ماہی احمد
لائبریرین
ایسا کلام سننے یا پڑھنے سے بچوں کا ہاضمہ خراب ہو سکتا ہےآواز کی تو خیر ہے۔ کلام کیوں؟
ایسا کلام سننے یا پڑھنے سے بچوں کا ہاضمہ خراب ہو سکتا ہےآواز کی تو خیر ہے۔ کلام کیوں؟
او تو آپ نے بھی ۔۔ریکارڈنگ کے معیار کو نظرانداز کیا جائے کیونکہ کچھ "ہاتھ" ہو گیا تھا
فاخرہ بتول۔ہم ماٹی میں سو جائیں گے۔
سمجھ ککھ نہیں آئی پر خوب پڑھا آپ نے ۔۔شیخ عثمان مروندی کی مشہور فارسی غزل ...........
فارسی کو اردو لہجے میں پڑھنے پہ پیشگی معذرت.......خاص طور پہ حضرت مہدی سے ........کہ فارسی داں ٹھہرے......اور ہم نرے پنجابی گو دیہاتی
مرشد کی خدمت میں کچھ عرصہ قبل ہدیہ کی تھی اور زبیر بھائی کی...........
فارسی جو ہوئی ........ترجمہ بھیجتے ہیں آپ کو فرصت میں ......پھر سنیے گا.........سمجھ ککھ نہیں آئی پر خوب پڑھا آپ نے ۔۔
ضرور ۔۔فارسی جو ہوئی ........ترجمہ بھیجتے ہیں آپ کو فرصت میں ......پھر سنیے گا.........
آہا۔ کیا انتخاب ہے حضور۔ جہاں تک بات رہی لہجے کی تو ہم سے بھی بہتر ہے حضور۔ ہم کو عبس بدنام کیا۔۔۔ آواز ایسی کہ ہم کے سے بدصدا جلن میں مارے جائیں۔ گو کہ قتل کی ہی سازش لگ رہی ہے اور سر وہ پکے کہ ہم، وہ جو اچھے خاصے باوزن کلام کو گا کر سر اور وزن دونوں سے یک بارگی خارج کر نے والے، عش عش کر اٹھیں۔ حضور بہت خوب بہت خوب۔ واہ۔شیخ عثمان مروندی کی مشہور فارسی غزل ...........
فارسی کو اردو لہجے میں پڑھنے پہ پیشگی معذرت.......خاص طور پہ حضرت مہدی سے ........کہ فارسی داں ٹھہرے......اور ہم نرے پنجابی گو دیہاتی
مرشد کی خدمت میں کچھ عرصہ قبل ہدیہ کی تھی اور زبیر بھائی کی...........
ہم تو چاہتے ہیں ہوجائے بدہضمی۔ پہلے ہمارے دور کے بچے سمجھ تو لیں۔ایسا کلام سننے یا پڑھنے سے بچوں کا ہاضمہ خراب ہو سکتا ہے
آپ کی سماعت شیرین ہے حضور ورنہ ہماری آواز میں اتنی شکر کہاں گو آپ ہمارے بارے میں گہری آرا رکھتے ہیں۔مہدی نقوی حجاز جیسی آپ کی جان ہے آواز ویسی نہیں ۔۔
بہت خوب ۔۔ داد وصول کریں
جی ایک بار جو ہمارے یار میر راجن علی سید صاحب فرمائش پر رکارڈ کر کے لے گئے تھے انہوں نے وہاں اپلوڈ کی تھی۔ بہر حال ذرہ نوازی ہے حضور کی۔ بہت خوش رہیں۔غالباً ہم کلامِ محترم بزبانِ محترم فیس بُک پر سن چکے ہیں
بہت عمدہ آواز پائی ہے محترم مہدی نقوی حجاز ماشاء اللہ انتخاب کلام کے لیے الگ سے مبارک باد
اتنی گہری نہیں رکھتے ۔۔آپ کی سماعت شیرین ہے حضور ورنہ ہماری آواز میں اتنی شکر کہاں گو آپ ہمارے بارے میں گہری آرا رکھتے ہیں۔
جی جناب ۔ غالباً وہاں ویڈیو فائل شریک کی گئی تھی۔جی ایک بار جو ہمارے یار میر راجن علی سید صاحب فرمائش پر رکارڈ کر کے لے گئے تھے انہوں نے وہاں اپلوڈ کی تھی۔ بہر حال ذرہ نوازی ہے حضور کی۔ بہت خوش رہیں۔
آداب عرض ہےآہا۔ کیا انتخاب ہے حضور۔ حضور بہت خوب بہت خوب۔ واہ۔
سمجھ ککھ نہیں آئی پر خوب پڑھا آپ نے ۔۔
اس کلام کا یہ ترجمہ میرے پاس تھا پہلے سے، کسی ویب سائٹ سے کاپی کیا تھا، معلوم نہیں ٹھیک ہے یا غلط، اشعار کی ترتیب بھی کچھ اور ہے۔فارسی جو ہوئی ........ترجمہ بھیجتے ہیں آپ کو فرصت میں ......پھر سنیے گا.........
دو تین بار سن چکی ہوں، مگر ترجمہ سامنے کھول کرشیخ عثمان مروندی کی مشہور فارسی غزل ...........
فارسی کو اردو لہجے میں پڑھنے پہ پیشگی معذرت.......خاص طور پہ حضرت مہدی سے ........کہ فارسی داں ٹھہرے......اور ہم نرے پنجابی گو دیہاتی
مرشد کی خدمت میں کچھ عرصہ قبل ہدیہ کی تھی اور زبیر بھائی کی...........
ترتیب ٹھیک ہے....ترجمہ میںکچھ چیزیں محل نظر ہیں......اس کلام کا یہ ترجمہ میرے پاس تھا پہلے سے، کسی ویب سائٹ سے کاپی کیا تھا، معلوم نہیں ٹھیک ہے یا غلط، اشعار کی ترتیب بھی کچھ اور ہے۔
نمی دانم کہ آخر چوں دمِ دیدار می رقصم
مگر نازم بایں ذوقے کہ پیشِِ یار می رقصم
مجھےنہیں معلوم کہ آخر دیدار کے وقت میں کیوں ناچ رہاہوں، لیکن اپنے اس ذوق پر نازاں ہوں کہ اپنے یار کے سامنے ناچتا ہوں
تو ہر دم می سرائی نغمہ و ہر بار می رقصم
بہر طرزے کہ رقصانی منم اے یار می رقصم
توہر وقت جب بھی مجھے نغمہ سناتا ہے، میں ہر بار ناچتا ہوں، اور جس طرز پر بھی تو رقص کراتا ہے، اے یار میں ناچتا ہوں
سراپا بر سراپائے خودم از بیخودی قربان
بگرد مرکزِ خود صورتِ پرکار می رقصم
سر سے پاؤں تک جو میرا حال ہےاس بیخودی پر میں قربان جاؤں،کہ پرکار کی طرح اپنے ہی گرد ناچتا ہوں
خوشا رندی کہ پامالش کنم صد پارسائی را
زہے تقویٰ کہ من با جبّہ و دستار می رقصم
واہ ! مے نوشی کہ جس کیلیے میں نے سینکڑوں پارسائیوں کو پامال کر دیا، خوب! تقویٰ کہ میں جبہ و دستار کے ساتھ ناچتا ہوں
مرا طعنہ مزن اے مدعی طرزِ ادائیم بیں
منم رندے خراباتی سرِ بازار می رقصم
اے ظاہر دیکھنے والے مدعی !مجھے طعنہ مت مار،میں تو شراب خانے کا مے نوش ہوں کہ سرِ بازار ناچتا ہوں
تُو آں قاتل کہ از بہرِ تماشا خونِ من ریزی
من آں بسمل کہ زیرِ خنجرِ خونخوار می رقصم
تُو وہ قاتل ہے کہ تماشے کے لیے میرا خون بہاتا ہے اور میں وہ بسمل ہوں کہ خونخوار خنجر کے نیچے ناچتا ہوں
بیا جاناں تماشا کن کہ در انبوہِ جانبازاں
بہ صد سامانِ رسوائی سرِ بازار می رقصم
آ، اے محبوب ! اورتماشا دیکھ کہ جانبازوں کی بھِیڑ میں، میں سینکڑوں رسوائیوں کےسامان کےساتھ ،سر بازار ناچتا ہوں
اگرچہ قطرۂ شبنم نپوئید بر سرِ خارے
منم آں قطرۂ شبنم بنوکِ خار می رقصم
اگرچہ شبنم کا قطرہ کانٹے پر نہیں پڑتا لیکن میں شبنم کا وہ قطرہ ہوں کہ کانٹے کی نوک پر ناچتا ہوں
کہ عشقِ دوست ہر ساعت دروں نار می رقصم
گاہےبر خاک می غلتم , گاہے بر خار می رقصم
عشق کا دوست تو ہر گھڑی آگ میں ناچتا ہے،کبھی تو میں خاک میں مل جاتا ہوں ،کبھی کانٹے پر ناچتا ہوں
منم عثمانِ ھارونی کہ یارے شیخِ منصورم
ملامت می کند خلقے و من برَ،دار می رقصم
میں عثمان ھارونی ،شیخ حسین بن منصور حلاج کا دوست ہوں، مجھے خلق ملامت کرتی ہے اور میں سولی پر ناچتا ہوں
آداب عرض ہےدو تین بار سن چکی ہوں، مگر ترجمہ سامنے کھول کر
بہت اچھا پڑھا آپ نے
اگر کوئی کجیاں ہیں تو درستگی فرما دیں تاکہ میں اپنے پاس بھی اسے ٹھیک کر لوںترتیب ٹھیک ہے....ترجمہ میںکچھ چیزیں محل نظر ہیں......
مقطع سے متعلق .....یہ عرض کہ غالباً عثمان مروندی اور عثمان ہارونی دونوں روایات شاید کے ساتھ شعر موجود ہو......
شراکت کے لیے شکر گزار ہوں.....
جناب، اگر ممکن ہو اور ناگوار نہ گذرے تو کیا یہ آڈیو فائل ای میل کر سکتے ہیں؟ اگر کاپی رائٹ نہ ہوں تو میں اسے اپنی یو ایس بی پر گاڑی میں سننے کا شرف حاصل کرنا چاہتا ہوںشیخ عثمان مروندی کی مشہور فارسی غزل ...........
فارسی کو اردو لہجے میں پڑھنے پہ پیشگی معذرت.......خاص طور پہ حضرت مہدی سے ........کہ فارسی داں ٹھہرے......اور ہم نرے پنجابی گو دیہاتی
مرشد کی خدمت میں کچھ عرصہ قبل ہدیہ کی تھی اور زبیر بھائی کی...........