در اصل عمران خان کی ایسی غلطیاں اس کی لسانی ،لغوی اوربیانی و ابلاغی خامیاں ہیں جو یقیناََ خامیں ہی ہیں ،جنہیں مذہبی اور سیاسی عناصر اپنی اپنی کرنسی میں کیش کروارہے ہیں ۔لیکن کیا کریں ہمارے قومی جذبات کی منڈی میں یہ سکہ چلتا بھی تو بہت ہے۔
میرا خیال ہے کہ اگر یہی سب باتیں وہ انگریزی میں کرتا تو بہت کم کیش نکلتا ۔
بالکل ایسے ہی جیسے ذاکر نائک کے بارے میں اس کے اردو بیانات میں سے اپنی اپنی کرنسی کے سکے نکال کر اسے جہنمی و کافر ٹھہرایا جاتا ہے ۔
مجموعی سوچ کو وسعت دینے کی بہرحال ضرورت کا پتہ چلتا ہے ۔
مختلف معترضین کے اعتراضات کے الفاظ سے ان اعتراضات کی سطح کا واضح فرق دیکھا جاسکتا ہے ۔
فکر ہر کس بقدر ہمت اوست ۔