ت کے ساتھ عرض ہے کہ جس طرح آپ پاکستانی ہونے کے باوجود ورک ہیں، لغاری ہیں، مزاری ہیں، اسی طرح ہم پاکستانی ہونے کے باوصف مہاجر ہیں، مہاجروں کی اولاد ہیں، اردو بولنے والے ہیں
یقین جانیے، یہ مہاجروں کی توہین ہے کہ ان سے کہلوایا جائے کہ وہ خود کو پاکستانی کہیں۔
آپ کے خیال میں مہاجر اپنے آپ کو پاکستانی نہیں کہتے تو ہندوستانی کہتے ہیں؟
مہاجر کی شناخت کے مسئلے پر میری رائے یہ ہے کہ یہ برقرار رہنی چاہیے۔ انھی قبائل کی طرح جن کا جواز اسلام میں موجود ہے۔ مگر اسی طرح جس کا جواز بھی اسلام میں ہے۔ یعنی محض پہچان کے طور پر۔
اس ضمن میں میں راحیل بھائی سے بالکل متفق ہوں کہ بطور شناخت مھاجرین بھائیوں کا خود کو مہاجر کہنا بجا ہے مگر مسئلہ تب پیدا ہوتا ہے جب مہاجر لفظ کو بطور سٹیٹس سمبل استعمال کیا جاتا ہے۔مہاجر مہاجر کا راگ الاپ کر کبھی خود کو مظلوم پینٹ کرنے کی کوشش کی جاتی ہے تو کبھی احسان جتایا جاتا ہے۔میں ''ورک'' ہوں ''پنجابی'' ہوں لیکن میں نے کبھی اس بات پر فخر نہیں کیا۔
اب آپ کہیں گے کہ ایم کیو ایم اور ایچ اے خان سے ہمارا کوئی تعلق نہیں تو یہاں میں بھی یہ واضح کر دوں کہ مہاجروں کے ساتھ متعصبانہ رویہ رکھنے والی پست ذہنیت اور گھٹیا سوچ رکھنے والوں کے ساتھ ہمارا کوئی تعلق نہیں۔
میں لعنت بھیجتا ہوں ایسے لوگوں پر جو خود کو مہاجر بھائیوں سے رائی کے برابر بھی برتر پاکستانی سمجھتے ہیں۔
اور اگر بات کی جائے ظلم اور زیادتیوں کی تو یہ صرف مہاجروں کے ساتھ ہی نہیں ہوئیں۔
احساس محرومی تو بلوچستان کی عوام میں بھی پایا جاتا ہے۔ سندھ میں بھی روٹی، کپڑا اور مکان کا نعرہ لگانے والوں کے دور حکومت میں تھر میں جو بچے بھوک اور پیاس کے باعث لقمہ اجل بنے کیا وہ مہاجر تھے؟۔ اس سے بڑا ظلم اور کیا ہوسکتا ہے کہ ایک زرعی ملک میں لوگ بھوک اور پیاس کی وجہ سے زندگی کی بازی ہار جائیں۔پاکستان میں بلا امتیاز تمام کمزور طبقے بلکہ یوں کہنا چاہیے کہ 80 فیصد آبادی استحصال کا شکار ہے۔اور اس سب کے ذمہ دار ہمارے سیاست دان اور حکمران ہیں۔میری ذاتی رائے میں فالوقت ایک بھی سیاست دان حکومت کرنے کے لائق نہیں۔
میراث میں آئی ہے انھیں مسند ارشاد
زاغوں کے تصرف میں عقابوں کے نشیمن!
تاویل کا پھندا کوئی صیاد لگا دے
یہ شاخِ نشیمن سے اترتا ہے بہت جلد"
تحقیق کی بازی ہو تو شرکت نہیں کرتا
ہو کھیل مریدی کا تو ہرتا ہے بہت جلد
بہت خوب بھائی جان! علامہ کے شعر کا بر محل استعمال کیا ہے آپ نے اور مزے کی بات یہ ہے کہ جس نظم کا یہ شعر ہے ہے اس کا عنوان بھی ''پنجابی مسلمان'' ہے۔
باقی باتیں بھی آپ نے بہت زبردست کیں جس کے لئے میں آپ کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں۔
تو اتنی جلدی بھی نہ اتریں کہ خود صیاد حیرت میں پڑ جائے
پیارے بھائی! ایسے چھوٹے موٹے شکاریوں کے دام میں آنے والا پنچھی نہیں ہوں میں۔
اگر آپ میرا ابتدائی مراسلہ دیکھیں تو میں نے واضح طور پر چوہدری صاحب کی بات کو رد کیا ہے۔ البتہ اپنی فطری تجسس پسندانہ طبیعت کے باعث سوال کرنا میری سرشت میں شامل ہے۔اور اس پر طرہ یہ کہ لفاظی کا ہنر بھی نہیں جانتا۔
خیر اگر میری کسی بات سے آپ کی یا کسی مہاجر بھائی کی دل آزاری ہوئی ہو تو میں معذرت چاہتا ہوں۔
دعا ہے کہ اللہ تعالٰی ہمیں تعصب، بغض، کینہ، فرقہ پرستی، گروہ بندی اور صوبائیت پسندی جیسی بیماریوں سے محفوظ رکھے!
ہویدا آج اپنے زخم پنہاں کر کے چھوڑوں گا
لہو رو رو کے محفل کو گلستاں کر کے چھوڑوں گا
پرونا ایک ہی تسبیح میں ان بکھرے دانوں کو
جو مشکل ہے، تو اس مشکل کو آساں کر کے چھوڑوں گا