اور اب تک افسوس ہے ۔

 
Top