پاکستان کی چار سرحدیں

لاریب مرزا

محفلین
بلند ترین درہ نہیں ہے۔ بے شمار درے اس سے بلند ہیں۔
کسی دور میں اس کو بلند ترین سڑک قرار دیا جاتا تھا، جو کہ غلط تھا۔
پھر اس کو بلند ترین بارڈر کراسنگ کہا گیا، جو کہ غلط تھا۔
پھر بہت سے فلٹر لگا کر اب اس کو دنیا کی بلند ترین میٹلڈ روڈ بارڈر کراسنگ کا نام دیا گیا، جو کہ شاید درست ہو۔
:):D
لیکن گوگل کے مطابق یہ دنیا کا بلند ترین mountain pass ہے۔ کیا یہ بھی غلط ہے؟؟
 

یاز

محفلین
لیکن گوگل کے مطابق یہ دنیا کا بلند ترین mountain pass ہے۔ کیا یہ بھی غلط ہے؟؟
یہ تو صریحاً غلط ہے۔ پاکستان میں ہی بہت سے پہاڑی درے اس سے کہیں زیادہ بلند ہیں۔ مشہور ترین گندوگورو پاس ہے۔ اس کے علاوہ میزینو پاس، چیلنجی پاس، کیلیک پاس، دیداریلی پاس، درکوت پاس، ہسپر پاس اور ایسے ان گنت درے ہیں جو خنجراب سے بلند ہیں۔
 
افغانستان سے سرحد ہر بھی تورخم کے علاوہ راستے ہیں جیسے سپین بولدک جو چمن اور قندھار کو ملاتا ہے
ایران کے بارڈر پر ایک جگہ مند بلو بھی ہے جہاں باقاعدہ ایک چیک پوسٹ بنی ہوئی ہے اور کسٹم کی چیک پوسٹ بھی ہے۔ پنجگور سے بھی لوگ آتے جاتے ہیں ۔ مشہور دوہزاری شاید 2000cc گاڑی سے ڈیزل اور پٹرول کی غیرقانونی اسمگلنگ بہت زیادہ ہوتی ہے
 
آخری تدوین:
بلند ترین درہ نہیں ہے۔ بے شمار درے اس سے بلند ہیں۔
کسی دور میں اس کو بلند ترین سڑک قرار دیا جاتا تھا، جو کہ غلط تھا۔
پھر اس کو بلند ترین بارڈر کراسنگ کہا گیا، جو کہ غلط تھا۔
پھر بہت سے فلٹر لگا کر اب اس کو دنیا کی بلند ترین میٹلڈ روڈ بارڈر کراسنگ کا نام دیا گیا، جو کہ شاید درست ہو۔
:):D
یعنی بلند ترین کہیں نہ کہیں فٹ ہو گیا۔
ورنہ بلند ترین خنجراب پاس تو کہا ہی جا سکتا تھا،
 

جاسمن

لائبریرین
بہت خوب لاریب!
اچھی کوشش ہے۔
میں نے سیالکوٹ،بہاولنگر اور لاہور کے بارڈرز دیکھے ہیں۔واہگہ بہت بار دیکھا ہے۔ باقی دونوں ایک ایک بار۔
 

محمد وارث

لائبریرین
اور میں نے ان میں سے کوئی بھی بارڈر نہیں دیکھا حالانکہ جموں بارڈر تو سیالکوٹ کے انتہائی قریب ہے لیکن میں کبھی اس کے قریب بھی نہیں گیا۔ بلکہ اپنے روزگار کی جگہ سے، جو میرے گھر سے بارڈر کی طرف سات آٹھ کلومیٹر فاصلے پر ہے، ایک انچ بھی آگے کی طرف نہیں گیا۔ :)
 

محمد وارث

لائبریرین
اور برسبیلِ تذکرہ کالج دور کا ایک واقعہ یاد آ گیا۔ میرے کالج کے چار پانچ دوستوں نے ایک دن بارڈر دیکھنے کا پروگرام بنایا، میں حسبِ معمول لائبریری کا بہانہ کر کے ادھر ادھر ہو گیا۔ دوسرے دن ان سب کے گھروں سے ہم دوستوں کے گھروں میں فون آنے شروع ہو گئے کہ کل سے گھر نہیں پہنچے۔ ان کو بتایا گیا کہ موٹر سائیکلوں پر بارڈر پر جانے کا پروگرام بنا رہے تھے۔ تلاش شروع ہو گئی، کچھ دوستوں کے فوج میں مراسم تھے، دیہاتیوں سے پوچھ گچھ بھی ہوئی انہوں نے بتایا کہ ہاں کچھ نوجوان موٹر سائیکلوں پر ادھر آئے تو تھے۔ کافی دنوں بعد خبر آئی کہ انڈیا کی قید میں ہیں کہ نادانستہ بارڈر پار کر گئے تھے۔ قسمت اچھی تھی کہ کسی باہمی تبادلے میں واپس ہو گئے، یہاں واپس آئے تو سیالکوٹ کینٹ کی 'گورا جیل' میں دھر لیے گئے۔ بمشکل اور سفارشیں ڈال ڈال کر جان چھوٹی بیچاروں کی۔
 
اور میں نے ان میں سے کوئی بھی بارڈر نہیں دیکھا حالانکہ جموں بارڈر تو سیالکوٹ کے انتہائی قریب ہے لیکن میں کبھی اس کے قریب بھی نہیں گیا۔ بلکہ اپنے روزگار کی جگہ سے، جو میرے گھر سے بارڈر کی طرف سات آٹھ کلومیٹر فاصلے پر ہے، ایک انچ بھی آگے کی طرف نہیں گیا۔ :)
ایک حیران کن والی ریٹنگ بھی ہونی چاہیے۔ :)
 
Top