پنجابیوں کی مذہب پسندی اور مہاجروں کا سیکولرزم

بصد معذرت آپ بالکل بھی یہ نہیں کہہ رہے تھے۔ تمام متعفن پوسٹس پر آپ متفق کی ریٹنگ دیتے ہیں بلکہ آگے سے گرہ لگاتے ہیں کہ مہاجر خود کو پاکستانی نہیں کہتے اور مہاجر اس بات کا جواب بھی دیں آپ کو اور اب کہتے ہیں آپ عصبیت کے خلاف ہیں
اچھا یاد آیا آج فرسٹ اپریل ہے
واضح کیجئے کہ میں نے کونسی متعفن پوسٹ کو متفق کی ریٹنگ دی ہے اور اگر ریٹنگ اتنی ہی اہمیت رکھتی ہے تو میں نے آپ کے مراسلوں کو بھی مثبت ریٹنگ دی ہے وہ نظر نہیں آتی آپ کو۔
یقین مانیں میں بالکل بھی متعصب نہیں ہوں سیاق و سباق سے ہٹ کر آپ صرف ایک جملے پر زور دے رہے ہیں۔
 

squarened

معطل
تقسیم سے پہلے مسلمان ، معاشی طور پہ پسماندہ تر تھے۔ تقسیم کے بعدمغربی پنجاب کے متمول، متعلم اور حاکم طبقے کی مشرقی پنجاب ہجرت کر جانے سے، پنجابی مسلمانوں کو فائدہ ہوا اور انہوں نے ہندو اور سکھوں کی جگہ لی۔ گو کہ پنجاب پاکستان بنانے کی دوڑ میں دیر سے شامل ہوا مگر تقسیم کے بعد نظریہ تقسیم پہ قائم رہا۔ سندھ میں متمول غیر مسلم شہری آبادی اور بیوروکریسی کہ جگہ مہاجروں نے لی اور ان کہ ہجرت تقسیم کے کئی سال بعد (۵۱) تک جاری رہی۔ یہ بھی قومیت کی تشکیل میں مذہب کے بنیاد ہونے پہ قائم رہے۔ مگر جوں جوں حکومت پہ بیوروکریسی سے زیادہ فوج کا قبضہ بڑھتا گیا، حاکم طبقہ میں مہاجروں کی نمائندگی میں کمی ہوتی گئی۔ اس کے بعد انہوں نے اسلام پہ تین حرف بھیجے اور لسانی سیاست کا بیڑہ اٹھایا، تقسیم کو غلطی قرار دیا اور خود کو یقین دلایا کہ مغل تخت وہ پاکستان کی خاطر چھوڑ آئے، اور اس قربانی کا ان کو صلہ نہیں ملا۔ لیکن اس بات کو فراموش کر دیا گیا کہ صدیوں وہ ہندوستان میں ایک حاکم اقلیت رہے، اور اکثر و بیشتر ایران اور وسط ایشیا سے آئے تھے یا عرب سے۔ آزادی کے بعد یہ ممکن نہ تھا کہ ہندو اپنی عددی اور معاشی برتری کے باعث ان کا ڈنڈا ڈولی نہ کرتے، جیسا کہ ہو رہا ہے۔

خاصی مضحکہ خیز بات ہے۔
مہاجروں کے کیا احسان ہیں؟
ہم ایک ایک کر کے ان پر بات کر سکتے ہیں۔
اس کے بر خلاف پاکستان کے ان پہ بہت احسان ہیں، ان کی زبان کو علاقائی زبانوں پہ ترجیح دی، اس کے وجہ سے مہاجر اب بھی ایسی اقلیت ہیں جو معاشی اور تعلیمی طور پہ باقیوں سے بہتر ہے۔ اس کی نسبت وہ لوگ جو انڈیا میں رہ گئے وہ پسماندہ ہیں۔


اس میں کوئی شک نہیں کہ وہ پاکستانی ہیں۔
پاکستان کے ہر شہری کا پاکستان پہ یکساں حق ہے۔
ویسے یہ کہتا چلوں کہ ہجرت کی جتنی تکلیف پنجابیوں نے دیکھی وہ اس سے بدرجہا زیادہ تھی جو اردو بولنے والوں نے دیکھی، پنجاب کی ہجرت انسانی تاریخ کی سب سے بڑی ہجرت ہے، تاریخ اٹھا کر دیکھ لیجئے۔
میرا مقصد یہاں مہاجروں پہ تنقید نہیں تھا، نہ ہی میں نے پنجاب کی مذہب پسندی کی تحسین کی ہے، صرف اپنے نقطۂ نظر سے دونوں طبقوں کے رویہ کی وجہ جاننے کی کوشش ہے، جس سے اختلاف آپ کا حق ہے۔

واضح کیجئے کہ میں نے کونسی متعفن پوسٹ کو متفق کی ریٹنگ دی ہے اور اگر ریٹنگ اتنی ہی اہمیت رکھتی ہے تو میں نے آپ کے مراسلوں کو بھی مثبت ریٹنگ دی ہے وہ نظر نہیں آتی آپ کو۔
یقین مانیں میں بالکل بھی متعصب نہیں ہوں سیاق و سباق سے ہٹ کر آپ صرف ایک جملے پر زور دے رہے ہیں۔

یہ اوپر کی تمام پوسٹس وہ ہیں جو حب الوطنی سے بھرپور ہیں اور جن میں عصبیت کی جھلک بھی محسوس نہیں ہوتی، حد تو یہ ہے کہ اردو جو سب کو جوڑنے والی قومی زبان ہے اسے بھی ہم پر احسان شمار کیا ہے، کل کو چودھری مصطفی یہ بھی کہہ دیں گے کہ اردو محفل بھی ہم پر احسان کرنے کے لیے بنی ہے. اس لیے آپ نے ان پر متفق کی سند عطا فرمائی ،البتہ خلیل الرحمن بھائی، فرقان بھائی،محمد احمد بھائی کی کسی بات سے آپ اتفاق نہ کر سکے.
ریٹنگ تو میری نظر میں کوئی اہمیت نہیں رکھتی البتہ ایک مثبت ریٹنگ آپ نے جب دی جس میں لکھا تھا پنجاب سے تعلق رکھنے والوں کو وسیع القلب پایا ہے
آپ اپنے جملے کا سیاق و سباق سمجھا دیں. کراچی اتنے بڑے بڑے علماء،صلحاء ،ادباء،شعراء، سیاسی، فلاحی شخصیات کا مرکز رہا ہے کہ شمار کرنے بیٹھیں تو شاید کر نہ سکیں. وہ سب پاکستانی نہیں تو پھر کون تھے اور ہیں؟
 
یہ اوپر کی تمام پوسٹس وہ ہیں جو حب الوطنی سے بھرپور ہیں اور جن میں عصبیت کی جھلک بھی محسوس نہیں ہوتی، حد تو یہ ہے کہ اردو جو سب کو جوڑنے والی قومی زبان ہے اسے بھی ہم پر احسان شمار کیا ہے، کل کو چودھری مصطفی یہ بھی کہہ دیں گے کہ اردو محفل بھی ہم پر احسان کرنے کے لیے بنی ہے. اس لیے آپ نے ان پر متفق کی سند عطا فرمائی ،البتہ خلیل الرحمن بھائی، فرقان بھائی،محمد احمد بھائی کی کسی بات سے آپ اتفاق نہ کر سکے.
ریٹنگ تو میری نظر میں کوئی اہمیت نہیں رکھتی البتہ ایک مثبت ریٹنگ آپ نے جب دی جس میں لکھا تھا پنجاب سے تعلق رکھنے والوں کو وسیع القلب پایا ہے
آپ اپنے جملے کا سیاق و سباق سمجھا دیں. کراچی اتنے بڑے بڑے علماء،صلحاء ،ادباء،شعراء، سیاسی، فلاحی شخصیات کا مرکز رہا ہے کہ شمار کرنے بیٹھیں تو شاید کر نہ سکیں. وہ سب پاکستانی نہیں تو پھر کون تھے اور ہیں؟

آپ کی باتوں سے لگتا ہے کہ آپ خاصا مذہبی رجحان رکھتے ہیں اور شاید اس محفل کے زیادہ تر شرکاء بھی، اس لئے میری بات کو منفی انداز میں کیا گیا۔ میرے نزدیک مذہب پسندی کوئی نئ تو کوئی بہت بڑی خوبی ہے اور نئ ہی سیکولر ہونا کوئی جرم۔ اس لئے میرے خیال میں ، میں نے اس سے مہاجروں کو نیچا یا پنجابیوں کو بہتر دکھانی کوشش نہیں کی، مگر لوگوں نے اپنے طبعی میلان کی وجہ سے اس بات کو مہاجروں کے خلاف سمجھا۔ جو کہ میرا مقصد نہیں تھا۔ البتہ مجھے یہ کہنے میں کوئی عار نہیں کہ علاقائی جماعتیں اپنے مقدمے میں جو دلائل پیش کرتی ہیں ان میں سے بعض میرے خیال میں خلافِ حقیقت ہیں۔ ان میں سے ایک کا تذکرہ باتوں میں ہوا، جو کہ یہ ہے کہ مہاجر عام طور پہ سمجھتے ہیں کہ ہجرت کی تکالیف انہوں نے ہی سہی ہیں۔ اس کے علاوہ کوٹا سسٹم کی مخالفت ، پاکستان کے مختلف صوبوں میں آبادی کا تناسب وغیرہ۔ بہر حال یہ ایک الگ بحث ہے۔

جہاں تک اردو کو قومی زبان بنانے کا معاملہ ہے، مجھے اس سے اختلاف نہیں کہ یہ درست فیصلہ تھا، مگر یہ ضرور سمجھتا ہوں کہ اس سے اردو بولنے والوں کو فائدہ ہوا۔ اس کے بعد پنجابیوں کو بھی اس سے فائدہ ہوا بنسبت دوسری زبانیں بولنے والوں کے، کیونکہ پنجابی اردو سے قریب تر تھی اور تقسیم سے پہلے بھی پنجاب میں تعلیمی زبان تھی۔ دوسرے ملکوں میں بھی ایسی ہی صورت حال ہے کہ جن لوگوں کی زبان کو قومی زبان کا درجہ حاصل ہوتا ہے وہ فائدہ میں رہتے ہیں۔ انڈیا میں ہندی بیلٹ سیاسی طور پہ زیادہ مستحکم ہے، جنوب کی نسبت۔
 
آج اندازہ ہوا اور نہایت دکھ کے ساتھ ہوا کہ محفل پر نسلی عصبیت کا کوئی عنصر بھی کارفرما رہتا ہے۔ میں نے چودھری صاحب کے مراسلے کو ایک معروضی نگاہ سے دیکھا تھا اور وہ مجھے کافی صائب معلوم ہوا تھا۔ بلکہ اب تک ہوتا ہے۔ مگر غالباً اس کا کوئی پس منظر بھی ایسا ہے جس سے میں واقف نہیں اور جس کے باعث احباب نے زیادہ تر اسے کسی اور نظر سے دیکھا ہے اور دکھی ہوئے ہیں۔
میں سمجھتا ہوں کہ چودھری صاحب کے ملفوظات کو اس تکلیف دہ تناظر سے نکال کر دیکھا جائے تو وہ بڑے معنیٰ خیز ہیں۔ یعنی ہجرت کے عمل کے مضمرات واقعی وہی ہونے چاہئیں جو انھوں نے بیان کیے ہیں۔ کون نہیں جانتا کہ مسلمان تعلیمی اور معاشی اعتبار سے پس ماندہ تھے۔ اسی باعث تو مسلم لیگ کو الگ سیاسی جدوجہد کی ضرورت پیش آئی تھی۔ پھر یہ بات بھی سمجھ میں آنے والی ہے کہ تقسیم کے وقت موجودہ پاکستان کے علاقے بااثر ہندوؤں سے خالی ہو جانے کے باعث مقامیوں اور بالخصوص پنجابیوں کو فائدہ پہنچا اور ان کے ہاں تقسیم کی نسبت ایک اچھی رائے قائم ہوئی۔ سندھ میں آباد ہونے والے اردو گو مہاجرین بھی واقعی فوج میں رسوخ حاصل نہ کر پائے اور فوج کے غلبے کے ساتھ ساتھ ان کی حالت پتلی ہوتی گئی۔ یہ ایک ظلم تھا جس کا نتیجہ اگر لسانی سیاست کی صورت میں نکلا، جو لازمی طور پر غیرمذہبی ہونی چاہیے تھی، تو اس میں قصور مہاجرین کا ہرگز نہیں۔ مگر اس حقیقت سے انکار بھی تو نہیں کیا جا سکتا۔
پھر جن لوگوں نے مہاجرین کی نمائندگی سنبھالی وہ ظالم اپنے ردِ عمل میں حد سے آگے نکل گئے۔ پنجاب میں بسنے والا ایک شخص تو اردو گو مہاجر اور الطاف حسین کو ہم معنیٰ ہی جانتا ہے کیونکہ اس کے سامنے بدقسمتی سے اس سے زیادہ طاقتور اور بااثر نمائندہ کوئی نہیں ہے۔ دوسری جانب پنجاب میں مذہبی سیاست کا فروغ، جو صرف پنجاب ہی نہیں بلکہ پورے پاکستان کو لے ڈوبا، شاید ممکن نہ ہوتا اگر پنجابی مذہبی بنیادوں پر ہندوستان کی تقسیم سے فائدہ نہ اٹھا چکے ہوتے۔ حالات دونوں طرف ردِ عمل والے رہے ہیں۔ کراچی کے مہاجرین نے زیادہ تر اپنا فائدہ لسانی اور بائیں بازو کی سیاست میں دیکھا اور مقامی پنجابیوں نے نظریاتی اور مذہبی سیاست میں۔ مجرم کوئی نہیں سوائے ریاست کے جو ان افتراقات کا تدارک کرنے میں ہمیشہ ناکام رہی اور روز بروز ناکام تر ہوتی گئی۔
مہاجرین کے کسی گروہ میں ہجرت سے وابستہ معاشی فائدے کا خیال بھی ہو سکتا ہے اور اس میں کوئی بری بات نہیں۔ مگر چودھری صاحب کے اس نکتے سے مجھے سخت اختلاف ہے کہ پاکستان ایک جغرافیائی حقیقت ہے۔ مجھے ان کے نظریات کا علم نہیں لیکن اگر ان کے رجحانات سیکولر بھی ہیں تو انھیں اس تاریخی حقیقت کو جھٹلانے سے گریز کرنا چاہیے کہ پاکستان غلط یا صحیح طور پر اسرائیل کی طرح ایک خالصتاً نظریاتی ریاست ہی ہے۔ سیکولر حضرات کا ایک بڑا طبقہ تو اسی بات کو تمام خرابیوں کی جڑ بھی سمجھتا ہے۔
میں اس بات کا کسی حد تک پنجاب میں بھی شاہد ہوں کہ تمام تر وسعتِ قلب کے باوجود مقامی لوگ مہاجرین سے تعصب روا رکھتے ہیں، پیٹھ پیچھے ہی سہی۔ خود میرے خاندان میں اپنے مقامی ہونے پر فخر کیا جاتا ہے اور میری تربیت میں بھی یہ چیز شامل رہی ہے۔ مگر مجھے کہنے دیجیے کہ یہ نہایت نیچ قسم کی ذہنیت ہے جس کے اظہار کی سزا قانوناً مقرر کر دی جائے تو مجھے بےحد خوشی ہو گی۔ وہ لوگ جو نسلاً بعد نسل ایک ہی علاقے میں نباتات کی طرح زندگی کرتے آئے ہیں حرکت اور ہجرت پر انگلی اٹھائیں تو اسے ان کی ذہنی معذوری اور بےاوقاتی گرداننا چاہیے اور ریاست اجازت دے تو کسی ایسے علاقے میں پھینک دینا چاہیے جہاں انھیں ہر وراثت سے محروم ہو کر ایک بالکل نئے آغاز کی مجبوری پیش آئے۔ پھر دیکھیں گے کہ کون مائی کا لعل چودھری بنتا ہے۔
مہاجر کی شناخت کے مسئلے پر میری رائے یہ ہے کہ یہ برقرار رہنی چاہیے۔ انھی قبائل کی طرح جن کا جواز اسلام میں موجود ہے۔ مگر اسی طرح جس کا جواز بھی اسلام میں ہے۔ یعنی محض پہچان کے طور پر۔
ان دونوں باتوں سے انکار میرے لیے بہت مشکل ہے کہ مقامیوں نے علیٰ العموم مہاجرین کے احساسِ محرومی میں اضافہ کیا ہے اور ریاستی سطح پر پنجاب نے باقی پاکستان کے تحفظات کو اکثر ہوا دی ہے۔ یہ مسائل قوم کی سطح پر محض زبانی ہمدردی کی لیپاپوتی سے حل نہیں ہو سکتے۔ نہ ایک دوسرے پر مسلسل الزام تراشی ہی سے کسی فائدے کی امید رکھی جا سکتی ہے۔ ماضی کے غائر جائزے اور اپنے رویوں اور غلطیوں کے کھلے دل سے اعتراف کے بعد ہمیں اپنی توانائیاں اس قبیح نظام اور ان بےغیرت سیاست دانوں کے خلاف استعمال کرنی چاہئیں جو ہم سب کے کرب کے اصل ذمہ دار ہیں۔
 

squarened

معطل
اگر ابتداء سے بات سیاسی رخ پر رکھی جاتی تو وہ دکھ کا باعث نہ بنتی، مگر عنوان اور اب تک کی زیادہ بات "پنجابیوں اور مہاجروں" کو لے کر کی گئی ہے
محفل کا یہ کوئی پہلا تھریڈ بھی نہیں ہے اس سلسلہ میں۔ دونوں ہی فریقوں کی اپنی اپنی شکایات سے متعلق تھریڈز پہلے بھی بنتے رہے اور آگے بھی بنتے رہیں گے . گزارش صرف اتنی ہے کہ نہ تو ایم کیو ایم تمام مہاجروں کی نمائندہ ہے نہ ہی ایچ اے خان واحد مہاجر ہیں محفل پر(بلکہ پتہ نہیں اردو اسپیکنگ ہیں بھی یا نہیں ، یہاں کراچی میں تو کہیں آوے جاوے والی اردو کسی سے نہیں سنی). اگر ایم کیو ایم کا کوئی فعل غلط ہے تو ان کا نام لے کر غلط کہا جائے ، اور تھریڈ اگر ایچ اے خان کی باتوں کا ردعمل ہے تو انہی تک محدود رکھا جائے. محفلین کی اکثریت ان سے اچھی طرح واقف بھی ہے اور ان کی باتوں کو سنجیدگی سے بھی نہیں لیتی تو وہ پنجاب کے بارے میں بھی جو اول فول بولیں اسے بھی اسی کھاتے میں شمار کریں۔ اصولا مجھے بھی ان کے تھریڈ میں ان کی باتوں کا رد کرنا چاہیے مگر سمجھنا انہوں نے ہے نہیں اور آگے سے مزید ایسی بات ہی کرنی ہے اس لیے وہاں جواب نہیں دیا
 
آخری تدوین:

squarened

معطل
باقی میری اپنی رائے پنجاب سے تعلق رکھنے والوں کے بارے میں بہت اچھی اور اتنی مستحکم ہے کہ وہ چودھری مصطفی صاحب کی باتوں سے متاثر نہیں ہو سکتی۔ میری ساتھ یونیورسٹی میں بھی میری ٢ کلاس فیلوز پنجابی تھیں ،اور ہم پوری کلاس ہی الحمدللہ دوست تھے. میرے مدرسہ کی ناظمہ بھی پنجابی تھیں اور وہ اب تک واحد ہیں میری زندگی میں جنہیں میں ایک آئڈیل شخصیت کہہ سکتی ہوں. ہمارے حج گروپ میں ہمارے ساتھ کچھ پنجابی فیملیز بھی تھیں جو ویسے تو ہماری بلڈنگ میں ٢ منزل اوپر قیام پذیر تھیں، مگر خاص ایام حج میں ہمارا ان کا بہت اچھا ساتھ رہا، منیٰ سے طواف زیارت کے لیے ہم ساتھ آئے گئے. اس میں ہمارا سامان بھی خود ساتھ اٹھانا. گاڑی کرنا،ایک دوسرے کے لیے رکنا۔ پاکستان واپسی کے بعد ایک دوسرے کے گھر جانا سب شامل ہیں. محفل اور بہت سے فورمز ایک ساتھ جوائن کیے تھے مگر ایکٹیو آئی ٹی درسگاہ پر تھی. وہاں بھی لاہور، فیصل آباد ، حافظ آباد، عارف والا ، گجرانولہ وغیرہ سب جگہ کے ممبرز تھے اور سب نے بہت عزت دی ہے

مختصر یہ کہ ہمیں جتنا عزیز کراچی ہے ،اتنا پنجاب بھی ۔دونوں ہی میرے پاکستان کا جزء ہیں

باقی سیاسی باتوں اور جماعتوں کا میرے پاس کوئی جواب نہیں ہے۔ نہ ہم ان کے حمایتی ہیں نہ طرفدار

ہم اردو بولنے والے ہیں اور یہ محض ہماری پہچان ہے، ہر قومیت کے اپنے رسم و رواج ،کھانا پینا ہے سو ہمارا بھی۔ نہ اس بنیاد پر ہم اپنی کوئی برتری بتا رہے ہیں نہ کوئی دوسرا ہم پر احسان بتائے

نہ کوئی کلیم نہ زمینیں ہیں ہماری. ٢٥ سال سے ایک فلیٹ میں مقیم ہیں جس کے خریدنے میں قرض بھی شامل تھا اور ایسے ہی یہاں کے عام مہاجر
 

squarened

معطل
مہاجر عام طور پہ سمجھتے ہیں کہ ہجرت کی تکالیف انہوں نے ہی سہی ہیں۔
مہاجر ایسا نہیں سمجھتے ہیں، پنجاب کی ہجرت کے دلخراش واقعات بھی پڑھے ہیں ہم نے
اس کے علاوہ کوٹا سسٹم کی مخالفت
یہ پوسٹ پڑھ لیجیے، آج بھی حالات ویسے کے ویسے ہی ہیں
الطاف حسین کا نائن زیرو کی تقریر میں عمران کے خلاف گھٹیا زبان کا استعمال

الطاف حسین کا نائن زیرو کی تقریر میں عمران کے خلاف گھٹیا زبان کا استعمال

پاکستان کے مختلف صوبوں میں آبادی کا تناسب وغیرہ۔
بات واضح نہیں ہے، یاد رہے کہ میں نے زندگی میں الطاف حسین کی کوئی تقریر پوری نہیں سنی سوائے چند ایک کلپس کے جو مضحکہ خیز تھے۔ ہاں جو بیانات اخبارات میں آتے ہیں وہ پڑھ لیتے ہیں
 
آخری تدوین:
حیرت ہے کہ میری ذات کو اول فول اور نہ جانے کیا کہآ جاتا ہے مگر میری کسی بات کا جواب بن نہیں پڑتا

میں ایک عام آدمی ہوں مگر پاکستان کی شان ہوں ۔بدقسمتی سے میری بات آپ کے پلے نہیں پڑتی تو کیا کیا جاوے۔ مجھ جیسے افراد پاکستان میں افراد اتنے کم ہیں کہ گنتی ہزار سے آگے نہ جاوے گی۔
میری بات کیا پاکستانیوں نے کوئی بات سنجیدگی سے نہ لی ۔ ملک گنوایا۔ امریکی آکر قلب پر حملے کرتے ہیں طالبان روز انھیں ذلیل کرتے ہیں مگر یہ ہیں کہ کوئی بات سمجھتے ہی نہیں
یہاں آکر کوئی تمیز کی بات کرے تو انھیں سمجھ ہی نہیں اتی۔۔
میں ہی مہاجروں کا اصل چہرہ ہوں۔ الطاف نہیں۔

میں نے کسی کی ذات کے خلاف کبھی کوئی بات نہیں کہی کہ میں کم ظرف نہیں نہ ہی میں نے یہ تھریڈ شروع کیا ہے۔

پاکستان کی حالت دیکھ کر دل کڑھتا ہے۔ جہالت کی بدترین قسم وہ ہے جس میں جہالت کا پتہ نہ ہو بلکہ فخر کیا جاوے
 
آخری تدوین:

squarened

معطل
حیرت ہے کہ میری ذات کو اول فول اور نہ جانے کیا کہآ جاتا ہے مگر میری کسی بات کو جواب بن نہیں پڑتا

میں ایک عام آدمی ہوں مگر پاکستان کی شان ہوں ۔بدقسمتی سے میری بات آپ کے پلے نہیں پڑتی تو کیا کیا جاوے۔ مجھ جیسے افراد پاکستان میں افراد اتنے کم ہیں کہ گنتی ہزار سے آگے نہ جاوے گی۔
میری بات کیا پاکستانیوں نے کوئی بات سنجیدگی سے نہ لی ۔ ملک گنوایا۔ امریکی آکر قلب پر حملے کرتے ہیں طالبان روز انھیں ذلیل کرتے ہیں مگر یہ ہیں کہ کوئی بات سمجھتے ہی نہیں
یہاں آکر کوئی تمیز کی بات کرے تو انھیں سمجھ ہی نہیں اتی۔۔
میں ہی مہاجروں کا اصل چہرہ ہوں۔ الطاف نہیں۔
پاکستان کی شان بھائی! آپ کی ذات کو اول فول نہیں کہا ،آپ کی باتوں کو کہا ہے
مزید بدقسمتی یہ کہ آپ کے پلے بھی کسی کی بات نہیں پڑتی۔ ہزار چھوڑیں آپ اکیلے ہزار پر بھاری ہیں
پاکستان کی شان پنجاب، سندھ ،کے.پی۔کے، بلوچستان سب کے اتحاد اور محبت سے بڑھے گی، نہ کہ ایک دوسرے میں کیڑے نکالنے انگلیاں اٹھانے میں. ابھی کوئی اٹھ کر کراچی کے سٹریٹ کرائمز کے اعدادوشمار ہی پیش کرنا شروع کر دی کہ کراچی میں مسئلہ ہے تو پھر آپ کو بات سمجھ آئے گی؟
 
پاکستان کی شان بھائی! آپ کی ذات کو اول فول نہیں کہا ،آپ کی باتوں کو کہا ہے
مزید بدقسمتی یہ کہ آپ کے پلے بھی کسی کی بات نہیں پڑتی۔ ہزار چھوڑیں آپ اکیلے ہزار پر بھاری ہیں
پاکستان کی شان پنجاب، سندھ ،کے.پی۔کے، بلوچستان سب کے اتحاد اور محبت سے بڑھے گی، نہ کہ ایک دوسرے میں کیڑے نکالنے انگلیاں اٹھانے میں. ابھی کوئی اٹھ کر کراچی کے سٹریٹ کرائمز کے اعدادوشمار ہی پیش کرنا شروع کر دی کہ کراچی میں مسئلہ ہے تو پھر آپ کو بات سمجھ آئے گی؟

ان کی جڑ بھی وہیں نکلے گی
 
مہاجر ایسا نہیں سمجھتے ہیں، پنجاب کی ہجرت کے دلخراش واقعات بھی پڑھے ہیں ہم نے

یہ پوسٹ پڑھ لیجیے، آج بھی حالات ویسے کے ویسے ہی ہیں
الطاف حسین کا نائن زیرو کی تقریر میں عمران کے خلاف گھٹیا زبان کا استعمال

الطاف حسین کا نائن زیرو کی تقریر میں عمران کے خلاف گھٹیا زبان کا استعمال
میرے خیال میں کوٹہ سسٹم کا اصولی طور پہ غلط نہیں، اس کے درست نفاذ میں مسئلے ضرور ہو سکتے ہیں۔ پسماندہ گروہوں کو ایک منصفانہ میدان مہیا کرنے کیلئے یہ کسی نہ کسی طور پہ بہت سے ملکوں میں رائج ہے جیسے انڈیا، جنوبی افریقہ، برازیل، ملائشیا وغیرہ
میرے بچے ایک پرائیویٹ سکول میں غیر ملکی اساتذہ کے زیر تعلیم ہیں، ان کو ٹیوٹر بھی میسر ہیں، اگر نوکری کے وقت ان کا ایک گاؤں کے سرکاری سکول میں پڑھنے والے کو یکساں معیار سے پرکھا جائے گا تو گاؤں والے پیچھے ہی رہیں گے۔ کیونکہ ان کو وہ وسائل میسر نہیں۔ وسائل کا یہ تفاوت پھر نسل در نسل منتقل ہوتا رہے گا۔ اس کے تدارک کیلئے کوئی طریقہ اختیار کرنا پڑے گا۔
خود مسلمانوں نے متحدہ ہندوستان میں نوکریوں میں کوٹہ کا مطالبہ کیا تھا۔ خواتین کیلئے نشستیں مخصوص کرنے کے پیچھے بھی یہی اصول ہے۔
 
میرے خیال میں کوٹہ سسٹم کا اصولی طور پہ غلط نہیں، اس کے درست نفاذ میں مسئلے ضرور ہو سکتے ہیں۔ پسماندہ گروہوں کو ایک منصفانہ میدان مہیا کرنے کیلئے یہ کسی نہ کسی طور پہ بہت سے ملکوں میں رائج ہے جیسے انڈیا، جنوبی افریقہ، برازیل، ملائشیا وغیرہ
میرے بچے ایک پرائیویٹ سکول میں غیر ملکی اساتذہ کے زیر تعلیم ہیں، ان کو ٹیوٹر بھی میسر ہیں، اگر نوکری کے وقت ان کا ایک گاؤں کے سرکاری سکول میں پڑھنے والے کو یکساں معیار سے پرکھا جائے گا تو گاؤں والے پیچھے ہی رہیں گے۔ کیونکہ ان کو وہ وسائل میسر نہیں۔ وسائل کا یہ تفاوت پھر نسل در نسل منتقل ہوتا رہے گا۔ اس کے تدارک کیلئے کوئی طریقہ اختیار کرنا پڑے گا۔
خود مسلمانوں نے متحدہ ہندوستان میں نوکریوں میں کوٹہ کا مطالبہ کیا تھا۔ خواتین کیلئے نشستیں مخصوص کرنے کے پیچھے بھی یہی اصول ہے۔
جس بات کا معلوم نہ ہو اس پر رائے زنی نہ کرو
 
پاکستان کی شان بھائی! آپ کی ذات کو اول فول نہیں کہا ،آپ کی باتوں کو کہا ہے
مزید بدقسمتی یہ کہ آپ کے پلے بھی کسی کی بات نہیں پڑتی۔ ہزار چھوڑیں آپ اکیلے ہزار پر بھاری ہیں
پاکستان کی شان پنجاب، سندھ ،کے.پی۔کے، بلوچستان سب کے اتحاد اور محبت سے بڑھے گی، نہ کہ ایک دوسرے میں کیڑے نکالنے انگلیاں اٹھانے میں. ابھی کوئی اٹھ کر کراچی کے سٹریٹ کرائمز کے اعدادوشمار ہی پیش کرنا شروع کر دی کہ کراچی میں مسئلہ ہے تو پھر آپ کو بات سمجھ آئے گی؟
میرے بچپن کے ایک بڑے پیارے مہاجر دوست ہیں جو روز مجھے وٹس ایپ پہ پنجاب کے ہر ضلع میں ہونے والے جرائم کی رپورٹ بھیجتے رہتے ہیں، مجھے اب ان باتوں کی عادت ہو گئی ہے۔
 
Top