پتہ کرو: عمران خان نیازی نے پھر اپنی ناقص علمی کا مظاہرہ کردیا؟

ابوعبید

محفلین
عارف کریم بھائی آپ تو کم از کم پڑھے لکھے فالوور ہیں ۔۔ آپ سے تو یہ توقع نہیں کہ دوسروں کے غلط کاموں کو کسی اور کے غلط کاموں کی توجیہہ بنا کر پیش کریں ۔
 

ابوعبید

محفلین
یہ علما کرام کو عزت دینے کا کوئی جواز نہیں ہے۔ وہ بھی علما کرام ہی تھے جو اپنی مرضی کے خلاف عدالتی فیصلہ آنے پر سڑکوں پر نکل کر ملک کے آرمی چیف اور چیف جسٹس کو سر عام گالیاں نکال رہے تھے۔ فوج کو بغاوت پر اور جن ججوں نے فیصلہ دیا تھا کو قتل کرنے پر اُکسا رہے تھے۔
علمائے کرام کو عزت دینے کی کوئی لاجک نہیں ہے تو علمائے کرام کی عزت کو خراب کرنے کی بھی کوئی لاجک نہیں ہے ۔
 

جاسم محمد

محفلین
فلاں نے چوری کی ۔۔فلاں نے ڈاکہ ڈالا ۔۔ تو یہ اب فلاں کے لیے بھی جائز ہے ۔
یہ تو میں نے کہیں کہا ہی نہیں۔ میں نے یہ کہا تھا کہ اگر آج عمران خان لیاقت علی خان، بھٹو، ضیاء الحق دور کی طرح ان علما کرام کے تشریح کردہ اسلام کا نفاذ شروع کر دے تو یہی علما جو تنقید کر ر ہے ہیں اس کے سب سے بڑے حامی بن جائیں گے۔
عمران خان جب ریاست مدینہ اور اسلامی فلاحی ریاست کی بات کرتے ہیں تو کسی کو کچھ سمجھ نہیں آتا۔ کیونکہ قوم کو جو ان علما کرام نے اس سے متعلق پڑھا رکھا ہے وہ عمرانی نظریہ سے مختلف ہے۔
 

ابوعبید

محفلین
یہ تو میں نے کہیں کہا ہی نہیں۔ میں نے یہ کہا تھا کہ اگر آج عمران خان لیاقت علی خان، بھٹو، ضیاء الحق دور کی طرح ان علما کرام کے تشریح کردہ اسلام کا نفاذ شروع کر دے تو یہی علما جو تنقید کر ر ہے ہیں اس کے سب سے بڑے حامی بن جائیں گے۔
عمران خان جب ریاست مدینہ اور اسلامی فلاحی ریاست کی بات کرتے ہیں تو کسی کو کچھ سمجھ نہیں آتا۔ کیونکہ قوم کو جو ان علما کرام نے اس سے متعلق پڑھا رکھا ہے وہ عمرانی نظریہ سے مختلف ہے۔

جاسم بھائی آپ کسی بھی فرقے ، کسی بھی مسلک کا اسلامی فلاحی ریاست کا نظریہ اٹھا کر دیکھ لیں ۔ کسی کا بھی اسلامی فلاحی ریاست کا نظریہ ناچ ، گانے ، فحاشی اور سودی نظام کے کندھوں پہ بیٹھ کر نہیں آتا ۔
 

جاسم محمد

محفلین
۔ کسی کا بھی اسلامی فلاحی ریاست کا نظریہ ناچ ، گانے ، فحاشی اور سودی نظام کے کندھوں پہ بیٹھ کر نہیں آتا ۔
واقعی۔ ملک میں اصل اسلامی فلاحی ریاست تو ضیا دور میں نافذ ہوئی تھی۔ جب بینکوں سے سودی نظام کا خاتمہ ہو چکا تھا ۔ ناچ، گانا، فحاشی کے اڈے ختم ہو چکے تھے۔ اسلامی شرعی حدود قوانین کا نفاذ ہو چکا تھا۔ آرڈیننس 20 کے تحت قادیانیوں پر شعائر اسلام استعمال کرنے کی پابندی لگ چکی تھی۔
وہ دور واقعتا پاکستان میں جنت نظیر اسلامی معاشرہ کی تاریخی مثال تھا۔
 

ابوعبید

محفلین
ہر لڑی میں جاسم بھائی المعروف عارف کریم بھائی اپنی بے بسی ( آرٹیکل 20 ) کا رونا روتے نظر آتے ہیں ۔ کیا کریں بھائی آپ کے درد کا علاج یہاں ہے ہی نہیں ۔ :D
 

جاسم محمد

محفلین
ہائے ۔۔۔ پیڑاں ہور تے پھکیاں ہور
یہ تاریخ پاکستان سے صرف چند مثالیں ہیں جو ثابت کرتی ہیں کہ اسلامی شرعی قوانین کا نفاذ کرکے بھی ملک اسلامی فلاحی ریاست نہ بن سکا۔ کیونکہ دنیا کے دیگر ممالک جہاں آج فلاحی ریاستیں قائم ہیں۔ وہاں اسلامی شریعت نافذ نہیں ہے۔ بلکہ وہاں اسلامی اصول انصاف پر سختی سے عمل ہوتا ہے۔ جیسے:
  • امیر اور غریب کیلئے ایک قانون کی حکمرانی
  • ٹیکس چوری، بدعنوانی پر سخت ترین سزا اور ریکوری
  • یکساں نظام تعلیم اور اعلی معیار تعلیم
  • مفت علاج اور عمدہ معیار علاج
اگر یہ سب ضیا دور میں شرعی قوانین کے نفاذ کے بعد عوام کو میسر آگیا تھا تو پھر کسی نئے اسلامی فلاحی نظریہ کی ملک کو قطعی ضرورت نہیں ہے۔
 

ابوعبید

محفلین
  • امیر اور غریب کیلئے ایک قانون کی حکمرانی

  • ٹیکس چوری، بدعنوانی پر سخت ترین سزا اور ریکوری

  • یکساں نظام تعلیم اور اعلی معیار تعلیم

  • مفت علاج اور عمدہ معیار علاج

انصاف تو اس دور ِ حکومت میں بھی کہیں دور دور نظر نہیں آرہا ۔۔ سانحہ ساہیوال کے ذمہ داران کو آپ کے لاڈلے نے عبرت کا نشان بنانا تھا وہ بے چارے آج بھی رُل رہے ہیں ۔ کہاں کہاں کس کس کی مثال دوں نا انصافیوں اور انصافیوں کے کارناموں کی ؟؟ ایک لمبی لسٹ ہے بھائی ۔
 

سید ذیشان

محفلین
عارف کریم بھائی آپ تو کم از کم پڑھے لکھے فالوور ہیں ۔۔ آپ سے تو یہ توقع نہیں کہ دوسروں کے غلط کاموں کو کسی اور کے غلط کاموں کی توجیہہ بنا کر پیش کریں ۔
عارف کے مطابق دنیا دو گروہوں میں بٹی ہوئی ہے۔ ایک عمران خان کے پیروکار۔ اور دوسرے جو عمران خان کے پیروکار نہیں ہیں۔ دوسرے گروہ کو یہ نون لیگ سمجھتے ہیں۔ اب چاہے کوئی سفید فام امریکی بھی عمران خان کے گروپ میں نہ ہو اس کو بھی پٹواری سمجھا جائے گا اور اس کے سامنے نون لیگ کی خرابیوں پر مبنی دلائل سے بحث کی جائے گی۔
مثال:
زید:سائنسدان کہتے ہیں کہ دنیا گول ہے۔
عارف: گول نہیں ہے، کیونکہ عمران خان کا چہرہ لمبوترا ہے اور نواز شریف کا چہرہ گول ہے۔ اور نواز شریف کو سپریم کورٹ نے نا اہل قرار دیا ہے اور وہ کرپٹ ہے۔ :LOL:
 

جاسم محمد

محفلین
انصاف تو اس دور ِ حکومت میں بھی کہیں دور دور نظر نہیں آرہا
عمران خان کے حالیہ قوم سے خطاب کے مطابق ریاست مدینہ ۹ ماہ میں نہیں بنی تھی۔ اور اس زمانہ میں مسلمانوں کی کل تعداد چند ہزار سے زیادہ نہیں تھی۔ یہ تو ۲۰ کروڑ کا ملک ہے۔ اور اس کی ۷۰ سالہ بگاڑ کسی صورت اتنی جلدی ٹھیک نہیں ہو سکتی جتنی میں آپ توقع کر رہے ہیں۔
 

محمداحمد

لائبریرین
عارف کے مطابق دنیا دو گروہوں میں بٹی ہوئی ہے۔ ایک عمران خان کے پیروکار۔ اور دوسرے جو عمران خان کے پیروکار نہیں ہیں۔ دوسرے گروہ کو یہ نون لیگ سمجھتے ہیں۔ اب چاہے کوئی سفید فام امریکی بھی عمران خان کے گروپ میں نہ ہو اس کو بھی پٹواری سمجھا جائے گا اور اس کے سامنے نون لیگ کی خرابیوں پر مبنی دلائل سے بحث کی جائے گی۔
مثال:
زید:سائنسدان کہتے ہیں کہ دنیا گول ہے۔
عارف: گول نہیں ہے، کیونکہ عمران خان کا چہرہ لمبوترا ہے اور نواز شریف کا چہرہ گول ہے۔ اور نواز شریف کو سپریم کورٹ نے نا اہل قرار دیا ہے اور وہ کرپٹ ہے۔ :LOL:

:):):)

جو "قائد" کا غدار ہے وہ موت کا حقدار ہے۔ :D
 

جاسم محمد

محفلین
( آرٹیکل 20 ) کا رونا روتے نظر آتے ہیں ۔
جس دور میں آرڈیننس ۲۰ آیا اسی دور میں شرعی حدود آرڈیننس بھی آیا تھا۔ کیا کسی کو یاد بھی ہے کہ اس آرڈیننس کی وجہ سے کتنی بے گناہ خواتین کو سالہا سال جیلوں میں ڈالا جاتا رہا کیونکہ وہ اپنے خلاف ریپ کا مقدمہ پولیس میں لے کر گئی۔ مگر شرعی قوانین کے تحت الٹا انہی کو مجرم بنا کر پیش کیا جاتا رہا۔
اگر اس وقت انسانی حقوق کی تنظیمیں ان کے حق کیلئے آواز نہ اٹھاتی تو مشرف دور میں بھی حدود آرڈیننس جوں کا توں رہتا۔
حیرت خیز طور پر اس وقت بھی علما کرام اور مذہبی جماعتوں نے حدود آرڈیننس میں ترامیم کی مخالفت کی تھی۔ حالانکہ پوری دنیا دیکھ رہی تھی کہ کیسے ان قوانین کی وجہ سے خواتین کے ساتھ ناانصافی ہو رہی ہے۔ مگر وہ بضد رہے۔
اسی طرح حالیہ حکومت نے جب کمسن بچوں اور بچیوں کو تحفظ اور انصاف دلانے کی خاطر شادی کی کم سے کم عمر ۱۸ سال رکھنے کی کوشش کی تو علما کرام اور مذہبی جماعتوں کی طرف سے پھر وہی روایتی شور شرابے کا سامنا کرنا پڑا۔
اس تسلسل سے یہی ثابت ہوتا ہے کہ علما کرام اور ان سے منسلکہ مذہبی جماعتوں کو معاشرتی انصاف سے بالکل کوئی غرض نہیں ہے۔ اگر غرض ہے تو صرف اس سے کہ ان کی تشریح کے مطابق ملک میں اسلامی قوانین کا نفاذ ہو رہا ہے یا نہیں۔
اگر آج عمران ناانصافی پر مبنی آرڈیننس ۲۰ ختم کردے تو علما کرام اور مذہبی جماعتیں پھر اپنی گھسی پٹی تاریخ دہرائیں گے۔
 

ابوعبید

محفلین
عارف کے مطابق دنیا دو گروہوں میں بٹی ہوئی ہے۔ ایک عمران خان کے پیروکار۔ اور دوسرے جو عمران خان کے پیروکار نہیں ہیں۔ دوسرے گروہ کو یہ نون لیگ سمجھتے ہیں۔ اب چاہے کوئی سفید فام امریکی بھی عمران خان کے گروپ میں نہ ہو اس کو بھی پٹواری سمجھا جائے گا اور اس کے سامنے نون لیگ کی خرابیوں پر مبنی دلائل سے بحث کی جائے گی۔
مثال:
زید:سائنسدان کہتے ہیں کہ دنیا گول ہے۔
عارف: گول نہیں ہے، کیونکہ عمران خان کا چہرہ لمبوترا ہے اور نواز شریف کا چہرہ گول ہے۔ اور نواز شریف کو سپریم کورٹ نے نا اہل قرار دیا ہے اور وہ کرپٹ ہے۔ :LOL:
آپ کی بات سے اتفاق کرتا ہوں کہ ضروری نہیں انسان یوتھیا ہو یا پٹواری ، وہ سمجھدار بھی ہو سکتا ہے ۔
 

آصف اثر

معطل
یہ علما کرام کو عزت دینے کا کوئی جواز نہیں ہے۔ وہ بھی علما کرام ہی تھے جو اپنی مرضی کے خلاف عدالتی فیصلہ آنے پر سڑکوں پہ نکل کر ملک کے آرمی چیف اور چیف جسٹس کو سر عام گالیاں نکال رہے تھے۔ فوج کو بغاوت پر اور جن ججوں نے فیصلہ دیا تھا کو قتل کرنے پر اُکسا رہے تھے۔
بھائی جہاں تک فوج کو بغاوت اور قتل پر اُکسانے کی باتیں ہیں تو کسی عالم کا بغیر دلیل کی کوئی بھی بات قابلِ قبول نہیں ہوتی۔ جس طرح ایک سائنسدان کی غلطی کی بنیاد پر پورے سائنسی طبقے کو موردِ الزام نہیں ٹھہرایاجاسکتا اسی طرح کچھ علما کی وجہ سے پورے علما طبقے کو نشانہ بنانا غلط اور قابلِ مذمت ہے۔
 

آصف اثر

معطل
یہ تاریخ پاکستان سے صرف چند مثالیں ہیں جو ثابت کرتی ہیں کہ اسلامی شرعی قوانین کا نفاذ کرکے بھی ملک اسلامی فلاحی ریاست نہ بن سکا۔
کیوں کہ
عمران خان کے قوم سے خطاب کے مطابق ریاست مدینہ ۹ ماہ میں نہیں بنی تھی۔ اور اس زمانہ میں مسلمانوں کی کل تعداد چند ہزار سے زیادہ نہیں تھی۔ یہ تو ۲۰ کروڑ کا ملک ہے۔ اور اس کی ۷۰ سالہ بگاڑ کسی صورت اتنی جلدی ٹھیک نہیں ہو سکتی جتنی میں آپ توقع کر رہے ہیں۔
 

جاسم محمد

محفلین
اسی طرح کچھ علما کی وجہ سے پورے علما طبقے کو نشانہ بنانا غلط اور قابلِ مذمت ہے۔
اچھا پھر ان چنیدہ علما کرام کا نام ہی بتا دیں جنہوں نے قرار داد مقاصد، قادیانیوں سے متعلق آئینی ترامیم، اسلامی حدود آرڈیننس وغیرہ کی مخالفت کی ہو۔ تاکہ علما کرام سے متعلق اعتماد بحال ہو سکے۔
 
Top