ربیع م
محفلین
کیا کہنے آپ کی نکتہ شناسی کے!واہ کیا زبردست نکتہ اٹھایا ہے !!!
کیا کہنے آپ کی نکتہ شناسی کے!واہ کیا زبردست نکتہ اٹھایا ہے !!!
علمائے کرام کو عزت دینے کی کوئی لاجک نہیں ہے تو علمائے کرام کی عزت کو خراب کرنے کی بھی کوئی لاجک نہیں ہے ۔یہ علما کرام کو عزت دینے کا کوئی جواز نہیں ہے۔ وہ بھی علما کرام ہی تھے جو اپنی مرضی کے خلاف عدالتی فیصلہ آنے پر سڑکوں پر نکل کر ملک کے آرمی چیف اور چیف جسٹس کو سر عام گالیاں نکال رہے تھے۔ فوج کو بغاوت پر اور جن ججوں نے فیصلہ دیا تھا کو قتل کرنے پر اُکسا رہے تھے۔
یہ تو 'نقطہ' ہے، جڑوں میں بیٹھائے جانے کے لائق۔واہ کیا زبردست نکتہ اٹھایا ہے !!!
یہ تو میں نے کہیں کہا ہی نہیں۔ میں نے یہ کہا تھا کہ اگر آج عمران خان لیاقت علی خان، بھٹو، ضیاء الحق دور کی طرح ان علما کرام کے تشریح کردہ اسلام کا نفاذ شروع کر دے تو یہی علما جو تنقید کر ر ہے ہیں اس کے سب سے بڑے حامی بن جائیں گے۔فلاں نے چوری کی ۔۔فلاں نے ڈاکہ ڈالا ۔۔ تو یہ اب فلاں کے لیے بھی جائز ہے ۔
یہ تو میں نے کہیں کہا ہی نہیں۔ میں نے یہ کہا تھا کہ اگر آج عمران خان لیاقت علی خان، بھٹو، ضیاء الحق دور کی طرح ان علما کرام کے تشریح کردہ اسلام کا نفاذ شروع کر دے تو یہی علما جو تنقید کر ر ہے ہیں اس کے سب سے بڑے حامی بن جائیں گے۔
عمران خان جب ریاست مدینہ اور اسلامی فلاحی ریاست کی بات کرتے ہیں تو کسی کو کچھ سمجھ نہیں آتا۔ کیونکہ قوم کو جو ان علما کرام نے اس سے متعلق پڑھا رکھا ہے وہ عمرانی نظریہ سے مختلف ہے۔
واقعی۔ ملک میں اصل اسلامی فلاحی ریاست تو ضیا دور میں نافذ ہوئی تھی۔ جب بینکوں سے سودی نظام کا خاتمہ ہو چکا تھا ۔ ناچ، گانا، فحاشی کے اڈے ختم ہو چکے تھے۔ اسلامی شرعی حدود قوانین کا نفاذ ہو چکا تھا۔ آرڈیننس 20 کے تحت قادیانیوں پر شعائر اسلام استعمال کرنے کی پابندی لگ چکی تھی۔۔ کسی کا بھی اسلامی فلاحی ریاست کا نظریہ ناچ ، گانے ، فحاشی اور سودی نظام کے کندھوں پہ بیٹھ کر نہیں آتا ۔
ہائے ۔۔۔ پیڑاں ہور تے پھکیاں ہورآرڈیننس 20 کے تحت قادیانیوں پر شعائر اسلام استعمال کرنے کی پابندی لگ چکی تھی
یہ تاریخ پاکستان سے صرف چند مثالیں ہیں جو ثابت کرتی ہیں کہ اسلامی شرعی قوانین کا نفاذ کرکے بھی ملک اسلامی فلاحی ریاست نہ بن سکا۔ کیونکہ دنیا کے دیگر ممالک جہاں آج فلاحی ریاستیں قائم ہیں۔ وہاں اسلامی شریعت نافذ نہیں ہے۔ بلکہ وہاں اسلامی اصول انصاف پر سختی سے عمل ہوتا ہے۔ جیسے:ہائے ۔۔۔ پیڑاں ہور تے پھکیاں ہور
- امیر اور غریب کیلئے ایک قانون کی حکمرانی
- ٹیکس چوری، بدعنوانی پر سخت ترین سزا اور ریکوری
- یکساں نظام تعلیم اور اعلی معیار تعلیم
- مفت علاج اور عمدہ معیار علاج
عارف کے مطابق دنیا دو گروہوں میں بٹی ہوئی ہے۔ ایک عمران خان کے پیروکار۔ اور دوسرے جو عمران خان کے پیروکار نہیں ہیں۔ دوسرے گروہ کو یہ نون لیگ سمجھتے ہیں۔ اب چاہے کوئی سفید فام امریکی بھی عمران خان کے گروپ میں نہ ہو اس کو بھی پٹواری سمجھا جائے گا اور اس کے سامنے نون لیگ کی خرابیوں پر مبنی دلائل سے بحث کی جائے گی۔عارف کریم بھائی آپ تو کم از کم پڑھے لکھے فالوور ہیں ۔۔ آپ سے تو یہ توقع نہیں کہ دوسروں کے غلط کاموں کو کسی اور کے غلط کاموں کی توجیہہ بنا کر پیش کریں ۔
عمران خان کے حالیہ قوم سے خطاب کے مطابق ریاست مدینہ ۹ ماہ میں نہیں بنی تھی۔ اور اس زمانہ میں مسلمانوں کی کل تعداد چند ہزار سے زیادہ نہیں تھی۔ یہ تو ۲۰ کروڑ کا ملک ہے۔ اور اس کی ۷۰ سالہ بگاڑ کسی صورت اتنی جلدی ٹھیک نہیں ہو سکتی جتنی میں آپ توقع کر رہے ہیں۔انصاف تو اس دور ِ حکومت میں بھی کہیں دور دور نظر نہیں آرہا
عارف کے مطابق دنیا دو گروہوں میں بٹی ہوئی ہے۔ ایک عمران خان کے پیروکار۔ اور دوسرے جو عمران خان کے پیروکار نہیں ہیں۔ دوسرے گروہ کو یہ نون لیگ سمجھتے ہیں۔ اب چاہے کوئی سفید فام امریکی بھی عمران خان کے گروپ میں نہ ہو اس کو بھی پٹواری سمجھا جائے گا اور اس کے سامنے نون لیگ کی خرابیوں پر مبنی دلائل سے بحث کی جائے گی۔
مثال:
زید:سائنسدان کہتے ہیں کہ دنیا گول ہے۔
عارف: گول نہیں ہے، کیونکہ عمران خان کا چہرہ لمبوترا ہے اور نواز شریف کا چہرہ گول ہے۔ اور نواز شریف کو سپریم کورٹ نے نا اہل قرار دیا ہے اور وہ کرپٹ ہے۔
جس دور میں آرڈیننس ۲۰ آیا اسی دور میں شرعی حدود آرڈیننس بھی آیا تھا۔ کیا کسی کو یاد بھی ہے کہ اس آرڈیننس کی وجہ سے کتنی بے گناہ خواتین کو سالہا سال جیلوں میں ڈالا جاتا رہا کیونکہ وہ اپنے خلاف ریپ کا مقدمہ پولیس میں لے کر گئی۔ مگر شرعی قوانین کے تحت الٹا انہی کو مجرم بنا کر پیش کیا جاتا رہا۔( آرٹیکل 20 ) کا رونا روتے نظر آتے ہیں ۔
آپ کی بات سے اتفاق کرتا ہوں کہ ضروری نہیں انسان یوتھیا ہو یا پٹواری ، وہ سمجھدار بھی ہو سکتا ہے ۔عارف کے مطابق دنیا دو گروہوں میں بٹی ہوئی ہے۔ ایک عمران خان کے پیروکار۔ اور دوسرے جو عمران خان کے پیروکار نہیں ہیں۔ دوسرے گروہ کو یہ نون لیگ سمجھتے ہیں۔ اب چاہے کوئی سفید فام امریکی بھی عمران خان کے گروپ میں نہ ہو اس کو بھی پٹواری سمجھا جائے گا اور اس کے سامنے نون لیگ کی خرابیوں پر مبنی دلائل سے بحث کی جائے گی۔
مثال:
زید:سائنسدان کہتے ہیں کہ دنیا گول ہے۔
عارف: گول نہیں ہے، کیونکہ عمران خان کا چہرہ لمبوترا ہے اور نواز شریف کا چہرہ گول ہے۔ اور نواز شریف کو سپریم کورٹ نے نا اہل قرار دیا ہے اور وہ کرپٹ ہے۔
باالفاظِ دیگر، دلیل سے عاری تقلید۔یہ امر تو ممکن نہیں کہ کوئی ایک مطلق العنان بن کر تشریح نافذ کر دے۔ اب دوسرا راستہ یہی رہ جاتا ہے کہ تحمل اور رواداری کو فروغ دیا جائے۔
بھائی جہاں تک فوج کو بغاوت اور قتل پر اُکسانے کی باتیں ہیں تو کسی عالم کا بغیر دلیل کی کوئی بھی بات قابلِ قبول نہیں ہوتی۔ جس طرح ایک سائنسدان کی غلطی کی بنیاد پر پورے سائنسی طبقے کو موردِ الزام نہیں ٹھہرایاجاسکتا اسی طرح کچھ علما کی وجہ سے پورے علما طبقے کو نشانہ بنانا غلط اور قابلِ مذمت ہے۔یہ علما کرام کو عزت دینے کا کوئی جواز نہیں ہے۔ وہ بھی علما کرام ہی تھے جو اپنی مرضی کے خلاف عدالتی فیصلہ آنے پر سڑکوں پہ نکل کر ملک کے آرمی چیف اور چیف جسٹس کو سر عام گالیاں نکال رہے تھے۔ فوج کو بغاوت پر اور جن ججوں نے فیصلہ دیا تھا کو قتل کرنے پر اُکسا رہے تھے۔
کیوں کہیہ تاریخ پاکستان سے صرف چند مثالیں ہیں جو ثابت کرتی ہیں کہ اسلامی شرعی قوانین کا نفاذ کرکے بھی ملک اسلامی فلاحی ریاست نہ بن سکا۔
عمران خان کے قوم سے خطاب کے مطابق ریاست مدینہ ۹ ماہ میں نہیں بنی تھی۔ اور اس زمانہ میں مسلمانوں کی کل تعداد چند ہزار سے زیادہ نہیں تھی۔ یہ تو ۲۰ کروڑ کا ملک ہے۔ اور اس کی ۷۰ سالہ بگاڑ کسی صورت اتنی جلدی ٹھیک نہیں ہو سکتی جتنی میں آپ توقع کر رہے ہیں۔
اچھا پھر ان چنیدہ علما کرام کا نام ہی بتا دیں جنہوں نے قرار داد مقاصد، قادیانیوں سے متعلق آئینی ترامیم، اسلامی حدود آرڈیننس وغیرہ کی مخالفت کی ہو۔ تاکہ علما کرام سے متعلق اعتماد بحال ہو سکے۔اسی طرح کچھ علما کی وجہ سے پورے علما طبقے کو نشانہ بنانا غلط اور قابلِ مذمت ہے۔